ادرک کے طبی استعمالات

بلغم خارج کرنے والا، ہاضم، ریح کو توڑنے والا، خون کو رقیق القوام بنانے والے خواص کا حامل زیرزمین ایک تنا نما جڑ ہے جسے ادرک کے نام سے جانا و پہچانا جاتا ہے۔

ادرک ، ہلدی، خولنجان اور الائچی کا نباتاتی خاندان ایک ہی ہے۔ خشک موسم میں یہ سوکھ جاتی ہیں، اس لیے جس موسم میں اسے نکالا جاتاہے، کوشش کی جاتی ہے کہ نمی اس وقت نہ ہو۔ ایلوپیتھی میں ادرک کامحلول(Tincure Genger) کے نام سے مشہور ہے، ہضم غذا کی غرض سے اس کے کچھ قطرے پلائے جاتے ہیں۔یاد رہے کہ اگر معدے میں زیادہ ریشہ ہونے کے باعث ، متلی محسوس ہو ، کھانے کی طلب نہ ہوتی ہو، ہچکی لاحق ہو ، تو ادرک کا استعمال موزوں ہے۔مگر سینے میں جلن ، اسہال اور دست کی بعض اقسام میں اس کا استعمال موزوں نہیں ۔

ادرک بلغم کو رقیق ،خارج اور خون کو لطیف کرنے کے لئے افادیت کاحامل ہے۔ اسی طرح یہ خون کے قوام کو پتلا کرنے میں اسپرین کا بدل نظر آتااور ریارح کو توڑ کر خارج کرنے میں آنتوں کا مدد گار ہے۔

فالج ایک بلغمی مرض ہے اس کو رفع کرنے کے لئے ادرک مع اسطوخودوس کے پھول کا استعمال زیادہ فائدہ دیتا ہے۔ ریشہ کے مرض میں بلغم کھوپڑی کی تجویف (خالی جگہ) پر جم جاتا ہے۔ ادرک اس بلغم کو پگھلاکر نکالتا ہے، اس سلسلے میں اس کا کوئی ثانی نہیں ہے۔

اکثر افرادنزلے و زکام کے باعث گنجا پن کا شکار ہوجاتے ہیں۔ صبح جاگنے پر ناک کے نتھنوں سے سانس لینے میں دشواری ہوتو شربت کلوروفینا ئرمین دیا جاتا ہے، اس کی بجائے ادرک اور کالی مرچ کا قہوہ اچھا علاج ہے۔ اس سے بلغم رقیق ہو کر ریشہ خارج ہوتا ہے۔ کھانسی کے شکار حضرات کے پھیپھڑوں کے عروق سکڑے ہوئے ہوتے ہیں، دوم یہ کہ وہاں گاڑھا بلغم لیس پیدا کر دیتا ہے۔اس کیفیت میں شربت امائینو فائلین استعمال کراتے ہیں، اگرچائے میںادرک کا چھوٹا سا ٹکڑا ملا کر مریض کو پلایا جائے تو امائینوفائلین کی ضرورت ہی پیش نہیں آتی لہٰذا کوئی ذی شعور ادرک کو ام الادویہ کہنے پر اعتراض نہیں کرسکتا ۔ مگر یہ ضرور ہے کہ السر کے مریض یا وہ حضرات جن کا گلا کوئی سخت شے نگلنے سے خراش پا گیا ہو انہیں ادرک کا استعمال معالج کے مشورہ سے کرنا ہوگا۔

ادرک کا استعمال کیسے کریں؟

1۔ اگر دہی کی ریح پیدا کرنے والی کیفیت دور کرنی ہو تو ادرک کا سفوف دہی پر چھڑک دیں۔
2۔ نزلہ زکام کھانسی کے لیے ادرک کا قہوہ پئیں۔
3۔ سوئِ ہضم کے عوارض میں بڑی الائچی 10گرام، ادرک50 گرام، سونف50گرام،کلونجی50گرام ، کوزہ مصری150 گرام پائوڈر کرکے 2گرام صبح و شام پانی کے ہمراہ کھائیں۔
4۔ غرغرہ کے لئے ادرک اور لہسن کا سفوف، دونوں3-3گرام کو گرم پانی ایک گلاس میں ملائیں اور اس سے غرغرہ کریں۔
5۔ سفید چاول کی اصلاح کے لئے ادرک کے لمبے پتلے ٹکڑے کریں اور چاول تیار ہونے کے بعد ملا لیں۔
6۔ تنگی تنفس یا دمہ کو دور کرنے کے لئے، ایک کپ گرین ٹی میں ادرک کے4عدد لمبے و پتلے ٹکڑے(5گرام) ڈالیں خالص شہد ایک چائے کا چمچ ملا کر اور نوش فرمائیں۔
7۔ خون کو رقیق کرنے کی غرض سے ایک عدد لونگ کے ہمراہ ادرک چبائیں یا ان کا قہوہ پئیں۔
8۔ خون کو صاف کرنے اور جلد کی رنگت نکھارنے کے لیے گنے اور ادرک کا رس ملا کر پئیں، اس مقصد کے لئے سفوف زیادہ مناسب ہے۔
9۔ آنتوں کی اصلاح کی غرض سے ادرک کا چھوٹا سا ٹکڑا(5گرام) برگ سنا مکی 5گرام قہوہ کی شکل میں پئیں، آنتیں نفخ اور فضلہ سے بہ سہولت صاف و پاک ہو جائیں گی۔ قہوہ تیار کریں

ادرک صحتمند رہنے کی ضمانت کیسے دیتا ہے؟

1۔ ادرک میں موجود کیمیا وی جوہر جنجرول (Gingerol) انتہائی موثر اینٹی آکسیڈنٹ ہے جو سرطان سے محفوظ رکھنے اور جلد پر جھریاں پڑنے سے محفوظ رکھتا ہے۔
2۔ یہ گیس سے نجات دلانے کے لئے اورمتلی کو روکنے میں بہت مفید ہے، اس مقصد کے لئے 5گرام ادرک چبا لیں۔
3۔ ادرک کا دو گرام سفوف کھانے کے بعد استعمال کرنا موٹا پا کم کر نے میں مؤثر ہے۔
4۔ 2 گرام ادرک پائوڈر کھانے کے دوران استعما ل کرنا ہڈی اور جوڑوں کے درد میں فائدہ دیتا ہے۔
5۔ 2 گرام ادرک کا سفوف روزانہ نہار منہ استعمال کرنے سے شوگر 12 فیصد کم ہوجاتی ہے۔
6۔ بد ہضمی کو دور کرتا ہے۔ 7۔ کولیسٹرول کی مقدار کم کرتا ہے، رگوں کی لچک بھی بڑھاتا ہے۔
8۔ آنتوں کے سرطان (Colorectal cancer) میں مفید ہے۔ 8۔ دماغ کو تیزاور بھولنے کی عادت کو دور کرتا ہے۔
10۔ ایک حد تک قبض کشاء بھی ہے۔
11۔ اینٹی وائرل(Antiviral) اوراینٹی فنگل(Antifungal ہونے کی وجہ سے ایسی جلدی بیماریاں جو وائرس یا فنگس کے سبب پیدا ہوتی ہیں، سے نجات دلاتا ہے۔
12۔ مالٹے کے جوس میں ادرک پائوڈر ملا کر استعمال کرنے سے پیٹ کو درست کرتا ہے۔

احتیاطیں

اگر مقدار خوراک سے زیادہ استعمال کیا جائے تو مروڑ، اسہال،بے خوابی، معدے میں جلن اورگلے کی خراش کا سبب بن سکتا ہے۔ ادرک کا مصلح روغن بادام ہے، اور مقدار خوراک ایک تا تین گرام ہے۔ نیزقہوے میں ایک چائے کا چمچ شہد بھی ملایا جا سکتا ہے۔

٭…٭…٭

ادرک کے طبی استعمالات
Tagged on:                         

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *