
خربوزے میں بے انتہا غذائیت ہے اور یہ بہت جلد ہضم ہوجاتا ہے۔ اگر آپ مزے مزے میں کچھ زیادہ بھی کھالیں تو آپ کوزیادہ نقصان نہیں پہنچے گا اور آپ کی طبیعت تروتازہ رہے گی۔ سردا، گرما اور خربوزہ یہ تینوں ایک ہی خاندان کے پھل ہیں۔اس پھل کی یہ بھی خوبی ہے کہ اس کا مغز اور گودے کے علاوہ چھلکا بھی غذائی اور دوائی صورت میں کام آتا ہے۔ گرمیوں کی تپتی دوپہر اور چلچلاتی دھوپ میں مشقت کے بعد جب آپ خربوزہ کھاتے ہیں تو آپ کو سکون ملتا ہے۔ خربوزہ انسانی جسم کی خشکی کو دور کرتا ، بھوک لگاتاہے ، انسانی رنگت اور پٹھوں کی قدرتی لچک کو برقرار رکھتا ہے۔شدید بھوک کی حالت میں اگر آپ کو ایک خربوزہ میسر آجائے تو یہ آپ کی پوری بھوک کا علاج کردیتا ہے۔ میٹھے خربوزے کا مزاج گرم اور پھیکا خربوزہ معتدل مزاج رکھتا ہے۔ تندرست معدے کے حامل افراد خربوزے کو ڈیڑھ دو گھنٹے میں ہضم کرلیتے ہیں جبکہ سرد مزاج کے حامل بوڑھے افراد اسے ہضم کرنے میں تین چار گھنٹے لگاتے ہیں۔ قدرت نے اس پھل میں زمین سے پانی، سورج کی روشنی کے کیمیاوی تعاملات سے فاسفورس، کیلشیم، پوٹاشیم، کیرو ٹین، تانبا، گلوکوز اور وٹامنز اے اور بی جمع کردیے ہیں۔ قدرت نے خربوزے میں وٹامن ڈی بھی وافر مقدار میں سمویا ہے جو انسانی جسم کو مضبوط اور موسمی تپش برداشت کرنے کے قابل بناتا ہے۔ اس کے علاوہ اس پھل میں گوشت بنانے والے روغنی اجزاء بھی شامل ہیں۔
خربوزے کا سب سے اہم کام معدے، آنتوں اور غذا کی نالی کی خشکی کو دور کرنا، آنتوں میں رکے ہوئے زہریلے فضلے کو خارج کرنا، قبض کا ازالہ اور جسم کی رنگت نکھارنا ہے۔ یہ پھل پیشاب کے ذریعہ زہریلے فضلات کو باہر نکال دیتا ہے۔ خربوزے کھانے والے کے گردے صحتمند اور صاف ستھرے رہتے ہیں۔
خواتین اگر خربوزے مخصوص ایام کے دوران کھائیں تو ان کی کئی شکایات دور ہوجاتی ہیں بلکہ ان کے چہرے پر اگر داغ دھبے ہوں تو وہ بھی دور ہوجاتے ہیں۔ اگر مرضعہ خواتین میں دودھ کی کمی ہو تو یہ اس کا ازالہ بھی کرتاہے۔ یونانی اطباء کی اکثریت اس بات پر متفق ہے کہ خربوزہ ایک ایسا سستا اور مفید پھل ہے جو اہم غذائی ضروریات کو پورا کرتا اور گھر کے کام کاج کرنے والوں میں چستی پیدا کرتا ہے۔ گرم مزاج لوگ اگر خربوزے کو دوا کے طور پر استعمال کریں تو ان میں تحمل اور بردباری پیدا ہوتی ہے، اگر معدے میں ورم ہو تو خربوزہ اسے مندمل بھی کرتا ہے۔
خربوزے کے دس گرام خشک چھلکے250ملی لٹر عرق گلاب میں جوش دے کر چھان لیں اس میں تین گرام کالا نمک ملاکر مریض کو پلائیں ان شاء اللہ درد گردہ میں افاقہ ہوگا۔
اگر چہرے پر داغ دھبے ہوں تو خربوزے کے خشک چھلکے دال مونگ یا بیسن میں خربوزے کے پانی کی مدد سے پیس کر لیپ چہرے پر لگالیں ۔ اسے اس طرح استعمال کرنے سے چہرے کے داغ دھبے اور کیل مہاسے دور ہوجاتے ہیں۔ اگر خربوزے کے بیج 70گرام پانی میں پیس کر ان کا شیرہ ، گڑ کے چاولوں میں ملاکر پکایا جائے تو اس کے کھانے سے جسم کی رنگت نکھرآتی ہے۔ داغوں میں کمی واقع ہوتی ہے اور نیند خوب آتی ہے۔ اسی طرح خربوزے کے خشک چھلکے، دال مونگ یا بیسن ہم وزن دہی میں ملاکرچہرے کے کیل اور دھبوں پر لگایا جائے تو داغ غائب ہوجاتے اور چہرہ نکھر آتا ہے۔ خربوزے کے بیج ، مویز، کھیرے کے خشک بیج اور مغز کدو، ہم وزن پیس کر شکر ملاکر نہار منہ اس کا شربت پینے سے دل و دماغ کی گرمی کم ہوتی ہے اور طبیعت بحال رہتی ہے۔
اکثر پھلوں کو ہمیشہ کھانے کے بعد استعمال کرنا چاہیے جبکہ تربوز، خربوزہ اور اس طرح کے پھل جن میں پانی زیادہ ہو کو رات کے کھانے سے 2گھنٹے قبل شام کو کھانا چاہیے۔ خربوزہ خوش ذائقہ ہونے کے ساتھ تسکین بخش اور جسم کی نشوونما میں مددگار بھی ثابت ہوتا ہے۔
موسم گرما میں جب شدت کی گرمی ہوتی ہے تو جسم کی تیزابیت بڑھ جاتی ہے، ایسے موسم میں اگر خربوزہ شام کے وقت کھایا جائے تو زیادہ بہتر ہوگا۔
علی اسامہ

٭…٭…٭