پی سی او ایس… ایک نسوانی مرض

ہارمونوں(Hormones) کی بہت سی اقسام ہیں، جن میں سے کچھ کا تعلق جنس کے ساتھ ہوتا ہے۔ پرو جیسٹرون(Progesterone) زنانہ،جب کہ اینڈروجن(Androgen)مردانہ ہارمون ہے۔ انہی ہارمونوں کی وجہ سے مردوں اور عورتوںمیںمردانہ اور زنانہ خصوصیات پائی جاتی ہیں۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ مردانہ ہارمونوں کی کچھ تعداد خواتین اور زنانہ ہارمونوں کی کچھ تعداد مردوں میں بھی پائی جاتی ہے۔

اگر خواتین میں مردانہ ہارمونوں کی تعداد ایک خاص حدسے تجاوز کرجائے تو ان میں ’’پی سی او ایس‘‘(Pcos) کا خدشہ بڑھ جاتا ہے ۔ اگر ایسا ہو جائے تو کئی طرح کے مسائل سامنے آنے لگتے ہیں۔ مثال کے طور پر خواتین کے چہرے ، چھاتی اور پشت پر بال آجاتے ہیں۔ اگر مرض شدید ہو جائے تو پیشانی کی جگہ سے ان کے بال جھڑ بھی سکتے ہیں۔ اس کے علاوہ ان کے چہروں پر مہاسے بھی نکل آتے ہیں۔ بالغ خواتین کے بیضے دانیوں (Ovaries) میں ہر ماہ انڈے پیدا ہوتے ہیں، جو چھوٹی چھوٹی تھیلیوں میں پائے جاتے ہیں۔ اس بیماری کی صورت میں ان کی بیضے دانیوں میں بہت سی تھیلیاں (Polycysts) بن جاتی ہیں، لیکن وہ انڈوں سے خالی ہوتی ہیں۔ اس مرض کی وجہ تسمیہ یہی ہے، لہٰذا اسے بیضے دانی میں بہت سی خالی تھیلیوں کا مرض کہا جاتا ہے اور مختصراً اسے ’’پی سی او ایس‘‘(Polycystic ovary syndrome) کے نام سے پکارتے ہیں۔

مذکورہ علامات کے علاوہ کچھ اور پیچیدگیوں کا تعلق بھی اس مرض سے ہے۔ مثال کے طور پر ان خواتین میں وزن بڑھنے یا فربہ ہونے کی شکایت بڑھ جاتی ہے ۔ ان کے خون میں شکر کی مقدار میں بھی اضافہ ہو جاتا ہے ۔ اس سے صورت حال قبل ازذیابیطس کی سطح پر پہنچ جاتی ہے او ر بعض اوقات انہیں مکمل ذیابیطس بھی لاحق ہو جاتی ہے۔ اسی طرح ان میں دل کے امراض کو بھی خارج از امکان قرار نہیں دیا جاسکتا۔

مرض کی تشخیص

بالعموم یہ مرض اسی عمر میں سامنے آتا ہے ،جب لڑکیوں میں ماہانہ ایام کا سلسلہ شروع ہو جاتا ہے، تاہم بعض اوقات یہ 17یا18 برس کی عمر میں یا اس کے بعد بھی پیدا ہوسکتا ہے۔جب ماہانہ ایام کا سلسلہ شروع ہوتا ہے تو اس میں بے قاعدگی ہوسکتی ہے، لیکن اگر یہ سلسلہ طویل ہو جائے یا اس کے ساتھ اس کی دیگر علامات مثلاً موٹاپا یا جسم پر بال یا کیل مہاسے بھی سامنے آئیں تو اسے ’’پی سی او ایس‘‘ کے تناظر میں بھی دیکھ لیناچاہیے اور معالج کے پاس ضرور جانا چاہیے۔اس مرض کی سب سے بڑی علامت ایام میں بے قاعدگی ہی ہے ، تاہم حتمی تشخیص کے لیے کچھ ٹیسٹ بھی کروائے جاتے ہیں۔ مثال کے طور پر خون میں مردانہ ہارمون ٹیسٹو سٹرون(Testosterone) کا جائزہ لیا جاتا ہے۔ جن لڑکیوں کا وزن زیادہ ہو، ان کے خون میں گلو کوزاور انسولین کی سطح جاننے کے لئے بھی ٹیسٹ کیا جاتا ہے تاکہ معلوم ہو سکے کہ انہیں خدا نخواستہ قبل از ذیابیطس (Pre Daibtic) مرضی کیفیات یا انسولین کی مزاحمت کا مسئلہ تو درپیش نہیں ہے۔

نقصانات

’’پی سی او ایس‘‘ کی وجہ سے پیدا شدہ مسائل میں پہلا مسئلہ تو زیبائشی(Cosmetic) ہے، جس سے متعلق خواتین بہت حساس ہوتی ہیں۔ا گر ان کے چہروں پر بال یا کیل مہاسے ظاہر ہوں یا ان کا وزن بڑھ جائے تو اسے اچھا نہیں سمجھا جاتا ۔ موٹاپے سے نہ صرف جسم کی خوب صورتی متاثر ہوتی ہے ، بلکہ کچھ اور مسائل بھی جنم لے سکتے ہیں۔ اگر ان کے انڈوں کے اخراج میں رکاوٹ ہو تو انہیں بے اولادی کا سامنا بھی کرنا پڑ سکتا ہے۔یہ ضروری نہیں ہے کہ ’’پی سی او ایس ‘‘ کی صورت میں تمام علامات بیک وقت سامنے آئیں، لیکن ایسا ہو بھی سکتا ہے۔

مرض کی وجوہ

دماغ میں موجودغدہ نخامیہ(Pituitary Gland) ایک ہارمون
ایل ایچ(LH) خارج کرتا ہے۔’’پی سی او ایس‘‘ کا تعلق اس ہارمون کے بڑھ جانے سے ہے، جس کی وجہ سے مردانہ ہارمون ٹیسٹوسٹرون کی مقدار میںبھی اضافہ ہو جاتا ہے۔
اگر کسی لڑکی کی ماں یا بہن میں ’’پی سی او ایس‘‘ کا مسئلہ ہو تو اس میں بھی اس کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔ دوسرے لفظوں میں اس کا تعلق موروثیت سے بھی ہے، اس کا تعلق ہمارے طرز زندگی کے ساتھ بھی ہے، اس لئے کہ ’’پی سی او ایس‘‘ کی شکار نصف سے زیادہ خواتین موٹی ہوتی ہیں۔ آج کل اکثر گھروں میں لڑکوں اور لڑکیوں کو کھانے میں گوشت ، بازاری کھانے اور تلی ہوئی چیزیں زیادہ پسند آتی ہیں، جو وزن میں اضافے کا باعث بنتی ہیں۔ ان کے والدین کو چاہیے کہ انہیں سبزیوں اور دالوں کی طرف بھی راغب کریں اور ہمیشہ متوازن غذا کھلائیں۔

علاج

یہ ایک ایسا مرض ہے کہ اگر ایک بار کسی کو ہو جائے تو اس کا مکمل علاج ممکن نہیں۔ تاہم احتیاطی تدابیر اور علاج کی مدد سے اسے قابو کیا جاسکتا ہے۔ دیکھا گیا ہے کہ جو خواتین اپنا وزن کم کر لیتی ہیں، ان میں اس مرض کی علامات کم ہو جاتی ہیں اور ایسا بھی ممکن ہوتا ہے کہ انہیں ادویہ کھانے کی ضرورت نہیں پڑتی۔

جہاں تک ادویہ کا تعلق ہے تو ان کے مقاصد مختلف افراد کے لئے مختلف ہوتے ہیں۔مثال کے طور پر شادی سے پہلے زیادہ تر لڑکیوں کی خواہش کیل مہاسوں یا ناپسندیدہ بالوں کا خاتمہ ہوتا ہے، جس کے لئے انہیں کچھ دوائیں دی جاتی ہیں۔ ایام کو باقاعدہ کرنے کے لئے جو دوائیں دی جاتی ہیں، ان سے بالوں کا مسئلہ بھی حل ہو جاتا ہے،لیکن یہ طویل مدتی علاج ہے اور اس کے لئے برسوں ادویہ کھانا پڑتی ہیں۔ جن شادی شدہ خواتین کو بچے کی طلب ہو، انہیں ایسی ادویہ دی جاتی ہیں ، جو انڈوں کے اخراج میں مدد دیتی ہیں۔ اس کے علاوہ اگر کوئی پیچیدگی ہو تو اس کا بھی علاج کیا جاتا ہے۔ اس مرض کا حفاظتی ٹیکہ دستیاب نہیں ہے، اس لئے کہ یہ متعدی مرض نہیں ہے۔

جن والدین کی لڑکیاں بلوغت میں داخل ہو چکی ہوں اور ان کے ایام میں بے قاعدگی ہو، چہرے پر بال ہوں، کیل مہاسوں کا مسئلہ ہو یا وہ زیادہ موٹی ہوں تو انہیں چاہیے کہ علاج میں ’’پی سی اوایس‘‘ کے امکان کو بھی مد نظر رکھیں۔ ماہر معالج یاکسی ماہر در افرازیات(Endocrinologist) کو دکھائیں ، تاکہ اس کا بروقت علاج ہوسکے۔ خواتین کو چاہیے کہ صحت بخش طرز زندگی اپنائیں، متوازن غذا کھائیں اور اپنے وزن کو قابو میں رکھیں۔

٭…٭…٭

پی سی او ایس… ایک نسوانی مرض
Tagged on:                             

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *