
پاکستان کے بانی حضرت قائداعظم ؒ نے ایک بار تقریر کرتے ہوئے ارشاد فرمایا تھا کہ قدرت نے ہمیں مختلف قسم کے وسائل سے نوازا ہے ، ان وسائل سے پوری طرح استفادہ کرکے ملک کو ترقی دینا ہمارا کام ہے۔قائداعظمؒ کا یہ ارشاد صداقت پرمبنی ہے۔ ملک کی زمین بے حد زرخیز ہے اور انواع و اقسام کی اجناس اور پھل پیدا ہوتے ہیں۔ باشندے جفا کش اور محنتی ہیں ۔ پاکستان میں معدنیات کا بڑا خزانہ ہے۔ ان معدنیات میں نمک کو بڑی اہمیت حاصل ہے ۔ یہ امر پاکستان کے لیے متاع صد ناز ہے کہ دنیا کا بہترین نمک پاکستان کی کانوں سے نکلتا ہے ۔ نمک کی سب سے بڑی کان کھیوڑہ میں ہے۔ کالا باغ اور دیگر مقامات میں بھی نمک کی کانیں ہیں۔ کوہاٹ سے بھی نمک نکلتا ہے جو صوبہ سرحد میں مستعمل ہے۔کھیوڑہ ضلع جہلم میں چکوال سے آگے ایک مشہور مقام ہے۔سینکڑوںبرس سے اس کان سے نمک نکالا جارہا ہے اور اس نمک کی دنیا بھر میں دھوم ہے۔ اس نمک کو خریدنے کے لئے قافلے وسط ایشیاء ، افغانستان اور ایران سے آتے ہیں۔کھیوڑہ کی کان اس قدر بڑی ہے کہ بے شمار مقدار میں نمک نکالنے کے بعد بھی کان کا ایک حصہ بھی خالی نہیں ہوسکا۔ نمک کی کانوں کا سلسلہ جہلم ،کیمبل پور(اٹک) اور میانوالی تک پھیلا ہوا ہے اور نمک اس قدر وافر مقدار میں ہے کہ کئی لاکھ برس تک کافی ہے۔ کھیوڑہ کی نمک کی کان قابل دید ہے ۔ کان کے اندر ریل ہے ، روشنی ہے، دفاتر ہیں، سینکڑوں مزدور کام کررہے ہیں۔ گویا زیر زمین ایک جہاں آباد ہے۔کھیوڑہ بے حد گرم علاقہ ہے لیکن نمک کی کان میں بڑی ٹھنڈک ہوتی ہے۔ کان کے دروازہ کے باہر انسان گرمی سے تڑپتا ہے اور کان میں داخل ہوتے ہی محسوس کرتا ہے کہ وہ پہاڑ پر ہے۔ کان سے صاف حالت میں نمک نکلتا ہے۔
نمک اور کشمیری قوم
بعض حضرات نمک کو معمولی چیز خیال کرتے ہوں گے مگر کیمسٹری میں نمک کو بڑی اہمیت حاصل ہے۔ اور اس سے بیسیوں مرکبات تیار کئے جاتے ہیں۔ پاکستانی نمک کو قومی نقطہ نگاہ سے بھی بڑی اہمیت حاصل ہے۔کشمیر کے جانباز اور ذہین باشندے سینکڑوں برس سے کھیوڑہ کے نمک کے عادی ہیں۔ ہندوستان کے ظالمانہ تسلط کے بعد کشمیری اس نمک سے محروم ہوگئے اور ہندوستان نے سمندری نمک مہیا کرنا شروع کیا ۔ جیالے کشمیریوں نے ہندوستانی نمک پسند نہ کیا اور وہ پاکستانی نمک کے لئے ترسنے لگے ۔ کشمیر یوں کو پاکستان کی جو چیزیں پسند ہیں ان میں نمک بھی شامل ہے۔اس کی مختلف قسمیں ہیں جو نمک کھیوڑہ کالا باغ وغیرہ سے نکلتا ہے وہ نمک لاہوری ،سیندھا نمک ، نمک سنگ یا نمک ہندی کہلاتا ہے،یہی نمک سب سے اعلیٰ ہے اور اسی کا ہم تذکرہ کررہے ہیں ۔ دوسری قسم نمک سانبھر ہے ۔ راجپوتانہ کی جھیل سانبھر کے پانی کو خشک کرکے تیار کرتے ہیں ۔ نمک کی ایک قسم سمندری نمک ہے جو کہ کراچی اور مشرقی پاکستان میں مستعمل ہے۔سمندر کے پانی کو خشک کرتے ہیں اور اس طرح یہ نمک تیار ہوتا ہے ۔ نمک شیشہ تو نمک لاہوری کا شفا ف حصہ ہوتا ہے۔ نمک سیاہ کیمیائی طور پر تیار کیا جاتا ہے۔
طبی فوائد
نمک نہ صرف غذا کا ضروری جزو ہے بلکہ انسانی جسم کی ترکیب میں بھی داخل ہے۔ انسانی بدن میں یہ خون ، اعصاب اور عضلات میں ہوتا ہے۔ یہ معدہ کے افرازات کے ترشح کو بڑھاتا ہے ۔ دل کی حرکت کی ترتیب میں نظم پیدا کرتا ہے، گردوں کو تحریک کرتا ہے اور پیشاب آور ہے۔ معدہ اور آنتوں میں عفونت پیدا نہیں ہونے دیتا۔ بلغم کو خارج کرتا ہے ، نمک مختلف قدرتی غذائوں میں قلیل مقدار میں تو شامل ہوتا ہی ہے مگر اس کی مناسب مقدار کھانے میں بھی استعمال کرنی چاہیے۔ گرمیوں میں پسینہ کے ذریعے نمک بدن سے خارج ہوتا ہے اس لیے گرمیوں میں نمک زیادہ استعمال کرنا چاہیے۔ لسی ، سکنجبین یا چائے وغیرہ میں نمک ڈالیں۔نمک کا مزاج گرم خشک درجہ دوم ہے اس کا استعمال جسم سے فضلات کو دور کرتا ہے جو حضرات زیادہ سبزیاں کھاتے ہیں انہیں نمک کی زیادہ مقدار استعمال کرنی چاہیے۔ گزشتہ دنوں امریکہ کے ایک مشہور ڈاکٹر نے گلے کے امراض کے بارے میں اپنے تحقیقی نتائج شائع کئے تھے۔ اس ڈاکٹر کی رائے کے مطابق گلے کی بہترین دوا نمک کے غرارے ہیں۔ ایک کپ پانی میں نصف چمچ چائے کے برابر نمک حل کر کے غرارے کریں۔ نزلہ و زکام ، کھانسی اور گلے کی خراش کے لیے یہ بڑی مؤثر دوا ہے۔ حقہ یا سگریٹ پینے والوں کا گلہ خراب رہتا ہے ، ان کے لیے بھی غرارے مفید ہیں۔ نمک ہاضم بھی ہے ، بلغم کو خارج کرتا ہے ۔ قے لانے کے لیے یہ نسخہ مفید ہے ، ایک تولہ نمک ایک پائو پانی میں ڈال کر پئیں۔
جن لوگوں کے دل میں کوئی خرابی ہو ،استسقاء ہو یا گردے خراب ہوں یا فشار الدم ہمیشہ بلند رہتا ہو تو ایسے مریضوں کو نمک کے بغیر غذا ئیں اور مشروبات استعمال کرنے چاہئیں۔

حکیم آفتاب احمد قرشی ؒ
٭…٭…٭