
طبی ماہرین کے نزدیک دوا بطور محافظ بدن کام کرتی ہے جو بدنی اعضاء کے تحت سر انجام پانے والے افعال واعمال میں خرابی پیدا کرنے وا لے اسباب و عوامل کو دور کرنے اور ان کی کارکردگی کو بحال کرنے کے لئے کام آتی ہے ۔روز مرہ استعمال کی جانے والی خوراک ہمارے بدن کے مختلف اعضاء کی طاقت کو بحال کرکے ان کے تحت چلنے والے نظاموں کے افعال و اعمال کو سر انجام دینے میں مدد دیتی ہے۔ہمارے بدن میں پیدا ہونے والی اکثر خرابیوں کی ذمے دار خراب یا غلط غذا بھی تصور کی جاتی ہے۔ ماہرین غذا کے بقول موسمی تقاضوں کے مطابق متوازن، متناسب اور مقوی غذائوں کا استعمال ہمیں تا دیر صحت مند ، جوان اور خوبصورت رکھنے میں بنیادی کردار نبھاتی ہے۔اب یہ ہمیں خود ہی طے کرنا ہوتا ہے کہ ہم نے صحت مند وتوانا رہنے کی غرض سے کس غذا کا انتخاب کرنا ہے۔ ہماری خوراک میں وہ تمام عناصر قدرتی طور پر شامل ہوتے ہیں جن کی ایک خاص مقدار جسم کو تند رست وتوانا رکھتی ہے جبکہ انہی عناصر کی مطلوبہ مقدار میں غیر ضروری حد تک کمی یا زیادتی ہی خطر ناک اور مہلک امراض کی پیدائش و افزائش کا باعث بھی بن سکتی ہے۔ جیسا کہ کولیسٹرول، یورک ایسڈ اور شوگر وغیرہ کی مطلوبہ مقداروں میں جب کمی یا زیادتی واقع ہوتی ہے تو مرض حملہ آور ہوکر ایک تن درست انسان کو بیماری کے منہ میں دھکیل دیتا ہے۔
ایک بات تو طے ہے کہ تن درستی اور صحت مندی کا دارو مدار اور انحصار بدن انسانی میں پائے جانے والے مختلف عناصر کے توازن پر ہوتا ہے۔اس لیے موجودہ دور کے غیر متدون امراض کی موجودگی میں ہم پر لازم ہے کہ ہم اپنی غذا کے انتخاب ا ور استعمال سے پہلے اپنے معالج یا کسی ماہر غذائیت سے اپنی جسمانی ضروریات کے مطابق متوازن، متناسب اور ضروری و مقوی خوراک کے بارے میں مشاورت کرلیں تاکہ بعد ازاں جسمانی عوارض سے محفوظ رہا جا سکے۔ موجودہ دورکے سب سے خطرناک امراض ہائی بلڈ پریشر، ہارٹ اٹیک ، انجائنا ، فالج اور برین ہیمریج وغیرہ کو سمجھا جاتا ہے اور ماہرین اسے انسانی صحت کے لیے خطرناک بھی قرار دیتے ہیں۔ مذکورہ بالا امراض پیدا کرنے میں غیر طبعی کولیسٹرول سب سے بڑا فیکٹر ہے۔
کولیسٹرول کیا ہے؟
کولیسٹرول ایک ایسا چربیلا،نرم اور ملائم مادہ ہے جس کی مخصوص مقدار انسانی صحت مندی کے لیے لازمی سمجھی جاتی ہے جبکہ اس کی غیر ضروری اضافی مقدار خون کی نالیوں (شریانوں)کی دیواروں کے ساتھ جم کر انہیں تنگ اور سخت کرنے کا سبب بن جاتی ہے۔کولیسٹرول عام طور پر ہماری کھائی جانے والی غذائوں فاسٹ فوڈز، پراسس فوڈز، کولڈ ڈرنکس، پنیر، انڈا، گوشت، کلیجی، مغز، سری پائے اور تلی ہوئی اشیاء میں وافر مقدار میں پایا جاتا ہے۔
کولیسٹرول کی دو بڑی اقسام ہیں۔ان میں سے ایک مفید جبکہ دوسری نقصان کی حامل ہے۔انسانی خون کی کیمیائی ترکیب اور صحت مندی کے لیے لازمی کولیسٹرول کو ہائی ڈینسٹی لائی پو پروٹین(High-density lipoprotein) HDL کہا جاتا ہے۔یہ جگر اور چھوٹی آنت میں پیدا ہوکر خون کی مائع حالت میں پختگی پیدا کرتا ہے۔یہ نظامِ خون میںاہم کردار ادا کرتے ہوئے مختلف ماخذوں سے کولیسٹرول اخذ کرکے واپس جگر میں بھیج دیتا ہے۔یوں کولیسٹرول کی اضافی مقدار صفراء میں شامل ہوکر براز کے ہمراہ خارج ہوجاتی ہے۔HDL کی مناسب مقدار نقصان دہ کولیسٹرول کی اضافی مقدار سے بھی محفوظ رکھنے میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔
نقصان دہ کولیسٹرول کو لوڈینسٹی لائی پو پروٹین(Low-density LDL lipoprotein) کہا جاتا ہے۔ یہی وہ چربیلا مادہ ہے جو خون کو گاڑھا کر کے شریانوں کی تنگی کا سبب بنتا ہے ۔ نظامِ دورانِ خون کو خراب کر کے امراضِ گردہ،فالج، برین ہیمریج ،بلڈ پریشر اور قلبی امراض کا باعث بنتا ہے۔مردوں میں HDL کولیسٹرول کی موزوں مقدار 36ملی گرام سے 45 ملی گرام تک صحت مندی کی علامت سمجھی جاتی ہے جبکہ عورتوں میں HDL کی مناسب مقدار 40 ملی گرام سے 60 ملی گرام ہونا بہترین خیال کیا جاتا ہے۔
طبی ماہرین میں ایک عام تاثر پایا جاتا ہے کہ خواتین میں HDL کی مقدار قدرتی طور پر زیادہ پائی جاتی ہے۔ خواتین میں HDL کی مقدار زیادہ ہونے کی وجہ سے انہیں مردوں کی نسبت امراض قلب کا خطرہ کم ہوتا ہے۔ مردوں میں LDL کی مقدار 130 ملی گرام سے زیادہ نہیں ہونی چاہیے۔130 ملی گرام سے 160ملی گرام تک قابل علاج اور کم خطرناک خیال کیا جاتا ہے۔160 ملی گرام سے زیادہ LDL کی مقدار انسانی جسم پرکئی خطرناک امراض کے حملوں کی راہ ہموار کرتی ہے۔
بدن انسانی میں بلڈ کولیسٹرول کا تناسب درج ذیل ہے:
٭…170ملی گرام تک مناسب اور بہترین سمجھا جاتاہے۔
٭…200 ملی گرام تک مناسب سے قدرے زیادہ خیال کیا جاتا ہے، تاہم خطرے سے باہر ہی مانا جاتا ہے۔
٭… 200 ملی گرام سے زیادہ بڑھا ہوا کولیسٹرول سمجھا جاتا ہے۔ علاوہ ازیں ٹرا ئی گلیسرائیڈ بھی ایک چربیلا مادہ ہی ہوتا ہے جو جگر میں پیدا ہوکر شریانوں کی تنگی اور خون کی رکاوٹ کا ذریعہ بنتاہے۔یاد رہے کہ موجودہ دور کا سب سے خطرناک مرض موٹاپا ٹرائی گلیسرائیڈکی زیادتی سے ہی پیدا ہو تا ہے۔ایک صحت مند آدمی میں ٹرائی گلیسرائیڈ کی مناسب مقدار100 ملی گرام سے 150ملی گرام تک مانی جاتی ہے۔ البتہ بعض افراد میں یہ 200 ملی گرام تک بھی مناسب سمجھی جاتی ہے۔
کولیسٹرول سے بچنے کی غذائی تراکیب
٭…مرچ سیاہ ، اجوائن ، عناب، لہسن، پیاز، اسپغول۔ کنوارگندل، ٹماٹر،انار اور ادرک وغیرہ غذائی اجزا ء کی مناسب مقدار اپنی روز مرہ خوراک میں شامل کرنے سے خاطر خواہ حد تک کولیسٹرول کی زیادتی سے محفوظ رہا جا سکتا ہے۔
٭… لہسن 100 گرام،ادرک100 گرام، پودینہ100 گرام،مرچ سیاہ10 گرام اور سبز مرچ10 گرام کوگھوٹ کر کے چٹنی بنا لیں۔ دن میں دو بار دو چمچ پانی یا دہی میں ملا کر بطور رائتہ استعمال کرنے سے چند دنوں میں ہی کولیسٹرول میں کمی واقع ہونا شروع ہوجاتی ہے۔
٭…ادرک ایک گرام اور لہسن کے تین سے پانچ ٹکڑے کوٹ کر آدھا چمچ خالص شہد اور دو چمچ سرکہ سیب ملا کر نہار منہ کھا نے سے بھی جسم کی اضافی چربیوں سے نجات ملتی ہے۔
٭…ایک گرام ادرک اور آدھا چمچ اجوائن کو ایک کپ پانی میں اچھی طرح پکا کر بطور قہوہ پینے سے بھی شان دار نتائج ملتے ہیں۔
٭…عناب کے 7 سے10 دانے اور اناردانہ کا ایک چمچ رات کو پانی میں بھگو کر صبح نہار منہ اچھی طرح مل کر پانی چھان کر پینے سے بھی کولیسٹرول میں کمی واقع ہوتی ہے۔
٭…کنوار گندل کا ایک مناسب پتا درمیان سے کاٹ کر دونوں حصوں پر کالا نمک لگا کر کسی صاف برتن میںڈھانپ دیں۔ صبح نہار منہ کنوار گندل کا نکلنے والا جوس پی لیا جائے تو اس سے بھی اضافی کولیسٹرول کی مقدار میں کمی پیداہوگی۔
٭… عرق چوب چینی، عرق شاہترہ، عرق سونف،عرق گائوزبان،عرق گلاب اور عرق برنجاسف میں سے کسی ایک یا دو عرقیات کا باہم ملا کر نصف کپ چائے والا نہارمنہ کا استعمال بھی کولیسٹرول میںکمی کا ذریعہ بنتا ہے۔
٭…سونٹھ50 گرام،انار دانہ50 گرام، پودینہ 50 گرام اور مرچ سیاہ 20 گرام سفوف بنا کر دن میں دو بار کھانے کے بعد نیم گرم پانی سے کھا لیا جائے۔
٭… اسی طرح پیاز اور ٹماٹر سلاد دوپہر کے کھانے کا لازمی حصہ بنا لیں۔

٭…٭…٭