
کئی سوسال گزرنے کے باوجودبھی جڑی بوٹیوں کے فوائد میں کوئی کمی نہیں ہوئی ، اب تو سائنس بھی جڑی بوٹیوں کی اہمیت کوتسلیم کرتی ہے۔درد کوکم کرنے ،ٹھنڈ اور فلوسے بچانے اوردیگرسنگین مسائل جیسے دل کے امراض،الزائمراورایگزیما یہاں تک کہ کینسرجیسی مہلک بیماری میں بھی ان کااستعمال مفید ثابت ہورہاہے۔ویسے تو لوگ گھریلوعلاج میں بھی جڑی بوٹیوں کے استعمال اوران کے فوائد سے آگاہ ہوں گے لیکن ذیل میں چند جڑی بوٹیوں کاذکر کیا جارہا ہے، جن کا گھرمیں موجود ہونابہت ضروری ہے۔
اسگند ناگوری
ایک جڑی بوٹی اسنگد ناگوری کہلاتی ہے، اس کی دو اقسام ہیں۔ ایک ناگوری اور دوسری دکھنی، اس میں وٹامن بی12 اور وٹامن بی6پایا جاتا ہے۔یہ دافع درد کی خاصیت رکھتی ہے۔ اس کی جڑ اور پتے بطور دوا استعمال کئے جاتے ہیں ۔یہ جڑی بوٹی اعصابی کمزوری اور ہڈیوں کے لئے خاصی مفید ہے، اس کا استعمال جسم کو فعال کرتا ہے، شوگر کے مریضوں کے لئے اس لئے فائدہ مند ہے کہ اس سے منہ کی خشکی کا احساس دور ہو جاتا ہے ۔ عام طور پر اس کی ایک وقت کی خوراک 3سے5گرام تک استعمال کی جاتی ہے ۔ چونکہ اس کے زائد استعمال سے گھبراہٹ اور بے چینی بڑھ سکتی ہے، لہٰذا بہتر یہی ہے کہ استعمال سے قبل معالج سے مشورہ کرلیا جائے۔ عمومی طور پر اسگند ناگوری کا سفوف صبح و شام آدھا چمچ کھانے سے قبل دودھ کے ساتھ استعمال کیا جاتا ہے ۔ اگر ماہواری کی زیادتی کا مسئلہ لاحق ہوتو اسگند ناگوری3گرام ، رال سفید 2گرام اور مصری 6گرام مکس کرکے سفوف بنالیں اور صبح و شام پانی کے ساتھ معالج کی تجویز کردہ خوراک کے مطابق استعمال کریں۔
یہ سندھ، پنجاب اور بلوچستان میں پائی جاتی ہے۔ اس کا ذائقہ تلخ اور مزاج گرم ہے۔ یہ پودا لمبائی میں قریباً1سے4فٹ تک بڑھتا ہے، جب کہ اس کی جڑیں پتلی، لمبی اور شاخیں قدرے گول ہوتی ہیں۔ اس پودے کا پھول زرد اور بعض اوقات سبزی مائل ہوتا ہے، جب کہ پھل غلاف کے اندر پایا جاتا ہے اور بیج پک جانے پر سرخ رنگ اختیار کرلیتا ہے۔
کنوار گندل
صحت اورخوبصورتی دونوں ہی حوالوں سے کنوار گندل کااستعمال مشہورہے۔مصری اور چینی باشندے اسے زخموں کوبھرنے اورجلنے کے لئے بطورمرہم نیزبخارکوکم کرنے کے لئے دوا استعمال کرتے ہیں۔ اس میں بعض انزائمز، کئی قسم کے حیاتین، مختلف معدنیات اور امائنو ایسڈز موجود ہوتے ہیں جن کی وجہ سے اسے جدید و قدیم تاریخی اعتبارات حاصل ہیں اور اسے ہر دور میں ایک ہربل دوا کے طور پر استعمال کیا جاتا رہاہے۔
پودینہ
پودینہ کو مختلف کھانوں میں ذائقہ اورخوشبوکے لئے بھی استعمال کرتے ہیں ۔ اسے پیٹ کے امراض اورنظام انہضام کودرست کرنے کے لئے استعمال کرتے ہیں۔اس کی خوشبو منہ میں موجودگلینڈاورہضم کرنے والے انزائمر کوفروغ دیتی ہے۔یہ خون صاف کرکے جلد کوچمکداربناتاہے۔
میتھی دانہ
یہ کھانوں میں استعمال کیا جاتا ہے ، اور یہ ایک اچھا اینٹی آکسیڈنٹ بھی ہے ۔یہ بھوک کی کمی کے علاج میں بھی مستعمل ہے۔ ریسرچ کے مطابق یہ خون میں گلوکوز کی سطح کوکم کرنے کی صلاحیت بھی رکھتاہے۔اگراسے مقررہ مقدارمیں استعمال کیاجائے تویہ صحت کے لیے بھی فائدہ بخش ہے۔
گرین بیری
زمانہ قدیم میں اسے دانتوں سے پلاک دورکرنے کے لئے استعمال کیاجاتا تھا لیکن آج کل اسے بعض اقسام کے انفیکشن اورمسائل کے حل کے لئے استعمال کیاجاتاہے۔یہ پیٹ کے السرکے خطرہ کو روکنے میں بھی معاون بنتا ہے۔
ادرک
مختلف فوائد کا حامل ہونے کی وجہ سے ادرک کو ہزاروں سالوں سے دوا کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے۔یہ نہ صرف مخصوص ذائقہ فراہم کرتا بلکہ پیٹ کے مختلف امراض جیسے اسہال،گیس ،متلی ، قے اور بھوک کی کمی وغیرہ سے بھی بچاتا ہے۔ تاہم دیگر ادویات کے ساتھ اس کا استعمال نہایت احتیاط اور درست مقدار میں کرنا ضروری ہے۔

٭…٭…٭