
ہیضہ ایک ایسا متعدی مرض ہے جو ایک جراثیم کے ذریعے پھیلتاہے جس کا نام وائبریو کا لرا بیکٹیریا(Vibrio Cholera Bacteria)ہے۔ یہ جراثیم بالعموم باسی خوراک یا آلودہ پانی سے صحت مند لوگوں میں منتقل ہونے سے وبائی طور پرپھیلتا ہے۔ ہیضہ کے اس بیکٹیریا کو اطالوی ماہر علم التشریح(Italin Anatomist)جن کا نام Filippo Paciniتھا،نے پہلی بار پایا جبکہ ایک میڈیکل سائنس دان John Snowنے 1854ء ہی میں ہیضہ کی وبا ء اور گندے پانی کے پینے کے باہمی تعلق کو دریافت کیا اور پھر 1883ء میں ایک جرمن بیکٹیریا لوجسٹ Robert Koch نے ہیضہ کے اس جراثیم کے خاندانی پس منظر کا خوردبینی عمل کے ذریعہ پتا چلایا کہ یہ نسلی اعتبار سےBacillusفیملی سے تعلق رکھتا ہے۔
ایک تحقیق کے مطابق ہر سال دنیا بھر میں ہیضہ کے تقریباً3-5ملین کیسز سامنے آتے ہیں جبکہ پوری دنیا میں تقریباً100,000 اموات ہیضہ کی وجہ سے ہوتی ہیں۔ Cholera Vibrio کے بہت سے سیروگروپس (Serogroups) ہوتے ہیں لیکن صرف 01 اور 0139ہیضہ پھیلانے کے ذمہ دار پائے گئے ہیں۔0139 کو پہلی بار 1992ء میں بنگلہ دیش میں دریافت کیا گیا ۔ دنیا بھر میں تقریباً1.8بلین لوگ گندے پانی سے اپنی پیاس بجھانے پر مجبور ہیں جس میں فضلہ کی ملاوٹ ہوتی ہے اور یہ لوگ ہیضے کے انفیکشن کے حامل ہوجاتے ہیں جبکہ تقریباً2.4بلین افراد نامناسب صفائی ستھرائی والے ماحول میں اپنی زندگی بسر کررہے ہیں۔
ہیضے کا بیکٹیریا مریض کی الٹی اور دست وغیرہ سے خارج ہو کر پانی یا دودھ میں شامل ہو کر تندرست آدمی کے جسم میں داخل ہوسکتا ہے۔ جوہڑ کا پانی جہاں لو گ بیٹھ کر فضلے کا اخراج یا فضلہ والے کپڑوں کی صفائی اور استنجاء کرتے ہیں کا استعمال بھی اس بیماری کو پھیلانے کا سبب بنتا ہے۔ ہیضہ زیادہ تر گندے پانی کی سپلائی ، گندے پانی سے بنی برف ، بارش کے موسم کے بعد ہر جگہ غیر معیاری قسم کی خوراک پکوڑے، سموسے،مٹھائیاں اور دیگر مشروبات وغیرہ جو کھلے عام کچروں اور جمع ہوئے پانی پر فروخت ہورہے ہیں، سے پھیلتا ہے اور لوگ ان سے لطف اندوز ہونے کے ساتھ ساتھ ان ناقص اور غیر معیاری قسم کے کھانے پینے کی اشیاء سے خود اپنے اورا پنے پیاروں کے ساتھ زیادتی کررہے ہوتے ہیں اور مختلف بیماریوں کا شکارہو جاتے ہیں۔ اس کے علاوہ وہ سبزیاں اور پھل جو گندے اور آلودہ پانی سے دھوئے گئے ہوں، کچے ہوں یا ٹھیک طریقے سے نہ پکائے گئے کھانوں اور گندے پانی کے ذخائر میں موجود کھانے پینے والی اشیاء سے بھی ہیضہ کا بیکٹیریا انسانی جسم میں منتقل ہوسکتا ہے ۔ اس کے علاوہ پینے کے پانی کے پائپ لائن میں سیوریج کی لائن مل جانے سے بھی صاف پانی میںCholeraکی ملاوٹ ہوسکتی ہے۔جب کوئی شخص گندی خوراک کھاتا اور پانی پیتا ہے تو بیکٹیریا معدے میں ایک ٹاکسن خارج کرتا ہے جو شدید ڈائریا کا باعث بنتا ہے۔ وہ لوگ جن میں قوت مدافعت کی کمی ہوتی ہے اور وہ لوگ جو ایڈز جیسے مرض میں مبتلا ہوتے ہیں وہ جلدی اس کا شکار بنتے ہیں اور بالخصوص وہ بچے جو جسمانی طور پر کمزور ہوتے ہیں ان میں یہ بیماری جلدی اور شدت سے اپنا اثر دکھاتی ہے۔

ڈاکٹر سیدہ صدف اکبر
٭…٭…٭