
یہ ایک متعدی مرض ہے جو وباء کی صورت میں پھیلتا ہے ۔ عالمی ادارہ صحت(WHO)کی ایک رپورٹ کے مطابق ڈینگی وائرس سال بھر میں قریباً 5کروڑ افراد کو متاثر کرتا ہے۔ یہ ایک خطرناک بخار ہے جو اچانک حملہ آور ہو کر انسانی قوتِ مدافعت کو ختم کردیتا ہے ۔1779-80ء میںپہلی مرتبہ اس بیماری کا پتہ چلا تھا ۔ تب یہ بیک وقت تین براعظموں میں وباء کی صورت اختیار کر گئی تھی ایشیاء ، افریقہ اور امریکہ متاثرہ براعظم تھے۔
پاکستان میں ڈینگی بخار کا پہلا حملہ 1994ء میں ہوا ، جب کراچی میں یہ بخار تیزی سے پھیل گیا تھا مگر اس کی نوعیت زیادہ شدید نہیں تھی، لیکن 2005ء میں مادہ مچھروں کی افزائش سے اس وائرس میں مبتلا مریضوں کی تعداد میں اضافہ ہونے لگا۔
کہا جاتا ہے کہ ڈینگی بخار کا باعث بننے والے مچھر صرف جوہڑوں میں نہیں بلکہ گلدانوں ، گملوں ، گھر میں پھولدار پودوں کی کیاریوں وغیرہ میں بھی جنم لیتے ہیں ۔ گھروں میں عام طور پر سجاوٹ کے لئے رکھے گئے تازہ پھولوں میں بھی یہ مچھر افزائش پاجاتے ہیں ۔ یہ مچھر انسان پر عموماً آفتاب کے طلوع یا غروب ِکے وقت حملہ آور ہوتے ہیں۔
ماہیت مرض
یہ مخصوص حالات میں پیدا ہونے والا اہم متعدی وائرسی بخار ہے۔یہ ایک خاص قسم کے مچھر (Ades Aegypti) کے کاٹنے سے پیدا ہوتا ہے جس کی چار مختلف اقسام ہوتی ہیں۔ یہ بخار دفعتہً ہوجاتا ہے۔عام طور پر نزلہ اور بخار کے ساتھ شروع ہونے والا بخار شدید سردرد ، پٹھوں کے درد اور جسم کے جوڑ جوڑ کو جکڑ کر انسان کو بالکل بے بس کردیتا ہے۔جسم کے اوپری حصوں پر سرخ نشان ظاہر ہوجاتے ہیں اور نوعیت کے شدید ہوجانے پر ناک اور منہ سے خون بھی جاری ہوجاتاہے۔ جلد کے اندر خون جمع ہونا شروع ہوجاتا ہے ۔ خاص طور پر ہاتھوں کی انگلیوں نیز جسم کے اندرونی و بیرونی حصوں پر سرخ دانے نمودار ہونا شروع ہوجاتے ہیں ۔ تمام ہڈیوں میں اس قدر درد ہوتا ہے کہ مریض کی برداشت سے باہر ہوتا ہے،اسی بنا پر اسے بھی کہتے ہیں۔
خون منہ اور ناک وغیرہ سے بہنے کے علاوہ آنتوں سے پاخانے کے ذریعہ بھی خارج ہوتا رہتا ہے۔ جسم میں پانی اور نمکیات کی کمی ہونا شروع ہوجاتی ہے ۔ بعض اوقات یہ مرض دماغ تک بھی جا پہنچتا ہے نیز جگر کو شدید متاثر کرتا ہے ۔ خون پتلا ہونے کی وجہ سے جسم سے خون کا اخراج بند نہیں ہوتا۔
بعض اوقات اس بیماری کا حملہ دماغ کے ساتھ حرام مغز پر بھی ہوجاتا ہے تو ایسے میں مریض کو فالج ، لقوہ یا شدید بے ہوشی بھی ہوجایا کرتی ہے۔ بعض اوقات اسی بے ہوشی میں مریض چل بستا ہے۔
مدتِ حضانت
تین سے سات یوم۔
انتشارِ مرض
اس بیماری کا پھیلائو انسانوں میں ایک خاص قسم کے مچھر کی وجہ سے ہوتا ہے ، جسے “Aedes Aegypti”کہتے ہیں ۔ جب یہ مچھر ایک بیمار شدہ مریض کو کاٹ کر کسی صحت مند شخص کو کاٹتا ہے تو یہ بیماری پھیل سکتی ہے ۔ یہ بیماری عام طور پر دنیا میں گرم مرطوب علاقوں میں ہوتی ہے ۔ اس بیماری کا انتشار مرض ”ملیریا” کی طرح ہے ۔ یہ بیماری زیادہ ترافریقہ ، انڈونیشیا ، تھائی لینڈاور انڈیا میں مغربی بنگال کے علاقہ میں ہوتی ہے۔
حکیم عبدالمنان