سحری و افطاری میں طبی احتیاطی تدابیر

اکثر اوقات ایسا ہوتا ہے کہ صبح نو اور دس بجے کے درمیان گھنٹی بجتی ہے۔ تشریف لانے والے صاحب سیجب پوچھا جاتا ہے کہ آپ کی کیا خدمت کرسکتا ہوں؟ تو پتہ چلتا ہے کہ میرے بھائی نے صبح سحری کی ، پیٹ بھر کر کھانا کھایا، اور نماز کے بعد آرام کی غرض سے سو گیا۔ اس کے بعد معدہ کے شدید درد کے احساس نے اسے بیدار کردیا ہے، متلی اورگھبراہٹ کے ساتھ پسینے چھوٹ رہے ہیں اب اسے کوئی ’’ٹوٹکا‘‘ درکار ہے۔

کچھ اسی طرح کی صورت حال اس وقت بھی پیش آتی ہے جب تراویح کے بعد نیند کے غلبہ اور تھکاوٹ سے آدمی نڈھال ہوتا ہے تو دستک ہوتی ہے تب بھی کوئی اس قسم کا سائل ہوتا ہے تومعلوم کرنے پر پتہ چلتا ہے کہ افطاری میں بالکل کم کھایا ، ایک دو سموسے، کچھ پکوڑے،چند کھجور، افطاری کے بعد چند چمچ میٹھے چاول، جام شیریں یا روح افزا ملا دودھ ایک دو گلاس ، ابھی کھانا نہیں کھایا کیونکہ فروٹ چاٹ نے طبیعت بوجھل کردی تھی، اب طبیعت خراب ہے، کوئی تدبیر کیجئے۔

درحقیقت ہمارے ہاں سحری و افطاری کھانے میں روزہ کی حقیقی روح کو ایک طرف رکھ دیا جاتا ہے ۔ سحری کے وقت اکثر لوگوں کا یہ فرمان ہوتا ہے کہ سارا دن بھوک اور پیاس کو برداشت کرنا ہے، لہٰذا اونٹ کے پانی پینے کی طرح ہمارے خوش خوراک’’روزہ دار‘‘ بھی پراٹھے، آملیٹ، دہی، مکھن، مچھلی، گوشت ہر شے پر ہاتھ صاف کرنا اپنا مذہبی فریضہ اور حق تصور کرتے ہیں ۔کھانے کے بعد مسجد تک جانا… اب کورونا کی برکت سے یہ بھی ممکن نظر نہیں آتا۔ یا پیدل سیر کرنا ، نیند کی لہر کو ختم کرنے کا باعث ہوگا۔ خوب پیٹ بھر کر کھانا کھانے کے بعد سو جانا، کیوں معدہ میں فتور پیدا نہ کرے گا؟ اسی طرح افطار کے وقت دن بھر کی بھوک ’’برداشت‘‘ کرنے کا تقاضا ہے کہ جلد از جلد اللہ کی نعمتوں سے فائدہ اٹھایا جائے۔ مختلف قسم کی انواع و اقسام کی نعمتوں سے افطار کے بعد کھانا ابھی باقی ہوتا ہے اور’’سیاسی افطار پارٹیاں‘‘ تو سجائی ہی اس لئے جاتی ہیں کہ نماز یا تراویح جاتی ہے تو جائے ’’چوہدری صاحب ، نواب صاحب،میاں صاحب کی افطار پارٹی میں شرکت ضروری ہے ۔ نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ افطاری کے بعد معدے کے ’’شیروں‘‘ کی دوا کے لئے پکار سنی جاسکتی ہے۔

اس سحری و افطاری کی ہنگامی بیماریوں سے بعض دفعہ روزہ توڑنا پڑتا ہے ، یا ٹوٹ جاتا ہے، یا کئی روز تک روزہ کا ناغہ ناگزیر ہو جاتا ہے۔ سلامتی کا راستہ یہی ہے کہ سحری و افطاری میں طبی اصولوں کو مد نظر رکھا جائے ۔ سحری میں سادہ کھانا اتنی مقدار میں کھایا جائے کہ جلد ہضم ہو جائے ۔ روزہ دار کو شدت کی پیاس اور بھوک کا احساس ہوتا کہ اسے ’’بھوکے انسان‘‘ کی ضروریات کا پتہ چل سکے اور دن بھر اللہ کی نعمتوں کا شکرادا کرتا رہے، اسی طرح افطاری میں اس بات کو مد نظر رکھا جائے کہ افطاری کے بعد روزہ دار نے تراویح ، مطالعہ قرآن، قیام لیل اور اللہ کو راضی کرنے کے لئے نوافل ادا کرنا ہیں، شکم سیری کے بعد یہ ممکن ہی نہیں۔ روزہ کی روح یہی ہے کہ جسم کو اعتدال پر لانے کے ساتھ ساتھ ’’ روح‘‘ کی تقویت اور نیکی کی فصل بہار سے خود کو لطف اندوز کیا جائے۔ سحری و افطاری کی خوراک کو سادہ اور زود ہضم بنائیے۔ سچی بات تو یہ ہے کہ رمضان کی برکات میں یہ بھی شامل ہے کہ اس ماہ مبارک میں انسان کو وہ نعمتیں بھی میسر آتی ہیں جو عام حالات میں نہیں ملتی۔ تاہم وہ محنت کش مزدور جو پراٹھے کھا کر محنت سے غذا کو جزو بدن بنا سکتے ہیں، گھی کو ہضم کرسکتے ہیں وہ اس نعمت خداوندی سے فائدہ اٹھائیں ۔

سحری میں ہلکا اور زود ہضم کھانا صحت کو برقرار رکھنے میں معاون ہے۔ دن بھر پیاس کو برداشت کرنے کے بعد موسم کی ضرورت کے مطابق یخ ٹھنڈا مشروب یا گرم گرم غذا جلدی جلدی حلق سے اتارنے کا نقصان یہ ہے کہ فم معدہ(معدہ کا منہ) گرمی یا سردی سے متورم ہو جاتا ہے اور مریض معدے اور آنتوں کے السر کی طرف چلا جاتا ہے ۔سنت نبویؐ کے مطابق پیاس کے باوجود ٹھہر ٹھہر کر وقفہ سے پینا اور غذا کو ایک حد تک بہت گرم کی بجائے اوسط درجہ تک ٹھنڈا کرکے استعمال کرنا مفید اور سلامتی کا راستہ ہے۔

جب بھی رمضان آئے ہمیں اللہ تعالیٰ کی بے پناہ نعمتوں اور رحمتوں کا شکریہ ادا کرنے کے ساتھ ساتھ ان اصحاب ؓکو ذہن میں رکھنا چاہیے جو دو تین کھجور ، پانی کا گلاس یا نان جویں کھا کر اللہ کی راہ میں روزہ کی حالت میں جہاد کرتے تھے ۔ آج ائیر کنڈیشنڈ رہائش، ٹھنڈا مشروب، مرغن کھانے، انواع اقسام کی لذت کام و دہن کی نعمتوں پر انسان کیوں شکر نہ بجالائے۔

رمضان کے حوالے سے ایک اہم سوال جو لو گ کرتے ہیں جو واقعی شوگر ، گردہ کی پتھری، ورم مرارہ، ہاتھ پائوں کی جلن اور شدت پیاس سے مغلوب ہوتے ہیں، وہ روزہ کیسے رکھیں؟ اکثر دیکھا گیا ہے کہ شوگر کے مریض خواہش کے باوجود روزہ مکمل نہیں کر پاتے۔ گردہ کے مریض پانی کی کمی کی وجہ سے تکلیف محسوس کرتے ہیں۔ بلڈ پریشر کے مریض کمی یا زیادتی کے ہاتھوں لاچار ہوتے ہیں۔ کوئی شک نہیں کہ رب کائنات نے بیماری کی حالت میں روزہ کو مؤخر کرنے کی اجازت دی ہے اور یہ بھی فرمایا کہ ایام آخر میں ان کو مکمل کریں اور یہ بھی فرمایا کہ اگر تم روزہ رکھو تو تمہارے لئے بہتر ہے ۔ فدیہ دے کر بوڑھے اور روزہ نہ رکھنے والوں کے لئے ایک گنجائش ضرور پیدا کی گئی ہے ، مگر بطور طبیب زندگی بھر کا تجربہ یہی ہے کہ روزہ کا تعلق امراض کے باوجود انسان کیWill Power کو حاصل ہے ۔جو لوگ ہٹے کٹے ہیں، وہ ذہن پر سوار کرلیتے ہیں کہ میں روزہ نہیں رکھ سکتا ، وہ روزہ سے فارغ ہو جاتے ہیں اور جو مستقل مزاج اور اولوالعزم لوگ اللہ کی رضا کو اپنی صحت پر ترجیح دیتے ہیں، اللہ تعالیٰ نے اپنی خصوصی رحمت سے ان کو روزہ کی تکمیل کی پوری توفیق عطا کر دیتے ہیں ۔بیماری ان کے ارادہ کے سامنے دم توڑ دیتی ہے ۔ اصل بات روزہ کی ظاہری شکل … بھوک ،پیاس ، نفسانی خواہشات کو برداشت کرکے صبر کرنے کے علاوہ باطنی صحت… روح کی پاکیزگی اللہ تعالیٰ کی رضا، صحابہؓ کی تقلید اور لعلکم تتقون کے حقیقی مقاصد کو حاصل کرنا ہے۔ بطورمعالج درجنوں ایسے لوگوں کو دیکھا جو معمولی مرض سے روزہ خور ہوگئے اور سینکڑوں ایسے لوگوں کو دیکھا جو صحت کی خرابی کی بدترین حالت کے باوجود حقیقی روزہ دار رہے… ایمان اور احتساب سے روزہ رکھ کر قیام لیل کرکے ، اعتکاف کی بہاروںکو لوٹ کر اور لیلۃ القدر کی جستجو میں اپنے گناہوں کو بخشوا کر بامراد اور کامیاب ہوگئے۔

رمضان المبارک سگریٹ ، گٹکا، نسوار یا انسانی اخلاق اور صحت کے لئے زہر قاتل ایسے نشوں کے عادی ہیں اوروہ شراب و شباب کے دور کو ہی زندگی تصور کرتے ہیں ،ان کے لئے یہ ماہ مقدس ہر سال دستک دیتا ہے کہ آئو بھلائی کی طرف ۔ آئو نیکی کی طرف، اگر ایک آدمی اللہ کی رضا کی خاطر تیرہ سے پندرہ گھنٹے ان نشوں کے بغیر گزارا کرسکتا ہے تو ایک ماہ تک اس ریہرسل کے بعد وہ مستقل طور پرمذکورہ تباہ کن علتوں سے نجات پاسکتا ہے ۔ یہ نیکیوں کی فصل بہار ہے۔ یہ مہینہ اپنے گناہوں کو اللہ کی رحمت سے بخشش کے دریا میں بہانے ، دامن کو دھونے اور خود کو اللہ کے قرب کا ذریعہ بنانے کا ہے۔

ہم ارادہ کریں کہ ہم ان بد نصیبو ںمیں نہ ہوں جو رمضان اور قرآن ملنے کے بعد اپنی نجات کا سامان نہ کرلیں۔ اللہ تعالیٰ کے تین انعام رمضان،قرآن اور لیلۃ القدر میں قائم ہونے والا پاکستان،میرے اور آپ کے لئے دنیا وآخرت میں نجات کا سامان بن جائیں۔

کھانے کے بعد چائے کی بجائے اس قہوہ کو ترجیح دیں۔

ہوالشافی

بادیان خطائی 1گرام    سبز چائے 1گرام    الائچی سبز 2عدد    زیرہ سفید 8دانہ

بطریق معروف قہوہ بنا کر استعمال کریں۔

حکیم سید صابر علی

٭…٭…٭

سحری و افطاری میں طبی احتیاطی تدابیر
Tagged on:                 

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *