
قلب ایک ایسا عضو ہے جو جان دار کو حرکت دینے کے قابل کرتا ہے ، اسی لیے علم طب میں اسے قوتِ حیوانی کا مرکز کہا جاتا ہے۔نباتات بھی جان دار ہیں ان میں احساس بھی ہے، مگر قلب نہیں لہٰذاوہ حرکت نہیں کر سکتے۔ جسم کے تمام اعضا ء کی طرح قلب کا تعلق بھی دماغ سے ہے۔ دماغ اعصاب کے ذریعے تمام اعضا ء حسی اور حرکی اعتبار سے قابو میں رہتے ہیں۔یہی وجہ ہے کہ انفعالات نفسانیہ (خوشی، غمی) کے موقع پر جہاں چہرے کا رنگ تغیر پذیر ہوتا ہے ، وہاں قلب کی حرکت میں بھی تبدیلی ہوتی ہے، یہاں تک کہ تجسس کے دوران نہ صرف حرکت قلب ہی تبدیل ہوتی ہے بلکہ نیند بھی نہیں آتی۔اسی طرح دماغی تنا ئو،کھچائو، زیادہ غم و غصہ ایسے امور ہیں کہ جن سے حرکت قلب میں نہ صرف تبدیلی آتی ہے بلکہ انسان دل کا مریض بھی بن سکتا ہے۔ کیونکہ اسٹریس ہارمون (Cartisol)دل کے عضلات پر برا اثر کرتا ہے ۔ سوتے ہوئے یہ ہارمون ہی خون میں شامل ہوتا ہے اور صبح کی شوگر میں اضافے کا سبب ہوتا ہے ۔
وہ اعصاب جو حرکت دل کو قابو کرتے ہیں وہ کچھ اشیا ء سے متا ثر ہوتے ہیں ، مثلاً افیون دل کی حرکت کم کرتی ، کیفین دل کی حرکت کو بڑھاتی اورنکو ٹین دل کی حر کت کو تیز کرتی ہے۔ اسی وجہ سے چائے،کافی وغیرہ کے استعمال سے دل کی حرکت بڑھ جاتی ہے ،نتیجہ کے طور پر حرارتِ غریبہ زیادہ پیدا ہوتی ہے، آخر کار عضلاتِ قلب تھکنے کے باعث اپنی طاقت کھو بیٹھتے ہیں ۔
مخدرات (افیون ، دھتورہ اور بھنگ وغیرہ) کے زیادہ استعمال سے بھی دل کی حرکت کم ہو جاتی ہے، جس سے حرارت عضلاتِ قلب میں جمع ہو کرانہیں آہستہ آہستہ پھاڑ دیتی ہے یعنی انسدادِ عضلاتِ قلب(Myocardial Infraction) ،یعنی حرکتِ قلب زیادہ اور کم ہونے سے دل کے عضلات کونقصان ہوتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ڈرگ کا بے جا استعمال کرنے والے افراد کافی جلدی امراضِ قلب میں مبتلا نظر آتے ہیں۔ جدید میڈیکل سائنس کے نظریے کے مطابق بالعموم چالیس سال کی عمر سے پہلے امراض ِ قلب نہیں ہوتے ، مگر جن اشخاص کے آباء واجداد کو دل کا مرض رہا ہو وہ پہلے ہی اس مرض میں مبتلا ہونے کی استعدادکے حامل ہوتے ہیں۔
جوان عمر افراد دل کے مرض میں کیسے مبتلا ہوتے ہیں؟
1۔غم:
یہ ایک ایسا زہر ہے جو انسان کو وقت سے پہلے بوڑھا کر دیتا ہے۔ آج کل تنگی ٔمعاش اور معاشی حالت کو مزید بہتر بنانے کی سوچ سونے نہیں دیتی ۔ کم نیند سے دل کی رفتار میں تغیر آ جاتا ہے ۔ ایک حد تک تودل کے عضلات تھکن کے متحمل ہوتے ہیں اور اسے برداشت کر جاتے ہیں ، پھر ایک دم وہ جواب دے جاتے ہیں اور دل کا دورہ پڑ جاتا ہے۔
2۔ ورزش نہ کرنا یا سست رہنا:
اکثر جوان اشخاص ورزش وریاضت نہیں کرتے ۔ وہ سمجھنے لگتے ہیں کہ جوانی میں کوئی مرض نہیں ہوتا، چنانچہ ورزش ترک کرنے کے نتیجے میں دل کو خون پہنچانے والی شریان میں چربی بھر جاتی ہے ،جس سے بسبب فقدان عارضہ قلب دموی(Cardiac Ischemic Diseases)لاحق ہوتاہے۔
3۔ بہت زیادہ محنت و مشقت:
اس خیال میں کہ یہ عمر مشقت کی ہے، جو کچھ کریں بیمار نہیں ہوں گے، اکثر کم سن افراد رات دیر تک کام کرتے ہیں ، نیند بھگانے کے لیے چائے یا کافی کا استعمال کرنے لگ جاتے ہیں،مگر حقیقت سے ناآشنا رہتے ہیں کہ نیند بھگانے اور زیادہ چائے یا کافی پینا ہر صورت عضلاتِ قلب اور اعصاب کے لیے مضر ہے ، اس صورت حال سے دوچار نوجوان سرعت قلبی(Tachycardia) کے مریض بن جاتے ہیں۔
4۔ سن کرنے والی اشیاء (مخدرات) کا استعمال:
وہ تمام لوگ بالخصوص خواتین جو صحت مند ، خوب صورت ،لمبے اور گھنے بالوں کی خواہش مند ہوں ، انہیں چاہیے کہ وہ شملہ مرچ کو اپنی روزانہ کی غذائوں میں ضرور شامل کرلیں، کیونکہ اس میں موجود حیاتین ج اور سیلیکون (Silicon)بالوں کو دو منہ (Split Ends) بننے سے نجات دلاتے اور انہیں صحت مند بناتے ہیں۔
5 ۔ دباؤ:
بعض افراد کے پیارے ان سے جدا ہو جاتے ہیں ، وہ ان کے خیال میں دن رات ڈوبے رہتے ہیں ، جس سے خاص ہارمون کا افراز ہوتا ہے، جو دل کی رفتار کبھی تیز کرتا ہے کبھی سست۔ اس تغیر پذیری کے نتیجے میں دل کے عضلات متاثر ہوتے ہیں ۔دل کے عضلات کافی حساس ہیں ، وہ معمولی سی تبدیلی کو محسوس کرتے ہیں حتی کہ معدے کی ریح سے بھی متاثر ہو جاتے ہیں۔ اس تغیر کے نتیجے میں ایک دم دل کی دھڑکن رک جاتی ہے جسے اصطلاح میں سقوط قلب (Cardiac arrest)کہتے ہیں۔
دل کے امراض کی پہچان:
ایسے لوگ دل کی کمزوری کی وجہ سے ایک معالج پر یقین نہیں رکھتے خواہ متعدد مرتبہ اس کے علاج سے بہتر ہو چکے ہوں(مجرباتِ انصاریہ) یعنی وسوسوں کا شکار ہوتے ہیں ۔عام طور پر ان کے دل کی رفتار بدلنے کے ساتھ ریشہ خارج ہوتا ہے۔ چہرہ پیلا، معدہ کمزور ، طبیعت میں چڑچڑا پن ، لاغری اور پیٹ کی چربی میں اضافہ دیکھا جاتا ہے۔ اگر ایسی کیفیت پر دھیان نہ دیا جائے تو اگلا درجہ رات کو ٹھنڈے پسینے ، دم گھٹنا، چلنے کے دوران غیر معمولی طور پر سانس پھولنا ، چکر ومتلی کی شکایت ہوتی ہے۔
اکثر اشخاص اس کیفیت پر بھی توجہ نہیں دیتے جس کی بنا پر سینے میں بائیں جانب درد ، سانس کی بندش، بائیں ہاتھ کی انگلیوں تک سخت درد اور بے حسی یا جبڑوں میں سخت درد کی علامات ہوتی ہیں ، اسے دل کا درد (انجائنا)کہتے ہیں ۔ اس دورہ میں درد ٹھہر ٹھہر کر اٹھتا ہے اکثر افراد اس درد سے جان ہار جاتے ہیں جو بچتے ہیں انہیں روزانہ اس کے دورے ہوتے ہیں۔ اگر ایک ہفتہ متواتر دورہ نہ ہو تو نہایت اچھی علامت ہے۔
دل کے امراض سے کیسے بچ سکتے ہیں؟
1۔ منفی خیالات کو پیدا نہ ہونے دیں، اگر پیدا ہو جائیں تو ذہن بٹانے کی کوشش کریں ۔ منفی خیالات سے دل شکنی کی بجائے نمٹنے کی راہ سوچنا زیادہ عمدہ عمل ہے۔
2۔ سوتے وقت دن کے معاملات ذہن میں نہ آنے دیں اور پرسکون نیند لیں۔ یاد رہے کہ نیند کے دوران تمام خلیات و عضلات تازگی لیتے ہیں اور غذا حاصل کر رہے ہوتے ہیں۔
3۔ صبح کی سیر کسی ایسے علاقے میں ضرور کریں جہاں سبزہ اور تازگی ہو۔ ویران اور ریتلے علاقوں میں سیر کا فائدہ نہیں۔
4۔ جلد پر روکھا اور زرد رنگ ظاہر ہونے لگے توصحت پر خاص توجہ دیں۔
5۔ غصہ سے پرہیز کریں۔
6۔غم میں مبتلا ہو جائیں تو ذہن کسی اور کام میں لگائیں ۔ سبز علاقے میں جا کر گہری سانس لینے سے دبائو میں کمی آ تی ہے۔

ڈاکٹر و حکیم وقار حسین
٭…٭…٭