
یہ پھل باہر سے سبز اندر سے سفید اور کچھ امرود گلابی مائل بھی ہوتے ہیں۔پاکستان میں سب سے زیادہ لذیذ پھل لاڑکانہ کے ہوتے ہیں۔ یہ محض آب وہوا اور کاشتکاری پر منحصر ہے ورنہ کراچی کے علاقے ملیر میں بھی امرود کی اچھی فصل تیار ہوتی ہے۔
امرود کے درخت کی خاصیت یہ ہے کہ جب یہ پانچ سال یا اس سے زائد عمر کا ہوجائے تو اس میں پھل آتے ہیں اور جب اس کے تنے کو علیحدہ کردیا جائے تو اس سے نئی شاخیں نکل کر دو سال میں دوبارہ نئی آب و تاب سے پھل آنا شروع ہو جاتے ہیں۔ امرود کے درخت میں ریشہ نہیں ہوتا اس لئے یہ عمارتی کام میں استعمال نہیں ہوتی۔
امرود اگر ترش ہوتو اس کی تاثیر سرد ہوتی ہے۔یہ فرحت بخش پھل ہے۔ دل کو قوی کرتا ہے ۔ قبض کے مریضوں کے لئے بہتر ہے۔ شروع میں افاقہ دیتا ہے مگر رفتہ رفتہ قبض کرتا ہے۔
اسے کھانے سے پہلے کھایا جائے تو مفید ہے مگر ان کے لئے جن کا پیٹ خراب ہو یا اسہال ہو اور اگر غذا کے بعد کھایا جائے تو قبض دور کردیتا ہے۔
فربہی (موٹاپے) کو دور کرنے کے لئے سلاد یا چاٹ میں اس کا استعمال کرنا اچھا ہے۔یہ پھل معدے کو قوی تر بناتا ہے لیکن اس کی زیادتی نقصان کا باعث ہے۔
عام طور پر امرود پھلوں کی چاٹ کی تیاری میں کیلے اور سیب کے ساتھ شامل کیا جاتا ہے ، پھر اس میں مالٹے، سنگترے یا کینو کا رس بھی ملایا جاتا ہے۔یہ روایتی چاٹ مصالحے کے ساتھ ذائقے میں چٹخارے دار تو بن جاتی ہے مگر غذائیت کے اعتبار سے امرود کا کسی پھل سے ایسا امتزاج مضر صحت ہوسکتا ہے لہٰذا بہتر ہے کہ امرود کو تھوڑے سے نمک اور سیاہ مرچ کا پائوڈر چھڑک کر کھایا جائے۔ اس طرح اس پھل کے مضر اثرات زائل ہو جاتے ہیں۔
امرود کے دیگر طبی خواص
یہ پھل کھانسی کو دور کرتا ہے ، امرود کو توے پر اچھی طرح بھون کر سیاہ مرچ اور نمک کے ساتھ کھانے سے افاقہ ہوتا ہے۔ بہرحال معالج سے باقاعدہ رابطہ رکھنا ضروری ہے۔
یاد رہے کہ یہ گھریلو علاج کچے امرود سے کیا جاتا ہے۔ امرود کی خوشبو بھی نہایت فرحت بخش ہوتی ہے۔
امرود میں وٹامن Aاور Cموجود ہیں یعنی یہ طاقت ور مانع تکسیدی اجزاء اور Lycopene اندرونی صحت کے ساتھ ساتھ بڑھتی عمر کے اثرات بھی زائل کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
یہ اینٹی کینسر اجزاء رکھتا ہے۔ذیابیطس میں بھی مفید ہے۔ معدنیات کے ضمن میں اس پھل کو سوڈیم اور پوٹاشیم کا خزانہ کہنا بھی غلط نہ ہوگا۔یہ بلند فشار خون اورنئی مائوں کے لئے مفید پھل ہے۔

٭…٭…٭