
اسپغول اور اس کی بھوسی بر صغیر کے تقریباً ہر گھر کی جانی پہچانی دوا ہے، جو صدیوں سے آنتوں کی صحت کی بحالی کے لیے استعمال کی جارہی ہے ، بلکہ اب دنیا بھر میں اسے اسی مقصد کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔
بر صغیر پاک وہند میں اس کی کاشت بڑے پیمانے پر جاڑوں کے موسم میں کی جاتی ہے۔ کاشت کے دو مہینے بعد اس میں پھول لگتے ہیں، جن کی تھیلیاں اسپغول کے بیجوں سے بھری ہوتی ہیں۔ خشک ہونے پر انہیں احتیاط کے ساتھ چھان پھٹک کر صاف کرلیا جاتا ہے۔
مغربی دنیا میں اسے پیشاب آور تاثیر کے علاوہ اسہال اور پیچش کے ازالے کے لیے بھی استعمال کیا جاتا ہے۔ اس کی بھوسی میں آنتوں کے زہریلے مواد جذب کرنے کی حیرت انگیز تاثیر ہوتی ہے ۔ طب جدید اسپغول کو ایک مؤثر ملیندوا قرار دیتی ہے، یعنی قبض دور کرنے کے لیے کثرت سے استعمال کرنے کی تاکید کرتی ہے۔ رات کو سونے سے پہلے یا صبح نہار منہ2 کھانے کے چمچ اسپغول کی بھوسی ایک گلاس شربت یا دودھ کے ساتھ استعمال کرنا ایک مؤثر تدبیر ہے۔ اس سے آنتیں چست رہتی ہیں، یعنی اپنا کام ٹھیک طور پر کرتی رہتی ہیں۔ اس میں آنتوں کے زہریلے مواد جذب کرنے کے علاوہ خون میں کولیسٹرول کی سطح کم رکھنے کی خاصیت بھی ہوتی ہے ۔ اس اعتبار سے یہ دونوں اجزاء ان عوارض کا بے ضرر علاج ثابت ہوتے ہیں۔ دوائی مقاصد کے علاوہ اسے آئس کریموں، جیم، جیلی، بسکٹ، روٹیوں اور چاول کی میٹھی ٹکیوں کی تیاری میں استعمال کیا جاتا ہے۔
یہ دونوں ہی اشیاء قدرتِ مہربان کا ایک عظیم تحفہ ہیں، جن کی افادیت کی جدید طب بھی قائل ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اب ملک کے کونے کونے میں اسپغول اور اس کی بھوسی خوب صورت پیکٹوں اور ڈبوں میں عام فروخت ہوتی ہے۔ قدرت کی ہر نعمت قدرو اعتدال کے ساتھ استعما ل کرنی چاہیے، اس کے استعمال کے سلسلے میں بھی احتیاط ضروری ہے۔ بلغمی مزاج اور جوڑوں کے درد میں مبتلا افراد اسے اپنے اپنے معالج کے مشورے سے استعمال کریں۔
ایم۔ شفیق احمد
٭…٭…٭