اندرون سندھ  :  احیائے طب میں مرحوم لاکھو کا عظیم کردار

احیائے طب میں مرحوم لاکھوؒ کا عظیم کردار

جناب پروفیسر حکیم منصور العزیز ،جناب حکیم محمد احمد سلیمی، جناب حکیم شاہد محمود ناز، جناب حکیم مختار احمد برکاتی،جناب حکیم سراج الدین چانڈیو، جناب حکیم صوفی غلام مصطفی کاندھڑو ، جناب حکیم محمد منور شیخ اور آج اس پروگرام میں شریک طبیب حضرات السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ!

جناب آج پاکستان طبی کانفرنس کی مرکزی قیادت کے حکم پر اور ان کی موجودگی میں یہ پروگرام پروفیسر حکیم غلام رسول لاکھو مرحوم کی یاد میں بلایا گیا ہے اور اس میں مجھے خطاب کی دعوت میرے لئے اعزاز کی بات ہے ، جس کے لئے میں منتظمین کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔

جناب صدر! پروفیسر حکیم غلام رسول لاکھو مرحوم پر بات کرنے کے لئے ہمارے پاس اتنے الفاظ ہی نہیں کہ ہم ان کی گراں قدر خدمات یا ان کی شخصیت کا احاطہ کرسکیں۔

جناب صدر! پھر بھی میں پروفیسر حکیم غلام رسول لاکھو کی طبی خدمات پر اظہار خیال کرنے کی کوشش کررہا ہوں۔ آپ طب کے استاد نہیں بلکہ مکمل طبی یونیورسٹی تھے جس سے ہزاروں طلبہ نے فیض حاصل کیا۔سے 4مرتبہ کھایا جاسکتا ہے۔

حکیم غلام رسول لاکھو ایک بہترین استاد ، بہترین طبیب اور بہترین مصنف تھے ۔ جس کی لکھی ہوئی کتابیں طب اور طبیب کے لئے مشعل راہ تو ہیں ہی ان سے سندھ کے اطباء اور عام آدمیوں نے بھی بھر پوراستفادہ کیا ہے کیونکہ لاکھو صاحب کی تحریر عام آدمی کے سمجھ میں آنے والی تھی۔

جناب صدر! پروفیسر حکیم غلام رسول لاکھو کی ساری زندگی طب اور طبیب کی فلاح و بہبود میں گزری ۔ اندرون سندھ طب کا پیشہ ختم ہونے پر تھا اور آخری سانسیں لے رہا تھا جس کو حکیم غلام رسول لاکھو نے مہران طبیہ کالج مورو کی صورت میں آکسیجن فراہم کی اور میرے والد بزرگ مرحوم پروفیسر حکیم دین محمد بلوچ کی نیشنل طبیہ کالج لاڑکانہ منظور کروانے میں بہت مدد کی، جس کی وجہ سے آج ہزاروں طبیب عوام کی خدمت کررہے ہیں اور اپنے خاندانوں کی کفالت کررہے ہیں۔ اگر لاکھو صاحب نہ ہوتے تو شاید اندرون سندھ حکمت کا باب بند ہو جاتا اور عطائیوں کے علاوہ کوئی مستند حکیم طبیب ڈھونڈنے سے بھی نہ ملتا۔

جناب صدر! پروفیسر حکیم غلام رسول لاکھو مرحوم کے ہمارے والد گرامی سے دیرینہ مراسم تھے اس طرح وہ کبھی ہمارے پاس اور کبھی ہم ان کے پاس آتے جاتے رہتے تھے، جس کی وجہ سے ہمیں بھی ان کی شفقت نصیب ہوئی اور ہمیں ان سے سیکھنے کا موقع ملتا رہا۔

جناب صدر! پروفیسر حکیم غلام رسول لاکھو نے پاکستان طبی کانفرنس کے پلیٹ فارم سے نیشنل کونسل فارطب میں طب اور اطباء کے لئے گراں قدر خدمات انجام دیں جس کی وجہ سے آج سندھ میں پاکستان طبی کانفرنس اطباء کی مقبول جماعت ہے۔

>

جناب صدر! آج لاکھو صاحب ہمارے درمیان موجود نہیں لیکن ان کے چشم و چراغ اپنے والد صاحب کے مشن کو آگے لے جارہے ہیں۔ ہمیں امید ہے کہ ہم سب مل کر پاکستان طبی کانفرنس کو سندھ کے اطباء میں اور زیادہ مقبول جماعت بنائیں گے۔

آخر میں دعا گو ہوں کہ اللہ تعالیٰ حکیم غلام رسول لاکھو کے درجات بلند فرمائے ۔ آمین۔

معین الدین چانڈیو

٭…٭…٭

اندرون سندھ : احیائے طب میں مرحوم لاکھو کا عظیم کردار
Tagged on:                                     

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *