ہیمو گلوبن کی کمی  اور اس کا قدرتی علاج

ہیموگلوبن( Hb) ایک پروٹین ہے جو خون کے سرخ خلیوں میں ہوتی اور یہ خون کو سرخ بناتی ہے۔ عام سطح میں ہیموگلوبن جسم کے لئے بہت سے کام کرتی ہے۔ لہٰذا ہیموگلوبن کی مقررہ مقدار کو ہر وقت برقرار رکھنے کی ضرورت ہے۔

ماہرین کے مطابق اگر ہیموگلوبن کی مقدار یا شکل غیر طبعی ہو تو خون کے سرخ خلیے آکسیجن اور کاربن ڈائی آکسائیڈ کی نقل و حمل میں مناسب طریقے سے کام نہیں کرسکتے ہیں۔ یہ وہی چیز ہے جس میں خون کی کمی سمیت صحت کے مختلف مسائل پیدا ہو سکتے ہیں۔

کسی کے جسم میں ہیموگلوبن کی سطح کی اس کی صنف اور عمر کی بنیاد پر طے ہوتی ہے۔ بالغ خواتین میں ہیموگلوبن کی سطح15g/dLسے 12تک ہوتی ہے ، جبکہ بالغ مردوں میں ہیموگلوبن کی سطح17g/dLسے 13تکہوتی ہے۔جب کسی شخص کی ہیموگلوبن کی حالت معمول سے زیادہ یا کم ہوتی ہے تو یہ صحت کی پریشانی کی علامت ہوسکتی ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ ہیموگلوبن کی سطح کم ہونے سے ظاہر ہوتا ہے کہ جسم میں خون کی کمی ہے۔ یہ حالت متعدد چیزوں کی وجہ سے ہوسکتی ہے ، جیسے خون کی کمی ، گردے اور ہڈیوں کے گودے کی خرابی ، تابکاری کی نمائش ، آئرن ، فولیٹ ، اور وٹامن بی 12 جیسے غذائی اجزاء کی کمی۔جب ہیموگلوبن ٹھیک طرح سے کام نہیں کرسکتی ہے تو جسم کو کئی علامات کا سامنا کرنا پڑے گا جیسے سستی اور تھکاوٹ ، سر درد، چکر آنا ، پیلی جلد ، سینے کی دھڑکن اور سانس کی قلت۔

جسم کو خون کی کمی سے بچانے کے لیے ضروری ہے کہ ہیموگلوبن کی سطح کو مناسب حد تک برقرار رکھا جائے، کیونکہ اس کی کمی شدید تھکاوٹ اور کمزوری کے ساتھ ساتھ اینیمیا کا شکار بنا سکتی ہے یہ ایک ایسا مسئلہ ہے جس کا سامنا ہر 10 میں سے 8 افراد کو ہوتا ہے-

بالغ افراد کے لیے اس حوالے سے روزانہ آئرن کی مقدار بھی تجویز کی گئی ہے جیسے مردوں کے لیے 8 ملی گرام جبکہ خواتین کے لیے 18 ملی گرام، تاہم 50 سال کی عمر کے بعد خواتین میں بھی یہ مقدار 8 ملی گرام ہوجاتی ہے۔

ماہرین کے مطابق ہیموگلوبن کی مقدار اور افعال کو بڑھانے کے لئے اکثر کیسز میں غذائی تبدیلیاں لا کر قابو پانا ممکن ہوتا ہے لہٰذا ایچ بی کی کمی والے لوگ آئرن ، فولیٹ ، اور وٹامن بی 12 سے بھرپور کھانے کی اشیاء ، جیسے گوشت ، مچھلی ، انڈے اور سبزیوں کا استعمال کریں۔

خون کی کمی پورا کرنے کے قدرتی طریقے

درج ذیل غذائوں سے ہیمو گلوبن کی کمی کو پورا کیا جا سکتا ہے:

ٹماٹر

ٹماٹر آئرن سے بھرپور ہونے کے ساتھ ساتھ جسم کو وٹامن سی بھی فراہم کرتے ہیں جو کہ آئرن کے جسم میں جذب ہونے کے عمل کو بہتر بناتا ہے۔

کشمش

کشمش بھی آئرن سے بھرپور میوہ ہے، جسے آسانی سے دلیہ، دہی یا کسی بھی میٹھی ڈش میں شامل کرکے کھایا جاسکتا ہے بلکہ ویسے کھانا بھی منہ کا ذائقہ بہتر کرتا ہے۔ تاہم ذیابیطس کے شکار افراد یہ میوہ معالج کے مشورے سے استعمال کریں۔

خشک خوبانی

خون کی کمی سے بچانے کے لیے ایک اور بہترین میوہ خشک خوبانی ہے جس میں آئرن اور وٹامن سی کے ساتھ ساتھ فائبر بھی موجود ہوتا ہے جو کہ قبض سے بچانے میں مددگار جز ہے۔

شہتوت

یہ آئرن سے بھرپور پھل ہے جس میں پروٹینز کی مقدار بھی کافی زیادہ ہوتی ہے جو کہ ہیموگلوبن کی سطح بڑھانے میں مدد دیتی ہے۔

کھجور

کھجور، بے وقت کھانے کی لت پر قابو پانے میں مدد دینے والا مؤثرپھل ہے جبکہ یہ آئرن کی سطح بھی بڑھاتی ہے۔ ذیابیطس کے مریض اسے احتیاط سے استعمال کریں۔

انار

انار بھی ہیموگلوبن کی سطح بڑھانے میں مددگار پھل ہے جس کی وجہ اس میں وٹامن سی کی موجودگی ہے جو کہ آئرن کے جسم میں جذب ہونے کے عمل کو بڑھاتا ہے۔

تربوز

تربوز نہ صرف جسم میں پانی کی کمی پوری کرتا ہے بلکہ جسم میں مؤثر طریقے سے ہیموگلوبن کی سطح بھی بڑھاتا ہے۔

آلو بخارا

یہ پھل فائبر سے بھرپور ہے جو قبض کا بھی مؤثر علاج ثابت ہوتا ہے۔ مگر اس کے ساتھ ساتھ اس میں موجود آئرن ہیموگلوبن کی مقدار کو بڑھانے میں مددگار ہے۔

کلیجی

کلیجی فائبر، پروٹین، منرلز، وٹامنز اور آئرن سے بھرپور ہوتی ہے۔ اس کا معتدل مقدار میں استعمال خون کی کمی کو چند دنوں میں پورا کرنے کے لیے کافی ہے، تاہم اسے زیادہ کھانے سے گریز کرنا چاہئے۔

چنے

یہ پروٹین اور آئرن سے بھرپور ہوتے ہیں جو کہ ہیموگلوبن کے لیے بہترین ہے۔

دالیں

دالیں بھی آئرن سے بھرپور ہوتی ہیں جبکہ ان میں موجود فائبر جسم میں صحت کے لیے نقصان دہ کولیسٹرول کی سطح میں بھی کمی لاکر دل کو تحفظ دیتا ہے۔

پالک

پالک آئرن سے بھرپور سبزی ہے اور اسے کھانا غذائی اجزاء کو بہت تیزی سے جسم میں جذب ہونے میں مدد دیتا ہے۔

علاوہ ازیں کیلے ، سیب اور مالٹے میں بھی بھر پور مقدار میں آئرن کی مقدار موجود ہوتی ہے۔ ان غذائوں کے استعمال کے علاوہ معالج سے بھی ضرور رجوع کریں-

دوسری جانب ضرورت سے زیادہ ہیموگلوبن کی سطح جسم میں صحت کی پریشانی کی بھی نشاندہی کرتی ہے۔ ہائی ہیموگلوبن کی سطح کی حالتیں پولیسیٹیمیا ویرا(Polycythemia vera) ، کینسر ، گردے کے ٹیومر ، پھیپھڑوں کی بیماری ، پیدائشی دل کی خرابی کی شکایت اور پانی کی کمی کی وجہ ہوسکتی ہیں۔

اس کے علاوہ ، سگریٹ نوشی کی عادات ، بعض دوائیوں کے مضر اثرات ، نیز ماحولیاتی عوامل جیسے پہاڑی علاقوں میں رہنا یا ایسی فیکٹریوں میں کام کرنے والے افراد جہاں کاربن مونو آکسائیڈ کا استعمال ہو یہ بھی ہیموگلوبن کی سطح کو متحرک کرسکتی ہے۔

زیادہ ہیموگلوبن کی سطح والا شخص کچھ علامات کا سامنا کرسکتا ہے ، جیسے سر درد ، چکر آنا ، اور سستی ، لیکن بعض اوقات یہ غیر مہذب ہوسکتا ہے۔ ہائی ہیموگلوبن کی سطح ہمیشہ خطرناک نہیں ہوتی ہے ، لیکن کچھ مطالعات میں بتایا گیا ہے کہ اس حالت سے دل کی بیماریوں جیسے اسٹروک اور دل کا دورہ پڑنے کا خطرہ بڑھ سکتا ہے۔

کنزا زاہد یار خان

٭…٭…٭

ہیمو گلوبن کی کمی اور اس کا قدرتی علاج
Tagged on:                                                     

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *