
نجیب الدین سمر قندی ( وفات:1222 ء) کا شمار طب قدیم کے ممتاز مصنفین میں ہوتا ہے ۔ تاریخ کی کتابوں میں اس کی شخصیت اور خدمات سے متعلق بہت کم معلومات ملتی ہے ۔ ابن اصیبعہ (وفات:1270ء) کی تحریر سے صرف اتنی معلومات حاصل ہوتی ہے کہ نجیب الدین ابو حامد محمد بن علی بن عمر سمر قندی ایک فاضل اور ماہر طبیب تھا۔ جلیل القدر اور مشہور کتابوں کا مصنف تھا ۔ ہرات کے اندر تاتاریوں کے داخلہ پر جو لوگ تہ تیغ ہوئے ان میں یہ بھی تھا۔ فخر الدین رازی(وفات:1210ء) کا معاصر تھا ۔ ابن ابی اصیبعہ نے نجیب الدین سمر قندی کی صرف چار کتابوں ، کتاب الاغذیہ المرضیٰ ، کتاب الاسباب و العلامات، کتاب القرابا دین الکبیر اور کتاب القراباد ین الصغیر( اصول ترکیب الادویۃ) کا تذکرہ کیا ہے۔ خیر الدین الزرکلی نے ان کتابوں کے علاوہ الادویۃ المفردۃ ، رسالہ فی المداواۃ الوجع المفاصل ، مقالہ فی کیفیۃ ترکیب طبقات العین، الاغذیہ والا شربۃ للاصحاء، الصناعۃ، غایۃ الاغراض فی معالجۃ الامراض، المعاجین و الاشربۃ، ادویۃ القلب ، نوادر ا لحکم، اسماء الادویۃ، الابدال من المعاجین و الاقراص والادیۃ المفردۃ کے علاوہ زیر ترجمہ رسالہ ’ قوانین ترکیب الادیۃ القلبیۃ‘ کا بھی ذکر کیا ہے۔ مصطفی الجیوسی نے اپنی کتاب ’موسوعتہ علماء العرب و المسلمین و اعلامھم، میں مذکورہ کتابوں کا تذکرہ کیا ہے۔ یوسف بیگ بابا پور نے اپنے ایک مضمون میں مذکورہ رسائل و کتب کے علاوہ تشریح الابدان کا بھی تذکرہ کیا ہے ۔ زرکلی نے الابدال من المعاجین والاقرص و الادویۃ المفردۃ کا ذکر کیا ہے ۔نجیب الدین سمرقندی کا دو صفحہ کا ایک مختصر رسالہ ’ کباب الابدال کے نام سے نظروں سے گزرا ہے ،لیکن اس میں صرف مفرد ادویہ کے ابدال کا ہی تذکرہ ہے ، اس میں معاجین اور اقراص کے ابدال کا ذکر نہیں ہے۔ بعض لوگوں نے وجع المفاصل ، رسالہ فی مداواۃ وجع المفاصل ، رسالہ فی النقرس، کتاب التقریب کو علیحدہ علیحدہ کتابیں شمار کیا ہے۔ یہ سب ایک ہی کتاب ہے ۔ اسی طرح الفرق بین الامرض المشکلۃ، مایشتبہ من الاسباب والد لائل، کتاب فی التفریق بین الامراض بھی ایک ہی کتاب ہے۔
نجیب الدین سمر قندی کی مشہور تصانیف میں خمسہ رسائل سمر قندی کا مقام بہت بلند ہے، اسے ’’نجبیات‘‘ کے نام سے بھی شہرت حاصل ہے۔ اس مجموعہ میں پانچ کتابیں شامل ہیں جن کے نام درج ذیل ہیں:
اول رسائل خمسہ نجیبیہ، کتاب الاغذیہ و الاشربہ، الثانی من الخمسۃ النجیبیہ، کتاب اطعمۃ المرضی ، الثالث من الخمسۃ النجیبیہ، رسالہ ادویہ المفردۃ المستعملہ عند الصیدلۃ، الرابع من الخمسۃ النجیبیہ، رسالہ ادویہ المفردۃ المستعملہ عند الصیدلۃ ، الرابع من الخمسۃ النجیبیہ، الادویہ المسہلہ ، الخامس من الخمسۃ النجیبیہ، کتاب الادویہ المرکبۃ ودستورہاو قوانین استعمالھا۔ خدا بخش لائبریری پٹنہ میں موجود نجیب الدین سمر قندی کے رسائل ’النجیبیات‘ کے نام سے محفوظ ہیں۔ اس میں کل چار رسائل ہیں۔پہلا رسالہ ’اطعمۃ المرضی‘ ہے۔ دوسرا رسالہ ’اصول ترکیب ادویۃ ‘ہے۔ تیسرا رسالہ’ کتاب الاغذیہ و الاشربہ و جمیع ما یتناول الانسان‘ ہے۔چوتھا اور آخری رسالہ ’ کتاب القرابا دین سمر قندی علی ترکیب العلل‘ کے نام سے موجود ہے۔ اس کے علاوہ ایک دوسرے مجموعہ میں اس کی دو کتابیں شامل ہیں، ان میں ’اطعمۃ المرضی‘ اور دوسری کتاب قرابا دین سے متعلق ہے جو ناقص الطرفین ہے۔ ان کے علاوہ نجیب الدین سمر قندی کی کتاب’ترکیب ادویہ‘ علیحدہ سے بھی خدابخش کی لائبریری کی زینت ہے۔
لائبریری دارالعلوم دیو بند میں موجود رسائل سمر قندی کا مجموعہ 195اوراق یعنی کل 390صفحات پر مشتمل ہے ،یہ مجموعہ ’رسائل قرابا دین‘ کے نام سے موجود ہے۔ اس مجموعہ کا پہلا رسالہ ’کتاب القرابا دین علی ترکیب العلل‘ ہے۔ دوسرا رسالہ’ترکیب ادویہ یعنی کتاب القرابا دین الصغیر‘ کے نام سے ہے۔ تیسرا رسالہ ’ اغذیۃ المرضیٰ‘ ہے۔ چوتھا رسالہ ’کتاب الاغذیۃ‘ اور پانچواں ’رسالہ سقی السموم‘ کے نام سے ہے۔ رضا لائبریری رام پور میں بھی نجیب الدین سمر قندی کے رسائل موجود ہیں، ان میں ادویہ مفردہ ، قرابا دین ، رسالہ اغذیۃ المرضی اور سقی السموم شامل ہیں۔ حکیم سید محمد احمد نے احمد حسن کلیکشن ، جے پور میں موجود سمر قندی کے رسائل خمسہ میں قرابا دین نجیب الدین سمر قندی، رسالہ فی اصول الترکیب، رسالہ الاغذیہ و الاشربہ للاصحاء اور الادویہ المفردۃ شامل ہیں۔ انھوں نے لکھا ہے کہ اس مجموعہ کی پانچویں کتاب’رسالہ الاغذیہ و الاشربہ ‘ مجھے نہیں مل پائی ہے۔
فی قوانین ترکیب الادویۃ القلبیۃ بھی نجیب الدین سمر قندی کا ایک اہم رسالہ ہے ۔ ہندوستان کی مشہور لائبریریوں جیسے مولانا آزاد لائبریری ( علی گڑھ) ، خدا بخش اورینٹیل لائبریری ( پٹنہ) ، ابن سینا اکیڈمی( علی گڑھ) اور رضا لائبریری( رام پور) میں یہ رسالہ موجود نہیں ہے، ممکن ہے کسی ذاتی ذخیرہ میں یہ رسالہ موجود ہو، لیکن راقم کو اس کی موجودگی کا ابھی تک کوئی علم نہیں ہے۔
راقم کے پاس معھد الثقافۃ والدراسۃ الشرقیۃ ٹوکیو کی عکسی کاپی موجود ہے۔ اس نسخہ سے معلوم ہوتا ہے کہ اس کا ایک نسخہ آغا بزرگ الطہرانی میں موجود ہے۔ اس کے دو نسخے کتاب خانہ مجلس شوریٰ تہران میں موجود ہیں۔ نجیب الدین سمر قندی نے ترکیب ادویہ سے متعلق ایک رسالہ لکھا ہے جسے القرابا دین الصغیر کے نام سے بھی جانا جاتا ہے، اس میں انیس ابواب قائم کئے گئے ہیں۔ دوسرے باب میں معجون اور جوارش کاتذکرہ ہے، لیکن یہ رسالہ مذکورہ کتاب سے علیحدہ تحریر ہے ۔ ترکیب ادویہ میں صرف چند مفرحات کا ذکر ہے اور ان سے متعلق بہت مختصر معلومات لکھی ہوئی ہیں۔ زیر ترجمہ رسالہ میں ادویہ قلبیہ کی ترکیب سے متعلق روشنی ڈالی گئی ہے۔ چونکہ دل ایک عضو رئیس و شریف ہے ، اس لئے اطباء نے اس کے علاج و معالجہ میں اتنی ہی فنی حذاقت کا مظاہرہ کیا ہے۔ امراض قلب سے متعلق علاج کے باقاعدہ اصول مرتب کئے ہیں۔ اسی طرح اطباء نے مفرد اور مرکب ادویہ میں انہیں ادویہ کو بروئے کار لایا ہے جو تیر بہدف ہیں، انہیں میں سے مفرحات بھی شامل ہیں۔

رسالہ کی ابتداء ذیل کے جملہ سے ہوتی ہے:
فی قوانین ترکیب الادویۃ القلبیۃ جمعھا نجیب الدین سمر قندی الادویۃ القلبیۃ المستعملۃ فی المفرحات تشتعمل علی انحاء من الترکیب……‘‘
رسالہ کا اختتام سطور ذیل سے ہوتا ہے:
’’وان ارید تغلیب احدی الکیفیات او بعض خواصھا و افعلھا یکثر فی المرکب مالہ تلک الخاصیۃ وذلک الفعل المطلوب والکیفیۃ المطوبۃ والحمد اللہ علی ماہدانا۔‘‘
مذکورہ رسالہ کل چھ صفحات پر مشتمل خط نسخ میں ہے۔ ہر صفحہ پر 12سطریں ہیں، اس طرح یہ رسالہ کل 61سطروں پر مشتمل ہے۔ یہ رسالہ دیگر رسائل کے ساتھ مجلد ہے۔ رسالہ کی ابتداء ورق 171 سے ہوتی ہے اور 173 پر ختم ہو جاتا ہے۔ اس کے بعد دوسرا رسالہ شروع ہو جاتا ہے۔ اس میں غذائوں کا بیان ہے۔
ذیل میں رسالے کا عربی متن اور اس کا اردو ترجمہ اہل علم کی دلچسپی کے لئے پیش کیا جارہا ہے۔
’’الادویۃ القلبیۃ المستعملۃ فی المفرحات تستعمل علی انحاء من الترکیب لانھا تستعمل تارۃ لتسخین القلب والروح و تارۃ لتبریدھما و تارۃ لترطیبھما و تارۃ لتجفیفھما و تارۃ لتلطیف الروح الغلیظۃ حتی تنتشرو تارۃ لتغلیظ الرقیقۃ السخینۃ تمتینھا حتیٰ تستمسک و تمتنع عن التحلل و الانفعالات سریعاً و تارۃ لتنویر الکدورۃ المظلمۃ منھا و تارۃ لتکثیر القلیلۃو تارۃ لاعدادھا للفرح بما یفیدھا ذلک بالخاصیۃ۔
ترجمہ:
ادویہ قلبیہ جو مفرحات میں مستعمل ہیں ، مرکبات میں ان کی شمولیت کی مختلف صورتیں ہیں ۔کبھی تو ان کی شمولیت قلب اور روح کی تسخین کے لئے ہوتی ہے ، کبھی روح کی تبرید کے لئے ، کبھی روح کی ترطیب کے لئے تو کبھی روح کی تجفیف کے لئے۔ کبھی روح غلیظ میں لطافت پیدا کرنے کے لئے تاکہ وہ جسم میں بآسانی منتشر ہوسکے تو کبھی رقیق اور گرم روح کو غلیظ بنانے اور اس میں استحکام پیدا کرنے کے لئے ہوتی ہے تاکہ تحلل اور نفسانی عوارضات سے جلدی متاثر ہونے سے محفوظ رہے۔ کبھی مفرحات میں ادویہ قلبیہ کی شمولیت کا مقصد یہ ہوتا ہے کہ روح پر طاری تاریک کدورت کو دور کیا جائے تو کبھی روح کی قلت کو کثرت میں بدلنے کے لئے تو کبھی روح کو فرحت کے لئے تیار کرنے کے لئے۔ دوا کے یہ سارے اثرات اس کے ذاتی خواص کے زیر اثر ہوتے ہیں۔
و کما ان تفنن اخلاق الاصحاء فی الحلم و الغضب و الغم و الفرح و البشاشۃ والتجھم والخوف والاقدام و غیر ذلک من الاعراض النفسانیۃ لا تکون الا لاختلاف امزجۃ ارواحھم و تباین احوالھا فی القلۃ و الکثرۃ والصفاء و الکدورۃ وا لغلظ واللطافۃ والحرارۃ والبرودۃ تابعۃ لامزجۃ ابدانھم فی الخلقۃ کذلک حال المغؤدین/ المقؤدین والمجانین واصحاب المالیخولیا تختلف فیہم ھذہ العوارض لاختلاف احوال ارواحھم فی الکم والکیف فتفننت نسخ المفرحات لھم بالادویۃ القلبیۃ المفرحۃ بالذات ھی اللتی لھا ھذہ الافاعیل مع اختصاصھا بالقلب کالادویۃ الکبدیۃ والطحالیۃ و نحوھما۔
اور جس طرح حلم، غضب،غم ، فرح، بشاشت، (تجہم:منہ گرا ہوا)، خوف،( اقدام: بہادری) اور اس طرح کے دیگر نفسانی عوارض صرف اس لئے ہوتے ہیں کہ ان سے روح کے مزاج باہم مختلف ہوتے ہیں۔ اور ان کے احوال قلت و کثرت و شفافیت و کدورت ، غلظت و لطافت ، حرارت و برودت ،یہ ساری چیزیں تخلیقاً ان کے بدن کے مزاج کے تابع ہوتی ہیں۔یہی حال ان لوگوں کا ہے جو معذور ہیں، پاگل ہیں ، مالیخولیا کے شکار ہیں ،یہ عوارض ان کی روح کے احوال کی کمیت و کیفیت کے اختلاف کی وجہ سے مختلف ہوتے ہیں۔ اسی وجہ سے ان کے مفرحات کے نسخے جدا جدا ہیں، ان میں جو ادویہ قلبیہ مفرحہ بالذات مستعمل ہیں تو ان دوائوں کے افعال قلب کے ساتھ مخصوص ہیں جیسے جگر اور طحال وغیرہ کے لئے مخصوص دوائیں ہیں۔
اما الحارۃ من الادویۃ القلبیۃ فکالزرنباد و القرنفل و القاقلۃ و الکندر۔
رہی قلب کی مطلق حار دوائیں تو ان میں زرنباد، قرنفل، قاقلہ اور کندر شامل ہیں۔
و اما الحارۃ الملطفۃ الباسطۃ للروح فمثل الزعفران والمسک والزرنب والدارصینی والقرفۃ فالتی لھا مع التسخین قبض تلطف الروح و تمنع ایضا من التحلل فکالعود والعنبر و قشر الاترج والاشنۃ والبادرنجبویہ والبھمنین وبزر البادروج والدرونج و السعد والسلیخۃ والسادج ہندی و السنبل و الفلنجمشک ولسان الثور والکہربا و قشر الاترج۔
فاما الادویۃ القلبیۃ الباردۃ فکلھا مغلظۃ للروح ممتنۃ لھا مانعۃ ایھا عن التحلیل وھی مثل الکافور و حماض الاترج والورد والاملج والطباشیر والصندل الطین والارمنی والکزبزۃ الیابسۃ والنیلوفر ورب الرمان والتفاح۔
ادویہ قلبیہ میں سے جو سرد مزاج کی ہیں یہ سب روح میں غلظت پیدا کرتی ہیں، اسے مضبوطی/استحکام بخشتی ہیں اور اسے تحلیل ہونے سے بچاتی ہیں۔ جیسے کافور، حماض اترج، گلاب ، آملہ طباشیر ، صندل، گل ارمنی، کشنیز خشک، نیلو فر ، رب انار اور رب سیب۔
فاما الادویۃ القلبیۃ الزائدۃ لجوہر الروح فھی اللتی فیھا غذائیۃ و تولید للدم اللطیف واما من الحیوانات کماء اللحم من الطیور الخفیفۃ والحملان والخرفان والغزلان وکصفرۃ البیض النیم برشت وکلحوم السرطان والسموک الرخصۃ اللحوم والانافخ والابریشم۔
وہ ادویہ قلبیۃ جو جو ہر روح میں اضافہ کرتی ہیں تو یہ وہ دوائیں ہیں جن میں غذائیت ہوتی ہے اور جو لطیف خون پیدا کرنے کی صلاحیت رکھتی ہیں ۔ حیوانی ادویہ میں سے ان کی مثال چھوٹے پرندوں ،یک سالہ بھیڑ اور دنبہ اور ہرن کے گوشت کا عصارہ / یخنی، بیضہ نیم برشت ، کیکڑے کا گوشت،نرم گوشت والی مچھلیاں، پنیر مائے اور ابریشم ہیں۔
امامن البقول فکلسان الثور و النمام و النعناع و البادرنجبویہ والطرخشقوق والبادروج والفلنجمشک۔
سبزیوں میں اس کی مثال گائوزبانِ نمام، نعناع، بادرنجبویہ، طرخشقوق، بادروج اور فرنجمشک ہیں۔
واما من الثمار فکا لاملج والھلیلج والاترج و الکمثری والتفاح والفستق والریباس والتمر ہندی و الرمان۔
پھلوں میں اس کی مثال آملہ، ہلیلہ، ترنج، ناشپاتی، سیب، پستہ، ریباس، املی اور انار ہیں۔
واما التی تفرح و تقوی القلب بالخاصیۃ ولاینسب الی کیفیۃ تعتد بھا فکالیاقوت و الذھب والفضۃ والبسد واللؤلؤ ، لعل۔
وہ دوائیں جو اپنے ذاتی خواص کی بنا پر دل کو قوت اور فرحت بخشتی ہیں اور ان کے ان افعال کو ان کی کسی کیفیت کی طرف منسوب نہیں کیا جاسکتا، ان میں یاقوت، سونا ، چاندی، بسدا ور لولو شامل ہیں۔
والتی تفعل بالعرض فکمہسلات السوداء مثل الحجر الارمنی و حجر اللوزورد و البسفائج والغاریقون و نحوھا۔
وہ دوائیں جو بالواسطہ مفرح اثر پیدا کرتی ہیں ان میں گل ارمنی ، بادام ، بسفائج، غاریقون اور ان جیسی دوسری مسہل سوداء ادویہ شامل ہیں۔
واما المجففات فبعضھا حارۃ کالعود و العنبر و القرنفل و نحوھا و بعضھا باردۃ کالطباشیر و الکزبزۃ و الصندل و نحوھا واما المرطبات فاکثرھا باردۃاو غذائیۃ ولذلک یستعان بغیر الادویۃ القلبیۃ عند الحاجۃ الیھا مثل بزر الخیارین وبزر البقلۃ والقرع و نحوھا و ترکیب تلک الادویۃ یکون بحسب الحاجۃ الی قواھا و منافعھا۔
وہ ادویہ قلبیہ جو رطوبت کو خشک کرتی ہیں ان میں سے بعض گرم مزاج کی حامل ہیں مثلاً عود، عنبر ، قرنفل، اور اس طرح کی دیگر ادویہ جبکہ بعض سرد مزاج کی حامل ہیں مثلاً طباشیر، کشنیز اور صندل وغیرہ۔ وہ ادویہ جو مرطب اثرات کی حامل ہیں،ا ن میں بیشتر مزاجاً بارد ہیں یا غذائی ادویہ ہیں۔ اسی لئے ترطیب کی ضرورت کے وقت ادویہ قلبیہ کے بجائے ان سے مدد لی جاتی ہے مثلاً تخم خیارین ، تخم باقلی اور تخم کدو وغیرہ اور ان ادویہ کی ترکیب ان کے قویٰ اور منافع کے اعتبار سے ہوتی ہیں۔
وربما یطلب من بعضھا احدی کیفیتھا او یطلب منھا خاصیتھا دون الکیفیۃ فتعدل بما یضاد تلک الکیفیۃ الغیر المطلوبۃ مما یشارکھا فی تلک الخاصیۃ ایضا۔
اور کبھی کبھی ان ادویہ میں سے بعض کی کوئی ایک کیفیت مطلوب ہوتی ہے جبکہ دوسری ادویہ سے ان کی کیفیت کے برخلاف ان کی کوئی خاص تاثیر مطلوب ہوتی ہے، ایسی صورت میں غیر مطلوب کیفیت کی تعدیل کے لئے مخالف کیفیت کی حامل دوا جو کہ اسی جیسے خواص کی حامل ہوتی ہے، شامل کرتے ہیں۔
وکذلک ان ارید منھا الاعتدال فی الکیفیات یخلط الحارۃ مثل العود والعنبر بالبارد مثل الکافورو الصندل۔
اسی طرح سے عود و عنبر جیسی حار دوائوں کی غیر مطلوب زائد کیفیات کو اعتدال پر لانے کے لئے اس میں کافور و صندل جیسی بارد شامل کردی جاتی ہیں۔
وان ارید تغلیب احدی الکیفیات او بعض خواصھا و افعلھا یکثر فی المرکب مالہ تلک الخاصیۃ وذلک الفعل المطلوب و الکیفیۃ المطوبۃ والحمدللہ علی ماہدانا۔ اگر مرکب میں کسی خاص کیفیت یا خواص و افعال کا اضافہ مقصود ہوتا ہے تو مرکب میں مطلوبہ کیفیت و افعال و خواص کی حامل ادویہ کا اضافہ کردیا جاتا ہے ۔ شکر خدا کا جس نے توفیق بخشی۔
٭…٭…٭