(Anxiety)بے سکونی و اضطراب

ذہنی اضطراب ایسے ذہنی و نفسیاتی مسائل کا مجموعہ ہیں جن میں مریض پریشانی، خوف اورو ہم کا شکار ہو جاتا ہے۔ یہ مصیبت مستقبل کے بارے میں سوچ سے پیدا ہوتی ہے جبکہ خوف کا تعلق حالیہ وقوع پذیر عوامل کا ردعمل ہوتاہے۔ اس مرض کے باعث مختلف جسمانی علامات سامنے آ سکتی ہیں جیسے خوف کی وجہ سے پسینہ آنا اور دل کا تیزی سے دھڑکنا اور لرزہ طاری ہو جانا وغیرہ۔ذہنی اضطراب کئی طرح کے ہوتے ہیں۔ مثلا ً عمومیذہنی اضطراب یا پریشانی کی عمومی شکایت، کچھ مخصوص خوف یعنی عمومی خوف، سماجی پریشانی یا علیحدگی کا ڈر اور پریشانی، بھیڑ(Croud)اور عجلت پسندی(Rush) سے خوف اورکسی حادثے یا صدمے کی وجہ سے ہونے والا خوف وغیرہ ۔ اکثر افراد میں ایک سے زائدذہنی اضطراب بھی پائے جاتے ہیں۔

بیان کئے گئے ذہنی اور نفسیاتی عوامل کی وجوہات میں وراثتی اور ماحولیاتی دونوں عناصر پائے جاتے ہیں۔ اگرچہ تمام ذہنی اضطراب کی علامات مختلف ہوتی ہیں لیکن ان تمام شکایات میں کچھ علامات ایسی بھی ہوتی ہیں جو تمام غیر طبعی گھبراہٹ میں مشترکہ طور پر پائی جاتی ہیں مثلاً مریض کو گھبراہٹ، خوف اور بے چینی محسوس ہوتی ہے۔اضطراب کے مریضوں میں عموماً نیند کی خرابی پائی جاتی ہیں مثلاً بعض مریضوں کو نیند نہیں آتی اور کچھ کو بہت زیادہ آتی ہے۔ مریض عام طور پر کسی ایک جگہ پر ٹک کر نہیں بیٹھ سکتا اور پرسکون بھی نہیں رہتا۔ مریض کے ہاتھ پائوں ٹھنڈے رہتے ہیں اور ان پر پسینہ آتا رہتا ہے۔ اور ان میں چھونے کی حس خراب ہو جاتی ہے پائوں میں سنسناہٹ محسوس ہوتی ہے۔ بعض اوقات مریض کو سانس لینے میں بھی دقت کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ مریض اختلاج قلب کی شکایت کرتا ہے۔ منہ خشک ہونے کی شکایت تو عام ہوتی ہے، کچھ مریضوں کو مسلسل متلی رہتی ہے۔ مریض کے عضلات میں کھنچائو ، سر کا چکرانا، کھڑے، بیٹھے اور لیٹے چکر آنا جیسے عوارضات دیکھنے میں آتے ہیں۔

اضطراب کی وجہ کوئی طبی مسئلہ یا نشہ آور ادویات کا استعمال بھی ہو سکتی ہے۔ نشے میں سب سے زیادہ کردار شراب کا سامنے آیا ہے۔ بعض اوقات بہت کم مقدار میں تسلسل کے ساتھ شراب کا استعمال بھی اضطراب کا باعث بن جاتاہے۔ اگر شراب کا استعمال ترک بھی کر دیا جائے تو اس کے بد اثرات جلدختم نہیں ہوتے ۔ دیکھا گیا ہے کہ شراب چھوڑنے کے بعد عام طور پر نشہ کرنے والے پراضطراب کا جو حملہ ہوتا ہے وہ تقریباً دو سال تک دیکھا گیا ہے۔ ایک تحقیق کے دوران یہ بات مشاہدے میں آئی کہ تقریباً نصف لوگوں میں شراب چھوڑنے کے بعد اضطراب دیکھنے میں آتا ہے اور ان میں بھی زیادہ تعداد سماجی خوف (Social Isolation)کی ہے۔

جیسا کہ پہلے بیان کیا گیا ہے جو لوگ اضطراب کا شکار ہوتے ہیں ایسے مریضوں کا نشہ چھڑوانے کے علاج کے دوران اضطراب بہت بڑھ سکتا ہے لیکن آہستہ آہستہ اس میں کمی آنے لگتی ہے اور یہ بالکل ختم بھی ہو جاتی ہے۔ بعض لوگ جو پیشہ اختیار کرتے ہیں خاص طور پر جن میں طبعی مائع جات مثال کے طور پر پینٹ وارنش، قالین چپکانا وغیرہ شامل ہیں ایسے لوگ اضطراب سے متعلق دیگر امراض کا شکار ہو سکتے ہیں۔ اسی طرح کیفین بھی ایک کیمیائی مادہ ہے جس کے استعمال سے اضطراب شروع ہو سکتاہے یا ان کی علامات میں اضافہ ہو سکتا ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ ا ضطراب کی حساسیت کو بڑھانے میں کیفین اہم کردار ادا کرتی ہے۔ اگرچہ کیفین ایک کیمیکل ہے لیکن اس سے ہونے والے اضطراب کو نشہ آور ادویات کے زمرے میں نہیں رکھا جاتا۔ اسی طرح بھنگ کے استعمال سے بھی اضطراب ہو سکتا ہے۔

بعض اوقات اضطراب کسی طبی بیماری کی وجہ سے بھی ہو سکتا ہے۔ خاص طور پرہارمونز کی خرابیوں کی وجہ سے ہونے والی بیماریاں مثلاً گلہڑ وغیرہ بھی اضطراب کا سبب بن سکتی ہیں۔ زندگی میں وقوع پذیر ہونے والی مختلف ناہمواریاں اور تلخیاں بھی اضطراب کا سبب بن سکتی ہیں۔ آج کے دور میں مالی مسائل نے عوام کی اکثریت کی زندگی کو اجیرن بنا رکھا ہے اور یہ بھی اضطراب کی ایک بڑی وجہ ہے۔ نوجوانوں کو اضطراب کا مرض معاشرتی میل جول، لوگوں کی بے جا تنقید اور اپنے جسم کی ساخت کی خرابیوں یا کمی کی وجہ سے لاحق ہو جاتا ہے۔ بوڑھے لوگوں میں بھول جانے کا مرض بھی اضطراب کا باعث بن جاتا ہے۔

جنرل اینگزائٹی ڈس آرڈرز میں وراثتی عنصر بہت اہم کردار ادا کرتا ہے اور جن خاندانوں میں یہ بیماری پائی جاتی ہے ان کے بچوں میں یہ بیماری ہونے کے امکانات چھ گنا تک زیادہ ہوا کرتے ہیں۔ بچوں میں عام طور پر اس مرض کے ہونے کی عمر 10تا 20سال کے درمیان ہے جبکہ 18سال سے پہلے یہ بیماری بہت زیادہ عام ہوتی ہے اور 20فیصد تک بچوں میںبھی ہو سکتی ہے۔ اس لحاظ سے بچوں اور نوجوانوں میں یہ بیماری سب سے عام پائی جاتی ہے اور اس سلسلے میں یاد رکھیں کہ بچوں میں اس بیماری کی تشخیص کرنا کافی مشکل کام ہے کیونکہ بچوں میں عام طور پر طبعی/عمومی خوف بھی پایا جاتا ہے جو اضطراب کے زمرے میں نہیں آتا۔ اسی طرح بچوں میں جسمانی عوارض مثلا ًپیٹ درد اور سر درد وغیرہ کی ٹھیک تشخیص نہ ہونا بھی اضطراب سے جوڑ دیا جاتا ہے۔ بعض بچے سکول جانے سے خوفزدہ ہوتے ہیں یا سکول میں ان کی پرفارمنس اچھی نہیں ہوتی یا ان کے کلاس فیلوز، اساتذہ اور والدین کا رویہ ان کے ساتھ بہت برا ہوتا ہے جو اضطراب کا سبب بن سکتا ہے۔ کچھ بچے اندھیرے کے خوف کی وجہ سے اس مرض میں مبتلا ہو جاتے ہیں۔ بعض بچوں میں صرف گھبراہٹ اضطراب کا باعث بن جاتی ہے اور اس کو غلطی سے جسمانی عارضہ سمجھ لیا جاتا ہے کیونکہ اس میں دل کا تیز تیز دھڑکنا، پسینہ آنا، چکر ، متلی اورالٹی بھی پائی جاتی ہے لیکن اضطراب میں انعلامات کے ساتھ ساتھ شدید خوف بھی پایا جاتا ہے حتیٰ کہ موت کا خوف بھی ہو سکتا ہے۔

ایک نظریے کے مطابق اگر اضطراب بہت کم درجے کا ہو تو یہ بری نہیں بلکہ اچھی چیز ہے کیونکہاضطراب کی وجہ سے ہارمونز کا ہونے والا ردعمل فائدہ مند ثابت ہوتا ہے کیونکہ اس ردعمل کی وجہ سے انسان خطرات کا سامنا بہتر طریقے سے کر سکتا ہے۔ محققین کے مطابق یہ صورت حال انسان کو یہ بتاتی ہے کہ کوئی ممکنہ خطرہ در پیش ہے اور اس سے بچنے کے لئے اور اپنی حفاظت کے لئے ہر ممکن کوشش کو یقینی بنانا ہے۔

اضطراب کے دوران دبائومیں اضافہ ہو جاتا ہے اور عام طور پر مندرجہ ذیل علامات مثلاً سر درد، پسینہ آنا، پٹھوں کا اکڑائو، دل کا تیز دھڑکنا، گھبراہٹ ہونا اور بلڈ پریشر کا بڑھنا وغیرہ ہوتی ہیں اور ان تمام کی وجہ سے مریض تھکاوٹ کا شکار ہو جاتا ہے۔ اضطراب کی تشخیص کے لئے ان تمام علامات کا کم از کم چھ ماہ سے ہونا ضروری ہے کیونکہ اس مرض کو لیبارٹری کے ٹیسٹوں سے ثابت نہیں کیا جا سکتا۔ علاج میں اہم چیز معمولات زندگی میں تبدیلیاں لانا ہے۔ ان تبدیلیوں میں ورزش کرنا، نیند کو منظم کرنا، کیفین (چائے، کافی) کے استعمال کو کم کرنا اور سگریٹ نوشی ترک کرنا وغیرہ شامل ہیں۔ اس بات کو ذہن نشین کر لیں کہ سگریٹ نوشی ترک کرنا اضطراب کی تمام دوائوں سے بہتر ہے۔

ڈاکٹرنسرین صدیق

٭…٭…٭

(Anxiety)بے سکونی و اضطراب
Tagged on:                     

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *