
ہم میں سے اکثر لوگ کھانے پینے میں کافی احتیاط کرنے کے باوجود کچھ نہ کچھ بے احتیاطی کر ہی لیتیہیں، جیسا کہ کیلوں کو دودھ کے ساتھ استعمال کرنا مناسب نہیں اسی طرح دودھ اور پھلوں کا ایک ساتھ استعمال بھی اب تو عام ہو گیا ہے،لیکن یہ مفید نہیں ہوتا۔غذائوں کے کچھ امتزاجات اچھے نہیں ہوتے ،ماہرین غذا ان کے استعمال سے منع کرتے ہیں۔ ان امتزاجوںکے استعمال سے تھکن، تیزابیت، پیٹ میں درداور نظام ہضم کے مسائل رونما ہوسکتے ہیں۔لہٰذا ان کے بارے میں کچھ بتانا بہتر ہوگا۔
گوشت اور پنیر کا ایک ساتھ استعمال
پنیر اور گوشت کا ایک ساتھ استعمال کافی عام ہو گیا ہے۔برگر اور سینڈوچ میں یہی امتزاج استعمال کیا جاتا ہے۔ان غذائوں کو ایک ساتھ استعمال کرنے کی وجہ سے انہیں ہضم کرنا مشکل ہو جاتا ہے، بہت زیادہ مقدار میں پروٹین ہاضمہ پر بوجھ بن سکتی ہے۔کچھ لوگ تلی ہوئی مچھلی کے ساتھ پنیر سے بنی ہوئی اشیا بھی استعمال کرتے ہیں، ان کا زیادہ استعمال پیٹ میں اپھارہ پیدا کرسکتاہے۔ چنانچہ پروٹین کی حامل غذائیں ایک ساتھ زیادہ مقدار میں کھانے سے پرہیز کیجئے۔
نشاستہ اور حیوانی پروٹین
آلو ہر گھر میں بچوں کی پسند ہیں ، یہ بہت اچھی غذا ہے۔ آلو ئوں سے بے تحاشا اشیا ء تیارکی جا سکتی ہیں لیکن آلو کو پروٹین سے بھرپور غذائوں (جیسا کہ گوشت یا مچھلی)کے ساتھ استعمال نہ کرنا زیادہ مفید رہتا ہے۔ان دونوں غذائوں کو الگ الگ استعمال کیجئے ۔ آلو نشاستہ(کاربوہائیڈریٹس) سے بھرپور ہوتے ہیںکاربو ہائیڈریٹس کا خمیر اور ’’پروٹین پٹریفائز‘‘(Protein Putrefies)کا ملاپ گیس ، اپھارہ اور آنتوں کے پھیلائو کا باعث بن سکتاہے ۔ ان اشیاء کو متواتر کھانے سے عین ممکن ہے کہ لوگوں میں ان بیماریوں کے خلاف مدافعت پیدا ہو جائے لیکن کیا ہر بار مدافعتی نظام کو تکلیف دینا مناسب رہتا ہے؟لہٰذا چاول کے ساتھ پھلیوں کا استعمال کیجئے ،یہ اچھا امتزاج ہے۔
دو اقسام کی پروٹینز کا استعمال
بچوں میں انڈوں کی غذائیں مقبولیت حاصل کر چکی ہیں۔ انڈوں سے بھرپور سینڈوچ اور مچھلی کا ایک ہی وقت میں استعمال بھی عام ہے۔ ان دونوں غذائوں کے بیک وقت استعمال سے پروٹین کی زیادتی نظام ہاضمہ کو تنگ کر سکتی ہے اور انہیں ہضم کرنے میں دیر لگ سکتی ہے،ورزش کی کمی ہاضمے کی مشکلات میں اضافہ کر دیتی ہے۔پہلے مچھلی یا گوشت کھا لیجئے ۔ کچھ وقفے کے بعد پنیر کا شوق بھی پورا کیجئے ،کوئی پریشانی نہیں ہو گی۔ دونوں غذائوں میں 4گھنٹیکا وقفہ بہتر رہتا ہے۔
خوراک کے ساتھ پانی یا جوس
کھانے کے دوران بار بار پانی یا جوس یا سوڈا پینا انتہائی خطرناک ہے، ماہرین صحت اس امتزاجکو ’’ہلکے زہر‘‘ کے برابر سمجھتے ہیں۔ پانی خوراک کو ہضم کرنے والے کیمیکلز یعنی تیزابی مادوں کو پتلا کر دیتا ہے، جس سے پروٹین ، کاربوہائیڈریٹس اور چکنائی کو ہضم کرنے کی صلاحیت کم ہو جاتی ہے لہٰذا پانی کھانا کھانے سے کچھ دیرپہلے پیجئے،اس سے آپ زیادہ خوراک بھی نہیں کھا سکیں گے اور موٹاپے سے بچ جائیں گے اور پیٹ میں موجودانزائمز بھی کمزور نہیں پڑیں گے۔
کھا نے کے ساتھ پھل
سلاد میں سٹرا بری اور سیب سمیت کئی پھلوں کا استعمال بڑھتا جا رہا ہے، سٹرا بری نظام ہاضمہ پر بالکل بوجھ نہیں بنتی،یہ آسانی سے ہضم ہو جاتی ہے لیکن جب آپ اسے ذرا دیر سے ہضم ہونے والے پھلوں، پھلیوں یا سبزیوں میں چھپا دیتے ہیں تو معدے کے لئے اسے ہضم کرنا بھی خوامخواہ مشکل ہو جاتا ہے۔ ان غذائوں میں موجود نشاستے کا خمیر بنناشروع ہو جاتا ہے ، جو نہیں بننا چاہئے ۔
دہی کے ساتھ پھل
دہی کا استعمال ہمارے ہاں بہت عام ہو گیا ہے۔ دہی کو پھلوں کے ساتھ استعمال نہ کرنازیادہ بہتر رہتا ہے۔کیونکہ دہی میں کئی طرح کے مفید و معاون بیکٹیریاز پائے جاتے ہیں(بشرطیکہ دہی تازہ اور صحت مند ہو، ورنہ خراب دہی مزید فسادِ ہضم کا باعث بھی بن سکتا ہے)، جونہی اس کے ساتھ نشاستہ یا مٹھاس( گلو کوز) سے بھرپور پھل کھایا جاتا ہے تو دہی میں موجود بیکٹیریاز نشاستہ کے ساتھ مل کر ایک مخصوص خمیرتیار کرنا شروع کر دیتے ہیںجو جسم میں نقصان دہ کیمیکلز بنا سکتے ہیں، جس سے الرجی بھی ہو سکتی ہیں۔ دہی میں پھلوں کی بجائے شہد ملا لیجئے تو کوئی نقصان نہیں۔
اناج کے ساتھ دودھ یا اورنج جوس کا استعمال
جوس میں تیزابی کیمیکلز پائے جاتے ہیں اور دودھ میں پنیری مادہ کیسین(Casein) ہوتاہے، ان کا ملاپ اناج میں پائے جانے والے کئی کیمیکلز کو ضائع کر دیتا ہے ، فروٹ جوس اور اناج کی خوراک میں کم از کم ایک گھنٹے کا وقفہ ہونا چاہئے۔
پھلیاں اور پنیر
ہمارے ہاں پھلیوں اور پنیر کا ایک ساتھ استعمال زیادہ نہیں ہوتا لیکن غیر ملکی کھانے عام ہو رہے ہیں، ان میں یہ امتزاج مل سکتا ہے۔یہ گیس اور اپھارہ کایقینی سبب بن سکتا ہے۔پنیر اور پھلیوں کو الگ الگ استعمال کیجئے۔
٭…٭…٭