روزہ اور انعاماتِ الٰہیہ

ماہِ مقدس ایک بار پھر ہم پر سایہ فگن ہے۔ اس کی مقدس ساعتیں ، سعادتوں کے دروازے ہمارے لئے وا کررہی ہیں۔ اس کی رحمتیں اور برکتیں ہماری خالی جھولی کو لبریز کرنے کے لئے بے تاب و بے قرار ہیں۔ اس کی مغفرتوں کی برکھا ہم پر برسنے کے لئے بے چین ہے۔جہنم سے آزادی کے پروانے ہمارے ہاتھوں میں تھمائے جانے کے لئے بالکل تیار ہیں۔ ضرورت ہے تو بس اس امر کی کہ ہم اپنے آپ کو اس سب کچھ کا اہل بنا لیں۔ اپنے ایام و لیالی کو اس سانچے میں ڈھال لیں جو ہمارے خالق ومالک آقا نے اس کی بابرکت ساعتوں کے حوالے سے ہمارے لئے وضع کررکھا ہے ۔ ہم یہ ساعتیں اس طرح بتا لیں جس طرح نبی آخر الزماں حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں راہ نمائی سے نوازا ہے ۔یہ راہ نمائی اس کے سوا اور کیا ہے؟

مَنْ صَامَ رَمَضَانَ اِیْمَانًا وَاحْتِسَاباً غُفِرَلَہٗ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِہٖ۔

جس نے ایمان و احتساب کے ساتھ رمضان کے روزے رکھے اس کے سابقہ تمام گناہ معاف کردیئے جائیں گے۔

اس اعتبار سے اللہ تعالیٰ پر پختہ ایمان، غیر متزلزل ایقان اور ہرقسم کے احوال میں انھی کی ذات اقدس پر اعتماد و بھروسہ کے ساتھ اپنے اعمال کو خلوصِ نیت کی اساس پر استوار کرتے ہوئے اللہ تعالیٰ کی ذات سے ہی اجرو ثواب کے حصول کی تمنا اور اپنے ہر عمل کو احتساب کی چھلنی میں گزارتے رہنے کے طرزِ عمل کو اس ماہِ مقدس کا وطیرہ بنائے رکھنے سے ہی اپنی گزری ہوئی زندگی کے تمام تر گناہوں سے نجات حاصل کی جاسکتی ہے، اللہ تعالیٰ کی مغفرت کو یقینی بنایا جاسکتا ہے۔

جو فرد اس مقدس مہینے کے دنوں کو اس طرح گزارتا ہے کہ اس کا کوئی لمحہ اپنے خالق و مالک کی نافرمانی میں نہ گزرے ، وہ کذب و افتراء سے پرہیز کرے ، و ہ گالم گلوچ اور لڑائی جھگڑے سے اجتناب برتے، وہ بد دیانتی و خیانت سے احتراز کرے، وہ ظلم و ناانصافی کا مرتکب نہ ہو، وہ کسی اخلاقی، معاشی اور معاشرتی برائی کا ارتکاب نہ کرے، وہ کسی کی حق تلفی نہ کرے، وہ اپنے فرائض پوری دیانت و امانت کے ساتھ بجا لائے اور دن میں بھی اللہ تعالیٰ کی عبادات کا حق ادا کرے اور رات کی تنہائیوں میں بھی ان کی بارگاہ میں سجدہ ریز ہو ، ان کی خشیت سے اس کے آنسو سیلِ رواں کی طرح بہیں اور اپنے گناہوں پر ندامت کا احساس اس کے رگ و پے میں سرایت کرجائے، تو یقینا ایسا روزہ دار اللہ تعالیٰ کا محبوب ہوتا ہے اور اس کے روزے کے بارے میں ہی اس کے خالق کا فرمان ہے:

اَلصَّوْمُ لِیْ وَاَنَا اَجزِی بِہٖ۔

روزہ میر ے لئے ہے اور اس کی جزاء بھی میں ہی دیتا ہوں۔

آیئے! ہم اس ماہِ مقدس میں ایسے مطیع و فرماں بردار روزہ دار بن کر اس کی سعادتوں ، مغفرتوں ، رحمتوں اور برکتوں کے سزا وار بن سکیں۔ الٰہی انعامات ہمارے منتظر ہیں، بس ہمیں اپنے آپ کو ان کا اہل بنانا ہے تاکہ روزے کے ایمانی و روحانی اور جسمانی و نفسانی فوائد کو اپنے دامن میں سمیٹ سکیں۔

زاہد اشرف

٭…٭…٭

روزہ اور انعاماتِ الٰہیہ
Tagged on:                     

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *