
پاکستان طبی کانفرنس پارلیمانی پارٹی کا افتتاحی اجلاس
ایک رپورتاژ
اس اجلاس میں پارلیمانی اراکین پاکستان طبی کانفرنس کے علاوہ صدر، سینئر نائب صدر، مرکزی صدور اول ، دوم، سوم اور چہارم کے علاوہ چیئرمین و اراکین سپریم کونسل برائے نیشنل کونسل فار طب اور ممبران ایڈوائزری کمیٹی برائے نیشنل کونسل فارطب نے بھی شرکت کی ۔ یہ اجلاس پاکستان طبی کانفرنس کی یکجہتی اور قیادت پر اعتماد کا مظہر تھا۔ نماز عصر کے بعد جبکہ اراکین کونسل نے قرشی انڈسٹریز کا مطالعاتی دورہ مکمل کرلیا توقرشی کے شاندار کانفرنس ہال میں اجلاس شروع ہوا۔ اجلاس کی صدارت حکیم اقبال احمد قرشی نے فرمائی ۔ نقابت کے فرائض حکیم منصور العزیز نے انجام دئیے۔
اجلاس کا آغاز درس قرآن پاک سے ہوا۔ حکیم سید صابر علی نے مختصر وقت میں سورۂ آل عمران کی ایک آیت مبارکہ قُلْ اِنْ کُنْتُمْ تُحِبُّوْنَ اللّٰہَ فَاتَّبِعُوْنِیْ یُحْبِبْکُمُ اللّٰہُ وَیَغْفِرْلَکُمْ ذُنُوْبَکُمْ۔کا ترجمہ اور تشریح بیان کی۔ درسِ حدیث حکیم عبدالوحید خان نے دیا اور حدیث ِمبارک کی روشنی میں واضح کیا کہ عمارت کی مضبوطی اینٹوں کے باہمی جوڑ پر مبنی ہے ،یہی حال قوموں اور تنظیموں کا ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ باہمی محبت، احترام اور اتفاق ہی ہماری کامیابی کا راز ہے۔
حکیم منصور العزیز نے بتایا کہ جو بھاری اور اہم ذمہ داری صدر، نائب صدر اور سیکرٹری جنرل کو سونپی گئی تھی پورے خلوص، دیانت اور حالات کے تناظر میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ کونسل کے نئے صدر حکیم محمد احمد سلیمی ہوں گے۔ نائب صدر حکیم سراج الدین چانڈیو( لاڑکانہ ) ہوں گے۔ جبکہ صوبہ خیبر پختون خوا سے نائب صدر اول حکیم عبدالواحد شمسی اور بلوچستان سے نائب صدر دوم پروفیسر حکیم عبدالکریم ناصر ہوں گے۔ اس فیصلہ پر تمام ارکان نے تالیاں بجا کر خوشی کا اظہار کیا۔
اس اعلان کے ساتھ ہی حکیم اقبال احمد قرشی صدر پاکستان طبی کانفرنس نے تمام اراکین اور نو منتخب عہدیداران سے اجتماعی حلف لیا ۔ تمام ارکان نے عہد کیا کہ وہ پاکستان طبی کانفرنس کے منشور کے مطابق اپنی صلاحیتوں کو بروئے کار لائیں گے ۔ملک میں طب کے فروغ کے لئے متحد ہو کر جدوجہد جاری رکھیں گے تاکہ ملک میں طب و اطباء کو وقار کے ساتھ انسانیت کی خدمت کا موقع مل سکے۔
نامز د صدرحکیم محمد احمد سلیمی کا خطاب
نو منتخب صدر حکیم محمد احمد سلیمی نے اپنے مختصر خطاب میں کہا کہ قیادت اور اراکین کونسل نے مجھ پر جو اعتماد کیا ہے اس پر شکر گزار ہوں۔انہوں نے کہا کہ میرا اصل امتحان اب شروع ہوا ہے ۔انہوں نے ڈاکٹر ضابطہ خان شنواری کی راہنمائی پر ان کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ دعاکریں میں اپنی قیادت کے اعتماد پر پورا اتر سکوں۔انہوں نے کہا کہ ہم بزرگوں کے لگائے پودے کی آبیاری کررہے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ میں صدر نہیں بلکہ آپ تمام ارکان صدر ہیں ،میں تمام ساتھیوں کو سلام پیش کرتا ہوں۔
نامز د نائب صدرحکیم سراج الدین چانڈیو کا خطاب
حکیم سراج الدین چانڈیو نے کہا کہ میں پاکستان طبی کانفرنس کے اس اعتماد پر قیادت کا شکریہ ادا کرتا ہوں ۔انہوں نے کہا وہ اپنی زندگی میں سرکاری ملازمت کے تجربہ کی روشنی میں کونسل کی بہترین خدمات انجام دینے کی کوشش کریں گے۔ ان کے مرحوم والد کی خواہش یہی تھی کہ وہ طب کے لئے کوئی اہم خدمات انجام دیں۔ انہوں نے کہا کہ وہ کونسل کی پالیسی میں اچھوتا اور اچھا انداز اختیار کریں گے تاکہ اطباء کو تعمیری کام نظر آئے۔ ان شاء اللہ ۔
حکیم عبدالواحد شمسی کا خطاب
حکیم عبدالواحد شمسی نے کہا کہ پاکستان طبی کانفرنس طب کی فلاح و بہبود کے لئے کوشاں ہے ۔یہ تنظیم سو سالہ خدمات کی تاریخی اہمیت کی حامل ہے۔ انہوں نے حکیم عبدالوحید خان کی شخصیت کو خراج تحسین پیش کیا جن کی قیادت میں وہ تین مرتبہ رکن کونسل منتخب ہوئے ۔ انہوں نے جماعت سے وفاداری کو اپنی منزل قرار دیا اور کونسل میں مل جل کر چلتے رہنے کی اہمیت پر زور دیا ۔
حکیم عبدالکریم ناصر کا خطاب
ان کی عالمانہ اور فاضلانہ گفتگو کا خلاصہ یہ تھا کہ اگر ہم طبی تعلیم کے معیار کو حالات کے تقاضوں کے مطابق ڈھالیں اور طبیہ کالجز کے معیار تعلیم کو مثالی بنائیں تو آج بھی ابن سینا ، جابر بن حیان ، ابن بیطار اور ربن طبری پیدا ہوسکتے ہیں۔ انہوں نے قیادت کا شکریہ ادا کیا کہ قیادت نے ان کے مطالبہ کو پذیرائی بخشتے ہوئے کونسل میں نمائندگی دی ہے۔
ڈاکٹر زاہد اشرف کا خطاب
ڈاکٹر زاہد اشرف نے اپنے کلیدی خطاب میںکہا کہ انتخابات سے قبل راہنمائے صحت میں جس ’’فتح مبین‘‘ کی نوید دی گئی تھی وہ اللہ تعالیٰ کے فضل وکرم کے بعد آپ لوگوں کے باہمی تعاون کا نتیجہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ اب کونسل پورے ملک کے اطباء کی نمائندہ ہے۔ پاکستان طبی کانفرنس کو اپنے عمل اور کردار سے ثابت کرنا ہے کہ جو ذمہ داری ہم نے قبول کی اس کو پورا کرنا ہوگا۔ اللہ تعالیٰ نے ہمیں نوازا ہے، ہمیں مفادات سے بالا تر ہو کر خدمات انجام دینے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے شفاء الملک حکیم محمد حسن قرشیؒ، مولانا حکیم عبدالرحیم اشرفؒ، اور طبی کانفرنس کے مایہ ناز اسلاف کی خدمات کو مثالی قرار دیتے ہوئے تلقین کی کہ ہمیں ان کے نقش قدم پر چلنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے نو منتخب کونسل کے لئے اہداف کا تعین کرتے ہوئے دو ٹوک انداز میں کہا کہ جب تک ہم طبیہ کالجز کے ذریعہ طبی تعلیم کی اصلاح پر توجہ مرکوز نہیں کریں گے ، طب کی بقا ممکن نہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں حج طبی وفد کی بحالی کے لئے ہر ممکن کوشش کرنی چاہیے۔انہوں نے کہا کہ ہمیں تعلیمی اداروں کو باوقار بنانے کے ساتھ ساتھ طبی دوا سازی کے معیار کو بھی بلند کرنے کا عزم کرنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں اس فتح مبین کے موقع پر مختصر المعیاد اور طویل المعیاد منصوبوں کے مطابق کام کرنے کی ضرورت ہے۔ اعلیٰ تعلیم، معیاری دوا سازی ، حج طبی وفد کی بحالی ، مجلہ الحکمۃ کی اشاعت ، فارما کوپیا کی اشاعت، طبی نصابی کتب کی اشاعت کونسل کے اہداف ہوں گے تو ہم حق ادا کرسکیں گے۔
قافلہ سالار طب جناب حکیم اقبال
احمد قرشی کا صدارتی خطبہ
حکیم اقبال احمد قرشی نے اپنی عمدہ روایت کے مطابق مختصر جامع اور پرعزم خطاب کیا ۔ انہوں نے کہا کہ ہمار منشور طب ،ا طباء ، دوا سازی ، تعلیم طب اور خدمت انسانیت ہے۔ انہوں نے خوش خبری دی کہ تمام تر مخالفت کے باوجود BEMS اور ڈگری کورس ملک بھر کی معیاری یونیورسٹیوں میں پڑھائے جارہے ہیں جو ہماری کامیابی، بقا اور ترقی کے ضامن ہیں۔ انہوں نے اپنے خطاب میں کہا کہ ہمیں اپنے تعلیمی معیار کو بلند تر کرنے کی ضرورت ہے ۔ FTJکے اطباء کو کنڈنیسڈ کورس کے ذریعہ جدید علوم سے بہرہ ور کرنا وقت کا تقاضا ہے۔ جناب صدر نے کہا کہ اگر ہم داخلہ کا معیار FSc اور کورس پانچ سالہ کردیں تو فارغ التحصیل اطباء پاکستان کو راہنمائی دینے والا ملک بنا سکتے ہیں۔ میرا خاندان طب کی پہچان اور طب کی بقا کے لئے وقف ہے ۔ انہوں نے انکشاف کیا کہ ان کی بیٹی ایم بی بی ایس کی بجائے BEMSکو ترجیح دے کر تعلیم حاصل کررہی ہے جواس طب سے ہمارے خاندانی تعلق کو واضح کرتی ہے ۔ کئی اداروں میں قرشی فائونڈیشن نے مالی امداد فراہم کرکے طب کو زندہ رکھنے میں اپنا کردار ادا کیا ہے۔
بعدنماز عصر اس پروقار تقریب کا اختتام ہوا ۔ بعد نماز مغرب قرشی کے وسیع دسترخوان سے ملک بھر کے نمائندہ اطباء نے کام ودہن کی شیرینی سے لطف اٹھایا۔
شرکائے اجلاس نے اگلے روز کونسل کی افتتاحی تقریب اور ابتدائی اجلاس کے لئے اسلام آباد کا رخ کیا ۔
حسب روایت جناب اقبال احمد قرشی نے انتہائی فراخ دلی سے عمدہ تحائف کے ساتھ اپنی جماعت کے کارکنوں کو محبت کے ساتھ رخصت کیا اور قیادت و سیادت کا حق ادا کیا ۔
انہی کا کام ہے یہ جن کے حوصلے ہیں زیاد
بلاشبہ جن کا عمل ہے بے غرض ان کی جزا کچھ اور ہے
پروفیسرحکیم سید صابر علی
٭…٭…٭