
کافی اور چائے دنیا میں سب سے زیادہ پیئے جانے والے نہایت ہی مقبول مشروب ہیںجو آپ کے جسم میں توانائی کی سطح بڑھانے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ ان میں کیفین نامی کیمیکل پایا جاتا ہے جو انسانی جسم کو متحرک رکھتا ہے۔ علاوہ ازیں ان میں اینٹی آکسیڈنٹس کی بھی وافر مقدار پائی جاتی ہے جو انسان کو مختلف بیماریوں بالخصوص سرطان سے محفوظ رکھتے ہیں۔
کافی اور چائے کی تاریخ بہت پرانی ہے۔کہا جاتا ہے کہ کسی ملک کا ایک بادشاہ سیر کو نکلاتو راستے میں ایک درخت کے نیچے پڑائو کیا اور پینے کے لئے گرم پانی منگوایا۔ وہاں ایک پودے کا ایک پتہ اس پانی میں گر گیا تو پانی کا رنگ تبدیل ہوگیا۔ بادشاہ نے اسے سونگھا توخوشبو بھی بھلی معلوم ہوئی ،چکھا تو ذائقہ پسند آیا۔ بس پھر ان پودوں کے پتوں کے قہوہ کا استعمال شروع ہو گیا جو اصل میں چائے کے پتے تھے۔ جو بعد میں دودھ کے اضافہ کے ساتھ موجودہ چائے کی شکل اختیار کر گیا۔
کافی ہم تک کیسے پہنچی ؟ یہ بھی ایک دلچسپ کہانی ہے۔ کہتے ہیں کہ کالدی نامی ایک چرواہے کی بکریوں نے آس پاس لگی جھاڑیوں کے کچھ بیج کھا لیے اور دیکھتے ہی دیکھتے کودنے لگیں۔ چرواہا بکریوں کی اس حرکت سے بڑا پریشان ہوا اور بعد ازاں اس نے بھی ایک بیج چبا ڈالا تو وہ اسی کیفیت سے دوچار ہوا۔ یہ تھا کافی کا بیج جس میں سرور انگیز تحریک کی کیفیات پائی جاتی ہیں۔ آج بھی جب بدن میں خون کا فشار کم ہو جائے تو کافی کا ایک کپ خون کے فشار کو اوپر لانے میں مددگار ثابت ہوتا ہے۔
ہندوستان میں اس کی ابتداء تب ہوئی جب15 ویں صدی میں بابا بودن نامی ایک فقیر عربستان کے ملک یمن سے کافی کے سات بیج کمر بند میں چھپا کر ہندوستان لایا۔ بابا بودن کا مسکن جنوبی ہند کا شہر میسور تھا۔ بعد ازاں یہاں چھوٹے پیمانے پر کافی کی زراعت کا آغاز کیا گیا۔
1840ء میں پہلی بار ہندوستان کے جنوبی علاقے کرناٹک میں کافی کی زراعت اور پیداوار بڑے پیمانے پر ہونے لگی، پھر جلد ہی جنوبی ہند کے دوسرے علاقے تامل ناڈو اور کیرالہ بھی اس شمارمیں آ گئے۔ 19 ویں صدی میں انگریزوں نے کافی کی زراعت کو بڑھا یا، یوںکافی تجارت کا اعلیٰ وسیلہ بن گئی۔ آج بھی کافی جنوبی ہند کے لوگوں کا محبوب مشروب ہے۔ ان کی صبح اور شام کافی کی پیالی سے ہوتی ہے کیونکہ یہ تھکن دور کرنے کا وسیلہ بھی ہے۔
1870 ء کے عشرے میں چائے کی مقبولیت نے کافی کی تجارت پر گہرا اثر ڈالا، تاہم سرکاری امداد سے لوگوں نے کافی کی زراعت کو برقرار رکھا۔ 27 اکتوبر1957 ء کوہندوستان کے دارالحکومت دہلی میں پہلے کافی ہائوس کا افتتاح ہوا۔ یہ لوگوںکے میل جول کی محبوب جگہ بن گئی۔( یہ کافی ہا ئوس آج بھی موجود ہے)۔کافی کی ایک پیالی(60ملی لٹر) میں11 فی صد وٹامن بی2، 6 فی صد وٹامن بی5، 3 فیصد مینگنیز اور 2 فی صد میگنیشیم ہوتاہے۔ تحقیقات سے پتہ چلتا ہے کہ یہ بدن میں چربی کم کرنے میں مددگار اور ضعف جگر کے لیے بھی فائدہ مند ہے۔
بہتر مشروب
کافی اور چائے دونوں ہی انسانی صحت پر اثرانداز ہوتے ہیں لیکن ان دونوں میں سے کون سی انسانی صحت کے لئے زیادہ مفید ہے؟آئیے ! اس سوال کا جواب جانتے ہیں۔
کافی اور چائے دونوں میں پایا جانے والاکیفین نامی جوہر ایک ایسا محرک مادہ ہے جو انسان کو بیدار اور متحرک رکھتا ہے۔ 2015 ء میں کی گئی ایک ریسرچ سٹڈی سے پتہ چلا کہ جو لوگ مناسب مقدار میں کیفین کا استعمال کرتے ہیں ان میں ذیابیطس کا خطرہ ان لوگوں کے مقابلے میں کم ہوتا ہے جو چائے یا کافی میں سے کچھ بھی استعمال نہیں کرتے۔ بعض قلبی و دماغی امراض جیسے الزائمراور رعشہ وغیرہ کے علاوہ آنتوں اوربچہ دانی(Uterus) نیز جگر کے کینسر کے امکانات بھی اس کے استعمال سے کم ہوسکتے ہیں۔
ایک کپ کافی میں عام طور پر 80 سے100 ملی گرام کیفین ہوتی ہے۔ سٹیفورڈ یونیورسٹی کے پری ونٹ سٹیٹنفورڈپری وینشن ریسرچ سنٹر(Stanford Prevention Research Center)(SPRC)کے ڈائریکٹر غذائیات کریسٹوفر گارڈنر(Christopher Gardner) کے مطابق ایک کپ چائے ، میں صرف 30 سے 50 ملی گرام کیفین ہوتی ہے۔ یونیورسٹی آف کیلی فورنیا ڈیوس اسکول آف میڈیسن میں عصبی سائنس کے اسسٹنٹ کلینیکل پروفیسر ، میتھیو چو ، اس دعوے کی حمایت کرتے ہوئے کہتے ہیں: کالی چائے (بلیک ٹی) کے مقابلے میں کافی میں دو سے تین گنا زیادہ کیفین ہوتی ہے۔ تاہم ، یہ تناسب متعدد عوامل پر منحصر ہے ، بشمول چائے کی قسم، چائے کی مقدار جو ایک کپ بنانے میں استعمال ہوتی ہے اورپانی کا درجہ حرارت وغیرہ مثلاً وقت کے دورانیے میں اضافے سے چائے کالی بن جاتی ہے وغیرہ۔ کالی چائے، 48 ملی گرام کیفین پر مشتمل ہوتی ہے ، جبکہ سبزچائے میں صرف29 ملی گرام کیفین ہی شامل ہے۔ خالص ہربل چائے جیسے پودینے اورگل بابونہ(کیمو مائل) کی چائے میں کوئی کیفین نہیں ہوتی ہے۔ واضح رہے کہ آپ زیادہ کیفین استعمال نہ کریں۔ فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن (ایف ڈی اے) کے مطابق ایک دن میں چار سے پانچ کپ کافی سے زیادہ غیر مناسب ہے۔
کیفین کی زیادتی
کیفین کی زیادتی کے باعث متلی ، اسہال ، نیند نہ آنا ، بے چینی اور دل کا گھبرانا جیسی کیفیات اور انتہائی معاملے میں مرگی کے دورے بھی آ سکتے ہیں۔ ہر فرد میںکیفین کی برداشت مختلف ہوتی ہے، لہٰذا یاد رکھنا ضروری ہے کہ آپ کا جسم اس پر کس طرح کا رد عمل ظاہر کرتا ہے اور اسی کے مطابق وہ اپنے آپ کو ڈھالتا ہے۔چائے آپ کو دیر پا توانائی فراہم کرتی اور تا دیر متحرک رکھتی ہے اگرچہ کافی میں چائے کے مقابلے میں زیادہ کیفین ہوتی ہے تاہم کالی چائے اس لئے آپ کو زیادہ طاقت دے گی کہ چائے میں کافی کے برعکس ایل تھینائن (L-theanine) زیادہ ہوتا ہے۔ یہ ایک ایساکیمیکل ہے جو کیفین کو دیر سے ہضم کرتا مگر اس کے اثرات کو دیرپا رکھتا ہے یہ بات 2008 ء کے ایک مختصر تحقیقی مطالعے سے پتہ چلی کہ ایل تھینائن اور کیفین کا مرکب استعمال کرنے والے شرکا ء نے شعوری امتحان میں ان لوگوں کے مقابلے میں بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کیا جنہوں نے تنہا کیفین کا استعمال کیا تھا۔ تحقیق میں یہ نتیجہ اخذ کیا گیا ہے کہ دونوں کے امتزاج نے علمی کارکردگی اور ارتکاز دونوں کو بہتر بنایا۔ گرین چائے اور کالی چائے دونوں میں ایل تھینائن شامل ہے۔ یہ مادہ بلیک چائے میں 5.13 ملی گرام اور گرین ٹی میں 6.56 ملی گرام ہوتا ہے۔
اینٹی آکسیڈنٹس
اگرچہ کافی اور چائے دونوں میں اینٹی آکسیڈنٹس پائے جاتے ہیں لیکن کافی میں زیادہ اینٹی آکسیڈنٹ پائے جاتے ہیں۔ یہ وہ کیمیائی مرکبات ہوتے ہیں جو آپ کے بعض حالات میں کینسر یا ذیابیطس جیسے امراض کے خطرے کو کم کرسکتے ہیں۔ 2013 ء کے ایک مطالعے سے پتہ چلا ہے کہ کافی میں نہ صرف چائے بلکہ گرم چاکلیٹ سے بھی زیادہ اینٹی آکسیڈنٹ موجود ہوتے ہیں۔کافی میں پائے جانے والے عام اینٹی آکسیڈنٹ میں کلوروجینک(Chlorogenic) ، فرولک (Ferulic)، کیفیئک(Caffeic) ، اور این کومارک(N- Coumaric) ایسڈ شامل ہیں۔ کچھ ماہرین کیفین کو بھی اینٹی آکسیڈنٹ سمجھتے ہیں۔ اسی طرح سبز چائے کا ایک بڑا جزو جسے کاٹچنز(Catechins) کہتے ہیں اینٹی آکسیڈنٹ بھی سمجھا جاتا ہے جس میں سوزش کی کمی کی خصوصیات ہیں۔ گارڈنر کا کہنا ہے کہ کافی یا چائے کی شکل میں اینٹی آکسیڈنٹ کا استعمال ممکنہ طور پر آکسیڈیٹیو(ایک کیمیائی رد عمل جو خلیات کو نقصان پہنچا سکتا ہے) انحطاط کو روک سکتا ہے ۔
گارڈنر کا کہنا ہے اگر آپ ان کا استعمال کرتے ہیں تو ممکنہ طور پر آپ دائمی اضطراب کی بیماریوں سے بچ سکتے ہیں یا اس کا علاج کرسکتے ہیں جیسے اسٹروک ، کینسر ، ذیابیطس اور دل کی بیماری۔چائے اور کافی پیتے ہوئے اینٹی آکسیڈنٹ کے فوائد کے حصول کے لئے اعتدال پسندانہ رویہ ہی اختیار کریں کیونکہ کیفین کی زیادہ مقدار سے صحت کو خطرہ لاحق ہوسکتا ہے۔ اس لئے ایک دن میں 400 ملی گرام کیفین کافی ہے۔
چائے اور کافی میں سے کون سی چیز زیادہ مفید ہے، تاحال واضح طور پر کسی ایک کا نام لینا ممکن نہیں۔اس کا انحصار آپ کی صحت پر ہے۔ اگر آپ محظوظ ہونا چاہتے ہیں تو کافی استعمال کرسکتے ہیں کیونکہ اس میں کیفین کی زیادہ مقدار ہوتی ہے۔ ہاں اگر آپ کیفین کے معاملے میں زیادہ حساس واقع ہوئے ہیں تو آپ کم کیفین اور ایل تھینائن کی مقدار کی وجہ سے چائے کو ترجیح دے سکتے ہیں جس کا مطلب ہے کہ زیادہ دیر تک کے لئے توانائی کا حصول ہے۔

قدسیہ مدثر
٭…٭…٭