ریڑھ کی ہڈی اور کمر درد

کمر میں درد کی متعدد وجوہ ہوسکتی ہیں۔ ریڑھ کی ہڈی کے جوڑ، مہرے، عضلات یا اعصاب میں کسی قسم کی شکست و ریخت ، دبائو یا کھچائو اور مہروں کے درمیانی فاصلے میں کمی بیشی عموماً کمر کے درد کے بنیادی اسباب ہیں۔ انسانی جسم میں ریڑھ کی ہڈی کی مثال کسی خیمے کے درمیانی ڈنڈے کی ہے ۔ ریڑھ کی ہڈی جسم کو سیدھا رکھتی ہے ۔ کاسئہ سر اسی پر دھرا ہوتا ہے۔ یہ حرام مغز کی ڈوری کو اپنے اندر ڈھکے اس کی حفاظت کرتی ہے ۔یہ 33 ہڈیوں پر مشتمل ہوتی ہے۔ جوڑ، بافتیں اور عضلات مہروں کے ارد گرد ہوتے ہیں۔ مہروں کے درمیان ننھی ننھی پلیٹیں ہوتی ہیں۔ ریڑھ کی ہڈی کی ساخت ہمارے جسم کو لچک دار بناتی ہے ، جس کے باعث مختلف سمت میں جھکنے ، اٹھنے، بیٹھنے اور مڑنے میں ہمیں سہولت ہوتی ہے۔ ریڑھ کی ہڈی میں 24 مہرے ہوتے ہیں ،7 گردنمیں ، 12 سینے کے درمیان اور پانچ کمر کے زیریں حصے میں۔ کمر کے نچلے حصے میں پانچ چھوٹی چھوٹی ہڈیاں جو ایک دوسرے میں پیوست ہوتی ہیں ، مہرے دار نالی سے ملتی ہیں۔ سب سے آخر میں دم کی ہڈی ہوتی ہے ، جو آپس میں پیوستہ4ہڈیوں پر مشتمل ہوتی ہے۔ ریڑھ کی ہڈی کے مندرجہ بالا کسی بھی حصے میں کوئی خرابی کمر کے درد کا باعث ہوسکتی ہے۔

طبی تحقیقات سے یہ بات ثابت ہوتی ہے کہ بعض مخصوص پیشوں اور مشاغل سے وابستہ لوگ کمر کے درد میں زیادہ مبتلا ہوتے ہیں، مثلاً جسمانی مشقت کا کام کرنے والے (کثرتِ کار کی وجہ سے )، مسلسل بیٹھ کر کام کرنے والے(تکلیف دہ اندازِ نشست کی وجہ سے) اور کھلاڑی چوٹ اور جھٹکے کے سبب ۔ لحیم و شحیم افراد کی ریڑھ کی ہڈی پر دبائو پڑنے اور معمر افراد زیادہ وزن اٹھانے، جھٹکے سے جھکنے یا بیٹھنے اور بہت نرم بستر پر سونے سے بھی کمر میں درد لاحق ہوسکتا ہے ۔ کمر درد مختلف حالتوں میں جسم کے مختلف حصوں میں ہوتا ہے ۔ یہ کبھی صرف کمر میں ہوتا ہے ،کبھی اس کے باعث گردن ، کولہے یا پنڈلیاں بھی دکھنے لگتی ہیں۔

کمر کے درد میں مبتلا افراد کی کثرت کا اندازہ اس سے لگائیے کہ ایک تحقیق کے مطابق 2012ء میں برطانیہ میں 33 کروڑ 30 لاکھ ایام کار کارکنوں کے کمر میں درد میں مبتلا ہو کر چھٹی کرنے کے باعث ضائع ہوئے۔

قیصر حسنین

ریڑھ کی ہڈی اور کمر درد
Tagged on:                     

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *