
ہارمونی نظام (Endocrine System)
جسم کے مختلف حصوں کے مابین پیغام رسانی کا کام ہارمونز سرانجام دیتے ہیں۔یہ خون کے ذریعے جسم میں ایک جگہ سے دوسری جگہ پہنچتے ہیں جس طرح اعصابی نظام فون کے تاروں کی طرح پیغام منتقل کرتا ہے، اسی طرح ہارمونی نظام ڈاک خانے کی طرح ہارمونز کو ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقل کرتا ہے اور یہ کام خون کے ذریعے انجام پاتا ہے۔
ہارمونز غدد غیر ناقلہ(Ductless Glands) میں تیار ہوتے ہیں ، یہ جسم کے مختلف مقامات پر ہوتے ہیں، ان میں غدہ درقیہ(Thyroid Gland)، غدد نخامیہ (Pitutary Gland) اور غدہ کلاہ گردہ(Adrenals Glands) نمایاں ہیں۔ یہ غدد صرف ہارمونز بناتے ہیں اور کوئی دوسرا کام نہیں کرتے، جبکہ گردے اور بانقراس ہارمونز بھی پیدا کرتے ہیں اور دیگر افعال بھی ادا کرتے ہیں۔
ہارمونز خلیہ کے استحالہ کو بڑھاتے اور کم کرتے ہیں جس سے بدن کی نشوونما میں نمایاں اثر پیدا ہوتا ہے۔ ایڈرینالین یا ایپی نفرین جگر کے خلیات میں ایک خامرے کے عمل کو تیز کرکے حیوانی شکر( گلائی کوجن ) کو گلو کوز میں تبدیل کرتے ہیں۔ گلوکوز جسم کی ایسی کرنسی ہے جو توانائی خریدنے میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔
غدہ درقیہ (Thyroid Gland)
یہ ہارمونز پیدا کرنے والا غدود گردن کے اگلے حصہ میں حنجرہ (Larynx) کے بالکل نیچے ہوتا ہے۔ اس کے تین حصے ہوتے ہیں ،د و وقفہ بڑے جانبی حصے(Lateral Lobes) کہلاتے ہیں ۔یہ قصبۃ الریہ (Trachea)کے دونوں طرف ہوتے ہیں، ان کے درمیان والا درمیانی حصہ (Isthmus) کہلاتا ہے ، یہ دونوں جانبی حصوں کو آپس میں ملاتا ہے۔
غدہ درقیہ کا اہم ترین ہارمون تھائی راکسن ہے جو کافی مقدار میں بنتا ہے ۔ یہ ہارمون بننے میں آئیو ڈین کی کمی لاحق ہوجائے تو غدہ درقیہ کی کارکردگی متاثر ہوتی ہے۔ غدہ درقیہ کے ہارمونز کو غدہ نخامیہ کی اعانت بھی حاصل ہوتی ہے، جس کے نیچے تھائی راکسن خون میں شامل ہوتاہے۔
تھائی راکسن جسمانی خلیات میں استحالے کی شرح (Meta Bolic Rate) کو بڑھاتا ہے ۔ یہ قلب کی رفتار، غذائی نالی کی حرکات اوردماغی افعال کی تنظیم میں حصہ لیتا ہے۔
درقیہ کے فعل میں کمی کے باعث بعض بچوں میں عدم نمو(Cretinism) کی بیماری پیدا ہو جاتی ہے۔ ان لوگوں میں تھائی راکسن کی کمی ہو جاتی ہے اور ان کا جسم بڑھنے سے رک جاتا ہے۔
اس کی وجہ غذائی نالی کی حرکات میں کمی ہو جاتی ہے۔ بچے کو قبض کی مستقل شکایت رہتی ہے کیونکہ اس کی غذائی ضروریات میں کمی واقع ہوجاتی ہے جس سے فضلات میں خاطر خواہ کمی ہو جاتی ہے ۔ تھائی راکسن کی کمی سے اعصابی نظام بھی کمزور پڑ جاتا ہے اور دماغی کمزوری کی شکایت لاحق ہو جاتی ہے۔
اسی طرح تھائی راکسن کی زیادتی کے باعث گلہڑ(Goiter) پیدا ہو جاتا ہے ۔یہ تھائی رائیڈ پر رسولی کی وجہ سے آئیو ڈین کی کمی کے باعث ہوتا ہے۔ اس سے مریض کا وزن کم ہونے لگتا ہے ۔آنکھیں باہر کو نکلی ہوتی محسوس ہوتی ہیں۔ بھوک زیادہ محسوس ہوتی ہے اس کیفیت کو Graves’s Diseaseکہتے ہیں۔
تھائی راکسن نشوونما میں بھی معاونت کرتا ہے۔ اس کی زیادتی سے انسان دبلا ،پتلا ، کمزور اور چڑ چڑا ہو جاتا ہے، نبض تیز ہو جاتی ہے۔
غدہ جاء الدرقیہ(Para Thyroid Gland) کے ہارمون کا نام پیرا تھارمون ہے۔یہ ہارمون انسانی جسم میں فاسفورس کی مقدار اور استعمال کو کنٹرول کرتا ہے۔ جسم میں اس کی مقدار بڑھ جائے تو خون میں کیلشیم کی مقدار بڑھ جاتی اور خون میں کم ہو جاتی ہے جس سے ہڈیاں کمزور اور نرم ہو جاتی ہیں کیونکہ ہڈیوں میں کیلشیم کی مقدار ضرورت سے کم ہو جاتی ہے۔
غدہ نخامیہ (Pitutary Gland)
یہ ایک چھوٹا سا غدد ہے جس کا قطر ایک سینٹی میٹرکے قریب ہوتا ہے ۔یہ دماغ کی نچلی سطح میں زیر عرشہ(Hypo Thalmus) کے نیچے سر کی ہڈی میں بنے ہوئے ایک گڑھے(Depression) میں موجود ہوتا ہے۔
نخامیہ کے درج ذیل تین حصے ہیں:
(1 اگلا حصہ۔
(2 درمیانی حصہ۔
(3 پچھلا حصہ۔
اگلے حصے میں جو ہارمونز ہوتے ہیں وہ جسمانی نشوو نما کو قابو میں رکھتے ہیں۔یہ ہارمون مقدار میں کم ہوں تو جسم بونا رہ جاتا ہے، اگر ہارمون زیادہ ہوں تو لمبے قد کے حامل لوگ پیدا ہوتے ہیں۔ درمیانی مقدار میں ہوں تو درمیانے قد کے لوگ پیدا ہوتے ہیں ۔ یہ ہارمونز غدہ درقیہ کو بھی فعال کرنے میں مدد گار ہوتے ہیں اور عورتوں کے پستان دودھ پیدا کرنے کا باعث بنتے ہیں۔
نخامیہ کا ایک اور ہارمونLuteinizingیا Lhکہلاتا ہے ۔ حیض کے دور کے ابتدائی دنوں میں اس کی قلیل مقدار خارج ہوتی ہے ۔یہ بیضہ کو تحریک دیتا ہے اور اس کی نمو میں حصہ لیتا ہے ۔ دور حیض کے تیرھویں دن اس کی رطوبت زیادہ مقدار میں خارج ہوتی ہے جس سے اگلے دن انڈے کے اخراج کے عمل (Ovulation) کو انجام دینے میں اپنا کردار ادا کرتا ہے۔
اس کے بعدیہ بیضہ جسم اصفر میں تبدیل ہو جاتا ہے، جسم اصفر سے پرو جسٹران ہارمون پیدا ہوتا ہے جس سے پہلےL.H ہارمون بننا بند ہو جاتا ہے ۔ دور طمث کے 26ویں روز جسم اصفر کے غیر فعال ہونے کے باعثL.H کی مقدار پھر پیدا ہونے لگتی ہے اور بیضہ ضائع کرنے کے لئے حیض کا جاری ہونا لازم ہو جاتا ہے ۔ حیض کے آغاز پر L.Hہارمون پھر کم ہو کر بیضے کے نمو کی تحریک کا آغاز کردیتا ہے۔
نخامیہ کا ایک اور ہارمونLuteotropicیا LTH کہلاتا ہے جو جسم اصفر بنے کے بعد زیادہ مقدار میں خارج ہوتا ہے اور جسم اصفر سے پروجسٹران اور ایسٹروجن ہارمون کے افراز کے عمل کو تیز کرتا ہے۔
درمیانی حصہ کے ہارمونز عضلات پر اثر انداز ہوتے ہیں۔ جوگردوں، جگر، غدد درقیہ اور غدہ کلاہ گردہ کے افعال کو قابو میں رکھتے ہیں۔
پچھلے حصہ کے ہارمونز خون کے دبائو پر اثر انداز ہوتے ہیں۔ ہارمونز کی زیادتی بلڈ پریشر بڑھا دیتی ہے اور اس کا اثر گردوں پر بھی پڑتا ہے جس سے پیشاب کی مقدار کم ہو جاتی ہے اور پیشاب میں رکاوٹ آنے لگتی ہے۔
غدہ کلاہ گردہ(Adrenals Gland)
کلاہ گردہ کا اندرونی یا مخفی حصہ شرکی عصبی نظام میں شامل ہے۔ نخاع سے نکلنے والے اعصاب خلیات کو تحریک دیتے ہیں، جس سے ہارمون بننے لگتا ہے۔گلاہ گردہ کا ہارمون ایپی نفرین(Epinephrine) کہلاتا ہے اس کے علاوہ Norepinephrine بھی کم مقدار میں پیدا ہوتا ہے۔ایپی نفرین شر کی عصبی نظام کے افعال کو کنٹرول کرتا ہے۔ دل میں خون پمپ کرنے کی صلاحیت پیدا کرتا ہے جس سے دل کے سکڑنے کی طاقت میں اضافہ ہوتا ہے ۔جسمانی ساختوں میں شکر اور چربی کے استحالے میں اضافہ کرتا ہے جس سے جسم کی بڑھتی ہوئی توانائی کی ضرورت پوری ہوتی ہے ، آکسیجن کی رسد میں بھی معاونت کرتا ہے۔
کلاہ گردہ ہارمون خون کے دبائو اور دل کی دھڑکن بڑھاتا ہے ۔ شکر کو گلائی کوجن میں تبدیل کرتا ہے گلائی کوجن خون میں شامل ہو کر عضلات میں طاقت پیدا کرتی ہے ۔ سانس لینے کے عمل میں آکسیجن کی زیادہ سے زیادہ مقدار استعمال کرنے میں معاونت کرتا ہے۔
جوش، غصہ اور خوشی کی حالت میں یہ زیادہ مقدار میں خارج ہونے لگتا ہے جس سے جسم میں ہیجان پیدا ہوجاتا ہے ، نبض تیز اور آنکھیں سرخ ہو جاتی ہیں۔
پروفیسر حکیم قمر الدین سحر بھٹہ
٭…٭…٭