قبض سے بچائو کیوں کر؟

قبض کی بیماری ابتدا ء ً کسی وجہ سے ہوتی ہے۔ بعد میں یہ خود بہت سی تکالیف کا باعث بن جاتی ہے، اسے’’ام الامراض ‘‘بھی کہتے ہیں۔

اسے معمولی مرض سمجھ کر نظرانداز نہیں کرنا چاہیے، بلکہ اس کی وجہ دریافت کرکے اس کا علاج کرکے اسے ختم کرنا چاہیے، علاوہ ان قبضوں کے جوورم زائدہ اعور/اپنڈی سا ئٹس، پیری ٹونائی ٹس یا انتڑیوں کی خرابی یا دیگر بیماریوں کی وجہ سے ہو تی ہے۔ تین طرح کی قبض عموماً دیکھنے میں آتی ہیں:(1)انتڑیوں میں خشکی کی وجہ سے، (2)۔غذا کی بے احتیاطی کی وجہ سے (3)اندرونی یا بیرونی بواسیر کی وجہ سے۔قبض جسے، بیماریوں کی ماں کہا جاتا ہے، میں آج کل ہر چوتھا فرد مبتلا ہے۔ اگر اجابت معمول کے مطابق نہ آئے، تھوڑی تھوڑی ہو یا دوسرے تیسرے روز آئے تو یہ بھی قبض ہی کہلاتی ہے۔

باقاعدہ اجابت نہ ہونے سے طبیعت میں بھی بھاری پن رہتا ہے اور بھوک بھی کم لگتی ہے کیونکہ جب آنتوں میں پہلے سے جگہ موجود نہ ہو تو نئی غذا کا داخل ہونا ممکن نہیں ہوتا ۔جب غذا اندر نہ جائے تو توانائی میں کمی واقع ہو جاتی ہے۔ عضلات میں کمزوری بھی قبض کا باعث ہے ۔ بعض اوقات کچھ پسندیدہ کھانا ضرورت سے زیادہ کھانے سے بھی بدہضمی ہونے کے بعد قبض جیسی شکایات ہو جاتی ہیں۔

اگر بروقت علاج نہ کیا جائے تو بیماری شد ت اختیار کرسکتی ہے۔بعض افراد رات کو کھانا نہیں کھاتے اور صبح تک بھوکے رہتے ہیں، اتنے لمبے وقفے تک اگر جسم میں کچھ نہ جائے تو خون میں مٹھاس کی مقدار کم ہو جاتی ہے اور پھر غذا کو آگے بڑھانے والا عنصر نہ ہونے کی وجہ سے قبض لاحق ہو جاتی ہے۔ بہت سے افراد مرغ مسلم اور تلی ہوئی چٹ پٹی اشیاء کھانے کو ترجیح دیتے ہیں جو قبض کا سبب بنتی ہیں۔کھانا کھانے کے بعد مسلسل بیٹھے رہنے سے بھی قبض و بواسیر کی شکایات پیدا ہو جاتی ہیں۔

اس کے علاج کے سلسلے میں سب سے اہم چیز غذا ہے۔ مزمن قبض کے مریضوں کو وقت پر کھانا کھانا چاہیے۔وہ اپنی خوراک میں سبزیوں کا استعمال زیادہ سے زیادہ کریں، اور نہار منہ کم سے کم چار گلاس پانی پئیں۔ آٹا بغیر چھنا استعمال کریں، اگر چکی کا آٹا کھائیں تو بہترین ہے۔ بغیر چھنا آٹا قبض اور ذیابیطس کے مریضوں کے لیے بہترین ہے ، اس میں ریشے کے علاوہ وٹامن B بھیپایا جاتا ہے جو عضلات جسم میں طاقت کا باعث بنتا ہے۔

قبض کا ایک اہم علاج حاجت کے اوقات کا تعین بھی ہے۔ صبح اٹھ کر کچھ کھانے کے بعد مقررہ وقت پر بیت الخلا ء جانے سے اس ٹائم کی عادت بن جاتی ہے۔پھر آہستہ آہستہ اس وقت ہی حاجت ہوتی ہے۔ اگر حاجت نہ ہو تب بھی جائیں تو عادت بن جائے گی مگر کچھ کھا کر جائیں خالی پیٹ نہ جائیں۔ رات کا کھانا ضرور کھائیں۔ رات کے کھانے اور سونے کے درمیان تقریباً 3گھنٹے کا وقفہ ہونا چاہیے، اس وقفے کے درمیان بیٹھنا نہیں چاہیے ،کم ازکم 500 سے 600قدم چلنا چاہیے جس سے آنتوں میں توانائی پیدا ہوتی ہے نتیجتاً اگلے دن اجابت ہو جاتی ہے۔ نہار منہ شہد کا استعمال کریں اور ہرے پتوں والی سبزیاں کھائیں۔

قبض کی علامات

پاخانہ کرنے میں زور لگانا ، غیر معمولی تاخیر سے اجابت کا ہونا ، حد سے زیادہ گیس کا بننا اور خارج ہونا، کبھی کبھی پیٹ میں درد ،اس کا پھول جانا ، سخت قبض کی وجہ سے خون آنا ، چڑچڑا پن ، سردرد کا ہونا ، سخت فضلہ، شدید تنا ئویا زور لگانا پڑے اور فضلہ خارج نہ ہو پائے اور یہ محسوس کرنا جیسے آنتیں خالی نہیں ہو پائیں۔ اجابت کے باقاعدہ ہونے کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ آپ بیت الخلاء گئے ، فضلہ فوراً خارج ہونا شروع ہوا، اور آپ کو یوں محسوس ہو کہ آپ کی آنتیں پوری خالی ہو چکی ہیں، کوئی دن میں 3مرتبہ بھی جاتا ہے ،کوئی ہفتے میں 3بار بیت الخلا ء جاتا ہے لیکن اسے یہ محسوس ہوتا ہے کہ آنتیں خالی ہوگئی ہیں اور کھانا بھی ٹھیک سے کھایا جا رہا ہے تو یہ قبض نہیں ہے۔

قبض کس وجہ سے ہوتی ہے؟

(1) خوراک میں ناکافی ریشہ دار غذا لینا ۔(2)دن بھر میں پانی یا کوئی بھی مائع چیز جیسے(شربت، دودھ، لسی ، ملک شیک، جوس) وغیرہ کا استعمال کم کرنا۔(3) ناکافی ورزش کرنا۔(4) درد کی دوائیں زیادہ کھانا۔(5)بعض خواتین کو حمل کے دوران قبض رہتی ہے۔ (6)آنتوں کے عضلات کی ایک ایسی کمزوری یا ان کا ٹوٹ جانا جس سے مثانے اور آنتوں کے عمل میں بھی دخل اندازی ہوتی ہے اس کے عمومی اسباب ہیں۔

فضلے کا ٹھہر جانا، قبض کی وجہ سے جب فضلہ نظام اخراج (امعائے مستقیم) میں پھنس کر جمع ہو جاتا ہے تو اتنا سخت ہو جاتا ہے کہ بیت الخلا ء میں کتنا ہی زور کیوں نہ لگائیں خارج نہیں ہوتا اور تکلیف بہت زیادہ ہوتی ہے۔ بعض دفعہ بلا خواہش فضلہ خارج ہو جاتا ہے یہ ان آنتوں کی وجہ سے ہوتا ہے جو فضلہ کو جمع رکھتی ہیں اور بھر جاتی ہیں۔ لیکن یہ صرف ایک سبب ہو سکتا ہے۔ بعض دفعہ گیس کے باعث زور لگا کر اخراج کرنے سے فضلہ خارج ہو جاتا ہے۔

بواسیر کی بیماری بھی فضلہ خارج کرنے کے لیے زور لگانے کا نتیجہ ہوتی ہے ۔ یہ کھنچائو(بھاری وزن اٹھانے جیسا ہو سکتا ہے)مقعد کی رگوں کو نقصان پہنچا سکتا ہے۔ اس سے خون بہنا، ورم اور کھجلی ہو سکتے ہیں۔

مکمل طور پر بھری ہوئی آنتیں آپ کے مثانے میں اکٹھے ہونے والے پیشاب کی مقدار کم کرسکتی ہیں اور اس طرح آپ کو بار بار اور عجلت میں بیت الخلاء جانے کی ضرورت پیش آسکتی ہے۔ اگر قبض کے ساتھ درد ، سوزش یا بخار ہو تو ایسے میں آنتوں میں رکاوٹ یا اپینڈکس کا خطرہ بھی ہو سکتا ہے۔

قبض کے اسباب

ریشہ دار غذا کی کمی، پانی کم پینا ، حمل، صحت کے دائمی مسائل، بے وقت خوراک لینا، بے وقت سونا ، جاگنا، دیر تک دیر سے ہضم ہونے والی خوراک کا زیادہ استعمال اور ورزش کی کمی۔

قبض سے بچنے کی احتیاطی تدابیر

قبض کشاء دوا بار بار لینے کی بجائے فائبر سے بھرپور غذا کا استعمال کریں ، پانی زیادہ پئیں، معدے کو کنٹرول کریں، غذا میں دیسی لال آٹا استعمال کریں۔ میدہ اور بیکری کی غذا سے پرہیز کریں۔ نان اور بازاری روٹی کی بجائے گھر کی پکی ہوئی روٹی کھائیں۔ چائے، کافی، کولڈڈرنک کی بجائے قہوہ کو ترجیح دیں ۔ اجابت جب آئے تو اسے نظر انداز نہ کریں فوراً جائیں۔ کھانے کا وقت متعین کریں، کھانے کو اچھی طرح چبا کر کھائیں۔

ہومیو ڈاکٹر عطیہ وقار

٭…٭…٭

قبض سے بچائو کیوں کر؟
Tagged on:                             

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *