بے یقینی کا عفریت انسانی معاشروں کو کس طرح انفرادی و اجتماعی طور پر گھن کی طرح چاٹ کھاتا ہے اور کیسے ان کی جسمانی ، نفسیاتی اور معاشرتی و معاشی زندگی پر تباہ کن نتائج مرتب کرتا ہے ،
معاشرے کو بیمار ہونے سے بچایئے

بے یقینی کا عفریت انسانی معاشروں کو کس طرح انفرادی و اجتماعی طور پر گھن کی طرح چاٹ کھاتا ہے اور کیسے ان کی جسمانی ، نفسیاتی اور معاشرتی و معاشی زندگی پر تباہ کن نتائج مرتب کرتا ہے ،
براعظم ایشیا کا مقبول ترین پھل فالسہ اپنے ذائقے اور فرحت بخش اثرات کے باعث بڑی اہمیت کا حا مل ہے۔ اس کا سائز کم و بیش مٹر جتنا ہوتا ہے۔ ابتدامیں سبز پھر سرخ اور آخر میں سیاہی مائل
ا ہمارے ہاں بالعموم پروٹین کی حامل غذائیںیعنی گوشت اور دودھ وغیرہ کو اعلیٰ جبکہ سبزیوں اور دالوں کو ادنیٰ تصور کیا جاتا ہے۔ تمام غذائیں ایک انمول تحفہ ہیں اور ان کے ہر گروپ میں مختلف اجزاء پائے جاتے
ٹماٹر جو کہ اپنی اصل اور ہیئت ترکیبی کے اعتبار سے پھل ہے بظاہر بطور سبزی استعمال ہوتا ہے مگر ایسا مکمل طور پر نہیں ہے اس لئے اسے دونوں طرح استعمال کیا جاتا ہے۔ یہ اپنے اندر بے شمار
19ویں صدی کے برطانوی راج میں مصنوعی برف کی سلیں امریکہ سے کلکتہ آنے والے جہازوں کے ذریعے سے بر صغیر آنے لگی تھیں۔ اس سے پہلے مغلوں کے لئے کشمیر سے پہاڑوں کی قدرتی برف لا کر تہ خانوں
دودھ ایک لطیف اور زود ہضم غذا ہے جس میں (Protein) لحمیات،(Fats)شحمی، اور(Carbohydrates) نشاستہ دار غذا اور اکثرمعدنی نمکیات اور ان جیسے سبھی اجزاء موجود ہوتے ہیں۔ دودھ میں کیلشیم، پروٹین، وٹامن (اے، کے اور بی 12)، امائنو ایسڈز، فائبرز،
ہر صنف (علاقے)کے مختلف موسم قدرت نے تشکیل فرمائے ہیں۔انسان کا جسم اس طرح بنایا کہ جس علاقے میں وہ زیادہ عرصہ گزارتا ہے، وہاں کی آب و ہوا کا بھی عادی بن جاتا ہے، اب اگر وہ کسی دوسرے
تعریف مرض اس مرض میں ناک کی رگیں خون سے پر ہونے سے پھٹ کر ان سے خون بہنے لگتا ہے۔ اسباب مرض حرارت جگر،ناک کی سوزش و خراش، آنتوں کے کیڑے، وبائی بخار ، خون کی غیر طبعی حدت
اونٹنی کا دودھ پاکستان سمیت دنیا بھر میں مقبولیت حاصل کررہا ہے۔ بالخصوص ایسے افراد میں جن کا جسم لیکٹوز ( ملک شوگر) قبول نہیں کرتا کیونکہ اونٹنی کا دودھ عام دودھ کی نسبت زیادہ آسانی سے ہضم کیا جا
حجامہ 800سال قبل از مسیح کا طریقہ علاج ہے۔ اگر انسان کے آغاز کے حوالے سے غور کریں تو اول البشر حضرت آدم علیہ السلام کے حوالے سے قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ میں نے آدمؑ کو