روزہ سے اصلاح نفس و جسم

عبادت کی نیت سے اور پابندیٔ اوقات کے ساتھ کھانے پینے اور جنسی خواہشات سے باز رہنے کو روزہ کہا جاتا ہے۔ طبی اصطلاح میں غذا کو کیفیت یا کمیت کے لحاظ سے محدود کرنے کو روزہ کہہ سکتے ہیں۔سائنس کی ترقی اور طبی تحقیقات نے یہ بات ثابت کر دی ہے کہ انسان کی شخصیت ایک کل ہے اور طبیعت انسانی کے افعال و وظائف ،نفس اور جسم دونوں پر اثرانداز ہوتے ہیں۔

نفس کی صحت اور جسم کی صحت ایک دوسرے سے متعلق اور ایک دوسرے پر منحصر ہیں۔ جسمانی امراض صحت نفس پر اثر ڈالتے ہیں اور ذہنی یا نفسیاتی بیماریاں جسم کو بھی بیمار کر دیتی ہیں۔ بہت سے جسمانی امراض محض ذہنی انتشار یا نفسیاتی اختلال کی وجہ سے پیدا ہوتے ہیں اور اس وقت تک ان کی اصلاح نہیں ہو سکتی جب تک نفسیاتی خرابی دور نہ ہو جائے اور نفس میں پوشیدہ گتھیاں نہ سلجھا دی جائیں، امراض کا نفسیاتی علاج کوئی نئی چیز نہیں ہے۔ حکمائے قدیم کے بہت سے معالجات تاریخ طب میں محفوظ ہیں جن سے معلوم ہوتا ہے کہ انہوں نے امراض کا نفسیاتی علاج کامیابی کے ساتھ کیا۔ علمی پیش رفت اور جدید انکشافات نے بھی اس نقطۂ نظر پر مہر تصدیق ثبت کر دی ہے کہ صحیح اور مکمل علاج کے لئے نفس اور جسم دونوں کے افعال کو پیش نظر رکھنا ضروری ہے۔ روزہ انسان کے نفس اور جسم دونوں پر اثر انداز ہوتا ہے اور دونوں کی اصلاح کرتا ہے۔ بھوک اور پیاس کی شدت میں سیر ہو کر کھانے اور تشنگی دور کرنے پر قادر ہونے کے باوجود جب آپ اپنے پروردگار کی خوشنودی کے لیے ان مطالبات کی تسکین نہیں کرتے اور تنہائی میں بھی جہاں آپ کو کوئی کھاتے پیتے نہیں دیکھ سکتا اپنی بھوک پیاس نہیں مٹاتے آپ کی روحانی قوتیں اور نفسی صلاحیتیں بڑی خوبی اور تیزی کے ساتھ نشوونما پاتی ہیں۔ اس طرح روزہ انسان کی قوت برداشت ،قوت ارادی اور قوت مدافعت کو ترقی دینے کا ذریعہ بنتا ہے۔ یہ وہ قوتیں اور صلاحیتیں ہیں جو انسان کی مجموعی شخصیت اور ذہنی و جسمانی صحت کو قائم اور بحال رکھتی ہیں۔

سماجی طور پر بھی روزہ دار بہت سے فوائد حاصل کرتا ہے۔ وہ پہلے کے مقابلے میں دوسروں سے خود کو قریب ترمحسوس کرتا ہے اس طرح تمام روزے داروں میں اشتراک و تعاون اور جذباتی موانست و مفاہمت کی فضا پیدا ہو جاتی ہے۔ خوشگوار سماجی فضا اور ہم آہنگ ماحول انسانی صحت کے لیے اکسیر کا حکم رکھتے ہیں۔

ماہرین طب و صحت طویل تجربات اور سائنسی مشاہدات کے بعد اس فیصلے پر پہنچے ہیں کہ ایک صحت مند انسان پر روزے کا کوئی نقصان دہ اثر نہیں پڑتا اور نہ جسمانی نظام میں کوئی خرابی یا کمزوری پیدا ہوتی ہے۔ روزہ رکھنے سے دو کھانوں کے درمیان وقفہ معمول سے کچھ زیادہ بڑھ جاتا ہے ۔لیکن24گھنٹوںکے دوران مجموعی طور پر جسم کو اتنے ہی حرارے یا کیلوریز حاصل ہو جاتے ہیں اور اتنی ہی مقدار میں پانی اور دیگر سیال اجزاء پہنچ جاتے ہیں جتنے عام دنوں میں پہنچتے ہیں۔

قدرتی علاج کے ماہرین نے بھی روزے کو بڑی اہمیت دی ہے۔ فاقہ ایک باقاعدہ اور مؤثر علاجی تدبیر ہے جس کا ذکر طب کی ابتدائی تاریخ میں بھی ملتا ہے۔ جدید تہذیب اور عہد حاضر کی پیدا کردہ بیماریوں اور تہذیبی عادات کے علاج کے لیے بھی روزے سے بہتر کوئی اور صورت نہیں ہے۔ بعض امراض میں فاقے کے فوائد کا تجربہ بہت سے لوگوں کو ہوگا۔ تجربے میں آیا ہے کہ بعض اوقات جب دیگر علاجی تدابیر کارگر نہیں ہوتیں تو فاقے سے جسم کے طبعی افعال کو بحال ہونے کا موقع مل جاتا ہے۔ ترک غذا میں جسم کے خودکار نظام یا قوت مدبرۂ بدن کو فراغت میسر آجاتی ہے اور وہ غذا کے ہضم و جذب میں صرف ہونے کی بجائے امراض کے دفاع اور توانائی کی بحالی میں لگ جاتی ہے۔ روزے کی حالت میں قوت مدبرۂ بدن یکسو اور محفو ظ رہ کر جسم کی صفائی میں لگ جاتی ہے اور ہر قسم کے سمی مواد کو جسم سے نکال پھینکتی ہے۔ اس طرح بیماریوں کا امکان کم ہو جاتا ہے اور دفاعی نظام جسم نئی طاقت حاصل کر کے اپنے صحت بخش اثرات ظاہر کرنا شروع کر دیتا ہے۔ اطباء کا قول ہے کہ’’ تم ایک بیمار آدمی کے معدے سے غذا نکال لو اس طرح تم بیمار کو کمزور نہیں کرو گے بلکہ بیماری کو کمزور کر دو گے۔‘‘

اکثر لوگ خاص طور پر خوشحال افراد جو غذا کھاتے ہیں اس میں کم سے کم 25فیصد زائد از ضرورت ہوتی ہے۔ کم کھانے سے دماغ اور اعصاب دونوں کسل مندی اور کاہلی سے آزاد اور محفوظ رہتے ہیں، انسان چاق وچوبند اور چست و چالاک رہتا ہے۔ روزے سے دماغ اور اعصاب چست و چالاک رہتے ہیں۔ روزے سے دماغ اور اعصاب کے افعال بہت کچھ اصلاح پذیر ہو جاتے ہیں۔ روزے کے بہت سے فائدوں میں سے چند اہم طبی فوائد یہ ہیں:

1… غذا کی غیرضروری رسد رک جاتی ہے جس سے زہریلے مواد بننے کا امکان ختم ہو جاتا ہے۔

2… غذا کے جسم میں موجود نہ ہونے کی وجہ سے آلات ہضم کو زہروں کے دفع کرنے کی فرصت و طاقت میسر آجاتی ہے۔

3… پورے جسمانی نظام کو اس بات کا موقع مل جاتا ہے کہ وہ اپنی تمام قوتوں کو مجتمع کر کے صحت بخش افعال کوتحریک دے کر ان کوبیماری کے مقابلے پر آمادہ کر لیتا ہے۔

روزہ جسے اسلام نے ہر مسلمان پر فرض کیا ہے یہ ہر اعتبار سے انسان کو صحت سے ہمکنار کرتا ہے۔ ضرورت ہے کہ ہم اس سے پورا فائدہ اٹھائیں اور ماہ رمضان میں کوشش کریں کہ ضرورت سے زیادہ اور اناپ شناپ نہ کھائیں بلکہ اعتدال سے کام لیں۔

حکیم محمد سعید شہید

٭…٭…٭

روزہ سے اصلاحِ نفس و جسم
Tagged on:                     

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *