
23ستمبر 2021ء کو پاکستان کے اطراف و اکناف سے پاکستان طبی کانفرنس کے قومی طبی کونسل میں نو منتخب اور نامزد ارکان کے افتتاحی اجلاس اور کونسل کی صدارت اور دیگر اہم عہدوں کے لئے اپنے امیدواران کی نامزدگی ، پارلیمانی پارٹی کے لئے طبی کانفرنس کی ایڈوائزری کمیٹی اور سپریم طبی کونسل کے اراکین کے تعین کے لئے مشاورت کی غرض سے صدر پاکستان طبی کانفرنس نے حطار کے پر فضا مقام پر قرشی انڈسٹریز میں اہم اجلاس طلب کیا ۔
ملک بھر سے طبی کانفرنس کے قائدین سینئر نائب صدر ڈاکٹر زاہد اشرف سیکرٹری جنرل حکیم منصور العزیز ،ایڈوائزری کمیٹی کے اراکین حکیم حبیب اللہ چیمہ ، حکیم عرفان شاہد اور ڈاکٹر ضابطہ خان شنواری جبکہ اراکین سپریم طبی کونسل حکیم عبدالوحید (پشاور) اور حکیم سید صابر علی (گجرات) کے علاوہ مرکزی نائب صدر اول(پنجاب) وید جمیل خاں مرکزی نائب صدر دوم کی جگہ نمائندگی کرتے ہوئے حکیم محمد منور شیخ (سندھ)، مرکزی نائب صدر سوم حکیم عبدالوحید خاں اور مرکزی نائب صدر چہارم حکیم عبدالکریم ناصر ( بلوچستان) کے علاوہ پارلیمانی پارٹی کے اراکین فرحت و شادمانی اور اللہ تعالیٰ کی طرف سے ’’فتح مبین‘‘ پر جذبات تشکر کے ساتھ وقت مقررہ پر قرشی انڈسٹریز پہنچنا شروع ہوئے ۔ پاکستان طبی کانفرنس کے قائد اور قافلہ سالار جناب احمد اقبال قرشی کی ہدایات کے مطابق ہر آنے والے طبیب کو گرم جوشی اور محبت کے ساتھ خوش آمدید کہا گیا ۔ یہ استقبالیہ جذبہ ہمیشہ سے قرشی کی عمدہ روایات اور اطباء سے محبت کا آئینہ دار رہا ہے۔
تقریباًگیارہ بجے تمام اطباء وقت کی پابندی کرتے ہوئے تشریف لا چکے تھے ۔ قرشی کی مہمان نوازی کی روایات کے مطابق پر تکلف ناشتہ کا اہتمام کیا گیا تھا ، خود میزبان حکیم اقبال احمد قرشی تمام معزز مہمانوں سے فرداً فرداًمل کر اپنی شفقت و محبت کا اظہار کررہے تھے۔ یہ انداز اس خاندان کی طب و اطباء سے محبت کا مظہر ہے۔
ناشتہ کے بعد طے شدہ پروگرام کے مطابق کور کمیٹی کے اجلاس تک کونسل کے اراکین کو قرشی لیبارٹریز کی معیاری ادویہ کے مختلف شعبوں کی علمی و عملی وزٹ کے لئے سہولت مہیا کی گئی۔ کور کمیٹی اور پارلیمانی کمیٹی کا اجلاس جناب اقبال احمد قرشی کی صدارت میں ہوا۔ اس اجلاس میںڈاکٹرزاہد اشرف ، حکیم منصور العزیز ، ڈاکٹر ضابطہ خان شنواری(سابق صدر) اور بالترتیب چاروں صوبوںکے مرکزی نائب صدور وید محمد جمیل(پنجاب)، حکیم محمد منور شیخ( سندھ)، حکیم عبدالوحید( خیبر پختون خوا)، اور حکیم عبدالکریم ناصر(بلوچستان) کے علاوہ مرکزی چیئرمین فنانس حکیم سید صابر علی ، سابق مرکزی چیئرمین نشرو اشاعت حکیم رانا عبدالستار،ممبر ایڈوائزری کمیٹی برائے کونسل ڈاکٹر حبیب اللہ چیمہ اور حکیم عرفان شاہدنے شرکت کی۔
اجلاس کاآغاز تلاوت کلام پاک اور ترجمہ سے ہوا یہ سعادت حکیم سید صابر علی کو نصیب ہوئی۔ حکیم عبدالوحید خان نے درس حدیث سے نوازا۔
نقابت کے فرائض حکیم منصور العزیز نے انجام دیئے۔افتتاحی خطاب میں ڈاکٹر زاہد اشرف نے فرمایا کہ یہ تاریخی فتح مبین جو تاریخ ساز بھی ہے، کارکنان کی لگن ، خلوص اور محنت کے صلہ میں اللہ تعالیٰ نے عطا کی ہے جس پر ہم اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کرتے ہیں۔ انہوں نے کونسل کے سابقہ صدر ڈاکٹر ضابطہ خان شنواری کی خدمات کو شان دار الفاظ میں خراج تحسین پیش کیا۔ ان کی وجہ سے کونسل کے وقار میں اضافہ ہوا۔ قومی ادارہ صحت اسلام آباد میں کونسل کے مرکزی دفاتر کے لئے قطع زمین کی الاٹمنٹ ڈاکٹر حبیب اللہ چیمہ کے تعاون سے ممکن ہوئی ۔جبکہ اقبال احمد قرشی نے اس جگہ پر ابتدائی تعمیرات کے لئے حوصلہ افزائی فرمائی۔ یہ سب امور ڈاکٹر ضابطہ خان شنواری کے دور صدارت میں ہی ممکن ہوئے جس پر ہم اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کرتے ہیں۔
ڈاکٹر زاہد اشرف نے کہا کہ نئی کونسل کے صدر کے چنائو کے سلسلہ میں ارکان کو تین کیٹیگری میں تقسیم کرسکتے ہیں :
(i)۔ ایسے ممبران جو پہلی مرتبہ منتخب ہوئے ہیں، ان میں صلاحیت تو ہے لیکن ابھی انھیں عملی تجربہ کی ضرورت ہے۔
(ii)۔ ایسے اراکین جنہیں ایک یا دو بار کونسل کے رکن رہنے کا اعزاز حاصل ہے اور یہ جواں عمر ہونے کے باعث اپنے سابقہ تجربہ کی روشنی میں فعال کردار ادا کرسکتے ہیں۔
(iii)۔ ایسے ممبران جو کام کی صلاحیت اور تجربہ دونوں رکھتے ہیں لیکن عمر کے اس حصہ میں ہیں جہاں زیادہ فعال کردار ادا کرناممکن نہیں ہوتا، اس لئے وہ راہ نمائی کا فریضہ سرانجام دیں۔
زیادہ تجربہ کار شخصیات کی راہ نمائی میں تجربہ کار لیکن فعال نوجوان حضرات اہم ذمہ داریوں کو سنبھالیں اور پہلی مرتبہ منتخب ہونے والے حضرات پہلی دونوں کیٹیگریز کے لوگوں سے سیکھنے کا عمل جاری رکھیں۔
ان راہنما اصولوں کے مطابق ہم نئے صدر اور باقی عہدوں کا چنائو کریں گے۔
حکیم منصور العزیز نے کہا کہ حدیث مبارک خَیْرُالْاُمْوْراَوْ سَطُھَا کے اصول کے تحت سینئر رہنما جونیئرز کی راہنمائی کریں ، نوجوان جو بزرگوں کی عزت کرتے ہیں انہیں بزرگوں سے تجربہ بھی مل جاتا ہے ، تاہم جماعتی وابستگی اور وفا داری شرط اولین ہے۔
۔گوبھی کی بعض خصوصیات حسب ذیل ہیں، ان کی اہمیت کی بنا پر انہیں نمایاں کیا جارہا ہے۔
ڈاکٹر حبیب اللہ چیمہ نے مختصر خطاب میں کہا کہ عمارت کی تعمیر میں ہر اینٹ کا کردار ہے ۔ ڈاکٹر ضابطہ خان شنواری اپنے تجربہ کی روشنی میں راہنمائی دیں ہم سب مل کر کوشش کریں تو کامیابی ہمارا مقدر ہوگی۔
اس موقع پر حکیم اقبال احمد قرشی نے کہا کہ تمام احباب رائے دیں مگر اس بات کو ملحوظ خاطر رکھا جائے کہ تمام بزرگ جومختلف مناصب پر پہلے کام کرچکے ہیں وہ نئی نسل کو تربیت دے کر آگے لائیں اور فارغ التحصیل اطباء کو حالات کے تقاضوں کے مطابق کام کے مواقع فراہم کئے جائیں۔ غنیمت ہے کہ اس کونسل میں BEMS کی قابل ذکر تعداد موجود ہے، ان کی صلاحیتوں سے فائدہ اٹھایا جائے۔
حکیم عبدالکریم ناصر نے اپنے صوبہ کی نمائندگی کرتے ہوئے کہا کہ 1995ء کے بعد کونسل میں (بطور نائب صدر) بلوچستان کو نمائندگی نہیں ملی۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں کوئی سرکاری ڈسپنسری یا سرکاری ملازمت کسی حکیم کو نہیں ملی۔انہوں نے کہا کہ یہ اعزاز قرشی فائونڈیشن کو جاتا ہے کہ انہوں نے کوئٹہ اور لورا لائی کی جیلوں میں بھی فری قرشی ڈسپنسری قائم کرکے حوصلہ افزائی کی ہے، جس کے لئے ہم حکیم اقبال احمد قرشی کے شکر گزار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان کو کونسل میں بطور نائب صدر نمائندگی دے کر اس صوبہ کی حوصلہ افزائی یوں بھی کی جائے ۔ تاہم جو بھی فیصلہ قیادت کرے گی ہم قبول کریں گے۔
حکیم عبدالوحید خان نے صوبہ سرحد کی نمائندگی کرتے ہوئے مدلل انداز میں اپنے صوبہ کے لئے بطور نائب صدر نمائندگی کی ضرورت پر زور دیا ۔ حکیم محمد منور شیخ نے مرکزی قیادت کے فیصلہ کو ماننے پر خوشی کا اظہار کیا۔ حکیم وید جمیل خاں نے کہا کہ بلا شبہ نوجوانوں کو آگے لانا چاہیے مگر تجربہ کار لوگوں کو نظر انداز نہیں کرنا چاہیے، ہمارا تجربہ اور صلاحیت بھی کونسل کے وقف ہیں۔ حکیم سید صابر علی نے کہا کہ کونسل کے قواعد و ضوابط ہماری ضرورت کے لئے مناسب ردو بدل کی اجازت دیتے ہیں لہٰذا تینوں صوبوں کے نائب صدور کو صلاحیت کے مطابق کام کا موقع فراہم کیا جائے۔
تفصیلی گفتگو جمہوری انداز میں ہوئی ، سب احباب کا نقطہ نظر سامنے آیا اور متفقہ طور پر کہا گیا کہ جو بھی فیصلہ صدر اقبال احمد قرشی ، سینئر نائب صدر ڈاکٹر زاہد اشرف اور سیکرٹری جنرل حکیم منصور العزیز کریں گے، وہ ہم سب کا فیصلہ تصور ہوگا اور ہم دل و جان سے اس کی تائید کرتے ہیں۔ کیونکہ حالات اور معاملات جتنی گہرائی اور گیرائی کے ساتھ مرکزی قیادت سمجھتی ہے اس کی تائید ہمارا فرض اور جماعتی فیصلہ ہے۔
سب حاضرین نے اس کی تائید کی اور دعا پر اجلاس ختم ہوا۔
پروفیسرحکیم سید صابر علی
٭…٭…٭