آلام و آزار سے پاک زندگی

انسانی وجود اللہ تعالیٰ کی صفت خلاقیت کا بے مثال مظہر ہے۔ یوں تو ان کی تخلیق کردہ کائنات میں ہر چیز ایک شاہ کار کی حیثیت رکھتی ہے، خواہ اس کا تعلق انفس وآفاق سے ہو یا نباتات و جمادات سے، وہ بے روح ہو یا ذی روح، وہ حیوانات سے ہو یا حشرات میں شمار کی جاتی ہو، وہ چرند پرند کی قبیل سے ہو یا زمین پر رینگنے والے کیڑوں مکوڑوں کی صورت میں، اس میں زندگی کی رمق دوڑتی ہو یا اس کا وجود بے جان لاشے کی مانند ہو، وہ احساس و شعور کی مالک ہو یا حسیات سے محرومی اس کے مقدر میں لکھ دی گئی ہو، اس میں ہر ایک کے وجود کا عمیق مطالعہ کیا جائے، اس کی تخلیق و تشکیل کے جملہ مراحل کا بنظر غائر جائزہ لیا جائے تو آپ کو ہر ایک میں اللہ تعالیٰ کی صفت خلاقیت بدرجہ اتم دکھلائی دے گی۔

ذرا ایک نظر کسی باغ میں اُگے ہوئے پھولوں پر دوڑا لیجئے ۔ ہر پھول کی رنگت سے لے کر، اس کی پتیوں ، ہر پتی کے ریشوں ، اس کے سائز ، اس کی وضع قطع، اس کی لمبائی، چوڑائی ، اس کی سطح سب کچھ کا دیکھتی آنکھ سے ہی مشاہدہ کرلیجئے ، آپ کواس کا تنوع، اس کی انفرادیت چھلکتی ہوئی محسوس ہورہی ہوگی۔پھر ہر پودے اور درخت ، اس کا تنا، اس کی شاخیں ، ان شاخوں پر اُگے ہوئے کانٹے، ان شاخوں میں جھولتی ہوئی کونپلیں، ان کونپلوں سے بنتے ہوئے پھول اور پھر ان پھولوں کے اودے اودے، نیلے نیلے،پیلے پیلیپیرہن، یہ سب کچھ اس بے مثال خلاق کی صفت تخلیق کے عدیم النظیر ہونے کا ناقابل تردید ثبوت ہیں۔

ایک قدم اور آگے بڑھییٔ ۔ خود اپنے وجود کو سر سے پائوں تک دیکھ لیجئے۔ اس کے ظاہری اعضاء اور ان کے افعال و منافع کو پر کھ لیجئے، ہر ایک اللہ تعالیٰ کی وحدانیت کی دلیل بن کر آپ کے دل و دماغ کے کواڑوں پر دستک دیتی رہے گی۔ اسی انسان کے اندرونی نظاموں کی باریک ترین تفاصیل سے آگہی حاصل کر لیجئے، آپ کے چودہ طبق روشن ہو جائیں گے۔ ہر نظام کی تخلیق اپنی جگہ پر حیرت ناکیوں کا ایک جہان اپنے اندر سموئے ہوئے ہے۔ ان کی تفصیلات سے ادنیٰ سی شناسائی بھی انسان کو حیران و ششدر کر دیتی ہے ۔ نظام تنفس ہو یا نظام ہضم، نظام دورانِ خون ہو یا بولی و تناسلی نظام، نظام اعصاب ہو یا عضلات ، ان میں سے ہر ایک کو اللہ تعالیٰ نے جس حکمت، تدبر،جامعیت ، ہمہ گیریت اور کمالیت کے ساتھ تخلیق فرمایا ہے وہ بے مثال ہے اور اسی وجہ سے وہ ’’احسن الخالقین‘‘ کہلانے کے سزاوار ہیں۔

اسی ’’احسن الخالقین‘‘ نے ہمارے اس وجود کو صحت مند اور تن درست و توانا رکھنے کے لئے فطری اصولوں پر مبنی ایک نظامِ حیات عطا فرمایا تاکہ ہم روح و جسم کے اس مجموعے کو دونوں زاویوں سے شاہ راہِ فطرت پر گام زن رکھ سکیں۔ اس مقصد کے لئے دین اور طب دونوں ہی ان کے عطا کردہ ہیں اور ان دونوں کا ہدف ہمارے وجود کی روحانی بالیدگی اور جسمانی صحت کے تحفظ و بقا کے ساتھ اسے لاحق ہونے والے امراض کا ازالہ کرکے اسے روحانی و جسمانی قویٰ سے ہر لحظہ متصف رکھنا ہے تاکہ اس کے مقصد تخلیق کو پانے کے لئے انسان کا سفر حیات صراطِ مستقیم پر رواں دواں رہے اور یوں اس کی دنیوی زندگی بھی آلام و آزار سے بچی رہی اور اخروی بھی۔

اللہ تعالیٰ ہمیں روحانی و جسمانی طور پر فطرت سے ہم آہنگ طریقے اور رویے اپنانے اور اعمال کرنے کی توفیق سے بہرہ مند فرمائیں۔ آمین۔

ڈاکٹر زاھد اشرف

٭…٭…٭

آلام و آزار سے پاک زندگی
Tagged on:                     

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *