مختلف اقسام کے گوشت اور ان کے فوائد

قربانی حضرت ابراہیم ؑ اور حضرت اسماعیل ؑ کی سنت کے طور پر کی جاتی ہے ۔ اس موقع پر ہزاروں نہیں بلکہ لاکھوں جانوروں کو ذبح کیا جاتا ہے، اس طرح گوشت کی مقدار عام دنوں کی نسبت زیادہ ہوتی ہے اور اس کا استعمال بھی عام دنوں کی نسبت زیادہ ہوتا ہے ۔ اس لئے یہ جاننا ضروری ہے کہ گوشت کا صحیح طریقہ استعمال کیا ہے؟ اس کو کس طرح محفوظ کیا جاسکتا ہے؟ خراب گوشت کی پہچان اور اس کا استعمال کون سے امراض پیدا کرسکتا ہے؟ قربانی پر بکرا ، دنبہ، گائے، چھترا وغیرہ کو ذبح جبکہ اونٹ کونحر کیا جاتا ہے ہم اسی بات کا جائزہ لیں گے کہ غذائی اعتبار سے بہتر گوشت کس جانور کا ہے؟ تمام قسم کے گوشت میں پروٹین پائی جاتی ہیں، جو نباتاتی پروٹین سے زیادہ بہتر ہے ۔ جسم کے بعض مخصوص اعضاء کے عضلات مثلاً دل، دماغ ، معدہ اور آنتوں کی ساخت کو پروٹین کی سب سے زیادہ ضرورت ہوتی ہے ۔ اس کے علاوہ گوشت جسم کی قوت مدافعت بڑھاتا ہے ، لو بلڈ پریشر کو متوازن اور خون کی کمی کو دور کرتا ہے۔ مقوی عضلات و باہ ہے، بہادری و شجاعت پیدا کرتا نیز ضعف جسم اور اعضاء شکنی کو ٹھیک کرتا ہے۔

بکرے کا گوشت

یوں تو تمام حلال جانوروں کا گوشت اپنے اندر خاص قسم کے اثرات رکھتا ہے ،لیکن عام جانوروں میں سے بکرے کو خاص اہمیت حاصل ہے ۔ اس کا مزاج گرم تردرجہ دوم ہے، قربانی کے جانور کی جو شرائط رکھی گئی ہیں وہ صحت کے حوالے سے بہت بہتر ہیں ۔ بڑی عمر کا جانور حرارت کی کمی اور خشکی کی زیادتی کا شکار ہوتا ہے اور زیادہ چھوٹی عمر کا جانور رطوبات و حرارت کی زیادتی کا شکار ہوتا ہے۔

حضور نبی کریمؐ بکرے کے گوشت میں سے دستی، شانہ اور پٹھ کے گوشت کو بہت پسند کرتے تھے ،یہ دوسرے اعضاء کے گوشت کی نسبت زیادہ لذیذ ہوتا ہے۔

گائے کا گوشت

گائے کے گوشت کا مزاج گرم خشک ہے اور خصوصیات کے اعتبار سے یہ دیر ہضم ہے۔ اس کے زیادہ استعما ل سے یورک ایسڈ بڑھ جاتا ہے یہ خون میں سوداوی پن (خشکی اور تیزابیت) زیادہ پیدا کرتا ہے جس سے سرطان ، جذام، اورام طحال، داء الفیل ، بہق، سرکا گنجا پن، گنٹھیا،لنگڑی کا درد اور یوریا کی زیادتی جیسے امراض جنم لیتے ہیں۔ قابض ہونے کی وجہ سے ابتدائی سنگرہنی، اسہال، نزلہ اور سلسل البول کے بعض مریضوں میں مفید ہے ۔ گائے کا زرد رنگ کا گوشت زیادہ بہتر تصور کیا جاتا ہے۔

اونٹ کا گوشت

اونٹ کے گوشت کا مزاج گرم خشک درجہ سوم ہے۔ عرب میں دنبہ کے گوشت کے بعد اونٹ کا گوشت زیادہ مقبول ہے، اونٹ کا گوشت جگر کے امراض میں مفید ہے۔ہمارے ہاں اونٹ کو سنت نبیؐ کے مطابق ذبح نہیں کیا جاتا۔ سنت یہ ہے کہ اسے کھڑا کرکے نحر کیا جائے ، جس سے اس کے جسم کا تمام خون بہہ جائے گا اور وہ کمزور ہونے کے بعد زمین پر گر جائے گا۔ اس کے بعد اس کو ذبح کیا جائے، اگر اس کو لٹا کر ذبح کیا جاتا ہے تو اس کے بدن سے مکمل طور پر خون خارج نہیں ہوتا پھر یہ خون منجمد اور متعفن ہو کر امراض کا باعث بنتا ہے۔ اس سے خصوصاً تپ دق ، سل ، گنٹھیا، جگر ، گردہ اور نظام ہضم کی خرابی پیدا ہوتی ہے اس لئے ضروری ہے کہ اونٹ کو سنت کے مطابق نحر کیا جائے۔

گوشت محفوظ کرنے کا طریقہ

غذائی ماہرین کے مطابق گوشت خواہ قربانی کا ہو یا روز مرہ کا یہ خوراک کا وہ جزو ہے جو جلد خراب ہونے والا ہے، اس کی بڑی وجہ اس میں پانی کی مقدار کا زیادہ ہونا ہے جو تقریباً 57فیصد ہے ۔جبکہ دیگر اناج میں پانی کی مقدار51.01 فیصد ہوتی ہے یہی وجہ ہے کہ اگر کسی چیز کو زیادہ عرصے تک محفوظ رکھنا ہو تو اس میں پانی کی مقدار ختم کردی جاتی ہے جس سے اس کو ایک عرصہ تک محفوظ کیا جاسکتا ہے ۔ دوسرا طریقہ یہ ہے کہ اس کو اچھی طرح پانی سے دھو کر خشک کرلیا جائے اور پلاسٹک کی تھیلیاں بنا کر رکھا جائے تاکہ گوشت بار بار فریزر سے نکالنا نہ پڑے اس طرح یہ خراب ہو جاتا ہے جو حفظان صحت کے اصولوں کے منافی ہے۔

خراب گوشت کی پہچان کیسے ہو؟

خراب گوشت میں قدرتی طور پر ایسے مادے پیدا ہو جاتے ہیں جو بو دینے لگتے ہیں اور انسان کو معلوم ہو جاتا ہے کہ گوشت صحیح نہیں ہے۔ گوشت خراب ہونے کی صورت میں اپنا رنگ تبدیل کرلیتا ہے جو پہلے کچھ گہرا اور پھر سبزی مائل ہو جاتا ہے ۔گوشت کی ساخت بھی اس کی خرابی کا پتہ دینے لگتی ہے۔ اس کے علاوہ بیمار جانور کا گوشت بھی انسانی صحت کے لئے مفید نہیں ہوتا، ایسے گوشت میں ٹاکسن(نامیاتی زہر) پید ا ہو جاتا ہے ۔ اس گوشت کے استعمال سے نامیاتی زہر انسانی جسم میں چلا جاتا ہے جو بہت سے امراض کا باعث بنتا ہے۔ اکثر فوڈ پوائزننگ ، ڈائریا، پیلا یرقان وغیرہ کا سبب یہی ہے یہاں تک کہ اس سے کینسر بھی ہوسکتا ہے۔

گوشت کی مقدار خوراک

حسب منشا گوشت استعمال کرنا چاہیے۔ عید کے بعد ایک دو روز گوشت کھایا جائے تو پھر اس کے بعد دو روز تک پھل اور سبزیاں استعمال کریں یا کم از کم گوشت کے ساتھ سبزیاں بھی غذا میں شامل رکھیں تاکہ خوراک متوازن رہے ۔ زیادہ تیز نمک مرچ مصالحوں والے کھانوں سے بھی گریز کریں ، ایسے کھانے معدے کے مختلف امراض کا باعث بن سکتے ہیں اگر آپ ایک دن گوشت کھاتے ہیں اور دوسرے دن سبزی تو یہ بھی متوازن غذا ہی شمار ہوتی ہے لہٰذا اگر آپ ایک دن ایسا نہیں کرسکے تو دوسرے دن کرلیں اس ضمن میں ایک اور بات یاد رکھنی چاہیے کہ غیر متوازن خوراک کے نتائج فوری طور پر کم ہی ظاہر ہوتے ہیں بلکہ یہ طویل عرصے بعد جوڑوں کے درد، یورک ایسڈ بڑھنے اور عضلاتی درد وغیرہ کی صورت میں سامنے آسکتے ہیں۔

گوشت پکانے کا مناسب طریقہ

گوشت پکانے کا بہترین طریقہ یہ ہے کہ اسے دھیمی آنچ پر پکانا بے حد مفید ہے۔ اس سے گوشت بہتر گلتا ہے اور اس کی غذائیت بھی برقرار رہتی ہے ۔ اس کے علاوہ مصالحوں کا استعمال کم سے کم کیا جائے ، گھی کی بجائے تیل میں کھانا پکانے کو ترجیح دیں کیونکہ بناسپتی گھی غیر سیر شدہ چکنائی ہے جو انسانی صحت کے لئے مضر سمجھی جاتی ہے۔

ضروری ہدایات

٭… قربانی کے بعد گوشت کو جتنی جلد ممکن ہو سکے صاف کرلیا جائے ، اسے ادھ کٹا یا کھلا چھوڑ دینا مضر صحت ہے۔
٭… کلیجی کو پکانے سے پہلے اس بات کا اطمینان کرلیں کہ کلیجی میں کہیں سوراخ وغیرہ تو نہیں ہیں یا اس کی رنگت خراب تو نہیں ہوگئی اگر ایسا ہے تو پکانے سے گریز کریں۔
٭… گوشت کو محفوظ کرنے کے لئے اخبار کا کاغذ ہر گز استعمال نہیں کرنا چاہیے، ماہرین کے مطابق اخباری کاغذ کی روشنائی میں انتہائی خطرناک ٹاکسن ہے اس کا م کے لئے بلاٹنگ پیپر بہتر ہے۔
٭… جانور کو ذبح کرنے کے فوراً بعد یعنی تین گھنٹوں کے اندر استعمال یا محفوظ کرلیا جائے۔

حکیم رفیق احمد

٭…٭…٭

مختلف اقسام کے گوشت اور ان کے فوائد

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *