آملہ قوت و توانائی کا خزانہ

برصغیر پاک و ہند میں زمانہ قدیم سے ہی آملہ عام استعمال ہوتا رہتا ہے۔ بدقسمتی سے دورِجدید میں یہ بات نہیں رہی اور آملے کا استعمال کم ہو گیا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ہمارے ہاں اب وہ تمام بیماریاں عام ہیں جو وٹامن سی کی کمی سے ہو سکتی ہیں۔ آملہ بے پناہ خصوصیات کا حامل ایک مشہور پھل ہے انگریزی میں اسےGooseberry، گجراتی میں آنولہ،سندھی میں آنور اور سنسکرت میں امرت پھل کہا جاتا ہے۔ اس کی دو قسمیں ہیں ایک جنگلی اور دوسری پیوندی ۔ اس کاتازہ پھل بیر کی شکل کا اور گول ہوتا ہے اس کے پتے املی کے پتوں کی طرح چھوٹے چھوٹے اور ہلکے سبز رنگ کے، جبکہ پھول سنہری مائل زرد رنگ لئے ہوتے ہیں۔ کچے آملے کا رنگ سبز ہوتا ہے جوپکنے کے بعد زردی مائل یا سنہری رنگت اختیار کرلیتا ہے۔ مشہور کہاوت ہے کہ ’’آملے کا کھایا اور بزرگوں کا کہا بعد میں اثر دکھاتا ہے۔‘‘ آملے میں قوت و توانائی کا خزانہ موجود ہے جو لوگ خوراک میں آملے کا استعمال کرتے ہیں وہ صحت کے ساتھ لمبی عمر پاتے ہیں۔ آملے کا پھل گول شکل کا ہوتا ہے ،گودا سخت اور موٹا ہوتا ہے۔ تحقیق کے مطابق اس میں موجود وٹامن سی کی مقدار تمام پھلوں سے زیادہ ہے۔ یہ وٹامن بہت جلد انسانی بدن میں جذب ہو کر صحت اور قوت مدافعت بڑھانے میں معاون ہے۔ آملے کی زبردست قدرو قیمت اس کے بڑے جزو حیاتین سی کی وجہ سے ہے۔ مزید برآں اس میں کیلشیم ، فاسفورس ، فولاد اور دیگر وٹامنز بھی ملتے ہیں۔

آملہ پاکستان سمیت دنیا میں پایاجا نے والاکثیرالمقاصدپھل ہے۔ اس کے غذائی اجزاء میں سب سے زیادہ اہمیت وٹامن سی کوحاصل ہے۔چھوٹا سا یہ پھل بڑے فوائد کا حامل ہے۔ یہ سالن کی شکل میں بھی پکا کر کھایا جاتا ہے ۔ ایسی صورت میں اس کا استعمال گرمی دور کرتا ہے ۔یہ زمانہ قدیم سے ہندوستان اور مشرق وسطیٰ میں بہت سی اہم اور قیمتی ادویات کے ضروری جزو کی حیثیت سے استعمال کیا جارہا ہے۔ اس کے پھل ، چھال اور پتوں میں ٹینن کی مقدار کافی زیادہ ہوتی ہے۔ اس کا استعمال پیشاب کی مقدار بڑھاتا ہے۔ اس کا کچا پھل معتدل قسم کا مسہل ہے۔ اس کا تازہ رس سرد ، تازگی بخش، پیشاب آور ، ملین اور مقویٔ دل ہوتا ہے۔ اگر تازہ آملہ دستیاب نہ ہو تو خشک پھل کا سفوف شہد میں ملا کر استعمال کرنا مفیدرہتا ہے۔ آملہ میں وٹامن سی کا خزانہ چھپا ہوا ہے۔ کہتے ہیں کہ ایک درجن مالٹوں میں جتنا وٹامن سی ہوتا ہے وہ صرف ایک لیموں میں پایا جاتا ہے جبکہ ایک بڑے آملے میں بارہ لیموں کے برابر وٹامن سی ہوتا ہے ۔ ایک آملے میں وٹامن سی کی مقدار 700سے 1000ملی گرام تک ہوتی ہے اس میں ٹینک ایسڈ اور کیلشیم بھی پایا جاتا ہے ، یہ جلد جزوبدن بنتا اور بیکٹیریا کو تلف کرتا ہے ۔

آملہ میں موجود خاص قسم کا کیمیائی مادہ ہڈیوں کی نشوونما میں مدد کرتا ہے ۔ آملے کو مربہ ، اچار اور سلاد کی طرح کھایا جاسکتا ہے جبکہ جگر کے مریض بھی اس کو استعمال کرسکتے ہیں کیونکہ وٹامن سی اور پروٹین میٹابولزم میں یہ اہم کام سرانجام دیتے ہیں۔ اس لئے یہ جگر اور معدے کو فعال کرنے اور وزن گھٹانے میں بھی مدد کرتا ہے۔

آملہ جلدی امراض میں نہایت مفید ہے ۔ اس مقصد کے لئے مربہ ، سلاد یا سوکھے آملے بھگو کر ان کا پانی بھی پیا جاسکتا ہے۔ اس کے ریشے قبض سے نجات دلاتے ہیں۔

بالوں کی نشوونما کے لئے صدیوں سے آملے کا استعمال رائج ہے، اس میں موجود کیلشیم بالوںکو مضبوط اور ان کا رنگ سیاہ کرتا ہے ۔ اس کام کے لئے سوکھے آملوں کا پانی ابال کر بالوں کی جڑوں میں لگایا جاتا ہے ۔ آج بھی آملہ کا تیل ہندوستان اور پاکستان کے علاوہ دوسرے ممالک میں بھی پسند کیا جاتا ہے کیونکہ یہ بالوں کو گھنا، لمبا اور چمک دار بناتا ہے۔

آنکھوں کے امراض

آنکھوں کی بیماریوں میں آملہ کا استعمال ناگزیر ہے۔ آنکھوں میں جلن ، خارش اور نظر کی کمزوری میں اس کا سفوف (بغیر گٹھلی) استعمال میں لایا جاتا ہے ۔ شہد کے ساتھ اس کار س استعمال کرنے سے بینائی محفوظ رہتی ہے ۔یہ آشوب چشم اور سبز موتیا کے علاج کے لئے بھی مفید ہے ۔ بصری تنائو کے لئے ایک کپ آملہ کا رس شہد کے ساتھ دن میں دو بار پینا انتہائی کارآمد رہتا ہے۔

دست اور مروڑ

جب بار بار دست آتے ہوں۔ پیٹ میں مروڑ اٹھتے ہوں تو عمر کے مطابق ایک سے پانچ تک آملہ کے خشک دانے(بغیر گٹھلی) رات کوآدھے کپ پانی میں بھگو کر صبح مزید پانی کا اضافہ کرکے کونڈے میں سردائی کی طرح رگڑ کرشربت انار سے میٹھا کر کے دو چار روز استعمال کرنے سے خدا تعالیٰ کے فضل سے دست بند، مروڑ دور اور معدہ وآنتیں تندرست ہو جاتے ہیں۔

تیزابیت

جب معدہ کمزور ہو جائے اور اس میں تیزابیت بڑھنے لگے نیز کھٹے کھٹے ڈکار عارض ہوں اور منہ میںپانی بھرآتا ہو، متلی اور قے یا معدہ میں درد لاحق ہو تو آملہ کا اچار صبح بطور ناشتہ دو سے پانچ دانے تک لیں۔دونوں وقت کھانے کے بعد ایک سے دو دانے ،کھاتے رہنے سے چند روز میں تیزابیت دور اور معدہ مضبوط ہو جاتا ہے۔ دل و گردہ کی کمزوری اور بدن میں سستی اور تھکاوٹ وغیرہ کودور کرنے کے لیے صبح ایک سے تین دانے مربہ آملہ ہمراہ پانی، دودھ، لسی یا چائے کچھ دن استعمال کرنے سے بدن میں پھرتی، حافظہ میں اضافہ اور نظرمیں قوت ہونے کے علاوہ بدن میں قدرتی گلوکوز کیلشیم اور وٹامن سی بھی کافی مقدار میں سستے داموں مہیا ہو جاتا ہے۔

لمبے گھنے سیاہ بال

30گرام خشک آملہ 1.5لٹر پانی میں رات کوبھگو کر صبح چار پانچ جوش دے کر اس چھنے ہوئے پانی سے سر دھونے سے چند دنوں میں بال لمبے اور کالے ہو جاتے ہیں۔ بالوں کا گرنا بند اور خشکی سکری(ڈینڈرف بھوسی)کی پیدائش رک جاتی ہے۔ زیادتی ٔ مرض میں آملہ پیس کر اس میں دہی ملا کر بالوں کی جڑوں میں تین چار گھنٹے تک لیپ لگانے کا مشورہ بھی دیا جاتا ہے۔

شوگر کے مرض کے لئے آملہ کا نسخہ

وٹامن سی کی بہتات رکھنے کی وجہ سے آملہ ذیابیطس پر قابو میں بہت مؤثر ہے۔اس کارس ایک کھانے کا چمچ، ایک کپ کڑوے پیٹھے کا تازہ رس ملاکر دو ماہ تک روزانہ لیا جائے تو لبلبے کو تحریک ملتی ہے اور انسولین کی پیداوار بڑھ جاتی ہے، چنانچہ خون میں شوگر کی مقدار کم ہوجاتی ہے۔ یہ نسخہ استعمال کرتے ہوئے غذا ئی پرہیز پر خصوصی توجہ دیں۔ اس کا استعمال شوگر کے مریضوں میں آ نکھوں کی پیچیدگیاں بھی روکتاہے۔سفوف آملہ، جامن اور کڑوا پیٹھاہم وزن ذیابیطس کا عمدہ علاج ہے۔ اس مرکب کا ایک یا دو چمچ روزانہ استعمال ذیابیطس کے مرض کو بڑھنے سے روکتا ہے۔

آملہ کا مربہ بنانے کا طریقہ

آملہ
2کلو گرام
چینی
2کلو گرام
پان والا چونا
1/4 چمچ چائے والا

پھٹکڑی
1/4 چمچ چائے والا
خوشبوزعفران
چند قطرے

ترکیب: سب سے پہلے ایک تیز سوئی کی مدد سے ہر آملے میں چاروں اطراف میں سوراخ کرلئے جائیں اور چونے و پھٹکڑی کو باہم پانی میں حل کردیا جائے اس کے بعد آملوں کو اس محلول میں ایک گھنٹے تک کے لئے بھگو کر رکھ دیں۔ اس کے بعد محلول پھینک دیں اورآملے علیحدہ رکھ لیں۔ چینی میں ایک لٹر پانی ملا کر شیرہ تیار کرلیا جائے پھر اس میں آملے ڈال کر ہلکی آنچ پر رکھ دیں۔ گاڑھا ہونے پر اتار لیں ۔ نہایت ہی عمدہ اور لذت سے بھرپور صحت بخش مربہ تیار ہے۔ اس کو شیشے کے مرتبان میں محفوظ کرلیں۔ آملے کا مربہ چاندی کے ورق میں لپیٹ کر نہار منہ کھایا جائے تو دل کی دھڑکن اعتدال پر آجاتی ہے ۔ امراض قلب میں بھی اسے کامیابی سے استعمال کیا جاتاہے ۔ تقریباً پانچ ہزار سال سے اطباء اسے بطور دوا استعمال کررہے ہیں ۔ اس کے استعمال سے قوت مدافعت بڑھ جاتی ہے۔

مختصر طبی فوائد

٭…پھیپھڑوں کے امراض آملہ کے استعمال سے ٹھیک ہوجاتے ہیں۔ بالخصوص کھانسی کے لئے مفید ہے۔
٭… امراض قلب (زور زور سے دل دھڑکنے کی حالت اور کمزوریٔ دل) میں مبتلاحضرات کے لئے آملے کا مربہ مفید ہے۔آملے کا استعمال دل کو طاقت دیتا اوراس کے پٹھوں کو مضبوط بناتا ہے اوراس سے دل کا دورہ پڑنے کا خطرہ کم ہو جاتا ہے۔
٭… پیاس زیادہ لگنے یا قے آنے کی صورت میں آملہ چوستے رہیے۔
٭… آملے کا سفوف منجن کے طور پر انگلی سے دانتوں پر ملیے، مسوڑھوں سے خون آنا بند، دانتوں کا میل صاف اور ہلتے اور دکھتے دانتوں کو آرام ملے گا۔
٭… آملے کا باریک سفوف اگر چوٹ کے مقام پر چھڑک یا باندھ دیا جائے تو خون بہنا بند ہوجائے گا اور یہ زخم بھی جلد ٹھیک ہوگا۔
٭…سردیوں میں آملہ کا استعمال سردی سے محفوظ رکھتا ہے۔
٭… آملہ کے استعمال سے شوگر کی سطح نارمل رہتی ہے۔
٭… آملہ جسم میں کولیسٹرول کی سطح کو نارمل رکھنے میں مدد دیتا ہے۔
٭… بھوک کی کمی اور بد ہضمی ، معدے کی سوزش اور آنتوں کے ورم کے لئے شفا کا موجب ہے۔
٭…آملہ، تخم جامن اور کریلوں کا ہم وزن سفوف ذیابیطس کی عمدہ دواہے۔
٭… جوڑوں کے درد اور ان کی سوزش میں بھی یہ ایک مفید دوا ہے۔ خشک آملے کا سفوف ایک چمچمیںشکر دو چمچ ملا کر ایک ماہ تک دن میں دو مرتبہ لینا،اس مرض کا مؤثر علاج ہے۔

ساجد جاوید

٭…٭…٭

آملہ قوت و توانائی کا خزانہ
Tagged on:                     

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *