ہمارا دل کیا کرتا ہے؟

قلب یا دل ایک عضلاتی عضو ہے جو تمام وقت کام کرتا اور جسم کو خون مہیاکرتا ہے ۔اس کی دھڑکن ایک نہ رکنے والا عمل ہے جو پیدائش سے قبل شروع ہو کر موت تک جاری رہتا ہے۔ انسانی دل ناشپاتی کی شکل اور انسانی مٹھی کے برابر سائز کا ہے جو سینے کے درمیان اور بائیں جانب پسلیوں کے نیچے واقع ہے۔ دل کے پٹھوں یا عضلات کو کارڈیک مسلز کہتے ہیں۔ دل ایک جھلی میںلپٹا ہے۔ دل کا اندرونی حصہ بائیں اور دائیں حصے کے علاوہ اصولاً چار خانوں میںتقسیم ہے۔ اوپری خانے ایٹریم اور نچلے وینٹریکل بالکل جدا ہوتے ہیں۔ اوپر اور نچلے حصوں کے درمیان خون کی فراہمی کا راستہ ہے جو دروازے کی مانند ہے اور’’والوز‘‘ کہلاتا ہے۔ والوز کھلنے پر خون اگلے حصے میں منتقل ہوتا ہے۔ دل سے خون باہر لے جانے والی شریانوں پر بھی والوز ہیں۔ یہ سب خون کے داخلے اور اخراج کو کنٹرول کرتے ہیں۔

جسم کے تمام حصوں سے کاربن ڈائی آکسائیڈ ملا خون وریدوں کے ذریعے دل کے دائیں اوپری حصے میں آتا ہے جہاں سے والوز کھلنے پر نچلے حصے وینٹریکل میں منتقل ہو جاتا ہے۔

دائیں وینٹریکل سے خون شریان ریوی کے ذریعے پھیپھڑوں میں جاتا ہے۔

پھیپھڑوں میں خون سے کاربن ڈائی آکسائیڈ خارج ہو کر آکسیجن مل جاتی ہے۔ صاف آکسیجن ملا خون ورید ریوی کے ذریعے دل کے بائیں اوپری حصے ایٹریم میں آتا ہے۔

والوز کھلنے پر خون نچلے حصے بائیں وینٹریکل میں منتقل ہوتا ہے ۔ دل سے نکلنے والی بڑی شریان کے ذریعے صاف خون دل سے باہر پمپ ہو کر چھوٹی شریانوں کے ذریعے جسم کے ہر حصے میں پہنچتا ہے۔

دل کے باہر پمپ کرنے پر دل کے کسی نہ کسی حصے میں خون داخل یا خارج ہوتا ہے۔

دل کا پھیلنا Diastol ہے جس میں خون پھیپھڑوں اور جسم سے دل کے اندر داخل ہوتا ہے۔ دل کا سکڑنا Systole ہے جس میں اس کا اخراج ہوتا ہے اور خون دل سے پھیپھڑوں اور بڑی شریان سے جسم کو فراہمی کے لئے نکلتا ہے۔

جس طرح دل تمام جسم کو خون فراہم کرتا ہے کیونکہ جسم کے تمام خلیوں کو خون کے ذریعے آکسیجن اور توانائی پہنچائی جاتی ہے اسی طرح دل کے اپنے پٹھوں اور خلیوں کو بھی ہمہ وقت خون کی طلب رہتی ہے جو دل کے اندر موجود دل کی شریانوں کا رونری آرٹریز کے ذریعے پوری ہوتی ہے۔ اسی طرح کارونری وین کے ذریعے بغیر آکسیجن ملاخون دل میں اکٹھا ہوتا ہے۔ جیسے کسی بھی پمپ کو چلانے یا چلائے رکھنے کے لئے مستقل بجلی یا ایک دھکے کی ضرورت ہوتی ہے یہ دھکا بجلی یا کرنٹ دل کے اندر مسلسل بنتا ہے اور لگا تار جاری رہتا ہے ۔یہ کرنٹ دل کے تمام حصوں میں پھیلتا ہے اور دل کے پٹھوں کو مسلسل کام میں مشغول رکھتا ہے اسی باعث دل مسلسل پمپ کرتا ہے ۔ دل کے اندر پھیلنے والے کرنٹ اور دل کے پٹھوں کا کام ECG کے ذریعے چیک کیا جاتا ہے۔

دل کے ایک پمپ کے نتیجے میں دل کے ایک بار سکڑنے اور پھیلنے سے دل کا ایک چکر ایک کارڈیک سائیکل کہلاتا ہے ۔ دل کے وینٹریکل کے سکڑنے پر دل کی آواز بنتی ہے جسے Lub کا نام دیا جاتا ہے جبکہ وینٹریکل کے پھیلنے پر دوسری آواز Dub بنتی ہے۔ اس طرح دل کی آواز کو Lub Dubکہا جاتا ہے۔

دل کے کسی خاص مرض میں دل کا کرنٹ مکمل مسلسل نہیں بنتا جس کے باعث ایک فالتو کرنٹ یا فالتو دھڑکن بنتی ہے جسے مرر کہا جاتا ہے۔

تھائراکسن ہارمون، کیلشیم زنکوٹین ایڈرینالین کیفین جیسے عناصر بڑھنے سے دل کی دھڑکن بڑھ جاتی ہے ۔ رحم مادر میں نشوونما کے 22-23ویں دن دل دھڑکنے کی ابتداء ہو جاتی ہے ۔ ابتداء میں دھڑکن 70-80 فی منٹ اور پھر بڑھ کر 100اور پھر دوسرے ماہ میں 150 تک پہنچ جاتی ہے ۔

1242ء میں ابن النفیس نے پہلی بار دل اور پھیپھڑوں کے درمیان خون کی گردش اور شریانوں بارے ماڈل پیش کیا۔

زاھد اشرف

٭…٭…٭ 

ہمارا دل کیا کرتا ہے؟

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *