
پوری دنیا میں طرح طرح کے دماغی اور نفسیاتی امراض تیزی سے بڑھ رہے ہیں جبکہ ماہرین کہہ رہے ہیں کہ الزائمر اور ڈیمنشیا جیسے دماغی کمزوری کے امراض تیزی سے سر اٹھارہے ہیں۔ اس تناظر میں دماغی ماہرین نے بعض ایسی طبی تدابیر بھی فراہم کی ہیں جن پر عمل کرکے ہم تادیر اپنے دماغ کو صحت مندو توانا رکھ سکتے ہیں۔ ذیل میں ان کا ذکر کیا جارہا ہے:
بیٹھنا چھوڑیں اور سرگرم رہیں
ٹرینٹی کالج ڈبلن سے وابستہ دماغی ماہر، اینی کیلی کہتی ہیں کہ جاگنے کے بعد85 فیصد وقت تک کچھ نہ کچھ حرکت کرتے رہیں اور اپنے آپ کو سرگرم رکھیں۔ اس طرح سرگرم زندگی سے فوری طور پر تین فوائد حاصل ہوسکتے ہیں، اول: یادداشت اچھی ہوتی ہے۔ دوم: خون کی نالیاں تندرست رہتی ہیں ۔ سوم: جسم کا دفاعی نظام بہترین حالت میں رہتا ہے۔
جیسے جیسے ہم بڑھاپے کی طرف جاتے ہیں ہماری یادداشت ماند پڑتی جاتی ہے۔ ورزش سے نہ صرف دماغی حجم بڑھتا ہے بلکہ اگر اس میں کمی واقع ہورہی ہو تو اس کی رفتار بھی سست ہوجاتی ہے۔ اس کی تصدیق ایم آر آئی(دماغی امور کی تشخیص کا ایک ذریعہ) اور دیگر طبی تحقیقی طریقوں سے بھی ہوچکی ہے۔دماغ کو خون کی ضرورت رہتی ہے۔ یہ بلحاظ وزن پورے جسم کا دو سے تین فیصد حصہ ہے جبکہ پورے جسم کا 15فیصد خون استعمال کرتا ہے۔ ورزش سے خون کی نالیوں میں چربی کم ہوتی ہے اور خون کا بہائو بہتر ہو جاتا ہے۔ اس طرح دماغی افعال منظم انداز میں کام کرتے ہیں اور یادداشت مضبوط رہتی ہے۔تیسرا فائدہ یہ ہے کہ جسم کا قدرتی دفاعی نظام یعنی امینیاتینظام ورزش سے بہتر ہوتا جاتا ہے اور یوں ہم کئی بیماریوں سے بچ سکتے ہیں۔
باغبانی کے مفید اثرات
اگر آپ بڑھاپے کی جانب گامزن ہیں تو اپنے گھر کے لان کی باغبانی کو اپنی دلچسپی کا مرکز بنا کراسی کو اپنے لئے ایک خاموش شفاخانہ بنایا جاسکتا ہے کیونکہ پھولوں اور پودوں کی افزائش اور دیکھ بھال سے دل و دماغ پر گہرے اثرات مرتب ہوتے ہیں۔
بالخصوص ڈیمنشیا کے مریضوں کو اس سے بہت فائدہ ہوسکتا ہے۔ آج کل اس عمل کوہارٹی کلچرل تھراپی کا نام دیا گیا ہے۔ بعض تحقیقات سے معلوم ہوا ہے کہ اس کے مثبت نتائج صرف دس ہفتوں میں ظاہر ہونا شروع ہوجاتے ہیں۔
آلودگی سے دور رہیں
فضائی آلودگی کے دماغ پر اثرات پر اچھی خاصی تحقیق ہوچکی ہے۔ اس لیے ضروری ہے کہ پرفضا مقام پر رہائش اختیار کی جائے۔ اس سے قبل فضائی آلودگی سے حاملہ خواتین اور بچوں میں بھی منفی اثرات پر بہت کچھ زیر تحقیق آچکا ہے۔
بلڈ پریشر اور ذیابیطس پر قابو پائیں
امراض دماغی صحت کو تیزی سے نقصان پہنچاسکتے ہیں ان میں سے بلڈ پریشر اور ذیابیطس سرِفہرست ہیں۔ ذیابیطس اور بلڈ پریشر سے خون کی نالیاں متاثر ہوتی ہیں اور اس طرح دماغ شدید متاثر ہوسکتا ہے۔ اس لیے ضروری ہے کہ ان دو نوں امراض سے دور رہا جائے۔

٭…٭…٭