
عمر بڑھنے کے ساتھ ساتھ ہمارا دماغ افعال کے اعتبار سے تنزلی کا شکار ہونے لگتا ہے، ہم بھولنے لگتے ہیں اور بعض نوعیت کے مسائل حل کرنا ماضی جیسا آسان نہیں رہتا۔ اگرچہ بڑھاپے سے واپسی تو ممکن نہیں، لیکن ہم اپنے ذہن کو ضرور ہر عمر کے مطابق صحت مند رکھ سکتے ہیں۔مگر کچھ عادتیں دماغ کے لیے تباہ کن ثابت ہوتی ہیں اور ذہنی تنزلی کی جانب سفر تیز ہوجاتا ہے ذیل میں ان کا ذکر کیا جارہا ہے:
رات گئے سونا یا نیندکی کمی
دماغ کے لیے تباہ کن عادات میں سے ایک نیند کی کمی یا رات گئے تک سونا ہے، جو کہ ڈیمینشیا اور الزائمر جیسے امراض کا خطرہ بڑھاتی ہے۔اگر رات کو 7 سے 8 گھنٹے کی نیند پوری نہ کی جائے تو یہ خطرہ بڑھ جاتا ہے ۔ بدقسمتی سے آج کل بیشتر افراد اس بری عادت کا شکار ہیں۔ ماہرین کے مطابق اگر رات کو صحیح نیند نہیں آتی تو چائے یا کافی جیسے مشروبات سے گریز کریں اور سونے سے کچھ دیر پہلے اسمارٹ فونز کا استعمال ترک کردینا چاہیے۔
تنہا زیادہ وقت گزارنا
انسان میل ملاقات کو پسند کرتے ہیں، فیس بک پر چاہے کتنے بھی زیادہ دوست ہوں مگر حقیقی زندگی میں کوئی دوست نہ ہونا دماغ کے لیے مضر ثابت ہوتا ہے۔ ایک تحقیق کے مطابق چند قریبی دوست زندگی کو خوش باش بنانے اورکیرئیرمیں زیادہ بامقصد کام کرنے میں مدد دیتے ہیں۔ اس طرح دماغی صلاحیتوں کے تنزل اور الزائمر کا خطرہ بھی کم ہوجاتا ہے۔
جنک فوڈ کا زیادہ استعمال
دماغ کے کچھ حصے سیکھنے، حافظہ اور ذہنی صحت کے دیگر افعال کے لیے ہوتے ہیں، ان کا حجم ایسے افراد میں بہت چھوٹا رہ جاتا ہے جو جنک فوڈ مثلاً برگرز، فرنچ فرائز اور سافٹ ڈرنکس وغیرہ جیسی اشیاء خورو نوش سے غذائیت حاصل کرنے کے شوقین ہوتے ہیں۔ دوسری جانب پھل، اجناس، مغزیات اور سبز پتوں والی سبزیاں وغیرہ دماغی افعال کوفعال اور دیرپا رکھنے میں مددگار ثابت ہونے والی غذائیں ہیں۔
کانوں میں ہر وقت ہیڈ فون لگے رہنا
جب کانوں کے پردے پر ہر وقت ہیڈ فونز کا شور سنائی دے تو سماعت متاثر ہونے کا خطرہ ہوتا ہے، مگر معاملہ صرف کانوں تک ہی محدود نہیں بلکہ یہ دماغی مسائل جیسے الزائمر اور دماغی ٹشوز کی ٹوٹ پھوٹ کا سبب بھی بن سکتا ہے، جس کی وجہ یہ ہوتی ہے کہ حسِ سماعت و بصارت کے متاثر ہونے سے دماغ کو بات سمجھنے کے لیے بہت زیادہ محنت کرنا پڑتی ہے اور باتیں یاداشت میں محفوظ نہیں ہوتیں۔ لہٰذا ہیڈ فونز ضرور لگائیں مگر ان کا والیوم 60 فیصد سے زیادہ نہ کریں اور ایک وقت میں دو گھنٹے سے زیادہ وقت تک انہیں کانوں پر نہ لگائیں۔
سست طرز زندگی
آپ جتنا جسمانی سرگرمیوں سے دور ہوتے جاتے ہیں، اتنا ہی دماغی تنزلی کے مرض ڈیمینشیا کا خطرہ بڑھتا جاتا ہے، اس کے علاوہ ذیابیطس، امراض قلب اور ہائی بلڈ پریشر جیسے امراض کا خطرہ بھی زیادہ ہوجاتا ہے اور یہ سب الزائمر سے بھی جڑے ہوئے ہوتے ہیں۔ ہفتے میں تین بار کچھ منٹ کی تیز چہل قدمی بھی اس خطرے سے بچانے میں مددگار ثابت ہوتی ہے۔
تمبا کو نوشی
تمباکو نوشی کے نتیجے میں دماغی نشوو نما متاثر ہو جاتی اور دماغی امراض کا خطرہ دوگنا ہو جاتا ہے، تمباکو نوشی دل کے امراض، ذیابیطس، فالج اور ہائی بلڈ پریشر کا باعث بھی بن سکتی ہے۔
حد سے زیادہ کھانا
اگر آپ مقررہ مقدار سے زیادہ کھانا کھانے کے عادی ہیں، چاہے وہ صحت کے لیے کتنی ضروری غذائیں ہی کیوں نہ ہوں تو آپ کا دماغ سوچنے اور یاد رکھنے کے لیے مضبوط نیٹ ورک کو تشکیل دینے کے قابل نہیں رہتا۔ ایک حد سے زیادہ کھانا جسمانی وزن بڑھا سکتا ہے جس کے نتیجے میں امراض قلب، ذیابیطس اور ہائی بلڈ پریشر جیسے امراض کا خطرہ بڑھ جاتا ہے جو آگے بڑھ کر دماغی مسائل کا باعث بنتے ہیں۔
سورج سے دوری
اگر آپ کے جسم کو مناسب مقدار میں قدرتی روشنی اور شمسی حرارت نہیں ملتی تو ڈپریشن کا خطرہ تو بڑھتا ہی ہے، اس کے ساتھ ساتھ دماغ کی کارکردگی بھی سست روی کا شکار ہوسکتی ہے۔ تحقیق کے مطابق سورج کی روشنی دماغ کو ٹھیک طرح کام کرنے میں مدد دیتی ہے۔
٭…٭…٭