
یوں تو ہمارے تمام ہی اعضاء نہایت اہمیت کے حامل ہیں، لیکن ان میں سے ایک عضو ایسا ہے، جس کا تعلق اولین رشتۂ حیات سے ہے، کیوں کہ یہی وہ جگہ ہے، جہاں بچہ اپنی پیدائش سے قبل ایک آنول نال (Placenta) کے ذریعے اپنی ماں سے جڑا ہوا ہوتا ہے۔ یہی آنول نال بچے کو ماں کے جسم سے غذائیت اور آکسیجن فراہم کرتی ہے۔ ہماری مراد ناف (Naval) سے ہے۔ ناف جسم کا وہ مقام ہے ،جہاں جسم کے مختلف اعضاء سے آنے والے 72 ہزار اعصاب منسلک ہوتے ہیں۔ ان کا تعلق مرکزی اعصابی نظام سے ہے۔ ناف چونکہ ہمارے جسم کے وسط میں ہوتی ہے ، اس لئے شہر کے وسطی حصے کو بھی نافِ شہر ، بلکہ زمین و آسمان کے وسط کو نافِ زمین اور ناف آسمان کہا جاتا ہے۔ ناف کو مرکزی حیثیت صرف اپنے محل وقوع ہی کے باعث حاصل نہیں ہے، بلکہ یہ ہمیں امراض سے نجات دلانے اور صحت مند رکھنے میں بھی اہم کردارا ادا کرتی ہے۔ آیئے علاج بذریعہ ناف کا تعارف آپ سے کروائیں ، اس کے بعد آپ بھی کہہ اٹھیں گے کہ یہ علاج تو نافع ہے۔
ناف میں تیل لگانا یا اس کی مالش کرنا آیورو یدک طریقہ ہے جس کا باقاعدہ استعمال ہمیں مجموعی طور پر تندرست رہنے میں مدد دیتا ہے، لیکن صحت پر اس کے اثرات سے قطع نظر یہ تھراپی ،یعنی علاج آپ کے حسن و جمال کو مختلف درجات میں مزید رعنائی و خوب صورتی عطا کرسکتا ہے ،یعنی سنوری ہوئی کھال اور سدھرے ہوئے بال۔ سب سے اچھی بات یہ ہے کہ یہ بہت آسان عمل ہے ،یعنی آپ کو بس طرح طرح کے کشیدہ تیلوں(Essential oils) میں سے کوئی ایک تیل ناف میں ڈالنے کے علاوہ اس کے اندر اور اس کے اطراف مالش کرنی ہے، تاکہ اپنے جسم پہ کسی بھی قسم کی خرابی و بیماری کا ہر وار خالی لوٹا دیں۔
ہضم کے نظام کی اصلاح
حقیقت یہ ہے کہ جو من پسند غذائیںہم بڑے شوق سے چٹ کر جاتے ہیں ، وہ اگر ہمارے معدے میں پہنچ کر ہضم ہونے سے انکار کردیں تو ہم شدید تکلیف سے ناچ اٹھیں اور اس تکلیف سے چھٹکارا پانے کی خاطر اپنی کل جمع پونچی اسپتال والوں کی نذر کرنے پر آمادہ ہو جائیں ، لیکن آپ پریشان نہ ہوں ، بلکہ اپنی جمع پونجی اپنے ہی پاس رہنے دیں اور ناف کے ذریعے علاج کی طرف متوجہ ہوجائیں۔ ناف میں سرسوں کا تیل ڈالنے اور اس کا مساج کرنے سے حساس آنتوں کی بیماری(Irritable Bowel Syndrome) کے شکار افراد کی فریاد رسی ہوتی ہے۔ اس کے علاوہ قبض، اپھار، بد ہضمی اور ہاضمے کی خرابی میں بھی افاقہ ہوتا ہے۔ ناف میں تیل ڈالنے کے عمل سے معدے کی رطوبت(Gastric Juice) اور صفراء (Bile) کے اخراج میں مدد ملتی ہے اور اس سے متلی اور آنتوں کا درد بھی دور ہو جاتا ہے۔
ہضم کامل اس قدر معدے نے پہنچایا بہم
جیدالکیموس ہے جو حلق سے اتری غذا
معدے میں کھانا ہضم ہونے کے بعد پیدا ہونے والی رقیق شے کو ’’کیموس‘‘ کہتے ہیں اور وہ غذا جس کے ہضم ہونے کے بعد برائے نام فضلہ بچتا ہے ، اسے’’جید الکیموس ‘‘ کہا جاتا ہے۔
ذہنی سکون و راحت کا سامان
یوں تو اقبالؒ کہہ گئے ہیں
سکوں محال ہے قدرت کے کارخانے میں
ثبات ایک تغیر کو ہے زمانے میں
دیگر حیاتین
یہ بات تودرست ہے کہ خود ہمارے جسم میں طرح طرح کے تغیرات ہر لمحہ رونما ہوتے رہتے ہیں۔ ہر خلیہ ( سیل) آپ کی خدمت کے لئے مصروف عمل ہے، لیکن یہ باری تعالیٰ ہی کا تو کرم ہے کہ ہمارے اعضاء اپنے سکون کی قربانی دے کر ہمیں آرام وسکون پہنچا رہے ہیں ، جس کی ہمیں شدید خواہش اور ضرورت رہتی ہے ، تو آئیے علاج بذریعہ ناف سے سکون و راحت پائیں:
اپنی انگلیوں کو گول گول چکروں میں جنبش دے کر آپ اپنی ناف میں تحریک پیدا کرسکتے ہیں اور ایسا کرنا آپ کے دماغ کو تسکین بخش سکتا ہے، اعصاب کو پر سکون کرسکتا ہے ، جذبات کو متوازن کرسکتا ہے اور قوت ارتکاز میں اضافہ کرسکتا ہے۔ اضمحلال اور ذہنی دبائو میں کمی لانے کے لئے اسطو خودوس کا تیل (Lavender oil) ناف میں ڈال سکتے ہیں اور اس سے اپنی ناف کی مالش کرسکتے ہیں۔
جلد کی خوب صورتی
اگر آپ صحت مند اور دمکتی چمکتی جلد چاہتے ہیں تو آپ کو زیتون کے تیل سے اپنی ناف کا روزانہ مساج کرناچاہیے اور اسے ناف میں ڈالنا بھی چاہیے۔ اس سے ہر قسم کی سوزش گھٹ سکتی ہے ، شرارتی اور چھیڑ چھاڑ کے ماہر الیکٹران رکھنے والے ایٹموں کے گروہ یعنی آزاد اصلیوں(فری ریڈیکلز) کا خاتمہ ہوسکتا ہے۔ زیتون کے تیل سے ناف کا مساج نہ صرف جلد کے تعدیوں(Infection)کا علاج کرسکتا ہے ، بلکہ اسے اندر سے نمی بھی فراہم کرسکتا ہے۔
افزائش گیسو
اپنے بالوں کو لمبا، گھنا اور مضبوط بنانے کے لئے ناریل، زیتون’’جوجوبا(Jojoba) کے تیل سے اپنی ناف کی پابندی سے مالش کریں ۔ چونکہ ناف ہمارے جسم میں موجود72ہزار اعصاب سے منسلک ہوتی ہے ،جو ان تیلوں سے تمام بنیادی معدنیات (منرلز) جذب کرنے میں ہمارے جسم کی مدد کرتے ہیں۔
تولیدی صحت کی درستی
اپنی تولیدی صحت کو بہتر کرنے کے لئے نیم ،ناریل یا ثمر گل کے تیل(Rosehip oil) کو اپنی ناف میں ڈالیں اور اس سے اپنی ناف کی باقاعدگی سے مالش کریں۔ اس سے مادہ منویہ(Sperm) کی مقدار بڑھ جاتی ہے ۔ ایام میں ہونے والے مروڑ اور اینٹھن ختم ہو جاتے ہیں ، شرح پیدائش میں اضافہ ہو جاتا ہے اور تولید ی عوارض سے نجات مل جاتی ہے۔

ڈاکٹر صد ف چغتائی
٭…٭…٭