
جوڑوں کا درد بہت تکلیف دہ مرض ہے، اسے اکثر امراض کی جڑ بھی قرار دیا جاتا ہے جو کہ کسی بھی عمر کے فرد کو اپنا شکار بنا سکتا ہے۔بعض اوقات یہ مرض خون میں بولی حموضت یورک ایسڈ کے طبعی مقدار سے بڑھنے کے نتیجے میں ہوتا ہے۔ یہ جسمانی طبعی تغیرات و استعمالات کے نتیجے میں ہی بنتا اور براہ بول خارج ہوتا رہتا ہے مگر جب جسم میں اس کی زیادہ مقدار بننے لگے یا گردے اس سے نجات پانے میں ناکام ہو جائیںہیںتو یہ جوڑوں میں کرسٹل کی شکل میں جمنے لگتا ہے جس سے جوڑوں میں درد لاحق ہوجاتا ہے۔درحقیقت عمر بڑھنے کے ساتھ ساتھ ہڈیاں بھی کمزور ہونے لگتی ہیں جس کے باعث جوڑوں کا درد عمر رسیدہ لوگوں کو اپنا شکار بنالیتا ہے تاہم اس میں کمی لانا یا بچنا اتنا بھی مشکل کام نہیں۔
اگر آپ بھی اس کے شکار ہیں تو چند غذائیں ایسی ہیں جن کا استعمال ورم میں کمی لاتا ہے اور د رد کی شدت سے بھی چھٹکارا مل سکتا ہے۔تو ایسی ہی چند بہترین غذائوں کے بارے میں جان لیں جو جوڑوں کے مسائل میں کمی یا نجات میں مددگار ثابت ہوسکتی ہیں۔
مچھلی
چربی والی مچھلیوں میں اومیگا تھری فیٹی ایسڈز کی مقدار بہت زیادہ ہوتی ہے جو ورم کش اثرات سے لیس فیٹی ایسڈز ہیں۔
33 افراد پر ہونے والی ایک تحقیق میں انہیں ہر ہفتے 4 بار چربی والی مچھلی، بغیر چربی والی مچھلی یا گوشت کا استعمال کرایا گیا۔
8 ہفتوں بعد دریافت کیا گیا کہ چربی والی مچھلی کھانے والے افراد میں ایسے مخصوص مرکبات کی سطح کم ہوگئی جن کو ورم سے منسلک کیا جاتا ہے۔اسی طرح 17 تحقیقی رپورٹس کے ایک تجزیے میں دریافت کیا گیا کہ اومیگا تھری فیٹی ایسڈز ضمیموںسے جوڑوں کی تکلیف اور صبح کے وقت ہونے والی اکڑن میں نمایاں کمی آتی ہے۔ایک ٹیسٹ ٹیوب تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ اومیگا تھری فیٹی ایسڈز سے متعدد ورم کا باعث بننے والے عناصر کی سطح کم ہوتی ہے جو جوڑوں کے امراض کا باعث بنتے ہیں۔
مچھلی وٹامن ڈی کے حصول کا بھی اچھا ذریعہ ہے جس کی کمی جوڑوں کے امراض کا خطرہ بڑھاتی ہے۔
لہسن
یقین کرنا مشکل ہوگا مگر لہسن متعدد طبی فوائد جسم کو فراہم کرتا ہے۔کچھ ٹیسٹ ٹیوب تحقیقی رپورٹس میں دریافت کیا گیا کہ لہسن اور اس میں موجود مرکبات اور اجزاء امراض قلب اور ذہنی بگاڑ کا خطرہ کم کرسکتے ہیں۔مگر اس کے ساتھ ساتھ اس کی ورم کش خصوصیات جوڑوں کے امراض کی علامات میں کمی لانے میں بھی مدد فراہم کرسکتی ہیں۔درحقیقت کچھ تحقیقی رپورٹس میں ثابت کیا گیا کہ لہسن سے ایسے مخصوص مدافعتی خلیات کے افعال بہتر ہوتے ہیں جو مدافعتی نظام کو مضبوط بنانے میں مدد دیتے ہیں۔
ایک ہزار سے زائد افراد پر ہونے والی ایک تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ جو لوگ زیادہ لہسن جزوبدن بناتے ہیں، ان میں کولہے کے جوڑوں کے بھربھرے پن کا خطرہ کم ہوتا ہے۔ایک اور ٹیسٹ ٹیوب تحقیق میں ثابت ہوا کہ لہسن میں موجود مخصوص مرکبات جوڑوں کے امراض کا باعث سمجھے جانے والے عناصر کی سطح کم کرتے ہیں۔تو غذا میں لہسن کا اضافہ جوڑوں کے مسائل اور مجموعی صحت کے لیے فائدہ مند ثابت ہوسکتا ہے۔
ادرک
ادرک بھی جوڑوں کے مسائل میں کمی لانے میں مددگار ہے۔ایک تحقیق میں ادرک کے جوہر کے اثرات کا تجزیہ جوڑوں کے امراض کے شکار 261 افراد پر کیا گیا اور دریافت ہوا کہ 6 ہفتے میں 63 فیصد افراد کی تکلیف میں کمی آئی۔ایک ٹیسٹ ٹیوب تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ ادرک اور اس کے اجزاء ایسے مواد کو بننے سے روکتے ہیں جو جسم میں ورم کا باعث بنتے یا حموضت بولی(Uric Acid)بڑھاتے ہیں۔ادرک کا کسی بھی شکل میں استعمال ورم میں کمی کے ساتھ ساتھ جوڑوں کے امراض کی علامات میں تخفیف فراہم کرسکتا ہے۔
اخروٹ
اخروٹ ایسے مفید غذائی اجزاء سے بھرپور گری ہے جو جوڑوں کے امراض کا باعث بننے والے ورم میں کمی لانے میں ممکنہ طور پر مددگار ثابت ہو تے ہیں۔13 تحقیقی رپورٹس کے ایک تجزیے میں ثابت ہوا کہ اخروٹ کھانا ورم میں کمی لانے میں مدد دے سکتا ہے۔اخروٹ میں اومیگا تھری فیٹی ایسڈز کی مقدار کافی زیادہ ہوتی ہے جو جوڑوں کے امراض میں کمی لانے میں مؤثر ہے۔90 افراد پر ہونے والی ایک تحقیق میں جوڑوں کے امراض کے شکار رضاکاروں کو اومیگا تھری فیٹی ایسڈز کے ضمیموں یا زیتون کے تیل کا استعمال کرایا گیا۔نتائج سے معلوم ہوا کہ اومیگا تھری فیٹی ایسڈز والے گروپ میں تکلیف نمایاں حد تک کم ہوئی۔تاہم زیادہ تر تحقیقی رپورٹس میں اومیگا تھری فیٹی ایسڈز پر توجہ دی گئی ہے، اخروٹ کھانے سے مرتب ہونے والے اثرات پر مزید کام کرنے کی ضرورت ہے۔
بیریز (Berries Fruit)
بیری پھل ، پھلوں کا ایک مکمل خاندان ہے جس میں بلیک اور بلیو بیریز کے علاوہ شہتوت، انجیر اور اسٹرابری وغیرہ بھی پھل شامل ہیں بالعموم یہ گچھوں کی شکل میں پیڑ پر لگتے ہیں۔
اینٹی آکیسڈنٹس، وٹامنز اور منرلز سے بھرپور بیریز ممکنہ طور پر ورم میں کمی لانے کی منفرد صلاحیت رکھتی ہیں۔38 ہزار سے زائد خواتین پر ہونے والی ایک تحقیق میں معلوم ہوا کہ ہر ہفتے کم از کم 2 بار اسٹرابیری کھانے سے خون میں ورم کا باعث بننے والے عناصر کی سطح میں 14 فیصد تک کمی آسکتی ہے۔بیریز میں 2ایسے نباتاتی مرکبات کیورسٹین اور ریوٹین موجود ہوتے ہیں جو صحت کے لیے بہت زیادہ مفید ہوتے ہیں۔ایک ٹیسٹ ٹیوب تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ کیورسٹین سے ورم کے اس عمل کو کسی حد تک بلاک کرنے میں مدد ملتی ہے جو جوڑوں کے امراض سے منسلک کیا جاتا ہے۔خوش قسمتی سے اسٹرابیری کے علاوہ بلیک بیریز، بلیو بیریز اور دیگر بیریز سب سے یہ فائدہ حاصل کیا جاسکتا ہے۔
پالک
سبز پتوں والی سبزیاں جیسے پالک میں ایسے اجزاء ہوتے ہیں جو جوڑوں کے امراض کا باعث بننے والے ورم کی روک تھام کرتے ہیں۔متعدد تحقیقی رپورٹس میں دریافت کیا گیا کہ پھلوں اور سبزیوں کا زیادہ استعمال جسمانی ورم کی سطح میں کمی لاتا ہے۔خاص طور پر پالک میں ایسے متعدد اینٹی آکسیڈنٹس اور نباتاتی مرکبات موجود ہوتے ہیں جو ورم میں کمی اور بیماری سے لڑنے میں مدد دیتے ہیں۔پالک میں ایک اینٹی آکسیڈنٹ kaempferol موجود ہوتا ہے جو ورم کا باعث بننے والے ان اجزا ء کے اثرات کو کم کرتا ہے جو جوڑوں کے امراض کا باعث بنتے ہیں۔
انگور
انگور اینٹی آکسیڈنٹس کے ساتھ ساتھ ورم کش خصوصیات سے لیس پھل ہے۔مردوں پر ہونے والی ایک تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ انگور کا رس مؤثر طریقے سے خون میں ورم کا باعث بننے والے عناصر کی سطح کم کرتا ہے۔انگوروں میں متعدد ایسے مرکبات بھی موجود ہوتے ہیں جو جوڑوں کے امراض کے لیے مفید ثابت ہوئے ہیں۔ایک ٹیسٹ ٹیوب تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ ایک اینٹی آکسیڈنٹ resveratrol جو انگور کی جلد پر ہوتا ہے، جوڑوں کے امراض کی روک تھام میں مدد فراہم کرتا ہے۔انگوروں میں موجود ایک نباتاتی مرکب proanthocyanidin بھی جوڑوں کے امراض کے حوالے سے مددگار ثابت ہوسکتا ہے۔اس حوالے سے مزید تحقیق کی ضرورت ہے تاکہ معلوم ہوسکے کہ انگوروں میں موجود اجزاء کس حد تک اثرانداز ہوسکتے ہیں۔

٭…٭…٭