
جسم کی قوت مدبرہ
حقیقت یہ ہے کہ قدرتی علاج کی ہر صورت اس حقیقت پر مبنی ہے کہ قدرت کاملہ نے جسم کے اندر قوت مدبرہ بدن پیدا کی ہے جسے آپ جسم کا ’’ دفاعی نظام‘‘ بھی کہہ سکتے ہیں ۔ یہ قوت مدبرہ ہر وقت قوتوں کی حفاظت پر مامور رہتی ہے۔قدرتی علاج کی صورت میں وہ تدابیر اختیار کرنی چاہئیں جو قوت مدبرہ کو مدد دینے والی ہوں اور ان باتوں سے بچنا چاہیے جو اسے کمزور کردیں۔ روزہ کی حالت میں ترک غذا سے بدن کی وہ قوت جو غذا ہضم کرنے میں ہر وقت استعمال ہوتی رہتی تھی اب جمع ہونے لگتی ہے اور قوت مدبرہ کے ساتھ مل کر امراض کا مقابلہ کرنے میں مصروف ہوجاتی ہے ، اسی وجہ سے یہ بات کہی جاسکتی ہے کہ روزے میں شفا بخشی کی زبردست صلاحیت موجودہے ۔
دل کے دورے (Heart Attack) سے بچاؤ
دل کے دورے کے اسباب میں موٹاپا، مسلسل پریشانی ، چربی کی زیادتی ، ذیابیطس ، بلڈ پریشر اور سگریٹ نوشی شامل ہیں۔ ان تمام وجوہات کاخاتمہ کرکے انسان دل کے دوروں سے خود کو محفوظ رکھ سکتا ہے ، اسی طرح دل کے اکثر مریضوں کے لیے روزہ اس طرح بھی بہت فائدہ بخش ہے کہ عام دنوں میں دل کی طرف سے جسم کو مہیا کئے جانے والے خون کا دس فیصد غذا کو ہضم کرنے کے لیے استعمال ہوتا ہے ، جبکہ روزے کے دوران ترک غذا اور نظام انہضام کے سکون کی وجہ سے خون کی اس مقدار میں جو غذا کو ہضم کرنے کے لیے استعمال ہوتی تھی کی کمی ہو جاتی ہے ، اسی طرح دل کو نسبتاً کم کام کرنا پڑتا ہے اور آرام زیادہ۔
روزہ سے پھیپھڑوں(Lungs) کی صفائی
پھیپھڑے براہ راست خون کو صاف کرتے ہیں اور اس لئے ان پر براہ راست روزے کے فوائد کا اثر ہوتا ہے ۔ اگر پھیپھڑوں میں خون منجمد ہو توروزے کی وجہ سے بہت جلد یہ شکایت رفع ہو جاتی ہے ، اس کا سبب یہ ہے کہ ہوا کی نالیاں صاف ہو جاتی ہیں۔ یادر کھنا چاہیے کہ روزے کی حالت میں پھیپھڑے فضلات کو بڑی تیزی کے ساتھ خارج کرتے ہیں ، اس سے خون اچھی طرح صاف ہونے لگتا ہے اور خون کی صفائی سے تمام جسمانی نظام میں صحت کی لہر دوڑ جاتی ہے۔
روزے کے زبان (Tongue) پر اثرات
روزے کا اثر زبان پربھی دیکھا گیا ہے، جو کچھ اس طرح ہے ۔ عام تصور یہ کیا جاتا تھا کہ اگر مریض کی زبان صاف ہو تو یہ اس کی تندرستی کی علامت ہے ، اگر زبان صاف نہ ہو اور اس پر کوئی تہہ چڑھی ہو تو انسان کا معدہ کسی بیماری میں مبتلا ہوتا ہے ۔ روزے نے یہ نظریہ بالکل غلط ثابت کیا ہے ، چنانچہ زبان پر ایک تہہ کا چڑھا ہوا ہونا زبان کے صاف ہونے کی نسبت زیادہ بہتر ہے اور تندرستی کی علامت قرار دیا گیا ہے ۔ یہ حقیقت اس امرواقعہ پر مبنی ہے کہ زبان کیسی ہی صاف کیوں نہ ہو لیکن روزے کے بعد اس پر ایک تہہ چڑھ جاتی ہے جو رو ز بروز موٹی ہوتی جاتی ہے لیکن جن لوگوں کو علاج بالصوم کا تجربہ ہے وہ خوب جانتے ہیں کہ جو زبان پر تہہ چڑھ جاتی ہے یہ بدن کی فاضل تیزابی رطوبتوں کی ہوتی ہے اور یہ اس امر کا ثبوت ہے کہ بدن کی فاضل تیزابی رطوبات خارج ہو کر زبان پر جمع ہو کر معدہ کو اس اذیت سے محفوظ کررہی ہیں اور زبان کی اوپر کی تہہ کو بھی بیرونی آفات سے بچا رہی ہیں اور جسم تندرستی کی طرف رواں دواں ہے۔
روزے کے حواس خمسہ (Five Senses) پر اثرات
حواس خمسہ پر روزے کا حیرت انگیز اثر پڑتا ہے ، بینائی میںنمایاں اضافہ ہوتا ہے ، یہی حالت سونگھنے اور سننے کی قوتوں کی ہوتی ہے اور یہ قوتیں ایسی تیز ہو جاتی ہیں کہ اس تیزی کی مثال گزشتہ عمر میں نہیں ملتی۔ اکثر لوگ دیکھے گئے ہیں کہ علاج بالصوم سے پہلے چشمہ استعمال کرتے تھے لیکن روزے کے بعد ان کی بینائی صاف اور روشن ہوگئی ، سننے کی قوت میں غیر معمولی اضافہ ہوگیا اور کانوں کا بھاری پن دور ہوگیا۔ اس کا سبب یہ ہے کہ کانوں کے اندرونی حصے میں انجماد خون رفع ہوجاتا ہے اور ہو اکی گزرگاہ وسیع ہو جاتی ہے اور اس طرح کان کے پردوں پر ہوا کا مناسب دبائو پڑتا ہے اسی طرح قوت ذائقہ کی تمام خرابیاں روزے سے دور ہو جاتی ہیں۔
روزے کے نفسیاتی امراض پر اثرات
روزے کے فوائد خالص نفسیاتی نوعیت کے عارضوں میں بھی حاصل ہوتے ہیں ، اگر آپ نے کسی دن کھانے میں بد احتیاطی کی ہو تو آپ کو اس بات کا تجربہ ہوگا کہ خواب میں آپ کو پریشان کن چیزیں اور خوف ناک مناظر نظر آتے ہیں ، کام کی طرف سے طبیعت اچاٹ ہونے لگتی ہے ، چنانچہ یہ اندازہ لگانا مشکل نہیں کہ روزہ نفسیاتی عوارض کو بھی دور کرتا ہے۔ اوہام و افکار ، ہسٹیریا، مالی خولیا اور مراق جو بدن کے بعض سوداوی مادوں کی وجہ سے پیدا ہوتے ہیں ان میں روز ہ نہایت مفید ہے۔ اسی طرح روزہ بعض امراض غدود کو بھی دور کرتا ہے اور صحت بحال ہوتی ہے، اسی طرح قولون کے مریضوں کو روزے سے بہت فائدہ ہوتا ہے اور الرجک کے بعض امراض میں بھی روزہ مفید ہے۔ وہ دیوانگی جو خون میں زہریلے مواد مل جانے سے پیدا ہو تی ہو روزے سے دور ہو جاتی ہے ، اگر دماغ کو کوئی صدمہ پہنچے جس سے اس کے اعمال میں خلل واقع ہوتو روزہ نہایت ضروری ہے۔ ایسی حالت میں اس وقت تک روزے رکھے جائیں جب تک دماغی حالت درست نہ ہو جائے اور حواس خمسہ صحیح طور پر کام نہ کرنے لگیں۔
روزہ روح کی غذا
یہ ایک دلچسپ صورت حال ہے جسے مادہ پرست ذہن نہیں سمجھ سکتا ، جسم کی غذا، نشاستہ، لحمیات ، روغنیات اور حیاتین ، نشاستہ وغیرہ پر مشتمل ہے جو گوشت، مچھلی ، انڈہ ، روٹی، چاول، دودھ اور سبزی و پھل وغیرہ کی شکل میں ہوتی ہے ۔ گویا جسم کی خوراک یہ سب کھانا ہے ،لیکن اس کے برعکس روح کی خوراک روزہ رکھنا ہے۔ بظاہر یہ بات بڑی عجیب سی معلوم ہوتی ہے لیکن حقیقت یہی ہے کہ بھوک روحانی اور نورانی خوراک ہے ، کیونکہ مادی خوراک سے مادی قوت پیدا ہوتی ہے جو شہوانی نشے اور خمار کی شکل میں رگ رگ میں دوڑ جاتی ہے اور انسان تسکین ہوس کے لیے ایسی بے ہودہ تدبیریں سوچنے اور وحشیانہ حرکتیں کرنے لگتا ہے جو واہیات ، مکروہ اور اخلاق سوز ہی نہیں بلکہ انسانیت سوز بھی ہوتی ہیں۔ اس کے برعکس بھوک سے جسم نڈھال ہو جاتا ہے ، کوئی شہوت انگیز قوت جنم نہیں لیتی اور نہ طبیعت پر کوئی خمار طاری ہوتا ہے ۔ گناہ کے لیے انسان کے دل میں کوئی امنگ اور جذبہ پیدا نہیں ہوتایہ کیفیت ہی روح کی یہ خوراک ہے جو روح کو تازگی اور توانائی بخشی ہے اور اسے قوت و طاقت کا پہاڑ اور عظمت کا آسمان بنا دیتی ہے ، اس بھوک کا دورانیہ جتنا لمبا ہو اسی قدر یہ خوراک بھی زیادہ اعجازی اثر کی حامل اور قوی ہوجاتی ہے۔
روزے کے مزاج و اخلاق پر اثرات
حضور نبی مکرم صلى الله عليه وسلم نے فرمایا:
’’ جو شخص تم میں سے گرہستی کا بوجھ اٹھانے کی ہمت رکھتا ہو اسے نکاح کرلینا چاہیے کیونکہ وہ نگاہ نیچی رکھنے والا شرم گاہ کو بچانے والا ہے اور جو شخص طاقت نہ رکھتا ہو اسے روزہ رکھنا چاہیے کیونکہ روزہ اس کے حق میں شہوت کو کم کرنے والا ہوتا ہے۔‘‘(نسائی:2245)
Finland کے Huhtaniami سائنس دان کے تجربوں سے یہ بات ثابت ہوتی ہے کہ روزے سے Releasimg Harmones کی Gonodotrophin Recptor کی مقدار کم ہو جاتی ہے اسی طرح L.H Luteinizing Harmone اور F.S.H Folicle Stimulate Harmone کی مقدار گھٹ جاتی ہے ، ان ہارمونز کے بڑھ جانے یا کم ہو جانے سے انسان کے مزاج اور سوچنے کی صلاحیت پر غیر معمولی اثر پڑتا ہے۔ (L.H) اور (F.S.H) قوت محرکہ کے کم ہونے سے آدمی کی جنسی بھوک کم ہو جاتی ہے اور سوچنے کی صلاحیت بڑھ جاتی ہے جو اس کی اخلاقی ، نفسیاتی اور روحانی ترقی کا باعث ہے۔
روزے سے قوت ارادی پر اثرات
روزہ ارادے کی تقویت(Reinforcement)کے لیے ایک بہترین عملی مشق ہے ، آدمی کا دیر تک کھانے پینے سے رکا رہنا اسے محنت و مشقت برداشت کرنے کا عادی بناتا ہے ، جرمنی کے اسکالر ’’جیہارڈٹ‘‘ نے قوت ارادی پر ایک کتاب لکھی ہے جس میں انہوں نے روزے کو قوت ارادی پیدا کرنے کے لیے ایک بنیادی عمل قرار دیا ہے۔ اس کے ذریعے خواہشات پر قابو حاصل ہوتا ہے ، نیز اس کے سالانہ تکرار سے ارادے کی کمزوری سے حفاظت ہو تی اور قوت ارادی کو پختگی حاصل ہوتی ہے ، اس طرح ایک ایسا ڈسپلن معرض وجود میں آتا ہے جس سے ہر قسم کے نشے سے بھی جان چھڑائی جاسکتی ہے۔
بہر حال روزہ رکھنا ایک نہایت قوی روحانی عمل ہے جس کے درج بالا بے شمار دنیاوی اور جسمانی فوائد کے ساتھ ساتھ لاتعداد دینی اور اخروی فوائد بھی ہیں ، روزے کی بدولت انسان دنیا میں پاکیزہ زندگی اور آخرت میں جہنم کی آگ سے بچ کر جنت کی ابدی نعمتوں کو حاصل کرسکتاہے۔
روزہ اوراحتیاطی تدابیر
یہ یادر کھنا چاہیے کہ مندرجہ بالا فوائد و ثمرات تبھی ممکن ہوسکتے ہیں کہ جب ہم سحری و افطار میں سادہ غذا کا استعمال کریں، خصوصاً افطاری کے وقت زیادہ ثقیل ، مرغن اور تلی ہوئی اشیاء مثلاً سموسے ، پکوڑے اور کچوری وغیرہ کا استعمال بکثرت کیا جاتا جاتا ہے ، جس سے روزے کا روحانی مقصد تو فوت ہوتا ہی ہے ، خوراک کی اس بے اعتدالی سے جسمانی طور پر ہونے والے فوائد بھی مفقود ہو جاتے ہیں بلکہ معدہ مزید خراب ہو جاتا ہے ۔ لہٰذا افطاری میں دستر خوان پر دنیا جہان کی نعمتیں اکٹھی کرنے کی بجائے افطار کسی پھل کھجور یا شہد ملے دودھ سے کرلیا جائے۔ پھر نماز کی ادائیگی کے بعد مزید کچھ کھا لیا جائے اس طرح دن میں تین بار کھانے کا متبادل بھی مل جائے گااور معدے پر بوجھ بھی نہیں پڑے گا۔ افطار میں پانی، دودھ یا کوئی بھی فریش جوس ایک ہی مرتبہ زیادہ مقدار میں استعمال کرنے کی بجائے وقفے وقفے سے استعمال کریں ۔ ان شاء اللہ ان احتیاطی تدابیر پر عمل درآمد سے یقینا ہم روزے کے جسمانی اور روحانی فوائد حاصل کرسکیں گے۔
پروفیسر عبدالعظیم جانباز