
ہندو پاک میں چولائی کا ساگ (Potherb) ایک مشہور سبزی ہے جو کاشت بھی کی جاتی ہے اور خود رو بھی ہوتی ہے۔ رنگ کے اعتبار سے تین قسم کی ہے : سبز ،سرخ اور سفید۔
چولائی کے پودے قد میں چھوٹے ہوتے ہیں۔جنگلی قسم کانٹے بھی رکھتی ہے ۔ پتوں کا ذائقہ پھیکا لیکن تھوڑا سا تلخ ہوتا ہے۔ بیج خشخاش کے دانوں سے کچھ بڑے ہوتے ہیں ۔ تازہ شاخوں اور پتوں کو توڑ کر بطور سبزی پکاتے ہیں۔
اس کی چھ قسمیں کاشت کی جاتی ہیں۔ سمجھا جاتا ہے کہ اس کا وطن جنوبی امریکہ کے اندرونی علاقے ہیں۔ اب اس کی قسمیں وسیع پیمانے پر ایشیائی ممالک میں بھی زیر کاشت ہیں۔یہ گرم موسم میں بویا اور سردیوں میں کھایا جاتا ہے۔
ایک سو گرام میں غذائی صلاحیت
حرارے 45
رطوبت 8.57فیصد پروٹین 40فیصد چکنائی 5فیصد معدنیات 2.7فیصد غذائی ریشہ 10فیصد نشاستہ (کاربو ہائیڈریٹس) 61فیصدچولائی کا ساگ پہلے درجے میں گرم و خشک ہے۔ بعض اطباء نے سرد و خشک بھی لکھا ہے۔
چولائی کے ساگ کا باقاعدہ استعمال ہمیں وٹامن اے، بی، سی، کیلشیم، فولاد اور پوٹاشیم کی کمی سے محفوظ رکھتا ہے ۔ یہ متعدد بے قاعدگیوں سے بھی بچاتا ہے جن میں خلل بصارت ، اعضاء میں چھوت، بار بار زکام ہو جانا اور غیر پیدائشی بانجھ پن شامل ہے۔
چولائی کا ساگ زود ہضم اور دافع سمیت ہے۔ زہروں کا اثر زائل کرتا ہے ۔ سانپ کا زہر اتارنے کے لئے اس کے اجزاء کا رس پلاتے ہیں۔ جڑ کا جوشاندہ ریاحی درد میں مفید ہے۔ جڑ کوٹ چھان کر پلانے سے سوزاک جاتا رہتاہے ، پیپ کا آنا بند ہو تا ہے۔ استحاضہ دور کرنے کے لئے اسے دوسری مفید ادویہ کے ساتھ شامل کرتے ہیں۔ پھوڑوں پر اس کے پتے پیس کر باندھنے سے جلد پک جاتے ہیں۔ یہ ہاضم و مشتہی ہے، صفراء بلغم اور خون کا فساد مٹاتا اور اجابت لاتا ہے۔
اس کے پتے گرم پانی میں بھگو کر مل چھان کر پلانے سے پیشاب کی نالی کی سوزش اور جلن دور ہوتی ہے۔
چولائی اور نیم کے پتے پیس کر کنپٹی پر ضماد کرنے سے نکسیر بند ہوتی ہے۔ چولائی کے مسلسل استعمال سے پتھری گل جاتی ہے ۔ اس کے اجزاء جلا کر راکھ پانی میں ملائیے پھر چہرے کی چھائیوں پر لیپ کرکے کچھ دیر دھوپ میں بیٹھ کر گرم پانی سے منہ دھو لیں تو چھائیاں دور ہوجاتی ہیں۔
اس کا تازہ رس شہد کے ساتھ پینے سے پرانی کھانسی ، دمہ اور تپ دق جیسے پھیپھڑوں کے امراض کے عوارضات دور ہو تے ہیں۔ سرخ قسم بلغم ، ریح ،قولنج، شکم کے درد ، استسقاء اور جگر کی بیماریوں میں مفید ہے۔
حاملہ اور بچوں کو دودھ پلانے والی خواتین اگر چولائی کا ساگ باقاعدہ ایک پیالی شہد اور چٹکی بھر چھوٹی الائچی کا سفوف ملا کر پیتے رہیں تو پرورش پانے والے بچوں کی اچھی نشوونما یقینی ہو جاتی ہے ۔ جسم میں کیلشیم اور فولاد کی کمی بھی نہیں ہوتی۔ رحم کی بافتوں کو سکون ملتا ہے اور زچگی کے وقت آسانی اور درد میں کمی رہتی ہے ۔ زچگی کے بعد اس کا استعمال زیادہ دنوں تک لیٹے رہنے سے بچاتا ہے، پیچیدگیاں روکتا ہے اور دودھ کی مقدار اور بہائو میں اضافہ کرتا ہے۔
چولائی کے ساگ کا استعمال ہر قسم کے خون کا اخراج روکتا ہے۔ اس کے تازہ رس کی ایک پیالی میں ایک چمچ لیموں کارس شامل کرکے روزانہ رات کو نوش کریں۔ مسوڑھوں ،ناک، پھیپھڑوں، بواسیر اور حیض میں زیادہ خون آنے کی شکایت رفع ہو جائے گی۔
بچوں کی ناقص نشوونما دور کرنے کے لئے یہ ساگ بہت مفید ہے۔ چولائی کی جڑوں کا چھلکا 250 ملی لٹر پانی میں گھس کر چھان لیں۔یہ پانی لیکوریا میں مبتلا مریضہ کو صبح وشام پلائیں عموماً پہلی خوراک سے آرام آجاتا ہے۔
یادر ہے کہ چولائی کی جڑوں کو بہت جلد کیڑا لگ جاتا ہے ، لہٰذا استعمال سے قبل دیکھ لیں کہ کیڑا وغیرہ تو نہیں لگا؟ اگر جڑیں اچھی حالت میں نہ ہوں تو پتے اور شاخیں استعمال میں لائیں۔

ڈاکٹر نثار احمد
٭…٭…٭