
ٹی بی ایک متعدی مرض ہے جوکہ ہمارے پھیپھڑوں کو متاثر کرتا ہے۔ یہ بیکٹیریا چھینکنے ، کھانسنے یا ہنسنے سے بھی ہوا کے ذریعہ ایک بیمار شخص سے دوسرے صحت مند شخص کو منتقل ہو جاتا ہے ۔
اترقی یافتہ ممالک میں یہ مرض بہت کم دیکھنے میں آتا ہے۔ البتہ ان ممالک میں سے جو لوگ HIV ایڈز کا شکار ہونے کی وجہ سے جسمانی قوت مدافعت کھو بیٹھتے ہیں تو ایسے مریضوں کا جسمانی نظام باقی امراض کی طرح T.B کے بیکٹیریا کے خلاف بھی کمزور پڑ جاتا ہے۔1985ء میں امریکہ میںٹی بی کے مریضوں کی تعداد بڑھنی شروع ہوئی کیونکہ اس وقت HIV ایڈز کے مریض بھی تھے ۔ ان کو جب ٹی بی کا حملہ ہوا تو ان کا جسم اس کا مقابلہ نہیں کرسکا ۔ لیکن وہاں کے مضبوط کنٹرول پروگرام کی وجہ سے 1993ء سے ایسے مریضوں کی تعداد کم ہونی شروع ہوگئی۔
ٹی بی کی اقسام
باوجود اس کے کہ ہمارا جسم ٹی بی کے جراثیم کو اپنے اندر چھپا لیتا ہے ۔ یعنی ٹی بی کے جراثیم کے موجود ہوتے ہوئے بھی ہمارا جسم ،ہماری قوت مدافعت ہمیں بیمار نہیں ہونے دیتی۔ اس لئے ٹی بی کو ہم دو حصوں میں تقسیم کرتے ہیں۔
سست تدرن
(i)۔(Latend T.B)
اس صورت حال میں جسم ٹی بی کے جراثیم سے متاثر تو ہوتا ہے،لیکن بیکٹیریا جسم میں بے حرکت یا سست رہتا ہے ۔ یعنی Activeنہیں ہوتااور جسم کی قوت مدافعت اس کو پھیلنے سے روک لیتی ہے اور بیماری پھیلتی نہیں ہے۔ لیکن یہ Active T.B میں تبدیل ہوسکتا ہے۔ لہٰذا علاج اس کابھی بہت ضروری ہے۔ تاکہ ٹی بی کو پھیلنے سے روکا جاسکے۔
چست تدرن
ii۔ Active T.B
i) کھانسی، جو تقریباً تین ہفتوں یا اس سے زائد سے رہ رہی ہو اور علاج پذیر نہ ہو رہی ہو۔
ii) کھانسی میں خون کا آنا۔
iii) غیر ارادی طور پر وزن کا کم ہونا۔
iv) Fatigue یعنی کام کرنے کے بعد سستی کی حالت یا تھکان ۔
(v بخار۔
(vi رات کو پسینہ آنا۔
(vii بھو ک کی کمی۔
(viii جسم کا سرد ہونا ۔
(ix افسردگی اور اداسی۔
معالج کے پاس کب جانا چاہیے؟
ٹی بی جسم کے دوسرے اعضاء کو بھی متاثر کرسکتی ہے ۔ مثلاً گردے ، ریڑھ کی ہڈی اور اس میں قیام پذیر حرام مغز(spinal Card) اور دماغ وغیرہ کو بھی متاثر کرسکتی ہے۔ جب ٹی بی Lungs کے علاوہ کسی دوسری جگہ حملہ کرتی ہے تو اس کی علامات اس عضو کے متاثر ہونے کا پتہ دیتی ہیں۔جیسے اگر ریڑھ کی ہڈی پر حملہ ہوا ہے تو کمر درد اور اگر ٹی بی گردوں پر حملہ کرتی ہے تو ہوسکتا ہے کہ پیشاب میں خون آئے ۔ اسی طرح کسی دوسرے عضو کے بھی متاثر ہونے سے وہاں ٹی بی کی علامات مل جاتی ہیں۔

جگر پر چربی چڑھنا
اگر مستقل تین ہفتوں سے زائد کھانسی ہو اور بخار بھی رہ رہا ہو ۔ بغیر کسی وجہ کے وزن کم ہورہا ہو ۔ جسم رات میں پسینے سے شرابور ہوتا ہو تو عام طور پر یہ ٹی بی کی علامات ہوسکتی ہیں لیکن کسی اور بیماری میں بھی یہ ممکن ہے لہٰذا فوراً اپنے معالج سے رابطہ کریں ۔ آپ کا معالج خون کے مختلف نمونوں کے ذریعہ یہ تشخیص کرسکتا ہے کہ کیا یہ T.Bہے۔
وہ لوگ جن کو ٹی بی ہونے کا زیادہ خطرہ ہے یا جن لوگوں کو ٹی بی کا ٹیسٹ لازماً کروالینا چاہیے ایسے لوگ جوکہ HIV ایڈز کا شکار ہوں۔IvDrug users ہوں یا وہ لوگ جوکہ متاثرہ لوگوں سے تعلق رکھتے ہوں یعنی گھر کے لوگ، صحت عامہ کے کارکن جوکہ ٹی بی کے مریضوں کا علاج اور دیکھ بھال کررہے ہوں۔
ٹی بی کی وجوہات
ٹی بی کی وجہ ایک بیکٹیریا ہے جو کہ ایک شخص سے دوسرے کو لگ سکتا ہے۔ مریض کے چھینکنے ، کھانسنے ، بولنے اور تھوکنے سے بھی وہاں موجود لوگوں کو اس کے جراثیم لگ سکتے ہیں۔ ٹی بی کا مریض آسانی سے نہیں پکڑا جاتا۔ آپ کسی ایسے شخص سے بھی اس مرض کا شکار ہوسکتے ہیں جو کہ آپ کے ساتھ رہتا ، کام کرتا یا آپ کے لئے اجنبی ہو۔ زیادہ تر لوگ جوکہ Active T.Bکاشکار ہوں۔ ان کو چاہیے کہ وہ باقاعدگی سے دو ہفتے سے زیادہ دوا کی پوری مقدار لیں تو وہ مزید لوگوں کو یہ مرض نہیں پھیلا سکتے۔لیکن ان کو دواکی مدت خوراک پوری کرنی ہوگی۔
Risk Factor
کوئی بھی شخص T.B کا شکار ہوسکتا ہے لیکن کچھ بیماریاں اور وجوہات ٹی بی کے زیادہ تیزی سے پھیلنے کا موجب ہوتے ہیں۔
بیمار لوگ یا جن لوگوں کا Immune System کمزور ہو ، ٹی بی کا شکار ہوسکتے ہیں۔ ایک صحت مند شخص مضبوط، قوت مناعت Immune Systemرکھنے والا شخص ٹی بی کے بیکٹیریا سے کامیابی سے لڑ سکتا ہے ۔ لیکن اگر Immunity کم ہوجائے تو جسم اس بیماری سے آسانی سے نہیں لڑسکتا۔ بہت ساری بیماریاں اور دوائیں ہمارے Immune Systemکو تباہ کرسکتی ہیں۔ جس میں HIV Aids، ذیابیطس ، گردے کی شدید بیماریاں ،بعض قسم کے کینسر، کینسر کا علاج جیسے کیمو تھراپی کروانے والے مریض یا، کسی عضو کے ٹرانسپلانٹ کرانے والے لوگ یا ایسی دوائیں استعمال کرنے والے لوگ جو کہR.A یا Crohn Disease یا Psoriasisکے لیے استعمال ہوتی ہیں۔ اس کے علاوہ غذائی کمی کا شکار لوگ بچے یا نوجوان یا ادھیڑ عمر لوگ ان سب کی Immunity کمزور ہونے کی وجہ سے مرض کا حملہ شدید ہوسکتا ہے۔ وہ ممالک جہاںٹی بی کا مرض بہت زیادہ ہے جیسے افریقہ، افغانستان، چائنہ اور سائوتھ ایشیاان میں پاکستان، انڈیا، بنگلہ دیش اور انڈونیشیا بھی شامل ہیں۔ ان علاقوں کا سفریا وہاں رہنے والے لوگ ٹی بی کے مرض کا زیادہ شکار ہیں، اس کے علاوہ مشرقی یورپ ، لاطینی امریکہ، روس، اور آئرلینڈ اور لیسی بین میں بھی اس مرض کے شکار لوگوں کی تعداد زیادہ ہے۔
غریب علاقے یا نشے کے عادی لوگ
اگر آپ کا شمار کم آمدن والے لوگوں میں ہوتا ہے یا آپ کو طب کی سہولیات آسانی سے میسر نہیں یا آپ کا شمار بے گھر لوگوں میں ہوتا ہے یا وہ لوگ جو نشے کے عادی ہیں۔ الکحل کا استعمال کرتے ہیں۔ یا پھرIVڈرگز (Drugs) استعمال کرتے ہیں۔ ان لوگوں کا مدافعتی نظام کمزور ہوجاتا ہے ، اس کے علاوہ تمباکو اور سگریٹ نوشی کا بہت زیادہ استعمال کرنے والے لوگ بھی ٹی بی کا آسانی سے شکار ہو جاتے ہیں۔
اپنے خاندان والوں اور دوستوں کو ٹی بی سے محفوظ رکھیں
اگرآپ کو Active T.B ہے تو اپنے جراثیم/ بیکٹیریا کو اپنے تک ہی محدود رکھیں۔ چند ہفتوں کا علاج آپ کے اس مرض کو وبائی ہونے سے روک لے گا ۔ اور نہ صرف آپ بلکہ آپ کی فیملی اور دوست بھی اس سے محفوظ رہیں گے۔
قرنطینہ
سکول یا نوکری سے چند دن کی چھٹی لے لیں اور گھر پر آرام کریں۔ کوشش کریں کہ گھر کے دوسرے لوگوں کے ساتھ رابطہ نہ کریں۔ نہ ہی اجتماعی کمرے میں سوئیں۔ کمروں میں روشن دان کا استعمال کریں۔ یا کمرے کی ہوا کی آمدورفت اچھی ہو۔ٹی بی کا جراثیم بند اور چھوٹی جگہوں میں زیادہ آسانی سے پھیلتا ہے ۔ یا جہاں ہوا کا گزر آسانی سے نہ ہو یا باہر سے تازہ ہوا کا اندر آنا مشکل ہو ۔ لہٰذا کمروں میں Ventilation کا انتظام ہونا چاہیے ۔ کھڑکی،دروازے اگر ممکن ہو تو کھلے رکھیں۔ یا کوئی پنکھا جیسے ایگزاسٹ فین کہ جس سے کمروں کے اندر کی ہوا کو باہر نکالا جاسکے۔ مریض کو نصیحت کریں کہ جب بھی چھینک آئے یا ہنسیں تو ان کو چاہیے کہ منہ پر کپڑا یا ٹشو رکھ لیں۔ استعمال کے بعد اس ٹشو کو کسی بیگ میں رکھ کر کہیں دور پھینک دیں۔ ہمیشہ ماسک کا استعمال کرنا چاہیے تاکہ جراثیم ارد گرد کے دوسرے لوگوں کو نہ لگ سکیں۔ خاص طور پر علاج کے شروع کے چند ہفتوں تک بہت زیادہ خیال رکھنا چاہیے ۔ اپنی دوائوں کی مدت یا Dose کو پورا کریں۔ درمیان میں اس کو نہ روکیں اور لاپرواہی نہ دکھائیں۔
ویکسی نیشن
وہ ممالک جہاں ٹی بی کا مرض عام ہے وہاں کے لوگوں کو ویکسی نیشن کروانی چاہیے تاکہ ٹی بی سے خود کو اور دوسروں کو محفوظ رکھ سکیں۔
حکیم محمد عبدالسمیع
٭…٭…٭