زہروں کی اقسام اور علاج

زہر کی تعریف

                         ایسی شے جو جسم میں داخل ہو کر یا خون میں جذب ہو کر صحت کو نقصان پہنچائے یا زندگی کا خاتمہ کردے۔

زہر درج ذیل تین ذرائع سے جسم میں داخل ہوسکتا ہے۔

٭…منہ کے ذریعے(کھانے پینے کی اشیاء میں)۔

٭… پھیپھڑوں کے ذریعے ( زہریلی گیسوں اور بخارات میں سانس لینے سے)۔

٭… جلد میں داخل ہوکر(سانپ و زہریلے جانوروں کے ڈسنے سے)۔

زہروں کی اقسام

 جلانے والے زہر 

                         ایسے زہر جس جگہ لگتے ہیں اس جگہ کو جلا دیتے ہیں اور اس کی جگہ سخت درد، سوزش ، خراش وغیرہ ہوتی ہے۔ مثلاً تیزاب اور تیز کھار۔

 خراش پیدا کرنے والے زہر

                         جس مقام پر زہر لگتے ہیں ہاں جلن پیدا ہوجاتی ہے۔ جب کوئی شخص اسے کھالے تو حلق اور معدہ میں سوزش ہوجاتی ہے ۔ پیچش اور دست کے ساتھ سوزش محسوس ہوتی ہے۔معدنی یا فلزئی زہر اور گلی سڑی غذائوں کے زہر اس میں شامل ہیں۔ ان کی درج ذیل اقسام ہیں:

معدنی خراش کن … سینکھیا۔

 غیر معدنی خراش کن… کلورین ، برومین۔

نباتی خراش کن… ایلوا، حنظل۔

مشینی خراش کن… شیشے کا برادہ۔

حیوانی خراش کن… سانپ اور بچھو کا زہر۔

 دماغ پر اثر اندازہ ہو نے والے زہر

                        یہ زہر ہر دوطرح کے ہوتے ہیں جو درج ذیل ہیں:

 خواب آور زہر (i)

                        ان زہروں کا اثر نظام عصبی اور دماغ پر ہوتا ہے۔ یہ خون میں جذب ہو کر دماغ کو متاثر کرتے ہیں اور فوراً نیند کا غلبہ ہو جاتا ہے، ان کے کھانے سے غنودگی بڑھ کر جزوی یا کلی بے ہوشی ہوجاتی ہے ۔ ان زہروں میں افیون یا اس کے مرکبات اور وہ دوائیں شامل ہیں جودرد رفع کرنے اور نیند لانے کے لئے استعمال ہوتی ہیں، ان کے استعمال کے بعد متاثرہ شخص کی نبض سست اور کمزور ، چہرہ نیلگوں، جلد سرد اور تنفس گہرا ہو جاتا ہے۔

  ہذیان پیدا کرنے والے زہر(ii)

                         ان زہروں سے متاثرہ شخص میں پہلے بے خبری اور بعد میں ہذیان پیدا ہو جاتا ہے اس کے بعد بے ہوشی کا درجہ ہوتا ہے ۔ نبض تیز ہو جاتی ہے ۔ پتلیاں پھیل جاتی ہیں۔ ان زہروں میں بھنگ، دھتورہ، شراب، کلوروفارم اور بیلا ڈوناوغیرہ شامل ہیں۔

 نخاع پر اثر انداز ہونے والے زہر

                         ان زہروں سے تشنج پیدا ہوتا ہے ۔ دم گھٹتا اور بدن نیلا پڑ جاتاہے۔ ان میں کچلہ ،میٹھا تیلیا(بیش) شامل ہیں۔

 دل پر اثر انداز ہونے والے زہر

                         ایسے زہر جو دل پر اثر انداز ہو کر اس کے افعال کو متاثر کردیں مثلاً تمباکو، تیزاب بادام تلخ۔

 زہروں کے علاج میں احتیاطی تدابیر

٭… زہرسے متاثرہ شخص کے علاج میں وقت ضائع نہیں کرنا چاہیے۔

٭… سانس آتا محسوس نہ ہو تو فوراً مصنوعی سانس جاری کرنا چاہیے۔

٭… اگر زہر سے ہونٹ یا منہ جل گیا ہوتو قے آور ادویہ استعمال نہیں کرنی چاہیے۔

٭… زہر خوردہ شخص کو قے لانے کے لئے پسی ہوئی رائی یا نمک 10گرام ، پانی 250ملی لٹر میں ملا کر پلائیں اور اسے بار بار دیں تاکہ متاثرہ شخص قے کردے ، اگر اس تدبیر سے قے نہ آئے تو حلق میں انگلی ڈال کر قے کرائیں۔

 سم الفار ( سینکھیا)

                         سم الفار سے متاثرہ شخص کو 15سے60منٹ تک شدید سوزش اور جلن شروع ہو جاتی ہے ۔ خون آور قے اور دست شروع ہو جاتے ہیں ۔ تشنج اور اینٹھن ہوتے ہیں اور بالآخر غشی طاری ہوجاتی ہے۔

علاج

                         حلق میں انگلی ڈال کر قے کروائیں۔ آنتوں کی خارش کم کرنے کے لئے روغن زیتون یا گھی ، دودھ اور انڈے کی سفیدی استعمال کرائیں۔ دل کی طرف پانی کی بوتلیں رکھیں۔ زیادہ گھبراہٹ کی صورت میں خمیرہ گائوزبان یا گاجر کا جوس وغیرہ استعمال کرائیں۔

 افیون

                         اگر کوئی شخص دوائی مقدار سے زیادہ افیون کھا لے تو افیون کھانے کے نصف سے ایک گھنٹہ بعد تکان ، سستی اور در د سر شروع ہو جاتا ہے۔ آنکھوں کی پتلیاں سکڑ جاتی ہیں۔ تنفس آہستہ چلتا ہے اور نیند آنا شروع ہو جاتی ہے ۔ حتیٰ کہ گہری نیند کے دوران ہی مریض کا انتقال ہوسکتا ہے۔

 علاج

                         مریض کو ہر گز سونے نہ دیں۔ سانس بند ہونے لگے تو مصنوعی سانس جاری کریں۔ حلق میں انگلی ڈال کر قے کروائیں۔ اس کے بعد دودھ، گھی ، تیز چائے یا تیز قہوہ پلائیں۔ اس مقصد کے لئے پوٹاشیم پرمینگنیٹ ( لال دوائی) 60ملی گرام پانی میں حل کرکے بار بار پلائیں۔

 دھتورہ

                         دیہات میں دھتورہ عام ملتا ہے اور جرائم پیشہ افراد دھتورہ کھلا کر لوگوں کو لوٹنے کا دھندہ کرتے ہیں۔دھتورہ کھائے ہوئے شخص کو چکر آتے ہیں ۔ حلق خشک ہو جاتا ہے۔ پیاس لگتی ہے ، ہذیان ہو جاتا ہے اور بالآخر مریض بے ہوش ہو جاتا ہے۔ آنکھوں کی پتلیاں پھیل جاتی ہیں۔

 علاج

                         مریض کو قے کروائیں۔ اگر مریض کا سانس تنگی سے آرہا ہو یا مریض بے ہوش ہو تو مصنوعی تنفس جاری کریں۔ ہاتھ پائوں گرم رکھیں ، قے کروانے کے بعد تیز اور گرم چائے پلائیں۔

 بھنگ

                         زیادہ مقدار میں بھنگ استعمال کرنے سے انسان زیادہ باتیں کرتا ہے۔ بے تحاشا ہنستا اور زارو قطار روتا ہے اور اس کے بعد بے ہوش ہوجاتا ہے۔

 علاج

                         سب سے پہلے قے کروائیں ، پھر لیموں کا اچار یا املی ، آلوبخارا(خشک) کھلائیں۔ سر کو ٹھنڈے پانی سے دھوئیں ۔ ہاتھ ، پائوں گرم رکھیں۔ اس ز ہر میں ترشی کا استعمال جلد بہتر علامات پیدا کرتا ہے۔

 بیش(میٹھا تیلیا)

                         بیش سے متاثر شخص کے جسم پر چیونٹیاں سی رینگتی محسوس ہوتی ہیں۔ سانس تنگی سے آتا ہے ، سر چکراتا ہے۔

علاج

                         قے کروائیں، جسم کو گرم رکھیں، زہر مہرہ سائیدہ ایک گرام صبح ، دوپہراور شام دیں۔ دودھ اور گھی پلانا بھی نافع ہے۔

 پارہ ، رسکپور ، دارچکنا ، شنگرف

                         ان تمام چیزوں کے کھانے سے متلی اور قے ہو جاتی ہے۔ سانس تکلیف اور مشکل سے آتا ہے ۔ غشی اور تشنج ہوتا ہے ۔ خونی دست آتے ہیں۔ موخر الذکر تینوں زہروں میں پارہ کی کثیر مقدار ہوتی ہے۔

علاج

                        انڈے کی سفیدی ، چھلکا اسپغول یا اور کوئی لعاب دار چیز پانی میں ملا کر دیں اوراس کے بعد قے کروائیں۔

 زہر ملا ہوا کھانا

                         اس سے قے اور دست آتے ہیں ۔ نبض تیز چلتی ہے ۔

علاج

                         قے کروائیں ، گرم دودھ پلائیں، ہاتھ پائوں گرم رکھیں۔ روغن بیدا نجیر( کسٹر ائیل) سے جلاب دیں ۔ مصنوعی تنفس جاری رکھیں۔

مٹی کا تیل

                         اس کے پی لینے سے سے منہ اور حلق میں خراش اور جلن ہونے لگتی ہے ، سانس اور قے میں تیل کی بو ہوتی ہے۔ پیاس لگتی ہے ۔ بے ہوشی طاری ہو جاتی ہے۔

علاج

                         قے کرائیں ، گرم دودھ پلائیں، پیٹ کو گرم رکھیں۔

 کانچ

                         کانچ کے ٹکڑے کھالینے سے پیٹ میں سخت درد ہوتا ہے ۔پتلے پتلے خون آمیز د ست آتے ہیں۔ بعض اوقات خون آلود قے آتی ہے جس سے کانچ کے ٹکڑے خارج ہو تے ہیں۔

علاج

                         کچھڑی ، چاول یا آلو کھلا کر قے کروائیں۔

 نوٹ: ان تمام صورتوں میں ابتدائی طبی امداد دینے کے بعد معالج سے رجوع کریں۔

 زہریلے جانوروں کے کاٹے کا علاج

سانپ کا ڈسنا

                         پاکستان میں سانپ کی سینکڑوں قسمیں ہیں۔ ان میں بعض اقسام کے سانپ بالکل بے ضرر ہیں۔ کچھ اس قدر زہریلے ہیں کہ ان کا کاٹا پانی نہیں مانگتا ، زیادہ تر لوگ سانپ کی دہشت سے ہی نیم جان بلکہ بعض اوقات مر بھی جاتے ہیں۔

                         زہریلے سانپ کے ڈسنے کی پہچان یہ ہے کہ زخم میں سخت جلن اور سوزش ہوتی ہے ، خون بہتا ہے ،جسم کا وہ حصہ فوراً نیلا ہو جاتا ہے ۔ مارگزیدہ کا جی متلاتا ہے ۔ ٹانگوں میں کمزوری محسوس ہوتی ہے ، گاہے قے بھی آجاتی ہے ، آہستہ آہستہ بولنے اور نگلنے کی قوت زائل ہو جاتی ہے اور آخر کار انسان مرجا تا ہے۔ بعض اقسام کے سانپ کے کاٹنے سے جسم کے مسامات سے خون رسنے لگتا ہے۔

 علاج

                         اگر سانپ نے ہاتھ پائوں پر کاٹا ہو تو زخم سے 3انچ اوپر دل کی طرف اس قدر کس کر پٹی باندھیں کہ دوران خون بند ہو جائے ۔ اس کے بعد زخم پر نشتر یا چاقو سے پون انچ گہرا شگاف کرکے اس میں پوٹاشیم پرمینگنیٹ ( لال دوائی) بھر دیں۔ اگریہ نہ مل سکے تو لوہے کو آگ پر سرخ کرکے زخم کو داغ دیں۔مریض کو گرم رکھیں، گرم دودھ یا چائے پلائیں۔ دل کے اوپر رائی کا پلستر کریں۔ مصنوعی تنفس جاری کریں۔ اگر زہر بدن میں پھیل رہا ہوتو:

٭… ارنڈ کی کونپل 12گرام پانی میں گھوٹ کر پلائیں اور پھوک زخم پر ضماد کریں۔ اس کے پینے سے تھوڑی دیر بعد قے اور دست آتے ہیں جس سے سانپ کا زہر خارج ہو جاتا ہے۔

٭… پوسٹ ریٹھا باریک سفوف بنائیں6گرام ہر دو گھنٹہ بعد دیں، اس سے قے اور دست کے ذریعے کا زہر خارج ہو جاتا ہے۔

                         تاہم یہ سب علاج ابتدائی طبی امداد کے طور پر ہیں۔ ابتدائی امداد پہنچانے کے فوراً بعد مارگزیدہ کو ہسپتال لے جائیں۔

بچھو کا کاٹنا

                         عموماً بچھو کے کاٹنے سے موت واقع نہیں ہوتی۔ تاہم کمزور افراد ، بوڑھوں اور بچوں میں موت کا خدشہ ہوتا ہے۔ جس مقام پر بچھو کاٹے وہاں سخت درد اور سوزش ہوتی ہے۔ بعض مریضوں کا سر چکرانے لگتا ہے۔ قے اور دست شروع ہو جاتے ہیں۔جسم میں تشنج ہونے لگتا ہے۔مثل مشہور ہے( بچھو کا کاٹا روئے۔ سانپ کا کاٹا سوئے)۔

 علاج

                        جس جگہ بچھو نے کاٹا ہو اگر بچھو نے وہاں اپنا ڈنگ چھوڑ دیا ہوتو سب سے پہلے اسے نکالیں مگر اس سے پہلے ڈنگ کی جگہ سے 3-2انچ اوپر کس کر پٹی باندھ دیں ۔ ڈنگ نکالنے کے بعد اس جگہ پرمٹی کا تیل یا لہسن پیس کر لگادیں۔ بچھو کی کاٹی ہوئی جگہ پر بچھو کو کچل کر باندھ دینے سے تمام زہر جذب ہو جاتا ہے۔

                        خصوصی عمل: 7دفعہ سورہ فاتحہ پڑھ کر دم کرنا درد اور بچھو کے کاٹے کی سمیت میں مؤثر ہے۔

 شہد کی مکھی یا بھڑ کا کاٹنا

                         شہد کی مکھی یا بھڑ کے ڈنگ مارنے سے شدید درد ، جلن اور سوجن پیدا ہو جاتی ہے۔ اگر شہد کی مکھی یا بھڑ زیادہ تعداد میں کاٹ لیںتو خطرناک علامات بھی پیدا ہوجاتی ہیں۔

علاج

٭… سب سے پہلے ڈنگ نکال دیں اس کے بعد دیا سلائی کا مصالحہ پانی میں حل کرکے مقام متاثرہ پر لیپ کردیں۔

٭…میٹھا سوڈا(سوڈیم بائی کاربونیٹ) لعاب دہن یا پانی میں حل کرکے مکھی یا بھڑ کاٹے پر لگائیں۔

٭… گیندے کے پتے 6گرام پانی میں رگڑ کر چھان کر مریض کو پلائیں اور انہیں پانی میں پیس کر متاثرہ مقام پر لیپ کریں۔

 باؤلے کتے کا کاٹنا

                         بائولے کتے کے کاٹنے کے واقعات شہروں اور دیہاتوں میں اکثر دیکھنے میں آتے ہیں۔ بائولے کتے کا زہر اطراف جسم سے اعصاب کے ذریعے دماغ اور حرام مغز تک سرایت کرکے مرکزی نظام عصبی کو متورم کردیتا ہے۔

                         کتے کے کاٹنے کے بعد مریض کی علامات کے ظہور میں عموماً دو سے آٹھ ہفتے کا وقفہ ہوا کرتا ہے ۔بیماری کی علامتوں کو سمجھنے کے لئے انہیںدرج ذیل تین درجوں میں تقسیم کیا جاتا ہے:

ابتدائی درجہ

                         اس میں کتے کے کاٹنے کے مقام پر درد اور سوزش ہوتی ہے ۔ طبیعت بے چین اور مضطرب رہتی ہے۔مریض کو ہلکا بخار اور بے خوابی کا عارضہ ہو جاتا ہے ۔ یہ حالت 6گھنٹوں سے 3دن تک رہتی ہے۔

 دوسرا درجہ

                         مریض میں بائولا پن پیدا ہو جاتا ہے ۔ دوسروں کو کاٹتا ہے ، اپنے اور پرائے کی تمیز ختم ہو جاتی ہے ۔ بے چینی بے حد بڑھ جاتی ہے۔ نگلنے اور سانس لینے میں تکلیف ہوتی ہے۔ پانی دیکھنے بلکہ اس کا نام اور آواز سنتے ہی مریض پر تشنج طاری ہو جاتا ہے اور ایک دو دن بعد تیسرا درجہ شروع ہو جاتا ہے۔

 تیسرا درجہ

                         بدن کے اعضاء تشنج سے اس قدر تھک جاتے ہیں کہ ان میں حرکت کی طاقت نہیں رہتی اور وہ ڈھیلے پڑے رہتے ہیں۔ اس حالت میں عموماً 24گھنٹوں کے اندر حرکت قلب بند ہو جاتی ہے۔

 علاج

                         بائولے کتے کے کاٹے کو معمولی نہیں لینا چاہیے اور اس کے علاج میں ہر گز دیر نہیں کرنی چاہیے ۔ اگر کاٹنے والے کتے کے بارے میں یہ نہ معلوم ہو کہ بائولا ہے یا نہیں توا س کتے کو ہرگز ہلاک نہ کریں بلکہ اسے محفوظ جگہ پر باندھ دیں۔ بائولا کتا کاٹنے کے بعد زیادہ سے زیادہ دس دن تک مرجا تا ہے۔ عموماً پانچویں دن میں ہی اس کی موت واقع ہوجاتی ہے۔ اگر کاٹنے والا کتا10دن کے اندر نہ مرے تو وہ بائولا نہیں ہے۔

                        اگر کتے نے ہاتھ یا پائوں پر کاٹا ہوتو زخم سے 5-4 انچ اوپر کس کر پٹی باندھ دیں تاکہ زہر مزید نہ پھیل سکے۔ اس کے بعد زخم کو نشتر کے ساتھ تھوڑا سا گہرا کریں تاکہ خون کے ساتھ زہر بھی نکل جائے۔ اگر جسم سرد ہونے لگے تو گرم دودھ پلائیں، سانس رک رہا ہو تو مصنوعی سانس جاری کریں۔

                         پوسٹ ریٹھا باریک سفوف بنائیں اور 6گرام ہر دو گھنٹے بعد دیں۔ اس سے قے اور دست کے ذریعے زہر خارج ہو جائے گا یا ارنڈ کی کونپل 12گرام پانی میں گھوٹ کر پلائیں اور پھوک کا زخم پر ضماد کریں۔ زہر قے و دستوں کے ذریعے خارج ہو جائے گا۔

                         اگر عام کتے نے کاٹا ہوتو زخم پر لال مرچ ، تیل سرسوں میں ملا کر لیپ کریں پیاز اور نمک پیس کر لیپ کریں۔ا بتدائی طبی امداد کے بعد مریض کو کتے کے کاٹے کے ٹیکے لگوائیں۔

اقبال احمد قرشی

٭…٭…٭

زہروں کی اقسام اورعلاج

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *