
عید الاضحیٰ کی آمد آمد ہے جس کے ساتھ ہی ہر گھر میں گوشت کی ریل پیل شروع ہو جائے گی چونکہ اس موقع پر گوشت وافر مقدار میں دستیاب ہوتا اور خوب کھایا جاتا ہے لیکن مناسب حفاظتی تدابیر اور گوشت بارے عمومی معلومات نہ ہونے کے باعث کبھی کبھار انسان بیماریوں اور مشکلات سے بھی دوچار ہو جاتا ہے۔
آج دنیا بھر میں گوشت خوری میں اس قدر اضافہ ہوگیا ہے لگتا ہے انسان بھی گوشت خور حیوان ہے اور گوشت کھانا اس کے لئے اتنا ہی لازم ہے جتنا کہ سانس لینا۔ پاکستان میں ہی دیکھ لیں اس قدر مہنگا ہونے کے باوجود شاید ہی کوئی گھر ایسا ہو جہاں روزانہ گوشت نہ پکتا ہو۔ اس کے علاوہ جگہ جگہ تکے، کباب اور مرغے چرغے کی دکانوں پر کھانے والوں کا ہجوم پایاجاتاہے۔ اگر یہ کہا جائے کہ دنیا میں اکثریت گوشت خوروں کی ہے تو یہ مبالغہ آرائی نہ ہوگی۔یہ الگ بات ہے کہ گوشت کے استعمال کے طریقے بدل گئے ہیں۔ دنیا بھر میں گوشت سے تیار کردہ ڈشز بے حد مرغوب ہیں اور ان کے بغیر زندگی پھیکی محسوس ہوتی ہے۔
قوم مسلم کے علاوہ دوسرے اقواممیں تو حرام جانوروں کا گوشت بھی کھایا جاتا ہے جس سے کئی بیماریاں لاحق ہوتی ہیں۔ اسلام میں جہاں گوشت کو بطور غذا استعمال کرنے کے لئے حلال جانوروں کی اقسام کے بارے میں مطلع کیا گیا ہے وہاں انہیں ذبح کرتے ہوئے حفظان صحت کے اصولوں کو مد نظر رکھنے اور طبی اصولوں کے مطابق ان جانوروں کے گوشت کے کثرت استعمال کے مضر اثرات سے بھی محتاط رہنے کی ہدایات ملتی ہیں۔ علاوہ ازیں بیمار اور اور کم عمر جانور کو قربان کرنے سے احتیاط بھی لازم ہے لیکن افسوس کہ آج مارکیٹ میں بیمار لاغر اور کم عمر جانوروں کا گوشت سرعام کھایا اور فروخت کیا جارہا ہے جس سے جانوروں کی بیماریاں انسانوں میں منتقل ہورہی ہیں۔ باہر کے ممالک میں بیمار جانوروں کا گوشت فروخت نہیں ہوتا جبکہ ہمارے ہاں صحت مند جانوروں کا گوشت خال خال ہی دستیاب ہے۔
چار پانچ برس پہلے دنیا بھر میںمنہ کھر کی بیماری کے باعث یورپی ممالک میں لاکھوں جانور مرگئے اور جانوروں کی اس وبا نے پورے خطے کو اپنی لپیٹ میں لے لیا جس سے سینکڑوں انسان بھی بیمار ہو کر مرگئے جس کے باعث دنیا بھر میں گائے اور بکری کے گوشت کی ممانعت ہوگئی اور اس کی وجہ سے دیار غیر میں مقیم مسلمانوں نے قربانی کی رسم بخوبی ادا نہیں کی تھی۔منہ کھر کی بیماری کے علاوہ بھی جانوروں میں کئی بیماریاں ایسی ہیں جو ان کا گوشت کھانے والے انسانوں میںمنتقل ہوجاتی ہے ۔ اگر گوشت خریدنے میں احتیاط اور کھانے میں اعتدال برتا جائے تو ان بیماریوں سے بچا جاسکتا ہے۔
آج کل اہل پاکستان قربانی کے جانور خرید رہے ہیں ۔ ہمارا مشورہ ہے کہ وہ انہیں خریدتے وقت یہ ملحوظ نظر رکھیں کہ کہیں وہ بیمار جانور تو نہیں خرید رہے ۔ ویسے تو ہمارے ہاں سال بھر گوشت کھایا جاتا ہے لیکن عیدالاضحیٰ کے موقع پر گوشت خوری کے معمولات بڑھ جاتے ہیں جس کے باعث ان دنوں میں اسہال ، ہیضہ اور دیگر بیماریاں بڑھ جاتی ہیں لہٰذا اس موقع پر احتیاط بے حد ضروری ہے ۔ عید پر گوشت وافر میسر ہونے کے باعث عموماً پکوان خشک اور مصالحہ دار ہی استعمال کیا جاتا ہے ۔ اس موقع پر اگر دہی اور سلاد بھی استعمال کیا جائے تو گوشت کے مضر اثرات سے محفوظ رہا جاسکتا ہے ۔ گوشت کھانے کا بہترین طبی طریقہ یہ ہے کہ اسے شوربے والا بنایا جائے تاکہ اس کی ثقالت ختم کرکے اسے زود ہضم بنایا جاسکے ۔ آج بھی کئی علاقوں اور شہروں میں اسے سبزی یا دال ڈال کر پکایا جاتا ہے۔
جی ایس اعوان
٭…٭…٭