
دفتر یا کارخانوں میں زیادہ دیر تک اور طویل مدت کے لئے ذہنی و دفتری کام کا معمول،ذیابیطس جیسے مرض کے امکانات کو بڑھاتا ہے۔طویل اور صبرآزما مطالعے میں یہ انکشاف سامنے آیا ہے کہ ہفتے میں 45گھنٹے سے زائد کام کرنے کی مسلسل عادت ذہنی و جسمانی دبائو، پریشانی اور فکر کو جنم دے کر کئی امراض کی وجہ بنتی ہے جن میں ٹائپ ٹو ذیابیطس سر فہرست ہے۔ یہ تحقیق ٹورانٹو کے انسٹی ٹیوٹ آف ورک اینڈ ہیلتھ کی ماہر ڈاکٹر ماہی گلبرٹ اوئمت نے کی جس میں پورے کینیڈا سے 7000 ملازمین اور کارکنوں کا 12 سال تک جائزہ لیا گیا اور اس عرصے میں انہیں لاحق ہونے والے امراض کا جائزہ لیا ۔
برٹش میڈیکل جرنل میں شائع ہونے والی اس رپورٹ کا خلاصہ یہ ہے کہ ہفتے میں 45 گھنٹے سے زیادہ کام کرنے والی خواتین میں ٹائپ ٹو ذیابیطس کا خطرہ 51 فیصد تک بڑھ جاتا ہے جب کہ 35 سے 40 گھنٹے تک کام میں مصروف عورتوں میں یہ خطرہ قدرے کم ہوتا ہے۔
اس سروے میں ماہرین نے کام کے علاوہ طرز زندگی کے علاوہ دیگر عوامل مثلاً غذا اور تمباکو نوشی وغیرہ سمیت دیگر عادات و اطوار بھی نوٹ کئے ہیں لیکن حیرت انگیز طور پر مردوں پر اس کا کوئی خاص منفی اثر نہیں ہوتا، یعنی مرد اگر طویل عرصے تک کام کریں تو آگے چل کر ان میں ذیابیطس کا خطرہ اتنا نہیں بڑھتا جتنا خواتین کے لئے بڑھتا ہے۔
مردوں پر اتنی طویل مدت تک کام کے منفی اثرات نہ ہونا اپنی جگہ ایک مسلمہ حقیقت ہے جس کی وجہ سے دونوں کے صنفی امتیازات ہیں لیکن خواتین کا معاملہ الگ اس لئے بھی ہوتا ہے کہ انہیں دفتر کے ساتھ ساتھ گھرداری اور بچوں کی دیکھ بھال بھی کرنا پڑتی ہے۔ اسی دوہری مشقت کے علاوہ بعض ذہنی و معاشرتی مسائل سے بھی ان کے اذہان پر بھی منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں اور وہ ذیابیطس کی شکار ہوجاتی ہیں۔
دوسری جانب مرد اگر زیادہ کام کرتے ہیں تو وہ کام کے دوران انہیں چلنے پھرنے اور کھڑے ہونے کے مواقع بھی میسر ہوتے ہیں اور خواتین دیر تک بیٹھی رہتی ہیں جس سے ان کے جسم پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔
ماہرین نے یہ بھی کہا ہے کہ زیادہ کام کا مطلب زیادہ ذہنی تنائو ہوتا ہے اور اس طرح خود ہارمون بھی متاثر ہوتے ہیں۔ مثلًا فکر اور پریشانی ان میں کارٹیسول ہارمون کوزیادہ کرتی ہیں جو جسم میں انسولین پر اثرانداز ہوتا ہے۔ اسی طرح ذہنی تنائو نیند اور دیگر معمولات کو بھی شدید متاثر کرتا ہے۔ ماہرین نے خواتین کو مشورہ دیا ہے کہ اگروہ دفاتر میں دیر تک کام کرتی ہیں تو اسے اعتدال پر لانا بہت ضروری ہے۔
٭…٭…٭