
ہرے پتوں والی سبزیوں میں حیاتین ( وٹامنز) ،کیلشیم اور فولاد کے علاوہ کئی دوسرے مفید غذائی اجزاء بھی پائے جاتے ہیں ۔ انسان برسوں سے سبز پتوں والی سبزیاں کھا رہا ہے ۔ ان کی غذائی اہمیت و افادیت کے باوجود آج بعض لوگ ساگ کو معمولی درجے کی غذا سمجھتے ہیں ، لیکن حقیقت یہ ہے کہ انہی ساگوں اور سبزیوں پر صحت کی بنیاد قائم ہے۔
قدرت ہماری صحت کے لیے ضروری اجزاء پیدا کرتی ہے، سائنسی اعتبار سے ساگ میں کیلشیم، سوڈیم ، کلورین ، فاسفورس، فولاد ، لحمیات( پروٹینز) اور حیاتین الف، ب اور ھ ( وٹامن اے، بی اور ای) کافی مقدار میں پائی جاتی ہیں۔ بچوں کی نشوونما میں بھی ساگ سے بہت مددملتی ہے اور اگر ان میں بچپن ہی سے ساگ اور سبزیاں کھانے کی رغبت پیدا کی جائے تو یہ عادت انہیں زندگی بھر بہت سی بیماریوں اور مشکلات سے محفوظ رکھ سکتی ہے۔ بچے جب دودھ کی جگہ ٹھوس غذا کھانے لگتے ہیں ، اسی وقت سے انہیں ساگ اچھی طرح پکا کر اور خوب گھوٹ کر کھلایا جائے۔ ذیل میں ساگ کی اقسام اور ان کے طبی خواص اور فوائد بیان کئے جارہے ہیں:
سرسوں کا ساگ
جدید تحقیق کے مطابق سرسوں کے ساگ میں حیاتین ب ، کیلشیم اور فولاد کے علاوہ گندھک بھی پائی جاتی ہے ، اس کی غذائیت گوشت کے برابر ہے۔ یہ سب سے زیادہ کھایا جانے والا ساگ ہے۔ یہ خون کے زہریلے مادوں کو ختم کرکے اسے صاف کرتا ہے۔ یہ ساگ مکئی اور باجرے کی روٹی کے ساتھ بھی کھایا جاتا ہے ۔یہ بہت لذیذ اور مقوی بھی ہوتا ہے۔ اطباء نے سرسوں کے ساگ، مکئی کی روٹی اور مکھن کو مفید غذا قرار دیا ہے۔ دارچینی ، بڑی الائچی اور کالا زیرہ پیس کر ساگ کے اوپر چھڑک کر کھانے سے گیس یا پیٹ میں مروڑ کی تکلیف نہیں ہوتی۔ اطباء کے مطابق سرسوں کا ساگ اپنی تاثیر کے لحاظ سے گرم تر، قبض کشاء اور پیشاب آور ہے۔ اسے کھانے سے پیٹ کے کیڑے مرجاتے اور بھوک بڑھ جاتی ہے۔
بتھوے کا ساگ
بتھوا ایک مشہور ساگ ہے ۔ اس میں وہ تمام مفید غذائی اجزاء پائے جاتے ہیں جو صحت اور توانائی کے لئے ضروری ہوتے ہیں۔ یہ ساگ قبض کشاء ہے ۔ پیشاب لاتا ، گرمی کو دور کرتا ، پیاس بجھاتا اور حلق کا ورم دور کرتا ہے ۔ اس کے بیج بھی دوا کے طور پر کھائے جاتے ہیں۔ اس کے پتوں کا نچوڑ ا ہوا پانی پیشاب لاتا ہے۔
اطباء کے مطابق برص کے مرض میں روزانہ دن میں چار پانچ مرتبہ بتھوے کے پتوں کا رس سفیدجلد پر لگائیں اور بتھوے کے ساگ کی بھجیا بنا کر کھائیں ، دو ماہ استعمال کرنے سے برص کے داغ دور ہو جائیں گے ۔ بتھوے کا ساگ معدے ،آنتوں کو طاقت بخشتا اور جگر اور تلی کے امراض ختم کرنے میں بھی مفید ہے۔
قلفے کا ساگ
قلفہ بھی ایک مفید ساگ ہے ۔یہ معدے اور جگر کی گرمی کو دور کرتا ہے ۔ اسے کھانے سے پیاس کی شدت کم ہو جاتی ہے۔ یہ ذیابیطس کے مریضوں کے لئے بھی مفید ہے۔ اسے پکانے کے مختلف طریقے ہیں: جن لوگوں کو کھٹائی پسند ہوتی ہے، وہ اس میں ٹماٹر یا امچور ڈال کر کھاتے ہیں۔ قلفہ روٹی اور چاول دونوں کے ساتھ کھانے میں مزہ دیتا ہے۔ بعض لوگ اسے باریک کتر کر نمک مرچ ملا کر گندم کے آٹے یا بیسن میں ملا کر روٹی پکا کر کھاتے ہیں ۔ قلفے کا ساگ کھانے کے بعد تھوڑا سا گڑ کھانا مفید ہے۔
مکو کا ساگ
مکو کا ساگ فوائد سے مالا مال ہے۔ اطباء کے مطابق جب جگر بڑھ جائے یا پیٹ پھول جائے تو مکو کا ساگ پکا کر اس میں نمک کی جگہ نوشادر ملا کر چند دن یا چند ہفتوں تک کھانے سے پیشاب کے راستے جسم کا فالتو پانی خارج ہو جاتا ہے ۔یہ ورم دور کرتا ہے ۔ جگر اور گردوں کی خرابی میں بدن پھول جاتا ہے اور ہاتھ پائوں پر ورم آجاتا ہے تو ایسے میں چند روز مکو کا ساگ کھلانے سے یہ تکلیف دور ہو جاتی ہے ۔خونی بواسیر ، پتھری اور کھانسی دور کرنے میں یہ ساگ فائدہ مند ہے۔ یہ قبض کشاء اور پیشاب آور بھی ہے۔ یرقان کے مرض میں مکو کا ساگ کھلانے سے افاقہ ہو جاتا ہے ۔ ہچکی اور قے کو روکتا ہے ۔ گردوں کے تمام امراض ختم کرنے میں مفید ہے۔
سوئے کا ساگ
اطباء نے اسے گیس تحلیل کرنے والی سبزی قرار دیا ہے۔ صدیوں سے یہ اسی غرض سے کھایا جارہا ہے ۔ بے خوابی کی شکایت میں سوئے کے سبز پتے تکیے کے نیچے رکھنے کا رواج عام ہے ۔ اطباء کے مطابق جب پیٹ میں درد رہنے لگے، معدہ غذا کو پوری طرح ہضم نہ کرسکے ، ریاح کا زور ہو ، طبیعت بوجھل اور پیٹ خراب ہو تو سوئے اور پودینے کے ہم وزن پتوں کا رس شکر ملا کر پینے سے معدہ درست ہو جاتا ہے۔ گردے اور مثانے کی پتھری اور پیشاب کی تمام بیماریوں سے نجات دلانے میں سویا ایک نعمت ہے۔
سوئے کا ایک آسان استعمال یہ ہے کہ آپ روزانہ بنائے گئے سلاد میں اس کی چند پتیاں شامل کرلیں ۔یہ ہاضمے کے لیے مفید ہے۔ سویا جسم میں بادی اور اس سے پیدا ہونے والی متعدد بیماریوں کو بھی ختم کرتا ہے۔
پالک کا ساگ
یہ عام کھایا جانے والا ساگ ہے۔ اس میں حیاتین الف (وٹامن اے) اور فولاد وافر مقدار میں پایا جاتا ہے ۔جدید تحقیق کی رو سے سو گرام پکی ہوئی پالک میں23حرارے( کیلوریز) ،3گرام لحمیات،4گرام نشاستہ اور 2گرام ریشہ ہوتا ہے ۔ پالک زود ہضم اور پیشاب آور ہے۔ معدے کی سوزش اور جگر کی گرمی کو دور کرتی ہے۔ دماغ کی خشکی سے نجات کے لیے بھی یہ مفید ہے۔ غذائی ریشے کی خاص مقدار کی وجہ سے یہ قبض کشا ء بھی ہے۔ جو بچے مٹی یا کوئلہ کھاتے ہیں ، ان کا پیٹ بڑھا ہوا ہوتا ہے، اور ضدی ہوتے ہیں ،انہیں پالک، میتھی، بند گوبھی اور شلجم زیادہ کھلانے چاہئیں۔ یہ سبزیاں کھلانے سے ان کا نظام ہضم درست ہوگا اور جسم میں طاقت بھی آئے گی ۔ پالک کے بیج پیشاب لانے اور معدے کی سوزش کو دور کرنے کے لیے کھائے جاتے ہیں۔پیاس کو بھی تسکین دیتے ہیں۔ جن لوگوں کو دائمی قبض کی شکایت رہتی ہو، انہیں روزانہ پالک کھانی چاہیے۔
اطباء کے مطابق یرقان اور گرمی کے بخار میں بھی پالک کا کھانا فائدہ مند ہے۔ پالک کا ساگ خون بڑھاتا اور جگر کو تقویت دیتا ہے جن لوگوں کے جسم میں خون کی کمی ہو، وہ اسے ضرور کھایا کریں۔
چولائی کا ساگ
یہ عام ساگ ہے اور ہر جگہ ملتا ہے ۔جلن اور سوزش دور کرنے کے لئے بہت مفید ہے ۔ حرارت کو کم کرتا اور پیشاب آور ہے۔ کھانسی دور کرنے کے لئے مفید ، بلکہ اکسیر ہے۔ یہ ساگ پیاس بجھاتا ہے۔ اس میں نمکیات اور حیاتین ج( وٹامن سی) ہوتی ہے ۔ روزانہ اسے مناسب مقدار میں کھانے سے بہت سی بیماریوں کو دور کیا جاسکتا ہے، خصوصاً پتھری ٹوٹ کر نکل جاتی ہے ۔یہ بلڈ پریشر کو اعتدال پر لاتا اور بلغم کے فساد کو ختم کرتا ہے ۔ یہ بواسیر دور کرنے کے لیے بھی بے حد مفید ہے ۔ سانپ کے ڈسے مریضوں کے لئے بھی بہترین غذا ہے ، جس سے نہ صرف توانائی ملتی ہے بلکہ سانپ کا زہر بھی خارج ہو جاتا ہے ۔یہ واحد ساگ ہے ، جو ہمیشہ اکیلا پکتا ہے۔ کوئی دوسری سبزی یا تیز مرچ مصالحہ شامل کرنے سے اس کا مزہ اور افادیت ختم ہو جاتی ہے۔
میتھی کا ساگ
میتھی کے ساگ میں تمام حیاتین ملی جلی ہوئی شکل میں کافی مقدار میں ہوتے ہیں ۔ اس کے زرد رنگ کے بیج میتھی دانہ کہلاتے ہیں۔یہ غذائیت سے بھرپور سبزی ہے ۔ قدرت نے اس کے بیجوں میں حیاتین کوٹ کوٹ کر بھردی ہے۔بیجوں میں لحمیات گوشت کے برابر مقدار میں شامل ہیں۔
اطباء کہتے ہیں کہ میتھی موٹاپا پیدا کرتی ہے ۔ موٹا ہونے کے خواہش مند افراد250گرام میتھی دانہ اور آدھا کلو مویز منقیٰ اچھی طرح پیس کر 12-12گرام کے لڈو بنا لیں۔ روزانہ ایک لڈو کھانے سے خاطر خواہ فا ئدہ ہوگا ۔ میتھی کا ساگ جسم کے فاسد مادوں کو خارج کرتا ہے، کیونکہ اس کا ذائقہ تلخ ہوتا ہے۔ میتھی دانہ ہر اچار میں ڈالا جاتا ہے۔ یہ خون صاف کرتی اور پھوڑے پھنسیوں سے بچاتی نیز چہرے کی رنگت نکھارنے میں بہت مفید ہے۔
سعدیہ قمر