قبض کے دس مضر ترین اثرات

قبض اس وقت ہوتی ہے جب آنتوں کی حرکات دودیہ میں کمی اور پاخانے کی حاجت مشکل ہو جاتی ہے۔یہ مرض اکثر غذا یا روزمرہ کی زندگی میں تبدیلی کی وجہ سے بھی لاحق ہو جاتا ہے ۔ اسی طرح ریشہ دار غذا میں کمی بھی اس کا سبب ہوتی ہے ۔ اگر آپ کو پیٹ میں شدید درد، پاخانے میں خون یا قبض جو تین ہفتوں سے زیادہ تک رہے تو آپ کو فوراً اپنے معالج سے رجو ع کرنا چاہیے ۔ قبض ایک ایسا مرض ہے جس کے بارے میں ہم اکثر بات چیت نہیں کرتے لیکن یہ آبادی کے 25فیصد لوگوں کو لاحق رہتی ہے جن میں زیادہ تر تعداد خواتین کی ہوتی ہیں ۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ ہم میں سے بہت سے لوگ خاموشی سے یہ تکلیف اٹھار ہے ہوتے ہیں ۔ زیادہ تر لوگ قبض کو ایک پریشان کن علامت نہیں سمجھتے۔یہ تھکاوٹ، وزن میں اضافہ ، موڈ میں خرابی اور بہت سی دیگر وجوہات کا باعث بھی بنتی ہے۔

قبض کیسے ہوتی ہے؟

جب آپ کی بڑی آنت فضلے( پاخانہ) سے بہت زیادہ پانی جذب کرکے پاخانے کو خشک کردیتی ہوتو نظام ہضم کو جسم سے پاخانہ باہر دھکیلنا مشکل ہو جاتا ہے ۔ جب کھانا ہاضمے کی نالی سے گزرتا ہے تو غذائی اجزاء جذب ہو جاتے ہیں جب ہضم ہونے والا کھانا چھوٹی آنت سے بڑی آنت جسے قولون بھی کہا جاتا ہے کی طرف فضلہ کی صورت میں بڑھتا ہے۔وہ (قولون) اس فضلے سے پانی کو جذب کر لیتی ہے جو ٹھوس مادہ بچ جاتا ہے، اسے پاخانہ کہا جاتا ہے ۔ اگر آپ کو قبض ہے تو کھانا ہاضمے کی نالی سے بہت آہستہ گزرتا ہے ۔ اس سے قولون کو فضلے سے پانی جذب کرنے کے لئے زیادہ وقت ملتا ہے اور یوں پاخانہ خشک ، سخت اور باہر دھکیلنا مشکل ہو جاتا ہے۔

قبض آپ کی صحت کو کس طرح تباہ کرتی ہے؟

زیادہ تر لوگ قبض کو اپنی صحت کے لئے خطرے کی بجائے محض ایک معمولی علامت سمجھتے ہیں ۔ جب کہ قبض خود بھی دیگر علامات اور حالات کی بنیادی وجہ ہوسکتی ہے۔ قبض آپ کے اندر تباہی مچا سکتی ہے جو درج ذیل تین اہم مسائل میں سے ایک سے پیدا ہوتی ہے:

1۔ بڑی آنت میں زہر کا جذب ہو جانا۔

2۔ آنتوں کے نباتات کا عدم توازن۔

(نباتات خوری وہ عمل ہے جس میں کوئی نامیہ اپنی غذائی ضروریات پوری کرنے کے لئے نباتات مثلاً گھاس پھونس، پودے، پتے، الجی وغیرہ سے اپنی غذائی ضروریات پوری کرے۔ بہت سے جانور نباتات سے اپنی غذائی ضروریات پوری کرتے ہیں جبکہ یہی نباتات انسان کے لئے بھی بہت کارآمد ہیں ۔ کئی ایسی نباتی اشیاء ہیں جن کو علاج معا لجہ کے لئے استعمال کیا جاتا ہے۔)

3۔ سخت پاخانوں کی وجہ سے تنائو۔

اس طرح جسم اور دماغ پر قبض کے دس ایسے مضر ترین اثرات مرتب ہوتے ہیں جن سے ہمیں روز پالا پڑتا ہے مگر ہم ان پر سنجیدگی سے توجہ نہیں دیتے۔ جو ذیل میں دیئے جارہے ہیں:

تھکاوٹ

قبض اور تھکاوٹ ایک دوسرے کے ساتھ چلتی ہیں ۔ قبض کی وجہ سے (ڈسبائیوسس) کاربو ہائیڈریٹس کی فرمینٹشین ( کیمیاوی عمل ) سے مختلف گیسوں کی پیداوار میں اضافہ ہو جاتا ہے جس میں شدید بدبو دار ہائیڈروجن سلفائیڈ بھی شامل ہوتی ہے جو ’’مائٹو کانڈریا‘‘(مائٹوکانڈریا جھلی سے جڑے ہوئے سیل آرگنیلز(مائٹو کانڈرین واحد) ہوتے ہیں جو سیل کے بائیو کیمیکل ردعمل کو طاقت دینے کے لئے درکار زیادہ تر کیمیائی توانائی پیدا کرتے ہیں۔ مائٹو کانڈریا سے پیدا ہونے والی کیمیائی توانائی چھوٹے مالیکیولز میں محفوظ ہوتی جسے اڈینو سائن ٹرائی فاسفیٹ (اے ٹی پی) بھی کہتے ہیں کی خرابی کا سبب بنتی ہے ۔یہ ہمارے خلیوں کے اندر توانائی پیدا کرنے کے لئے ہوتے ہیں۔ آنتوں میں صحت مند نباتات کی کمی توانائی اور عام جسمانی فعل کے لئے درکار غذائی اجزاء کے جذب کو بھی کم کردیتی ہے۔ اس طرح زہریلے مادوں کی خرابی خون کے بہائو میں داخل ہو کر توانائی کی سطح کو متاثر کرتی ہے اور تھکاوٹ کا سبب بن جاتی ہے۔

سوجن

بلا وجہ سوجن عام طور پر اس وقت ہوتی ہے جب آپ کے معدے کی نالی میں گیس پھنس جائے۔ اس کی وجہ سے آپ کا پیٹ پھول جاتا ہے ۔ تاہم بہت سے لوگ پیٹ پھولنے کے اس تکلیف دہ احساس کو بیان کرنے کے لئے سوجن کا لفظ بھی استعمال کرتے ہیں جو اس وقت ہوتا ہے جب شدید قبض ہوتی ہے تو اس سے آپ بے چینی محسوس کرسکتے ہیں کیونکہ آپ کی آنتوں نے کئی دنوں سے مناسب نقل و حرکت نہیں کی ہوتی لیکن اس کے باوجود آپ کو پھر بھی کھانا ہے اور یوں جوآپ کھاتے ہیں وہ آپ کو بد تر اور عجیب سی شے محسوس ہوتا ہے۔

جلد پر اثرات

قبض کے زہریلے پن کا ایک اور ضمنی اثر مہاسوں اور جلد کی خرابی کی صورت میں بھی سامنے آتا ہے ۔ ایسا اس وقت ہوتا ہے جب زہریلے مادے اور فضلہ ختم ہونے کی بجائے قولون کے ذریعے خون کے بہائو میں دوبارہ جذب ہونے لگتا ہے ۔ خون کے بہائو سے یہ زہریلے مادے جلد سے باہر نکلنے کی کوشش کرتے ہیںتو جلدی مسائل شروع ہو جاتے ہیں۔ دوسری طرف قبض جلد پر یوں اثرانداز ہوسکتی ہے کہ وہ آنتوں کے مفید و معاون بیکٹیریا کو تبدیل کرکے ان کو نکما بنا دیتی ہے ۔ ایک تحقیق کے مطابق مہاسوں کے 54 فیصد مریضوں میں آنتوں کے نباتات میں نمایاں تبدیلی ہوتی ہے۔جبکہ پرو بائیوٹکس ( فائدہ مند بیکٹیریا) میں بھی تبدیلی کی علامات نظر آتی ہیں۔

چھوٹی آنت خطرے میں

قبض کی وجہ سے سب زیادہ خطرہ چھوٹی آنتوں کے بیکٹیریا کی اضافی نشوو نما کو ہوتا ہے ۔ اس کو اصطلاحی زبان میں ایس ،آئی ،بی ،او بھی کہا جاتا ہے ۔ اس صورت حال میں بڑی آنت سے بیکٹیریا چھوٹی آنت میں چلے جاتے ہیں جہاں ان کا کوئی تعلق واسطہ نہیں ہوتا۔ آئی بی ایس کے 80فیصد کیس میں قبض کی بڑی وجہ یہی ہوتی ہے ۔ اگرچہ ایس آئی بی او سے وابستہ سب سے عام علامت قبض کے ساتھ ڈائریا(اسہال) اور انتہائی سوجن ہوتی ہے ۔ اس کا تعلق تھکاوٹ اور وزن میں اضافے سے بھی ہوتا ہے۔

غذائیت میں کمی بالوں اور ناخنوں کی نشوونما کو متاثر کرتی ہے۔ آنتوں میں صحت مند نباتات کی کمی ، توانائی اور نشوونما کے لئے ضروری ہوتی ہے مگر بہت سے غذائی اجزاء کے جذب نہ ہونے سے بھی غذائیت کم ہوسکتی ہے۔ قبض اس کی وجہ بنتی ہے۔ جب اضافی زہریلے مادے خون میں دوبارہ جذب ہوتے ہیں تو آپ کی خوب صورتی قائم نہیں رہتی۔ اس سے آپ ٹوٹے ہوئے ناخنوں اور پتلے بالوں کے مرض کا شکار ہو جاتے ہیں۔

قوت مدافعت میں کمی

ہماری آنتوں میں نباتات ہی خلیات کے ملبے ، وائرس ، بیکٹیریا اور کینسر ہٹانے اور مدافعتی رد عمل کے ذمہ دار ہوتے ہیں چونکہ قبض اکثر و بیشتر خراب بیکٹیریا(آنتوں کے نباتات) سے وابستہ ہوتی ہے ،ا س لئے مدافعتی نظام کمزور پڑنے لگتا ہے۔ قبض کی وجہ سے زہریلا خون سوزش کی وجہ کے ساتھ مدافعتی نظام کو بھی خراب کرتا ہے اور آپ کو پیشاب کی نالی کے انفیکشن جیسے خطرے سے دو چار کردیتا ہے۔

جسم میں ایسٹروجن کی زیادتی

قبض جسم سے ناپسندیدہ ایسٹروجن کے اخراج کو روک دیتی ہے اور اس کے دوبارہ جذب ہونے کے عمل کو فروغ دیتی ہے ۔ آج ہم پلاسٹک ، ادویات اور جانوروں کی پروٹین میں موجود ہارمونز کی شکل میں اس ایسٹروجن سے روشناس ہیں۔ یہ زہریلے مادے ایسٹروجن کے بہت سے ماحولیاتی ذرائع بن چکے ہیں ۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ زیادہ تر لوگوں کے جسم میں اضافی ایسٹروجن موجود ہے جسے ہر روز خارج کرنے کی ضرورت ہوتی ہے۔ مگر قبض اس کی راہ میں رکاوٹ بن جاتی ہے۔یوں یہ اضافی ایسٹروجن، بڑی آنت میں دوبارہ جذب ہونے لگتی ہے اور ایسٹروجن کی سطح بلند ہونے لگتی ہے۔ اس سے الرجی، وزن میں اضافہ اور تھکاوٹ شروع ہو جاتی ہے۔

جراحت کی ضرورت

فنکشنل اور دائمی بیماری کے علاوہ قبض ایسی بیماریوں( ساختی مسائل ) کا سبب بھی بن سکتی ہے جن میںجراحی کی ضرورت پڑ سکتی ہے۔ آنتوں کی نقل و حرکت کے دوران دبائو اور زیادہ مدت کے لئے ٹوائلٹ (بیت الخلاء )پر بیٹھنے کے نتیجے میں بواسیر، ریکٹل پرولیپس(بڑی آنت کا ٹوٹ کر باہر نکل آنا) اور فشر(مقعد کے نچلے حصے کا چیرا نما زخم) کی بیماری ہوسکتی ہے ۔ خیال کیا جاتا ہے کہ سخت پاخانہ اور پیٹ کے اندر دبائو میں اضافہ رگوں میں اضافی دبائو بڑھاتاہے اور یوں بواسیر کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔

فیکل امپیکشن (Fecal Impaction)

فیکل امپیکشن سے مراد ایک بڑا ہی سخت پاخانہ ہے جو آپ کی بڑی آنت میں اتنی بری طرح پھنس جاتا ہے کہ آپ اسے باہر نہیں نکال سکتے ۔ یہ مسئلہ بہت شدید ہوسکتا ہے۔ اگر اس کا علاج نہ کیا جائے یہاں تک کہ موت واقع ہوسکتی ہے ۔یہ بڑی عمر کے بالغوںجو آنتوں کے مسائل کا شکار ہوتے ہیںمیں زیادہ عام بیماری ہے ۔ فیکل امپیکشن میں پاخانہ اس حد تک سخت ہو جاتا ہے کہ یہ سخت ٹھوس حالت میں بدل جاتا ہے ۔ اس میں پتلا پاخانہ متاثرہ پاخانے کو بائی پاس کرسکتا ہے جس کی وجہ سے اوور فلو بھی پیدا ہو سکتا ہے جس کو اکثر غلطی سے اسہال کا نام دے دیا جاتا ہے۔شدید صورتوں میں فیکل امپیکشن السر یا آنتوں کے پھٹنے کا سبب بھی بنتا ہے۔

ذ ہنی دباؤ اور گھبراہٹ

آپ کی آنتیں اورآپ کا دماغ آپ کے اعصابی نظام سے جڑے ہوتے ہیں اسی سے آپ محسوس کرتے ہیں کہ آپ کا نظام انہضام کام کررہا ہے ۔ جب کوئی چیز تنائو کاسبب بنتی ہے توآپ کے جسم کا پہلا رد عمل یہ ہوتا ہے کہ ہاضمہ اور جنسی اعضاء جیسے تمام غیر ضروری نظام کو بند کردیا جائے تاکہ وہ اپنی توانائی کو لڑائی یا ردعمل کی طرف بھیج سکیں۔ اکثر ذہنی دبائواور گھبراہٹ اس اعصابی نظام میں تعلق کے درمیان اور دوران خلل کی وجہ سے شروع ہوتا ہے۔

قبض کو دور کرنے کے لئے اگرریشہ دار غذاکے اچھے ذرائع پھل ، سبزیاں ، پھلیاں اور اناج کی روٹی اور اناج کا بکثرت استعمال کیا جائے تو اس مرض کا مقابلہ کیا جاسکتا ہے۔

پروفیسر حکیم رانا عبدالستار

٭…٭…٭

قبض کے دس مضر ترین اثرات
Tagged on:                             

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *