coronavirus china

نہ ٹریفک جام ، نہ کوئی شور ،ویران ریلوے اسٹیشن ، سنسان کھیل کے میدان… دن رات کام میں مصروف اور دنیا بھر کی سیاحت کے شوقین چینی باشندوں کو اچانک نمودار ہونے والے نوول کرونا وائرس کے باعث اب اپنے گھروں میں چند ہفتوں تک قیام کا موقع ملا ہے ۔ اس وائرس کی وجہ سے صوبہ حوبیئی کا شہر ووہان عالمی توجہ کا مرکز بن چکا ہے۔

ووہان شہر کی ”بندش” تاریخی اعتبار سے ایک غیر معمولی قدم

31 دسمبر2019ء کو چین نے عالمی ادارہ صحت کو صوبہ حوبیئی کے شہر ووہان میں ”نامعلوم وجوہات کی بنا پر نمونیا” کے متعدد کیسز سامنے آنے سے آگاہ کیا ۔ 7جنوری کو عالمی ادارہ صحت نے ایک نئی قسم کے وائرس کا انکشاف کیا جسے آغاز میں nCov-2019 ”یعنی نوول کرونا وائرس 2019ء کا نام دیا گیا ۔ اب 11 فروری کو عالمی ادارہ صحت نے اس نوول کرونا وائرس کو باضابطہ طور پر کوڈ19-کا نام دے دیا ہے ۔

13 فروری تک، چین بشمول ہانگ کانگ، مکائو اور تائیوان میں مجموعی طور پر نوول کرونا وائرس سے متاثرہ تصدیق شدہ مریضوں کی تعداد 70000 ہے جبکہ جاں بحق افراد کی تعداد 1800 سے زائد اور مشتبہ مریضوں کی تعداد 6000 سے زائد ہوچکی ہے۔ چین کے علاوہ دنیا بھر کے بیس سے زائد ممالک میں بھی نوول کرونا وائرس کے باعث انفیکشن کے کیسز سامنے آئے ہیں۔

صوبہ حوبیئی کا شہر ووہان وہ پہلا علاقہ ہے جہاں وائرس سے متاثرہ مریض سامنے آئے اور یہ شہر شدید طور پر وائرس سے متاثرہ ہوا ہے۔ ووہان شہر کی آبادی ایک کروڑ سے زائد ہے اور تاریخی اعتبار سے اسے نقل و حمل کے ایک اہم مرکز کا درجہ حاصل ہے ، نووول کرونا وائرس کے مزید پھیلائو سے بچائو کی خاطر چینی حکومت نے 23جنوری سے قرنطینہ کے تحت ووہان کی عارضی بندش کے اقدامات اٹھائے ہیں۔ ایک ذمہ دار ملک کی حیثیت سے صحت عامہ کے میدان میں چین کا اختیار کردہ یہ ایک ذمہ دارانہ ہنگامی اقدام ہے جو بلاشبہ بے مثال ہے۔ اس وبائی مرض کے پیش نظر چین کے بیشتر اضلاع، دیہاتوں اور دیگر متعلقہ مقامات کے داخلی اور خارجی راستوں پر مضبوط انتظامات پر عمل درآمد جاری ہے ۔ اندرونی وبیرونی جانب جانے والے تمام افراد کے جسمانی درجہ حرارت کی جانچ لازم ہے ۔ بیرونی اطراف سے آنے والے افراد اور گاڑیوں کے داخلے کے لیے سخت انتظامات کئے گئے ہیں۔

کہا جاسکتا ہے کہ چین نے وبا کی روک تھام کے لیے انتہائی جامع اور مضبوط اقدامات اپنائے ہیں۔ وبا کی روک تھام اور کنٹرول کا نیٹ ورک تشکیل دیا گیا ہے جو اضلاع اور دیہی علاقوں تک فعال ہے ۔ چینی صدر شی جن پھنگ نے ملک بھر میں عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ مزید پختہ اعتماد ، مزید مضبوط عزم اور مزید فیصلہ کن اقدامات سے وبا کی روک تھام اور کنٹرول کی جنگ میں فتح حاصل کریں۔

عالمی ادارہ صحت کے ڈائریکٹر جنرل ٹیڈروس ایدھینوم گیبر یسیس نے حال ہی میں کہا ہے کہ چین کی جانب سے قرنطینہ یا عارضی بندش کے مضبوط اقدامات سے لوگوں میںوائرس کے مزید پھیلائو کو روکا جاسکتا ہے ،ا س عمل سے نہ صرف چینی باشندوں بلکہ دنیا بھر کے عوام کا تحفظ کیا جاسکتا ہے۔ ہمیں چینی حکومت کی تعریف کرنی چاہیے۔ درحقیقت ، چین نے وبائی مرض پر قابو پانے کے لئے دیگر نئے معیارات پیش کئے ہیں۔

ووہان میں نوول کرونا وائرس کے خلاف برسرپیکار کارکنوں کو سلام

دس تاریخ کوشی جن پھنگ نے بیجنگ میں وبا کی روک تھام اور کنٹرول کے حوالے سے جاری سرگرمیوں کے جائزے کے دوران زور دیتے ہوئے کہا کہ وبائی صورت حال بدستور تشویش ناک ہے ۔ وبا کی روک تھام اور کنٹرول ایک ناگزیر مرحلے میں ہے۔ شی جن پھنگ نے واضح کیا کہ صوبہ حوبیئی اور ووہان شہر ، وبا کی روک تھام اور کنٹرول کے حوالے سے سرفہرست ترجیحات ہیں کیونکہ یہ اس وبا کے خلاف جاری لڑائی میں فتح کے حصول کے لیے یہی فیصلہ کن مقام ہے ۔ ووہان کی فتح صوبہ حوبیئی کی فتح ہے اور حوبیئی کی فتح قومی فتح ہے ۔ حوبیئی اور ووہان میں فتح کیسے حاصل کی جائے ، اس حوالے سے شی جنگ پھنگ نے واضح کردیا ہے کہ تمام مریضوں اور متاثرہ افراد کی طبی نگرانی سمیت عزم واستقلال اور فیصلہ کن اقدامات سے وبا پر قابو پا یا جائے۔ اس سے قبل ، 27جنوری کو صدر شی جن پھنگ کی ہدایات کی روشنی میں نوول کرونا وائرس کی روک تھام اور کنٹرول کے لیے تشکیل دیئے جانے والے مرکزی رہبر گروپ کے سربراہ ، وزیراعظم لی کھہ چھیانگ نے ووہان میں وبا کی روک تھام اور کنٹرول کی سرگرمیوں کا جائزہ لیا تھا۔

شی جن پھنگ کی رہنما ہدایات پر حقیقی معنوں میں عمل درآمد کے لیے چین کی نائب وزیراعظم سن چھون لان گزشتہ کئی روز سے مرکزی رہبر گروپ کی سرپرستی کرتے ہوئے صوبہ حوبیئی اور ووہان شہر میں انسداد وبا کے اقدامات کی خودنگرانی اور رہنمائی کررہی ہے تاکہ قانون کے مطابق فیصلہ کن اقدامات کئے جاسکیں۔

ان اقدامات کی روشنی میں نوول کرونا وائرس سے متاثرہ افراد کو چار درجوں میں تقسیم کرتے ہوئے انہیں اجتماعی طور پر علاج معالجہ فراہم کیا جائے گا اور ایسا مؤثر انتظام کیا جائے گا کہ کوئی ایک بھی فرد نظر انداز نہ ہوسکے ۔ ان چار درجوں میں

1) نوول کرونا وائرس سے متاثرہ تصدیق شدہ مریض

2) مشتبہ مریض

3) ایسے مریض جو اس وقت کسی باعث بخار میںمبتلا ہیں

4) وہ افرد جو تصدیق شدہ مریضوں سے قریبی رابطے میں رہے ہیں

شامل ہیں۔

ووہان میں تمام مریضوں کو علاج معالجے کی بہتر سہولیات فراہم کرنے کی خاطر بستروں کی کمی پر قابو پانے کے لیے ہر ممکن اقدامات کئے جارہے ہیں۔ وہاںمیں تقریباً دس دنوں کے دوران دو ہسپتال حوشن شان اور لیئی شن شان انتہائی برق رفتاری سے تعمیر کئے گئے ۔ یہاں تقریباً تئیس سو بستروں کی گنجائش ہے۔ اس کے علاوہ ووہان میں ”کیبن ہسپتال ” کا قیام بھی جاری ہے جس کے تحت متعدد اسٹیڈیمز اور نمائشی ہالز وغیرہ کو عارضی ہسپتالوں میں تبدیل کیا جارہا ہے ۔ اس اقدام کا مقصد ایسے مریضوں کو علاج کی سہولیات فراہم کرنا ہے جو شدید طور پر متاثرہ نہ ہوں۔ اس وقت تک تیرہ”کیبن ہسپتال” قائم کئے جاچکے ہیں جہاں دس ہزار سے زائد مریضوں کی گنجائش ہے۔

چائنا میڈیا گروپ کی ایپ ”سینٹرل ویڈیو” سے ہسپتالوں کی تعمیراتی سرگرمیاں بنا کسی وقفے کے براہ راست نشر کی گئیں جو ناظرین کی توجہ کا مرکز رہیں اور آن لائن ناظرین کی تعداد بیس کروڑ سے زائد رہی۔ شہریوں کی جانب سے اسے کلائوڈ سپر وائزر کا نام دیا گیا ہے ۔ اس طرح ہر شخص نے ہسپتالوں کی تعمیر میں اپنی دلچسپی ظاہر کی اور وبا کے خلاف لڑائی میں ایک ساتھ مل کر کام کرنے کے جذبے کا اظہار کیا ۔ معماروں کی بے خوابی اور وبا کے خلاف لڑنے کے عزم نے شہریوں کو سادہ الفاظ میں یہ کہنے پر مجبور کردیا کہ یہ تعمیراتی شعبے میں جنون کی ایک کیفیت ہے۔

بگ ڈیٹا کے مطابق جب ووہان میںہوائی اڈوں، ریلوے اسٹیشنوں اور دیگر راہداریوں کی عارضی بندش کا اعلان کیا گیا تو تئیس جنوری صبح دس بجے سے انتیس جنوری رات بارہ بجے تک ، اسی ہفتے کے دوران مختلف شہروں اور خطوں سے ووہان کی جانب سفر کرنے والے افراد کی تعداد میں تسلسل سے اضافہ دیکھا گیا ہے اور یہ تعداد تقریباً 123800 رہی۔ ان افراد کو واپس لوٹنے والے قرار دیا گیا اور اوران کی بڑی تعداد طبی عملے، متعدی امراض کی روک تھام کے ماہرین ، لاجسٹک ڈرائیورز ، پیپلز لبریشن آرمی کے اہلکاروں اورتعمیراتی کارکنوں پر مشتمل تھی۔

وبا کے خلاف اجتماعی جدوجہد

نوول کرونا وائرس کی روک تھام اور کنٹرول کے لیے ملک بھر میں مشترکہ کوششوں کی ضرورت ہے ۔ چین کے صدر شی جن پھنگ نے واضح احکامات جاری کرتے ہوئے کہا کہ تمام سطحوں پر حکومتیں اور پارٹی کمیٹیاں، پارٹی کی مرکزی کمیٹی کی سفارشات پر عمل پیرا رہیں۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ تمام علاقوں اور متعلقہ اداروں کو لازمی تقاضوں کے مطابق امور سرانجام دینا چا ہیے اور وبا کی روک تھام اور کنٹرول کی کوششوں میں معاونت فراہم کرنی چاہیے۔

وبا کی روک تھام اور کنٹرول کے حوالے سے چین کے قومی ادارہ صحت کی راہنمائی میں ایک مؤثر نظام کی تشکیل سے بتیس اداروں پر مشتمل ایک ورکنگ میکا نزم عمل میںلایا گیا ہے۔ اس نظام کے تحت وبا کی روک تھام ، طبی علاج اور سائنسی تحقیق سے متعلق امور کے ورکنگ گروپس اپنی اپنی ذمہ داریاں نبھا رہے ہیں اور ان کی جانب سے تعاون فراہم کیا جارہا ہے۔

صوبہ حوبیئی بالخصوص ووہان شہر میں مریضوں کے علاج معالجے اور صحت یابی کی شرح میں اضافے اور اموات کی شرح میں کمی کے لیے قومی ادارہ صحت نے انیس مختلف صوبوں سے ماسوائے ووہان ، صوبہ حوبیئی کے دوسرے سولہ شہروں اور کائونٹیوں میں طبی ٹیمیں بھیجی ہیں تاکہ بھرپور معاونت فراہم کی جاسکے۔ گیارہ تاریخ تک اٹھارہ ہزار سات سو سے زائد افراد پر مشتمل ایک سو چون طبی ٹیمیں صوبہ حوبیئی میں مقامی طبی عملے کے ساتھ مل کر فرائض سرانجام دے رہی ہیں۔

نو فروری کو ملک بھر سے پانچ ہزار نو سو سے زائد طبی عملے پر مشتمل اکتیس ٹیمیں چالیس سے زائد خصوصی پروازوں کے ذریعے ووہان شہر پہنچ گئیں۔ وبائی صورت حال کے بعد ایک روز میں ووہان پہنچنے والی طبی ٹیموں کا عددی اعتبار سے یہ ایک ریکارڈ ہے ۔ سی چھوان ہواشی ہسپتال کے ڈاکٹر لوئوفنگ مینگ نے کہا کہ ملک بھر سے طبی وسائل کی فعال موجودگی سوشلزم نظام کی خوبی کی بہترین عکاس ہے ۔

اعداد و شمار کے مطابق وبائی صورت حال کے بعد چین کے مختلف علاقوں سے ہوائی جہازوں، ریلوے ، شاہراہوں ، آبی راستوں، کے ذریعے صوبہ حوبیئی میں وبائی مرض کی روک تھام کے لیے ایک لاکھ چھ ہزار ٹن امدادی سازو سامان اور ضروریات زندگی کی اشیاء بھیجی گئی ہیں۔ کوئلے اور تیل سمیت پانچ لاکھ پندرہ ہزار ٹن پیداواری مواد بھی بھیجا گیا ہے ۔ اس وقت سرکاری وکاروباری ادارے ماسک ، حفاظتی ملبوسات سمیت دیگر طبی سازو سامان کی تیاری میں مصروف ہیں۔ چین کے زرعی ترقیاتی بنک نے گرین چینلز کھولے ہیں اور ساٹھ سے زائد صنعتی اداروں کے لیے پانچ ارب چینی یوان سے زائد مالیت کے ہنگامی قرضوں کی منظوری دی ہے جس کا مقصد وبا کی روک تھام اور کنٹرول کی کوششوں میں معاونت فراہم کرنا ہے۔

عالمی ادارہ صحت کے ڈائریکٹر جنرل ٹیڈ روس ایدھینوم گیبریسیس کے مطابق چین کے اقدامات کی رفتار اور پیمانہ ، عالم گیر سطح پر نایاب اور بے مثال ہے ۔ ملک بھر میں یکجہتی اور مختلف قوتوں کو متحرک کرتے ہوئے مستفید ہونا چین کے قومی نظام اور قومی طر زحکم رانی کی اہم خوبی ہے اور وبا کے خلاف فتح کے حصول کے لئے ایک اہم آلہ بھی ہے۔

چینی معیشت پر نوول کرونا وائرس کے عارضی اثرات

نوول کرونا وائرس کے باعث چین کے چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباری اداروں کو درپیش مشکلات کے پیش نظر ، چین کے مختلف علاقوں کی حکومتوں نے ترجیحی پالیسیاں مرتب کی ہیں ۔ کارپوریٹ مالیاتی اور ٹیکس پالیسیوں کی حمایت، کاروباری اداروں میں افرادی قوت کے استحکام ، مالی اعانت میں اضافے، کاروباری اداروںکی مستحکم پیداوار اور کاروباری اداروں کے پیداواری بوجھ میں کمی کے حوالے سے چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباری اداروںکو معاونت فراہم کی گئی ہے۔

وبائی صورت حال کے باعث چین کی معیشت پر رونما ہونے والے اثرات کے حوالے سے حال ہی میں شنگھائی انسٹی ٹیوٹ آف انٹر نیشنل اسٹڈیز کی جانب سے جاری کردہ رپورٹ ”چین میں نوول کرونا وائرس کے خلاف لڑائی: پیش رفت اور اثرات” میں نشان دہی کی گئی کہ وبا کے باعث خدمات، مینو فیکچرنگ اور تجارت ،یہ تین شعبہ جات براہ راست متاثر ہوسکتے ہیں۔ لیکن چین کی معاشی لچک کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا ۔ قلیل المدتی تناظر میں دیکھا جائے تو وبائی صورت حال سے تمام صنعتوں پر منفی اثرات مرتب نہیں ہوں گے، جیسے ای کامرس، آن لائن گیمز اور تفریحی کمپنیاں وغیرہ۔ طویل المدتی تناظر میں دنیا کی دوسری بڑی معیشت کی حیثیت سے چین کی کھپت ، شہر کاری ،5G اور مصنوعی ذہانت سمیت نئے معاشی شعبوں میں وسیع صلاحیت ، اس وبا کے باعث ہر گز متاثر نہیں ہوگی۔

چائنا میڈیا گروپ کو انٹرو یو دیتے ہوئے آئی ایم ایف کے ترجمان گیری رائس نے کہا کہ چین ایک بڑی معیشت ہے۔ چین اس وبا سے مؤثر طور پر نپٹنے کے لئے تمام وسائل اور بھرپور عزم رکھتا ہے۔ چین کے پاس ضروریات کے مطابق تمام تر اقدامات کے لئے مالیاتی وسائل کی وسیع گنجائش ہے۔ چینی حکومت نے وبا کی روک تھام اور کنٹرول کے لئے مضبوط اور خاطر خواہ اقدامات کئے ہیں۔ گیری رائس کے مطابق چینی معیشت عارضی طور پر وبا سے متاثر ہوگی لیکن جلد ہی بحال ہو سکے گی۔

دنیا اور چین : آزمائش میں حقیقی دوستی کی عکاسی

”آزمائش میں حقیقی دوستی کی عکاسی ہوئی ہے۔ ”پانچ تاریخ کو چینی صدر شی جن پھنگ نے بیجنگ میں کمبوڈیا کے وزیراعظم سمدیک ہن سین سے ملاقات کے دوران اس جذباتی جملے کا اظہار کیا ۔ اسی روز کمبوڈیا کے وزیراعظم سمدیک ہن سین نے اپنے دورہ جنوبی کوریا کے اختتام پر چین کے دورے کا فوری فیصلہ کیا۔ ہن سین نے کہا کہ مشکل کی اس گھڑی میں کمبوڈین عوام چینی عوام کے ساتھ مضبوطی سے کھڑے ہیں، ان کے دکھ درد میں برابر کے شریک ہیں اور پرامید ہیں کہ مشکلات پر جلد قابو پالیا جائے گا۔ چین میں وبائی صورت حال کے بعد متعدد ممالک نے وبا کی روک تھام کے لئے چین کی حمایت کا اظہار کیا ہے۔

پاکستان کے وزیراعظم عمران خان نے حال ہی میں کہا کہ پاکستان پر امید ہے کہ چین اپنے نظام کی برتری سے وبا کے خلاف لڑائی میں فتح حاصل کرے گا۔ اس کے ساتھ ساتھ ، پاکستان چین کی مدد کے لئے لازمی طبی سازو سامان اور درکار دیگر وسائل فراہم کرنے کا خواہاں ہے۔یکم فروری کو پاکستان کی جانب سے تین لاکھ ماسک، آٹھ سو طبی حفاظتی ملبوسات اور چھ ہزار آٹھ سو طبی دستانے چین بھیجے گئے ہیں۔

اطلاعات کے مطابق ، دو فروری تک چین میں وبا کی روک تھام کے لئے جنوبی کوریا، جاپان ، برطانیہ ، فرانس ، ترکی ، پاکستان ، قازقستان، ہنگری ، ایران ، بیلا روس اور انڈو نیشیا سمیت دیگر گیارہ ممالک اور یونیسیف کی جانب سے فراہم کردہ سازو سامان چین پہنچ چکا ہے۔

حال ہی میں چینی سوشل میڈیا پر ایک پوسٹر عوام میں انتہائی مقبول ہوا ہے وارڈ میں ، ووہان کا مشہور کھانا” رے گان نوڈلز ” ہسپتال کے بستر پر موجود اور طبی عملہ اس کا علاج کررہا ہے ۔ کھڑکی کے باہر ہرا پیاز ، ہاٹ پاٹ سمیت چین کے دیگر علاقوں کے مختلف مشہور کھانے ووہان کے لئے محبت اور یکجہتی کا اظہار کررہے ہیں۔ جلد ہی انٹر نیٹ پر یہ ایک مقبول ترین موضوع بن گیا ، متعدد لوگوں نے اپنے آبائی شہر کے کھانوں سے ووہان کے لیے حمایت کا اظہار کیا۔

وبا کے باعث لوگوں کے درمیان عارضی فاصلے ضرور آجاتے ہیں ، لیکن قلب اور روح ایک دوسرے سے جڑے رہتے ہیں۔ اس وبا نے چینی عوام کو اپنے قرنطینہ گھروں میں مضبوطی سے متحدکیا ہے ۔ ایک ارب چالیس کروڑ چینی لوگوں کی کوشش اور نظام کی برتری سے چین یقینی طور پر وبا کی روک تھام اور کنٹرول کی لڑائی میں فتح یاب ہوگا۔

وانگ چھی

نوول کرونا وائرس کے خلاف چینی عوام کی جدوجہد
Tagged on:                     

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *