حکیم ملک محمد الیاس دارالبقاء کی طرف سفر

نادان انسان دنیا میں آنے کے بعد اپنے بھیجے جانے کے مقصد کو ہی بھلا بیٹھا۔ یہ دنیا کی رنگینیوں میں اس قدر کھو گیا کہ نہ تو اسے اپنی صحت کی فکر رہی نہ ہی یہاں سے روانگی کا احساس ۔ حالانکہ اسے علم بھی ہے کہ اس دنیا میں قیام عارضی ہے مگر پھر بھی یہ آسائشوں کے حصول کی خاطر اپنی قیمتی ترین متاع آخرت کو بھی گنوا بیٹھتا ہے۔

جبکہ اللہ تعالیٰ کے کچھ بندے ایسے بھی ہوتے ہیں جوزندگی کی تمام تر مشکلات اورکثیر مصروفیات کے باوجود ، اپنی آخرت کے لئے زاد راہ کی تیاری سے غافل نہیں ہوتے۔ اللہ تعالیٰ کے ایک ایسے ہی بندے حکیم ملک محمد الیاس آف کھرڑیانوالہ فیصل آباد بھی تھے جو ہمیں داغ مفارقت دے گئے۔

دارالفناء سے دارالبقاء کی طرف سفر اس قدرسبک رفتاری سے جاری و ساری ہے کہ آئے دن کسی نہ کسی محسن، دوست اور ساتھی کی رحلت کی خبر سننے کو ملتی ہے ۔آج سے 30سال پیچھے چلے جائیں اس سفر پر روانہ ہونے والوں کی تعداد میں اس قدر تیزی نہ تھی ۔ اس ادراک کے باوجود ہم اس ناقابل تردید حقیقت (موت )کو نہ جانے کیوں ماننے کے لئے تیار نہیں؟

حکیم ملک محمد الیاس نے تعلیم طب مکمل کرنے کے بعد علم طب کو نسل نو میں منتقل کرنے کے فریضہ کی انجام دہی کے لئے ملک کے سب سے مایہ ناز طبی ادارے ’’جامعہ طبیہ اسلامیہ‘‘ میں خدمات انجام دینا شروع کیں۔ آپ اپنے فرائض منصبی نہایت ذمہ داری سے انجام دیتے تھے،یہی وجہ ہے کہ نہایت مختصر عرصہ میں آپ کا نام سٹاف میں’’نمایاں‘‘ نظر آنے لگا۔

ازاں بعد آپ نے کھرڑیانوالہ میں مریض افرادکے دکھوں کے مداوا کے عملی ساماں کی خاطر باقاعدہ طبابت شروع کردی ، جامعہ طبیہ اسلامیہ میں درس و تدریس کے دوران گردونواح کی آبادیوںکو چونکہ آپ کا تعارف حاصل ہو چکا تھا، اس لئے اہل علاقہ کے اصرار پر آپ نے اپنا دوسرا مطب باوا چک(علی ٹائون) سرگودہا روڈ پر قائم کیا۔

آپ کے دونوں ہی مطب مرجع خلائق تھے۔ جب بھی آپ کے ہاں جانے کا اتفاق ہوا ۔ آپ کے مطب پر لوگوں کا ہجوم دیکھا۔ جامعہ طبیہ اسلامیہ کے طلبہ کو جب بھی عملی تربیت کے لئے کسی مطب کی تلاش ہوتی تو نگاہ آپ کے مطب پر ٹھہرتی۔ اس انتخاب کی دو وجوہات ہوتیں ، ایک تو یہ کہ آپ جامعہ طبیہ اسلامیہ میں باقاعدہ تدریس کے عمل سے منسلک تھے،اس اعتبار سے آپ کا مزاج صحیح معنوں میں ایک ’’مدرس‘‘ کا تھا، دوسرا یہ کہ آپ کا مطب کالج ہاسٹل کی بلڈنگ کے نزدیک ترین تھا۔ اس کے ساتھ ساتھ آپ طلبہ کا وظیفہ بھی مقرر کرتے تاکہ طلبہ کواپنی ضروریات کی تکمیل کا سامان میسر آسکے اور آپ کے اس عمل سے طلبہ پابندی کے ساتھ ذمہ داری نبھانے کے عادی بن جاتے تھے۔

آپ دینی تعلیم حاصل کرنے والے متعلمین اور دینی تعلیم دینے والے معلمین کا علاج بالکل مفت کیا کرتے تھے۔ آپ کا یہ شعار آغاز مطب سے تادم حیات جاری و ساری رہا۔ اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ آپ کی اس کاوش کو آپ کے لئے زاد راہ بنائے کیونکہ مخلوق اللہ تعالیٰ کی عیال ہے جو اس کا خیال کرتا ہے، اللہ رب العزت اس پر اپنی رحمتوں کا نزول فرماتے ہیں۔

آپ نے باوجود گوناگوں مصروفیات کے اپنی تعلیمی استعداد کو بڑھانے کے لئے علمی سفر جاری وساری رکھا ۔ آپ نے ایل ایل بی بھی کیا ۔ پھر ایم فل کرنے کے بعد پی ایچ ڈی کے لئے رواں دواں ہوگئے۔

آپ نہایت خوش طبع تھے۔ دوران تدریس بھی طالب علموں کی دلچسپی کو قائم رکھنے کے لئے مزاح کا سہارا لیتے۔ اس اعتبار سے طلبہ آپ کے گرویدہ ہو جاتے اور آپ کی بات کو نہایت سنجیدگی سے سمجھتے۔

آپ کو اللہ تعالیٰ نے عطا کرنے والے ہاتھ سے نوازا تھا۔ جب بھی کبھی کسی تقریب میں آپ کو مدعو کیا جاتا مقدور بھر منتظمین کی مدد کرتے۔ طلبہ کی کسی تقریب میں جب آپ کو دعوت دی جاتی ، طلبہ کی حوصلہ افزائی کے لئے اپنی جیب سے ضرور انعام و اکرام دیتے۔

آپ دوستوں سے دوستی نبھانے کے فن سے بخوبی آشنا تھے۔ آپ نے ہمیشہ دوستی کے تعلق کو نبھایا۔مجبوریاں کیسی ہی کیوں نہ ہوں۔ آپ نے دوستوں کو کبھی مایوس نہیں کیا۔

اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ اپنے اس بندے کی بشری لغزشوں سے صرف نظر فرماتے ہوئے جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام سے نوازیں اور پسماندگان کو صبر جمیل عطا فرمائیں۔ آمین۔

٭…٭…٭

حکیم ملک محمد الیاس دارالبقاء کی طرف سفر
Tagged on:                     

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *