
سٹرابیری ( توت فرنگی) کسے اچھی نہیں لگتی۔ اسے خاص طور پر بچے زیادہ پسند کرتے ہیں۔ چاہے وہ سٹرابیری کیک ہو، آئس کریم ، ملک شیک یا کچھ اور ہر چیز میں اسٹرابیری کا ذائقہ سب کو آرام سے پسند آجاتا ہے۔
یہ خوشنما سرخ رنگ کا پھل دیکھنے میں جتنا خوب صورت ہے اتنا ہی کھانے میں بھی لذیذ ہے۔ اس کا ذائقہ کٹھا میٹھا اور مزے دار ہوتا ہے۔ ونیلا اور چاکلیٹ کے بعد اس کا ذائقہ دنیا بھر میں تیسرے نمبر پر پسند کیا جاتا ہے۔
سٹرابیری معتدل درجہ حرارت میں اگتی ہے۔ مارچ سے جولائی کے درمیان تازہ اسٹرابیریز کا بھر پور مزہ لیا جاسکتا ہے۔ موسم کے حساب سے اس کی کاشت یورپ اور ایشیاء کے کئی ممالک میں کی جاتی ہے جن میں فرانس سر فہرست ہے۔
سٹرابیری کا سائنٹیفک نام Fragarria Annanasa ہے۔ اس کا پھل لذیذ ہونے کے ساتھ ساتھ بے شمار فائدوں کا حامل بھی ہے۔ یہ 91 فیصد پانی اور 8 فیصد فائبر پر مشتمل ہے۔ جس کا مطلب یہ ہے کہ پیٹ بھر کر کھانے پر بھی کم کیلوریز جسم کو ملتی ہیں۔ اس کے استعمال سے فربہ لوگوں میں وزن بڑھنے کا کوئی امکان نہیں ہوتا۔صرف 100 گرام اسٹرابیری کھانے سے بھی ہمارے جسم کی وٹامن سی کی 97 فیصد ضرورت پوری ہوجاتی ہے۔ یہ نہ صرف ہماری قوت مدافعت کو بڑھاتا ہے بلکہ انتہائی مؤثر اینٹی آکسیڈنٹ بھی ہے۔ جس کی بدولت یہ جسم میں موجود سرطان کا سبب بننے والے مضر اجزاء کو ختم کرتا ہے۔
سٹرابیری میں فولیٹ ( وٹامن بی-9) کی وافر مقدار موجود ہے جو کہ خون بنانے کے لیے ضروری ہے۔ اس کے علاوہ یہ جسمانی خلیات کے طبیعی افعال کو صحیح طریقے سے انجام دینے میں بھی مدد دیتا ہے۔حاملہ خاتون اگر دن میں 8 عدد سٹرابیری کھائے تو اسے روزانہ ضرورت کا 20 فیصد فولیٹ میسر آئے گا جو کہ نمو جنین کے لئے اہم ہے۔
100گرام سٹرابیری کا پھل صرف 4.9گرام نشاستہ فراہم کرتا ہے اور اس کا گلائی سیمک انڈکس(G I) انتہائی کم ہے ، اس لئے اسے کھانا ذیابیطس کے مریضوں کے لئے بھی بے خطر ہے۔
سٹرابیری کے پھل کے علاوہ اس کے پتے اور جڑیں بھی طبی فوائد کی حامل ہیں۔ پتوں میں پوٹاشیم کے نمکیات کی کثیر تعداد موجود ہے۔ پوٹاشیم فشار خون بحال رکھنے میں مفید ہے اور دل کی صحت کے لئے بھی ضروری ہے۔ پتوں کا سفوف مدر بول ہے اور ورم مثانہ میں استعمال کیا جاسکتا ہے۔
سٹرابیری کے پتوں میں لعاب Mucilagcs کی اچھی مقدار موجود ہے۔ پتوں کا خیساندہ التہاب الامعاء کو دور کرتا ہے ۔ اس کا قہوہ پیچش کے مریض کے لئے فائدہ مند ہے۔ رومی باشندے سٹرابیری کے پتوں کو گلے اور آنتوں کی سوزش کے لیے استعمال کرتے ہیں۔
اس کے علاوہ ورم اوجاع اور گنٹھیا کے لئے بھی پتوں اور جڑوں کا خیساندہ استعمال کیا جاتا ہے۔ اس میں موجود اجزاء سوزش کو روکنے اور خون میں یورک ایسڈ کی مقدار کو کم کرتے ہیں۔ غرض کہ سٹرابیری روزانہ کی خوراک میں ایک مزے دار اور صحت مند اضافہ ہے۔
طبیبہ شانزہ شہزاد