کورونا وائرس، طبی طریق علاج اور کلید کامیابی

کورونا وائرس جسے، COVID-19 کا نام دیا گیا ہے ، پوری دنیا میں خوف اور دہشت کی علامت بن چکا ہے۔ ان سطور کو رقم کرتے وقت پوری دنیا میں اس کی وجہ سے تقریباً تین ماہ میں تیس ہزار سے زائد ہلاکتیں ہوچکی ہیں۔ بظاہر چین کے صنعتی شہر ووہان میں پھوٹنے والی یہ وبا دنیا کے تقریباً دو سو ممالک میں پہنچ چکی ہے۔ اگرچہ کئی ایک افریقی ممالک میں اس وائرس کے مریضوں کی تعداد بہت ہی کم ہے، لیکن دیگر ممالک میں یہ مرض روز افزوں ہے، جبکہ چین میں یہ تباہی پھیلانے کے بعد اس وقت امریکہ ، اٹلی، سپین،فرانس ، برطانیہ ، جرمنی،ایران وغیرہ میں خوف ناک حد تک بڑھ چکا ہے۔ امریکہ میں کورونا میں مبتلا مریضوں کی تعداد پونے دو لاکھ سے تجاوز کرچکی ہے جو چین کے اس وائرس سے متاثر ہونے والے افراد کی دگنی تعداد سے بھی زیادہ ہے۔ اٹلی میں بھی یہ تعداد تیزی سے بڑھتی جارہی ہے، اسی طرح سپین اور فرانس میں بھی۔ اموات کے اعتبار سے بھی اس وقت اٹلی سر فہرست ہے۔ صرف اس ایک ملک میں ہلاک ہونے والے افراد کی تعداد پوری دنیا کی ہلاکتوں کی تقریباً چالیس فیصد ہے۔ امریکہ، برطانیہ، سپین ، جرمنی، فرانس اور ایران میں بھی ہونے والی اموات بے حد تشویش ناک ہیں۔ امریکہ کے بارے میں رپورٹ ہے کہ وہاں کے ہسپتالوں میں صرف انتہائی نازک حالت کے مریضوں کو داخل کیا جارہا ہے اور دیگر کو یہی ہدایات ہیں کہ وہ اپنے گھر کو ہی قرنطینہ بنا کر وہیں رہیں۔ وینٹی لیٹرز کی قلت امریکہ جیسی سپر طاقت کے لیے مسئلہ بن چکی ہے۔ ایسی ہی کچھ حالت اٹلی میں بھی ہے جہاں 60 سالہ مریض کا وینٹی لیٹر اتار کر50 سالہ مریض کو لگادیا جاتا ہے، شائد اس لئے کہ 60 سالہ معمر شخص 50 سالہ مریض سے 10 سال زیادہ جی چکا ہے۔

یہ اعداد وشمار اور حالات دنیا بھر میں خوف کے سائے دراز کرتے چلے جارہے ہیں، اس پر مستزاد کورونا میں مبتلا مریض کے بارے میں روا رکھے جانے والے رویے ہیں، جو کسی بھی جیتے جاگتے ذی شعور انسان کے اعصابی نظام کو شل کردینے کے لیے کافی ہیں۔ کورونا کے مریض کو جس طرح تنہائی میں دھکیل کر اس سے جو تکلیف دہ سلوک روا رکھا جاتا ہے اور خدا نخواستہ اس کے رحلت کر جانے کی صورت میں اس کی آخری رسومات جس انداز میں ادا کی جاتی ہیں، اس سے انسان کے اعضاء و جوارح پر بدترین اثرات مرتب ہوتے ہیں۔

خوف اور دہشت کی پیدا کردہ یہ فضا انسان کی قوتِ مدافعت پر کاری وار کرتی ہے۔ اسے یوں لگتا ہے جیسے موت اس کے سامنے پھندا پھیلائے کھڑی ہے اور نہ جانے وہ خود کب اس کا شکار بن جائے۔ اب ذرا خود ہی سوچئے کہ جب موت کا اتنا اندوہ ناک خوف ہمارے اذہان و قلوب پر مسلط کردیا جائے تو کورونا وائرس کے ہمارے جسم پر حملے کے بعد، اس میں اتنی سکت کہاں ہوگی کہ وہ اس حملے کا مقابلہ کرسکے، اس کے خاتمے کے لئے اپنی قوت ِمدافعت کو بروئے کار لاسکے؟ دنیا بھر میں اس وائرس سے ہلاکتوں کی بڑھتی ہوئی تعداد کے پیچھے یقینا یہی خوف کارفرما ہوگا جس نے ہمارے جسم کے مدافعتی نظام کا ستیا ناس کرکے رکھ دیا ہے۔

ہر طریق علاج کے ماہرین یہ تسلیم کرتے ہیں کہ کورونا وائرس کے مقابلے کے لئے جسم کی قوتِ مدافعت کا مضبوط و مستحکم ہونا ضروری ہے۔ اگر انسان کا مدافعتی نظام طاقت وَر ہے تو یہ وائرس اس کا کچھ نہیں بگاڑ سکتا۔ یہ ماہرین یہ بھی تسلیم کرتے ہیں کہ جسمانی قوتِ مدافعت کو مضبوط کرنے کے لیے جہاں فطرتی نظام زندگی ضروری ہے، وہیں اکل و شرب کی فطرتی عادات ہی اس نظام کو اس قابل بناتی ہیں کہ وہ بیرونی وائرسز اور جراثیم کا کامیابی سے مقابلہ کرسکے۔ اسی لئے وہ یہ بھی مانتے ہیں کہ قدرتی جڑی بوٹیاں اور فطرتی ادویہ و اغذیہ انسان کی قوتِ مدافعت میں اضافہ کرکے کورونا وائرس پر قابو پانے میں بہتر نتائج کی حامل ہوتی ہیں۔ عالمی ادارہ صحت بھی اسی لئے بار بار مقامی و روایتی اور قدیم طریق ہائے علاج سے استفادے کی ضرورت پر بار بار زور دیتا ہے اور اسے ہر ملک کی قومی صحت پالیسی کا لازمی جزو بنانے کی تلقین کرتا ہے۔پاکستان کے حوالے سے اس ادارے نے اس حقیقت کو تسلیم کیا ہے کہ پاکستان کی ستر فیصد آبادی نباتی و فطری طریق علاج سے استفادہ کرتی ہے۔Zhejiang University School of Medicine کی شائع کردہ ایک رپورٹ Handbook of Covid-19 Prevention and Treatment کے صفحہ 36-37 پر TCM Classification Therapy to Improve  Curative Efficacy میں کورونا وائرس کے علاج معالجے میں روایتی چینی طریق علاج کی اہمیت اجاگر کی گئی ہے اور یہ بتلایا گیا ہے کہ کون سی جڑی بوٹیاں اس خوف ناک وائرس کے علاج کے لیے مفید و مؤثر ثابت ہوئی ہیں۔پھر یہ بھی ایک مسلمہ حقیقت ہے کہ فطرتی اور قدرتی اجزاء ، خواہ وہ ہماری غذائوں اور مشروبات کا حصہ ہوں یا ہم انہیں بطورِ مفرد و مرکب دوا استعمال کرتے ہوں، وہ ہماری قوتِ مدافعت کو بڑھانے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔

اس وقت پاکستان میں کورونا وائرس کے مریضوں کی تعداد روز بروز بڑھتی جارہی ہے اور اسی طرح اس سے ہونے والی اموات میں بھی اضافہ ہورہا ہے ، ایسے میں یہ بے حد ضروری ہے کہ:

1) احتیاطی تدابیر پر سختی سے عمل پیرا ہوا جائے تاکہ اس کے پھیلائو کو روکا جاسکے۔ خود ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور ان کا لایا ہوا دین ہمیں احتیاطی تدابیر پر سختی سے عمل پیرا ہونے کا درس دیتا ہے۔ اس لئے بحیثیت مسلمان اور پاکستانی ہمارا یہ فریضہ ہے کہ ہم احتیاطی تدابیر پر سختی سے عمل پیرا ہوں۔

2) ہم خوف کی موجود فضا کو ختم کرنے کی بھرپور کوشش کریں۔ اس ضمن میں میڈیا کو اپنی روش بدلنا ہوگی اور قوم میں امید کی جوت جگانا ہوگی ۔ خوف ختم ہوگا توہماری قوتِ مدافعت مستحکم و توانا ہو کر کورونا وائرس کا کامیابی کے ساتھ مقابلہ کر پائے گی۔

3) کورونا وائرس سے بچائو کے حفاظتی اقدامات میں جہاں یہ ضروری ہے کہ احتیاطی تدابیر اختیار کی جائیں، وہیں یہ بھی لازمی ہے کہ اہالیان پاکستان کی قوتِ مدافعت کو بڑھانے کے لیے ایک جان دار مہم چلائی جائے۔ لوگوں کو یہ شعور دیا جائے کہ کون کون سے فطرتی اجزاء کا استعمال ان کے مدافعتی نظام کو طاقت وَر بنا سکتا ہے۔ اس مقصد کے لیے ملک کے ممتاز طبی قائدین و ماہرین کی مشاورت سے ایسا میکا نزم وضع کیا جاسکتا ہے، جس کے ذریعے اطبائے پاکستان کی خدمات حاصل کرکے پاکستانی عوام کو اس شعور سے بہرہ ور کیا جاسکے۔

4) کورونا وائرس میں مبتلا مریضوں کا طبی ادویہ سے کامیاب علاج ایک ناقابل تردید حقیقت ہے۔ نہ صرف آج کے اکلینکی تجربات نے اس پر مہر تصدیق ثبت کی ہے ، ہمارے اسلاف کے صدیوں پرانے تجربات و مجربات اس کی صداقت کا ببانگ دہل اعلان کرتے ہیں۔ کورونا وائرس کی جملہ علامات کا تذکرہ حکیم محمد اجمل خاں علیہ الرحمہ نے بڑی تفصیل سے اپنی معروف کتاب ”حاذق” میں کیا ہے، اس مرض سے بچائو کے لیے احتیاطی تدابیر کو بیان کیا ہے ، اس کے ساتھ اس مرض کے ازالے کے لئے مؤثر مجربات و ادویات کا تذکرہ کیا ہے۔

ضرورت اس امر کی ہے کہ کورونا وائرس سے پیدا شدہ پریشان کن صورت حال سے نجات کے لیے ایلو پیتھک طریق علاج کے ساتھ ساتھ طب اسلامی/یونانی سے بھی فی الفور بھرپور استفادے کا منصوبہ تیار کرکے ماہر اطباء کی نگرانی سے روبعمل لایا جائے تاکہ اس مرض کا ، اللہ تعالیٰ کے اذن سے، پاکستان سے مکمل خاتمہ کیا جاسکے۔

اللہ تعالیٰ ہمیں اس مرض کی تباہ کاریوں سے محفوظ رکھتے ہوئے ہمیں اس سے نجات عطا فرمائیں اور عالم انسانیت کو بھی۔ انہی کی بارگاہ میں عجزو الحاح اور توبہ و استغفار ہمارے لئے اس منزل تک پہنچنے کی کلید کامیابی ہوگی۔

ڈاکٹر زاہد اشرف

کورونا وائرس، طبی طریق علاج اور کلید کامیابی
Tagged on:                 

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *