آپ کا معدہ اور اس کی صحت

معدہ ایک عضوئِ خادم اعضائے قوت طبیعی ہے(جگر کے متعلق خدمات) اس کے خراب ہونے سے تمام بدنِ انسان تکلیف میں مبتلا ہوتا ہے اور اس کے نقص عمل سے انسان کا دماغ تک متاثر ہوتا ہے ۔معدہ غذائی نالی کا اہم حصہ ہے ، معدے کے داہنی جانب بلغمی جھلی (غشائے مخاطی ) مقدار میں زیادہ پائی جاتی ہے چونکہ اس کی بناوٹ ذرا چپٹی ہے، اس لیے خوراک اس سے پھسلتی ہے۔ معدہ کی بائیں جانب تھیلی نما حصہ ہوتا ہے اسے قعرمعدہ کہتے ہیں، اس حصے میں خوراک رکتی ہے اور رطوبت ہاضمہ خوراک پر گرتی ہیں۔ معدے کا منہ( فمِ معدہ) دل کے نہایت قریب ہے کہ بعض مرتبہ انسان کے فمِ معدہ میں درد اٹھتا ہے اور مریض بے چین ہو کر سمجھنے لگتا ہے کہ اسے دل کا درد ہوا ہے اور یہ غلط نہیں کہ معدے کی ریح سے واقعی کبھی کبھی دل کا درد ہو جاتا ہے۔ امراض دل میں مبتلا95 فیصد لوگ پہلے معدے کے مریض رہ چکے ہوتے ہیں۔ اگریہ ریح بارہویں عصب کے توسط سے دماغ کو تکلیف پہنچائے تو سر کے پچھلے حصے میںدرد شقیقہ اور کبھی پورے سر کا درد ہوجاتا ہے۔یاد رہے کہ معدے کی دیوار کو استر کرنے والی بلغمی جھلی کا ذائقہ اس میں موجود بلغم کے باعث نمکین ہوتا ہے ۔لہٰذاگر قے سے معدہ خالی ہو جائے تو پھر بھی کبھی ایسی قے کی شکایت ہوجاتی ہے کہ اس سے صرف سفید نمکین پانی نکل رہا ہوتا ہے۔بار ہا لوگوں کو کمر کے درد کی شکایت ہوتی ہے، ایسی صورت میں اگر بائیں جانب کمر کے درمیانی حصے میں درد ہو تو ممکن ہے کہ معدے کے پچھلے حصے میں خوراک متعفن ( سڑ گئی ) ہوگئی ہو۔ اسی طرح ریح معدہ اگر سوتے ہوئے دماغ کو اذیت دے رہی ہے تو خوفناک خواب آتے ہیں بالخصوص ثقیل خوراک کے کھانے کے بعد بغیر چہل قدمی کے سوجائیں تب بھی ایسا ہی ہوتا ہے یعنی ڈرائونے خواب آتے ہیں۔ معدے کا طبعی مزاج گرم تر ہے اس لئے اس کے اس کے گرم رہنے سے ہی اسے اپنا فعل انجام دینے میں سہولت رہتی ہے۔ غرض یہ کہ معدے کی نچلی جانب دائیں طرف لبلبہ کا مقام ہے جو معدے کو گرمی پہنچاتا ہے ، مگر معدے کی بائیں جانب تلی واقع ہے جہاں مردہ سرخ خلیات پائے جاتے ہیں، یہ معدے کو کافی حد تک ٹھنڈک پہنچاتی ہے مگر معدے کے اوپر قلب اور معدے کے سامنے پردہ صفاق معدے کو گرم رکھتے ہیں۔

معدے کی ساخت

معدہ پانچ سطحوں پر مشتمل ہے:

1۔ پہلی سطح : سب سے اندرونی سطح ہے جہاں موٹی بلغمی جھلی ہے۔ 2۔ دوسری سطح: یہ پہلی سطح کی معاونت کرتی ہے۔ 3۔ تیسری سطح : یہ لحمی( گوشت )سے بنی ، قدرے موٹی ہے۔ 4۔ چوتھی سطح: اس میںتیسری سطح کی معاونت کے لیے بافتیں ہیں۔ 5۔ پانچویں سطح : یہ ہموار قسم کی سب سے بیرونی سطح ہے۔

معدے کے اعصابی نظام کو معدی اعصابی نظام کہتے ہیں۔ یہ غذائی نالی سے لے کر جائے براز تک پھیلی ہے، اس کا ضامن غیر مشارکی اعصابی نظام ( پیرا سمپے تھیٹک اعصابی نظام ) ہے۔ معدے کے درد میں اسی غیر مشارکی اعصابی نظام کو مسکن ادویہ دینی ہوتی ہیں، ساتھ معدے کو سکون مہیا کرنے والی ادویہ دیتے ہیں، ورنہ دردِ معدہ چھ گھنٹے میں دوبارہ تنگ کردیتا ہے۔ معدے کے مریضوں کو محرک اشیا ء سے اس لیے پرہیز کراتے ہیں تاکہ اعصابی نظام کو تحریک نہ ملے ، بالخصوص سرخ مرچ سے۔ چاول اور دیگر غذائیں جو ریح پیدا کرتی ہیں وہ ریح کے تنائو کی وجہ سے اعصابی نظام کو تحریک دیتی ہیں۔

معدے کو صحت مند کیسے رکھیں؟

1۔ ناشتہ بہت ہلکی خوراک سے کریں اور دن دس بجے تک ناشتے کابہترین وقت ہے۔ دوپہر کے کھانے کا بہترین وقت دوپہر 2 بجے کا ہے، رات کا کھانا مغرب کے وقت لیں اور بہت ہلکا لیں۔ 2۔ ناشتے کے بعد ہلکی سیر کریں، دوپہر کھانے کے بعد کچھ دیر آرام کریں، رات کھانے کے بعد چہل قدمی (چالیس قدم چلیں) ضرور کریں اور صبح خالی پیٹ بھرپور سیر اور جسمانی ورزش کریں۔ 3۔ کھانا اس قدر لیں کہ کچھ حصہ پانی اور کچھ حصہ ہوا کے لیے خالی رہے۔اتنا چبائیں کہ خوراک منہ میں ہی رقیق ہو جائے ، کیونکہ نظامِ ہضم کی ابتد اء زبان سے اور پورے فعل کی ادائیگی معدے کی رطوبت کے افراز سے ہوجاتی ہے۔ 4۔ نیند اتنی لیں کہ تازہ دم ہوجائیں ، زیادہ نیند سے معدے میں گیس اورکم نیند سے معدے میں خشکی پیداہوتی ہے۔ کوشش کریں کہ سخت ورزش خالی معدے ہی ہوکھانے کے گھنٹے بعد واجبی سی ہو، ورنہ خوراک معدے کے نچلی حصے کے بند ہونے کی وجہ سے معدے ہی میں ٹھہر جاتی ہے، اس سے بد ہضمی اور پیٹ درد کی شکایت ہوتی ہے۔ 5۔ سونے میں زیادہ دیر بائیں کروٹ یا الٹا نہ سوئیں، ورنہ گیس پیدا ہوتی ہے۔ بہتر ہے کہ کروٹ بدلتے رہیں۔ یاد رہے کہ زیادہ دیردائیں کروٹ سونے سے خوراک پھسل جاتی ہے، زیادہ دیر بائیں کروٹ سونے سے معدے میںرطوبتِ ہاضمہ بہت زیادہ جمع ہوتی ہے، الٹی کروٹ سونے سے پیٹ دبتا ہے یوں خوراک اوپر غذائی نالی تک بھی آسکتی ہے جس سے تیزابیت کا مرض ایسڈ ریفلکس پیدا ہوتا ہے۔

معدے کو کن چیزوں سے بچائیں؟

1۔ خیال رکھیں کہ پیٹ پر کسی صورت ضرب (چوٹ)نہ آئے۔ 2۔ دبائو سے بچیں، کیونکہ سٹریس ہارمون سے معدے کے عاصرہ بواب جو خوراک کے واپس آنے سے روکنے کے ضامن ہیں کمزور ہوجاتے ہیں۔ 3۔ مرچ مصالحے اگر اعتدال سے زیادہ استعمال کریں جیسے اکثر بچے چپس پر ڈالتے ہیں، تو معدے کی اندرونی بلغمی جھلی پھٹ بھی سکتی ہے، ان سے بچیں۔ 4۔ اگر سینے میں جلن رہتی ہو ، تو دودھ اور میٹھے دہی کا استعمال کریں، اگر بھوک کم لگتی ہو تو تیزابیت کی زیادتی پر غور رکھنا چاہیے۔ اگر کھانے کے چارگھنٹے بعد بھی پیٹ بھاری محسوس ہو تو ہاضمے کی خرابی کی دلیل ہے۔ 5۔ عام گھی، بیکری کی اشیاء، بے دریغ سرخ مرچ کے استعمال سے پرہیز، آرام ، سکون کا خیال رکھیں۔

ڈاکٹر و حکیم وقار حسین

٭…٭…٭

آپ کا معدہ اور اس کی صحت
Tagged on:                     

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *