میتھی حیرت انگیز نبات

اللہ تعالیٰ نے انسان کو اپنی بے پناہ نعمتوں سے نوازا ہے ۔ ان نعمتوں میں سبز پتوں والی سبزیاں اپنی غذائیت کے باعث قدرت کا عطیہ ہیں۔ ان ہی غذائیت سے بھرپور سبزیوں میں ’’میتھی‘‘ بھی شامل ہے جو قدرت کی طرف سے عطا کردہ ایک انمول تحفہ ہے۔ یہ غذائیت بخش ، صحت بخش اور مزے دار بھی ہے۔ اس کی اہمیت کااندازہ اس بات سے بھی لگایا جاسکتا ہے کہ یہ اپنے اندر قدرتی طور پر ادویاتی خصوصیات بھی رکھتی ہے۔

٭ میتھی کا پودا ٭

میتھی ہمارے باورچی خانہ کی رونق ہے اور اس کے دو فوائد ہیں۔ ایک یہ کہ بطور خوشبو مصالحہ میں استعمال کی جاتی ہے ۔ یہ کچن گارڈن میں کاشت کی جاتی ہے۔میتھی کی دو قسمیں ہیں۔ چھوٹی میتھی جوکہ تین انچ تک بلند ہوتی ہے اور اس کے پتے غنچے کی شکل کے ہوتے اور ان کی مہک بے حد نفیس ہوتی ہے لیکن یہ گرمیوں میں بہت مختصر مدت کے لیے دستیاب ہوتی ہے ۔ البتہ سردیوں میں خوب آتی ہے ۔ بڑی میتھی کا پتہ دس انچ اونچا ہوتا ہے اور یہ سال بھر دستیاب رہتی ہے ۔ یہ بیج سے بآسانی پیدا ہوجاتی ہے ۔ چھوٹی میتھی درحقیقت بڑی میتھی کی نو خیز شاخیں ہوتی ہیں۔ لیکن یہ ریتلی زمین پر اگتی ہیں۔

میتھی خشک بھی دستیاب ہوتی ہے جو’ ’قصوری میتھی‘‘ کے نام سے فروخت ہوتی ہے۔ قصور میں پیدا ہونے کے باعث یہ قصوری میتھی کہلاتی ہے ۔ یہ خوشبو میں بہت تیز ہوتی ہے اور اس لئے کسی بھی ڈش میں اسے چٹکی بھر سے زیادہ نہیں ڈالا جاتا لیکن خشک میتھی میں وہ نباتاتی خاصیت نہیں پائی جاتی ہیں جو میتھی کی تازہ پتیوں میں ہوتی ہے۔ میتھی صرف بر صغیر کے کھانوں میں ہی استعمال کی جاتی ہے۔

٭ غذا ئی اجزاء ٭

میتھی میں تمام حیاتین ملی جلی شکل میں کافی مقدار میں پائے جاتے ہیں ۔ یہ پروٹین ، کیلشیم ، فاسفورس اور آئرن سے بھرپور ہے۔ اس میں معدنی اجزاء بھی کافی مقدار میں پائے جاتے ہیں۔

میتھی کے اندر موجود فاسفورس ہڈیوں کو مضبوط بناتا ہے۔ اس کا Lacithin پٹھوں کی نشوونما کرتا ہے۔ اس کے علاوہ آئرن جسم میں خون کے سرخ ذرات کی کمی کو دور کرتا ہے ۔ ایک اور اہم فائدہ یہ ہے کہ اس کے استعمال سے دودھ پلانے والی مائوں کے دودھ میں اضافہ ہوتا ہے۔ اس کی وجہ میتھی کے بیج میں پائی جانے والی کیلشیم کی وافر مقدار ہے۔

٭ تاریخی اہمیت ٭

یہ کثیر الفوائدجڑی بوٹی جنوبی یورپ ، ایشیا ، اسپین ، شمالی افریقہ، ہندوستان ، پاکستان اور جنوبی روس کے علاقوں میں بوئی جاتی ہے لیکن اسے ابھی طبی فوائد کے حصول کے لیے زیادہ فراوانی سے استعمال نہیں کیا جاتا۔

تاریخی اہمیت کی حامل میتھی کو سلطنت روما میں ہر مرض کی دوا سمجھا جاتا تھا اور اسے بہت سے امراض کے علاج کے طور پر استعمال کیا جاتا رہا ہے۔مصری لوگ اس کے بیجوں کو اسی طرح استعمال کرتے تھے جیسے آج ہم کونین استعمال کرتے ہیں۔دونوں ہی ادوار میں اس کی اہمیت تسلیم کی جاتی رہی ہے اور انہیں معلوم تھا کہ کیلوری والی یہ نبات کیلشیم ، آئرن ، فاسفورس اور وٹامن بی کا منبع (Source) ہے۔ اس کے علاوہ بھی اس کے بہت سے دوسرے فوائد ہیں۔

٭ طبی خواص ٭

میتھی کا پودا بہت سی بیماریوں کاعلاج ہے ۔مثال کے طور پر اس کی پتیوں کو معدہ کے مختلف امراض میں استعمال کیا جاتا ہے جبکہ اس کے بیجوں کو نظام ہضم کے اندر پیدا ہوجانے والی سوجن دور کرنے کے لیے بھی استعمال کیا جاتا ہے ۔ تحقیق سے پتا چلتا ہے کہ میتھی کی پتیوں سے تیار کی گئی چائے کونین کی مانند عمل کرتی ہے اور اس طرح پسینہ زیادہ مقدار میں خارج کرکے بخار کی شدت کو کم کرتی ہے ۔ میتھی کھانے سے بدن سے کچھ بو سی آتی ہے لیکن شاید اسی کے باعث جسم سے پسینہ خارج ہوتا ہے ۔ اس کے علاوہ یہ گلے کی سوجن کو دور کرنے میں بھی مؤثر ہے۔

٭ میتھی دانہ ٭

میتھی کے زرد رنگ کے بیج میتھی دانہ کہلاتے ہیں ۔ اس کا مزاج گرم خشک ہے ۔ قدرت نے اس کے بیجوں میں حیاتین کوٹ کوٹ کر بھر دیئے ہیں۔ ان میں پروٹین گوشت کے برابر موجود ہے ۔ اطباء کے مطابق میتھی دانہ خون صاف کرتے ، اس کے بیج بطور مصالحہ خوشبو کے طور پر استعمال ہوتے ہیں۔میتھی دانہ کا استعمال تقریباً ہر اچار میں ہوتا ہے۔

اس فائدہ مند نبات تک رسائی حاصل کرلینا ہماری خوش قسمتی ہے جس کی خوشبو تیز اور ذائقہ کڑوا ہوتا ہے ۔ بیجوں کو بھون کر پائوڈر بنا لیںاورایک چمچ دودھ کے گلاس کے ہمراہ استعمال کریں بہت مفیدہے۔ بہت سے لوگ کافی کا نعم البدل سمجھ کر کافی کی جگہ ایک چمچ میتھی کے بیجوں کا پائوڈر ملا کر محظوظ ہوتے ہیں۔ میتھی کے دانے اپنے اندر بے پناہ طبی فوائد رکھتے ہیں۔ میتھی دانہ سے تیار کردہ چائے بخار کی شدت کم کرنے میں انتہائی فائدہ مند ہوتی ہے۔

٭ خوب صورتی کے لیے ٭

میتھی طبی خواص کے ساتھ ساتھ خواتین کے حسن کو نکھارنے میں بھی اہمیت رکھتی ہے ۔ پھوڑے ، پھنسیوں سے بچاتی ہے اور چہرے کی رنگت نکھارنے میں بہت مفیدثابت ہوتی ہے۔

میتھی کی تازہ پتیوں کو گھوٹ کر سر میں باقاعدہ لگانے سے بال لمبے اور ریشم جیسے نرم و ملائم ہو جاتے ہیں۔ بالوں کا قدرتی رنگ بھی محفوظ رہتا ہے ۔ میتھی کی تازہ پتیوں کا لیپ چہرے پر لگایا جائے تو چہرے کے مہاسے ، بلیک ہیڈاور جلد (Skin)کی خشکی دور کی جاسکتی ہے۔ یہ لیپ رات کو سوتے وقت لگائیں اور صبح نیم گرم پانی سے دھو ڈالیں ۔ یہ عمل چہرے پر جھریوں کی قبل از وقت نموداری سے بھی بچاتا ہے اور چہرے کی رنگت نکھارتا ہے۔

میتھی کی تازہ پتیوں کو گھوٹ کر سر میں باقاعدہ لگانے سے بال لمبے اور ریشم جیسے نرم و ملائم ہو جاتے ہیں۔ بالوں کا قدرتی رنگ بھی محفوظ رہتا ہے ۔ میتھی کی تازہ پتیوں کا لیپ چہرے پر لگایا جائے تو چہرے کے مہاسے ، بلیک ہیڈاور جلد (Skin)کی خشکی دور کی جاسکتی ہے۔ یہ لیپ رات کو سوتے وقت لگائیں اور صبح نیم گرم پانی سے دھو ڈالیں ۔ یہ عمل چہرے پر جھریوں کی قبل از وقت نموداری سے بھی بچاتا ہے اور چہرے کی رنگت نکھارتا ہے۔

٭ فربہی کے لیے ٭

اطباء کہتے ہیں کہ میتھی موٹا پاپیدا کرتی ہے ۔ لہٰذا موٹا ہونے کے خواہش مند افراد 250گرام تخم میتھی اور 500گرام مویز منقیٰ اچھی طرح پیس کر 12گرام کے لڈو بنا لیں ۔ روزانہ ایک لڈو استعمال کرنے سے خاطر خواہ فائدہ ہوگا۔

 

پروفیسر نسرین شاہین

٭…٭…٭

میتھی حیرت انگیز نبات
Tagged on:                             

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *