نیلی چائے یا بلیو ٹی ایک بیل دار پودے کے پھولوں سے تیار کی جاتی ہے ۔ اس پودے کو لاطینی زبان میںClitoria Ternatea، بنگالی میں زبان میں اپراجتا،ا نگریزی میں Indian Mezereym اور عام طور پر کوئل بوٹی کے
نیلی چائے:افادیت کے تناظر میں

نیلی چائے یا بلیو ٹی ایک بیل دار پودے کے پھولوں سے تیار کی جاتی ہے ۔ اس پودے کو لاطینی زبان میںClitoria Ternatea، بنگالی میں زبان میں اپراجتا،ا نگریزی میں Indian Mezereym اور عام طور پر کوئل بوٹی کے
کالی مرچ مصالحہ جات کا ایک ضروری جز ہے ۔اس کاپاکستان میں استعمال بہت عام ہے اور اسے لگ بھگ ہر کھانے میں ڈالا جاتا ہے۔ مگر کیا آپ کو معلوم ہے کہ کھانے میں ڈالنے سے ہٹ کر بھی
قدیم زمانے سے متعدد بیماریوں میں بطور دوا استعمال کیے جانے والے بیج خشخاش کے استعمال سے بے شمار فوائد حاصل ہوتے ہیں۔ اس کی افادیت سائنس کے تجربات سے بھی ثابت شدہ ہے۔ زمانہ قدیم ہی سے بزرگ افراد
یوں تو ہمارے تمام ہی اعضاء نہایت اہمیت کے حامل ہیں، لیکن ان میں سے ایک عضو ایسا ہے، جس کا تعلق اولین رشتۂ حیات سے ہے، کیوں کہ یہی وہ جگہ ہے، جہاں بچہ اپنی پیدائش سے قبل ایک
دفتر یا کارخانوں میں زیادہ دیر تک اور طویل مدت کے لئے ذہنی و دفتری کام کا معمول،ذیابیطس جیسے مرض کے امکانات کو بڑھاتا ہے۔طویل اور صبرآزما مطالعے میں یہ انکشاف سامنے آیا ہے کہ ہفتے میں 45گھنٹے سے زائد
آج کل مطبوں میں ہر دوسرا مریض ، سر درد، ناک میں خارش اور اس سے پانی بہنا ، سانس میں رکاوٹ، ذرا سا چلنے سے سانس کا پھول جانا، جسم میں دردیں، بدن پر خارش اور جلد پر دانے
ذہنی اضطراب ایسے ذہنی و نفسیاتی مسائل کا مجموعہ ہیں جن میں مریض پریشانی، خوف اورو ہم کا شکار ہو جاتا ہے۔ یہ مصیبت مستقبل کے بارے میں سوچ سے پیدا ہوتی ہے جبکہ خوف کا تعلق حالیہ وقوع پذیر
تعریف مرض: یہ تکلیف دہ مرض نمونیہ کی ہی ہے۔ جو کہ بچوں میں ایک مخصوص شکل و ہیبت میں ظاہر ہوتا ہے۔ اسے پسلی چلنا بھی کہتے ہیں اور بچوں کا نمونیہ بھی اسی کا نام ہے۔ اس مرض
برصغیر میں 11.4فیصد جبکہ پاکستان میں43فیصد افراد ضیق النفس (تنگیٔ تنفس) کے سبب جاں بلب نظر آتے ہیں۔ اس مرض میں کھانسی کے علاوہ شدید مضطرب کرنے والی حالت دم گھٹنا ایسی کیفیت(Fixation) پیدا ہو جاتی ہے۔ اکثر افراد کو
ابو بکر محمد بن زکریا رازی اپنے دور میں دنیا کا سب سے بڑا طبیب اور فلسفی تھا۔وہ853عیسوی میں ایران کے شہر رے میں پیدا ہوا۔ اس نے حنین ابن اسحاق کے ایک شاگرد سے طب، ریاضی، ہیئت، کیمیا، اور