حیاتیاتی دہشت گردی

اقوامِ عالم کی موجودہ افراتفری کا سبب کورونا وائرس کے ذریعے اموت کا واقع ہونا ہے، جبکہ اموات کا اصل سبب وائرس نہیں خوف ہے۔ عمومی طور پر بذاتِ خود یہ وائرس مہلک نہیں مگر متعدی ضرور ہے۔ فی الوقت کیمیاوی ادویات میں اس کا علاج موجود نہیں اور یہ خوف کی دوسری بڑی وجہ ہے ۔ جب تک ہم اصل حقائق جان نہیں لیتے عالمی اور ملکی میڈیا خوف وہراس پھیلاتے ہوئے اپنے مذموم مقاصد حاصل کرتے رہیں گے۔ اصل حقائق جاننے کے لیے ضروری ہے کہ ہم سب سے پہلے وائر س کی حقیقت کو سمجھیں۔

کورونا وائرس ایک ایسا خوردبینی جسم ہے جو بدنِ انسانی میں انفیکشن پیدا کرسکتا ہے۔ یہ کوئی نیا وائرس نہیں۔ یہ عام فلو کی طرح ایک شخص سے دوسرے میں منتقل ہو سکتا ہے۔ خوف زدہ لوگ اس وائرس کا جلد شکار ہو جاتے ہیں۔ خوف کے تناظر میں یہ بات جان لیجئے کہ قدرت نے ہر انسان کے اندر موت اور زندگی کے اسباب ایک ساتھ پیدا فرما رکھے ہیں۔ یعنی ہمیں موت اندرونی یا بیرونی کسی بھی سبب سے آسکتی ہے۔ جیسے ہمیں اپنے اندر موجود موت کے سبب سے خوف نہیں ایسے ہی بیرونی کسی وائرس کا خوف بھی نہیں ہونا چاہیے۔

اس وائرس کے حملے سے نزلہ، زکام، کھانسی اور بخار کی علامات پیدا ہوتی ہیں۔ کورونا ایک حیاتیاتی ہتھیار ہے ، جو وبائی فلو کی شکل میں متعارف کروایا گیا ہے ۔ یہ عالمی حیاتیاتی دہشتگردی کا ایجنڈا ہے۔ دنیا کے کئی ممالک ایسی دہشتگردی پھیلانے کی اہلیت رکھتے ہیں۔یاد رہے ماضی میں کئی ممالک اپنے مخالفین کے خلاف ایسے حیاتیاتی ہتھیار استعمال کرچکے ہیں۔

سیاسی تجزیہ

عالمی قوتوں نے اس خوف کے ذریعے اقوامِ عالم پر حسبِ منشا اپنا معاشی تسلط قائم کرنے کی غرض سے یہ کھیل کھیلا ہے اور یہ کھیل طے کردہ معاشی اہداف کے حصول تک جاری ہے گا۔ اس کھیل کا منظر نامہ کس نے تیار کیا ہے یہ وقت آنے پر سب پر عیاں ہو جائے گا۔ اس کھیل کا ایک منظر خوف و ہراس کو عروج پر لے جانے کے لیے اٹلی میں وائرس زدہ لاشوں کو بنا تدفینی رسومات جلا کر فلمایا گیا۔ یہ کون سی سائنس ہے جس کے مطابق مردہ جسم میں کوئی بھی وائرس آٹھ گھنٹوں سے زائد زندہ رہ سکتا ہے ؟ کیا ان میتوں کی تدفین کے لیے8گھنٹے کا انتظار ممکن نہ تھا ؟ ان لاشوں کو چھوا تک نہیں گیا بلکہ پسماندگان کو ان سے کوسوں دور رکھا گیا۔ ذرا سوچئے کیا یہ عالمی حیاتیاتی دہشت گردی نہیں؟

اس مصنوعی وبا کے بعد کی دنیا میں عالمی حکومتیں انسان دشمن قوانین بنائیں گی اور عوام موت کے خوف اور وبائی مرض سے تحفظ کے عوض انہیں بخوشی قبول کریں گے۔

بحمداللہ ہم مسلمان ہیں۔ اللہ کے ہاتھ میں خیر ہے یہ ہمارا ایمان ہے۔مصائب میں پر امید رہنا ہماری پہچان ہے۔ موت سے بے خوف ہو کر جینا ہماری شان ہے۔ تو پھر آیئے! اس وائرس کو تقرب الی اللہ کا ذریعہ بنائیں۔

موجودہ حالات کا تجزیہ

آج انسان عالمی احوال سے یہ پیغام موصول کر رہا ہے۔ 0.06 مائکرونز سائز کے اس وائرس نے کرۂ ارض کی بڑی بڑی تہذیبوں کو بے بس کر دیا ہے۔ آج سینکڑوں ممالک اس وائرس کے ہاتھوں مفلوج ہو کر یہ پیغام دے رہے ہیں کہ اصل طاقت، طاقت والے کے پاس ہے۔ اصل قدرت، قدرت والے کے پاس ہے، جو اک وائرس سے لے کر آسمانوں تک کا بلا شرکتِ غیر خالق و مالک ہے اور ہر قسم کے تصرف کا اختیار بھی رکھتا ہے۔ جس نے ماضی میں اپنی طاقت و قدرت کا اظہار مچھر اور ابابیل سے کیا۔ آج وہ رب العالمین اپنی طاقت کا اظہار اک ننھے سے بے جان وائرس کے ذریعے کررہا ہے۔

روحانی و طبی تجزیہ

جس شخص کا ایمان اور مدافعتی نظام طاقت وَر ہو، اس پر کسی وائرس کا حملہ کامیاب نہیں ہوتا۔ لہٰذا ہمیں ایمان اور مدافعتی نظام دونوں کو بہتر کرنے کی ضرورت ہے۔ اس سلسلے کی سب سے اہم بات جان لیجئے کہ اللہ الہ العالمین کے اذن کے بغیر کسی وائرس میں تباہ کن تاثیر پیدا نہیں ہو سکتی۔ نیز یہ بھی ذہن نشین رہے کہ یہ فلو بہر صورت مہلک نہیں، دنیا بھر میں اس کے لاکھوں مریض شفایاب ہو چکے ہیں۔

مگر سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اس وائرس سے اموات کیوں کر ہو رہی ہیں؟ تو عرض یہ ہے کہ اموات کا طبی سبب خوف زدہ ہونا اور قوتِ مدافعت میں کمی کا واقع ہونا ہے۔خوف مایوسی پیدا کر کے انسان کی کیمسٹری بدل دیتا ہے اور کیمیکل میڈیسن قوتِ مدافعت کو کمزور کر دیتی ہے۔ اس کا مشاہدہ کورونا سے واقع ہونے والی شرحِ اموات سے کیا جا سکتا ہے۔

اٹلی میں اموات کی شرح 9.5 فیصد جبکہ چین میں4.03 فیصد ہے۔چین میں موت کی شرح میں کمی کا سبب چائنیز ٹریڈیشنل میڈیسن کا استعمال ہے جو جڑی بوٹیوں سے بنتی ہیں۔ جڑی بوٹیاں انسان دوست ہوتی ہیں جو قوتِ مدافعت کو برباد نہیں کرتیں۔ نیز چین میں خوف و ہراس کا وہ عالم نہیں تھا جو اٹلی میں ہے۔ لہٰذا خوف کا طاری ہونا اور قوتِ مدافعت کا کم ہونا مریض کو موت کے منہ میں دھکیل دیتا ہے۔

مدافعتی نظام کو بہتر حالت میں لانے کے لیے ہمیں سب سے پہلے روحانی اور جسمانی صفائی بہتر کرنا ہوگی۔ روحانی صفائی کے لیے ہمیں اپنے اندر کی گندگی کو صاف کرنا ہوگا جو گناہوں کے تعفن سے پیدا ہوتی ہے۔ ہر اچھائی خوشبو کی طرف اور ہر برائی بدبو کی طرف متوجہ ہوتی ہے۔ ہمارا باطن اگر معصیت کی بو سے پاک ہوجائے تو کوئی وائرس اس پر حملہ آور نہیں ہو سکتا ۔ لہٰذا اپنے من کو اجلا کیجئے۔

اَللّٰھُمَّ نَقِّنِی مِنّ الْخَطَایَا کَمَا یُنَقّی الثَّوْبُ الاَبْیَضُ مِنَ

الدَّنَسِ اَللّٰھُمَّ اغسِلْ خَطَا یَایَ بِالْمَآ ئِ وَ الثَّلْجِ وَ الْبَرَدِ۔

آئیے دوستو! وعدہ الست کی تجدید کرتے ہوئے توبہ کے آنسوئوں سے اپنے گناہوں کو دھو ڈالیں۔ پھر اللہ احکم الحاکمین سے ہدایت و عافیت کی استدعا کریں۔ اللہ وحدہ لا شریک کے جلال و عظمت کی قسم! وہ اپنے بندوں کو کبھی مایوس نہیں کرتا اور نہ کبھی رسوا کرتا ہے۔

اَللّٰھُمَّ عَافِنِیْ فِیْ بَدَنِیْ اَللّٰھُمّ عَافِنِیْ فِیْ سَمْعِیْ

اَللّٰھُمَّ عَافِنِیْ فِی بَصَرِیْ لَآ اِلٰہَ اِلَّاَاَنْتَ۔

طبی نقطہ نظر سے جسمانی صفائی اور بہتر قوتِ مدافعت درجِ ذیل امور کے کرنے سے حاصل ہوگی:

لازمی کرنے کے کام

٭ اللہ تعالی سے مغفرت و عافیت طلب کریں۔

٭ صدقہ و خیرات کریں خواہ ایک کھجور ہی کیوں نہ ہو ۔

٭ منفی سوچ اور موت کے خوف سے بے نیاز ہو جائیں۔

٭ صبح صادق سے قبل چھ گھنٹے کی نیند پوری کریں۔

٭ ٹھنڈے مشروبات، آئس کریم اور ڈبہ بند اشیاء سے اجتناب کریں۔

٭ پیٹ بھر کر کھانے سے پرہیز کریں۔

٭ تازہ اور سادہ غذائوں کا استعمال کریں۔

٭ ہر نماز کے لیے مسنون طریقے سے تازہ وضو کریں۔

٭ مسواک کا بکثرت استعمال کریں۔

٭ روزانہ غسل کریں۔

٭ ہفتہ وار ناخن کاٹیں۔

اختیاری کرنے کے کام

٭ معمول کی غذا میں پیاز، لیموں اور لہسن کا استعمال زیادہ کریں۔

٭ علی الصبح ایک چمچ شہد ہمراہ آبِ تازہ استعمال کریں۔

٭ الکحل سے پاک خوشبو استعمال کریں۔

٭ گھروں میں حرمل، مقل اور لوبان کی دھونی دیں۔

٭ ترجیحاًسفید کپڑے پہنیں۔

علاماتِ مرض ظاہر ہونے پر ابتدائی علاج

٭ کلونجی 3 تا 5 دانے حسب عمر چبا کر ہمراہ ایک چمچ شہد تین بار یومیہ لیں۔

٭ کلونجی 5 دانے( کٹے ہوئے) شہد نصف چمچ، نصف کپ ابلتے پانی میں ڈال کر بھاپ 2 تا3 منٹ 2 بار یومیہ لیں۔

٭ بادی، ثقیل غذا اور ٹھنڈاپانی کا استعمال ہرگز نہ کریں۔

یاد رہے کہ کسی بھی وائرس کے حملے میں بخار علاج کے طور پر وارد ہوتا ہے لہٰذا بخار اتارنے کے لئے کوئی کیمیکل دوا استعمال نہ کریں۔ اس بخار کا دورانیہ بلحاظ مزاج دوسے تین روز تک ہوا کرتا ہے۔ جیسے ہی انسانی جسم میں وائرس کی افزائش میں کمی واقع ہوتی ہے، بخار رفتہ رفتہ اترنا شروع ہو جاتا ہے۔ البتہ اس بخار کے منفی اثرات سے اعضائے رئیسہ کی حفاظت اور علاج کی غرض سے درج ذیل نمبر ز پر رابطہ کریں جہاں آپ کو فوری طبی مشورہ دیا جائے گا ۔

آخری گزارش

اگر حکومت وقت اس وبا کو مہلک تصور نہ کرتی تو عوام کے اعتماد میں بے پناہ اضافہ ہوتا اور آج پاکستانی قوم اقوام عالم کے لیے اک قابلِ تقلید مثال ہوتی۔ بایں ہمہ، الحمد للہ اس نازک صورت حال میں علمائے کرام نے نہایت قابل قدر کردار ادا کرتے ہوئے عوام کا خوف دور کرنے میں بڑی مدد کی ۔ ڈاکٹرز، حکماء ، ہو میو ڈاکٹرز، افواج پاکستان ، دیگر حکومتی اداروں اور انفرادی سطح پر لوگوں نے اپنا قومی فریضہ نہایت جواں مردی اور بہادری سے ادا کیا۔ رب العزت تمام حکومتی اداروں اور افراد کو اپنی شایان شان اجر عظیم سے نوازیں۔

دوسری طرف اکثر میڈیا چینلز اور میڈیا ہائوسز کورونا کی تباہ کاریوں کے متعلق متعدد فیک آڈیو اور ویڈیوز بنا کر عالمی حیاتیاتی دہشت گردی کے ایجنڈے پر کام کرتے ہوئے خوف اور مایوسی پھیلا کر موت کے اسباب بانٹ رہے ہیں اور اپنے پیٹ جہنم کی آگ سے بھر رہے ہیں۔

میری عوام سے التجا ہے، للہ باشعور بنئے ، اندرونی اور بیرونی دونوں دشمنوں کو شکست دیں ۔ اللہ الہ العالمین تمام اقوامِ عالم کو اس وبا کے شر اور شرپسند عناصر سے محفوظ فرمائیں۔

حکیم حامد اشرف 

حیاتیاتی دہشت گردی

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *